Job 1

در زمین عوص مردی بود به نام ایّوب. او شخصی بی‌عیب و درستکار بود. از خدا می‌ترسید و از گناه دوری می‌کرد.
ملکِ عُوض میں ایک بےالزام آدمی رہتا تھا جس کا نام ایوب تھا۔ وہ سیدھی راہ پر چلتا، اللہ کا خوف مانتا اور ہر بُرائی سے دُور رہتا تھا۔
هفت پسر و سه دختر داشت.
اُس کے سات بیٹے اور تین بیٹیاں پیدا ہوئیں۔
هفت هزار گوسفند، سه هزار شتر، پانصد جفت گاو، پانصد الاغ و همچنین خادمان زیادی داشت. او ثروتمندترین مرد مشرق زمین بود.
ساتھ ساتھ اُس کے بہت مال مویشی تھے: 7,000 بھیڑبکریاں، 3,000 اونٹ، بَیلوں کی 500 جوڑیاں اور 500 گدھیاں۔ اُس کے بےشمار نوکر نوکرانیاں بھی تھے۔ غرض مشرق کے تمام باشندوں میں اِس آدمی کی حیثیت سب سے بڑی تھی۔
هریک از پسران ایّوب به نوبت در خانهٔ خود مهمانی برپا می‌کردند و خواهران خود را هم دعوت می‌نمودند که در مهمانی آنها شرکت کنند.
اُس کے بیٹوں کا دستور تھا کہ باری باری اپنے گھروں میں ضیافت کریں۔ اِس کے لئے وہ اپنی تین بہنوں کو بھی اپنے ساتھ کھانے اور پینے کی دعوت دیتے تھے۔
بعد از پایان مهمانی، ایّوب صبح زود برمی‌خاست و برای طهارت فرزندان خود قربانی تقدیم می‌کرد. او این کار را به این سبب می‌کرد که اگر فرزندانش ندانسته در پیشگاه خدا گناهی کرده باشند، گناهشان بخشیده شود.
ہر دفعہ جب ضیافت کے دن اختتام تک پہنچتے تو ایوب اپنے بچوں کو بُلا کر اُنہیں پاک صاف کر دیتا اور صبح سویرے اُٹھ کر ہر ایک کے لئے بھسم ہونے والی ایک ایک قربانی پیش کرتا۔ کیونکہ وہ کہتا تھا، ”ہو سکتا ہے میرے بچوں نے گناہ کر کے دل میں اللہ پر لعنت کی ہو۔“ چنانچہ ایوب ہر ضیافت کے بعد ایسا ہی کرتا تھا۔
روزی که فرشتگان در حضور خداوند جمع شده بودند، شیطان هم همراه آنها بود.
ایک دن فرشتے اپنے آپ کو رب کے حضور پیش کرنے آئے۔ ابلیس بھی اُن کے درمیان موجود تھا۔
خداوند از شیطان پرسید: «تو از کجا آمده‌ای؟» شیطان جواب داد: «به دور زمین می‌گشتم و سیاحت می‌کردم.»
رب نے ابلیس سے پوچھا، ”تُو کہاں سے آیا ہے؟“ ابلیس نے جواب دیا، ”مَیں دنیا میں اِدھر اُدھر گھومتا پھرتا رہا۔“
خداوند از او پرسید: «آیا بندهٔ من ایّوب را دیدی؟ در تمام روی زمین کسی مانند او پیدا نمی‌شود. او از من می‌ترسد و از هرگونه کار بد، دوری می‌کند.»
رب بولا، ”کیا تُو نے میرے بندہ ایوب پر توجہ دی؟ دنیا میں اُس جیسا کوئی اَور نہیں۔ کیونکہ وہ بےالزام ہے، وہ سیدھی راہ پر چلتا، اللہ کا خوف مانتا اور ہر بُرائی سے دُور رہتا ہے۔“
شیطان گفت: «اگر خداترسی برای ایّوب فایده‌ای نمی‌داشت، آیا این کار را می‌کرد؟
ابلیس نے رب کو جواب دیا، ”بےشک، لیکن کیا ایوب یوں ہی اللہ کا خوف مانتا ہے؟
تو همیشه از او و خانواده‌اش و اموالش پشتیبانی کرده‌ای و به هر کاری که می‌کند، برکت داد‌ه‌ای و آن‌قدر گلّه و رمه به او بخشیده‌ای که تمام سرزمین را پر کرده است.
تُو نے تو اُس کے، اُس کے گھرانے کے اور اُس کی تمام ملکیت کے ارد گرد حفاظتی باڑ لگائی ہے۔ اور جو کچھ اُس کے ہاتھ نے کیا اُس پر تُو نے برکت دی، نتیجے میں اُس کی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل پورے ملک میں پھیل گئے ہیں۔
دارایی‌اش را از او بگیر، آنگاه خواهی دید که آشکارا به تو کفر خواهد گفت!»
لیکن وہ کیا کرے گا اگر تُو اپنا ہاتھ ذرا بڑھا کر سب کچھ تباہ کرے جو اُسے حاصل ہے۔ تب وہ تیرے منہ پر ہی تجھ پر لعنت کرے گا۔“
خداوند فرمود: «بسیار خوب، همهٔ دارایی‌اش را در اختیار تو می‌گذارم. برو و هر کاری که می‌خواهی بکن، امّا به خودش ضرری نرسان!» پس شیطان از حضور خداوند بیرون رفت.
رب نے ابلیس سے کہا، ”ٹھیک ہے، جو کچھ بھی اُس کا ہے وہ تیرے ہاتھ میں ہے۔ لیکن اُس کے بدن کو ہاتھ نہ لگانا۔“ ابلیس رب کے حضور سے چلا گیا۔
روزی که پسران و دختران ایّوب در خانهٔ برادر بزرگشان مهمان بودند،
ایک دن ایوب کے بیٹے بیٹیاں معمول کے مطابق ضیافت کر رہے تھے۔ وہ بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے پی رہے تھے۔
قاصدی پیش ایّوب آمد و به او گفت: «گاوهایت شخم می‌کردند و ماده الاغهایت در کنار آنها می‌چریدند.
اچانک ایک قاصد ایوب کے پاس پہنچ کر کہنے لگا، ”بَیل کھیت میں ہل چلا رہے تھے اور گدھیاں ساتھ والی زمین پر چر رہی تھیں
ناگهان سابی‌ها حمله کردند. تمام حیوانات را با خود بردند و خادمان تو را کشتند. تنها من زنده مانده، فرار کردم و آمدم تا تو را از ماجرا آگاه سازم.»
کہ سبا کے لوگوں نے ہم پر حملہ کر کے سب کچھ چھین لیا۔ اُنہوں نے تمام ملازموں کو تلوار سے مار ڈالا، صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“
حرف قاصد هنوز تمام نشده بود که شخص دیگری آمد و گفت: «آتش خدا از آسمان فرود آمد و گوسفندان و شبانانت را از بین برد. فقط من سالم ماندم و آمدم تا به تو خبر بدهم.»
وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ ایک اَور قاصد پہنچاجس نے اطلاع دی، ”اللہ کی آگ نے آسمان سے گر کر آپ کی تمام بھیڑبکریوں اور ملازموں کو بھسم کر دیا۔ صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“
این شخص هنوز حرف می‌زد که قاصد دیگری از راه رسید و گفت: «سه دستهٔ کلدانیان بر ما حمله آوردند و شترهایت را ربودند و خادمانت را با شمشیر کشتند. تنها من توانستم که فرار کنم و بیایم به تو بگویم.»
وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ تیسرا قاصد پہنچا۔ وہ بولا، ”بابل کے کسدیوں نے تین گروہوں میں تقسیم ہو کر ہمارے اونٹوں پر حملہ کیا اور سب کچھ چھین لیا۔ تمام ملازموں کو اُنہوں نے تلوار سے مار ڈالا، صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“
پیش از آن که این شخص سخنان خود را تمام کند، قاصد چهارم آمد و گفت: «پسران و دخترانت در خانهٔ برادر بزرگشان مهمان بودند
وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ چوتھا قاصد پہنچا۔ اُس نے کہا، ”آپ کے بیٹے بیٹیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے پی رہے تھے
که ناگهان باد شدیدی از جانب بیابان وزید، خانه را بر سر فرزندانت خراب کرد و همه مردند. فقط من زنده ماندم و آمدم تا تو را آگاه کنم.»
کہ اچانک ریگستان کی جانب سے ایک زوردار آندھی آئی جو گھر کے چاروں کونوں سے یوں ٹکرائی کہ وہ جوانوں پر گر پڑا۔ سب کے سب ہلاک ہو گئے۔ صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“
آنگاه ایّوب برخاست، لباس خود را پاره کرد، سر خود را تراشید و روی زمین به سجده افتاد
یہ سب کچھ سن کر ایوب اُٹھا۔ اپنا لباس پھاڑ کر اُس نے اپنے سر کے بال منڈوائے۔ پھر اُس نے زمین پر گر کر اوندھے منہ رب کو سجدہ کیا۔
و گفت: «از رحم مادر برهنه به دنیا آمدم و برهنه هم از دنیا می‌روم. خداوند داد و خداوند گرفت، نام خداوند متبارک باد!»
وہ بولا، ”مَیں ننگی حالت میں ماں کے پیٹ سے نکلا اور ننگی حالت میں کوچ کر جاؤں گا۔ رب نے دیا، رب نے لیا، رب کا نام مبارک ہو!“
در تمام این احوال، ایّوب گناه نورزید و خدا را مقصّر ندانست.
اِس سارے معاملے میں ایوب نے نہ گناہ کیا، نہ اللہ کے بارے میں کفر بکا۔