Jeremiah 43

من تمام چیزهایی را که خداوند، خدای آنها، مرا فرستاده‌ بود تا به آنها بگویم گفتم.
یرمیاہ خاموش ہوا۔ جو کچھ بھی رب اُن کے خدا نے یرمیاہ کو اُنہیں سنانے کو کہا تھا اُسے اُس نے اُن سب تک پہنچایا تھا۔
آنگاه عزریا پسر هوشعیا و یوحانان پسر قاریح و دیگر مردان مغرور به من گفتند: «تو دروغ می‌گویی. خداوند خدای ما، تو را نفرستاده تا به ما بگویی که به مصر نرویم و در آنجا زندگی نکنیم.
پھر عزریاہ بن ہوسعیاہ، یوحنان بن اخی قام اور تمام بدتمیز آدمی بول اُٹھے، ”تم جھوٹ بول رہے ہو! رب ہمارے خدا نے تمہیں یہ سنانے کو نہیں بھیجا کہ مصر کو نہ جاؤ، نہ وہاں آباد ہو جاؤ۔
باروک پسر نیریا تو را علیه ما تحریک کرده است تا بابلی‌ها بر ما مسلّط شوند و ما را بکشند و یا به اسارت ببرند.»
اِس کے پیچھے باروک بن نیریاہ کا ہاتھ ہے۔ وہی تمہیں ہمارے خلاف اُکسا رہا ہے، کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم بابلیوں کے ہاتھ میں آ جائیں تاکہ وہ ہمیں قتل کریں یا جلاوطن کر کے ملکِ بابل لے جائیں۔“
پس هیچ‌کس، نه یوحانان، نه افسران ارتش و نه مردم، نخواستند از دستورات خداوند اطاعت کنند و در یهودا بمانند.
ایسی باتیں کرتے کرتے یوحنان بن قریح، دیگر فوجی افسروں اور باقی تمام لوگوں نے رب کا حکم رد کیا۔ وہ ملکِ یہوداہ میں نہ رہے
سپس یوحانان و افسران ارتش هرکسی را که در یهودیه باقیمانده بود، به همراه تمام کسانی‌که در میان سایر اقوام پراکنده شده بودند و به یهودیه برگشته بودند شامل:
بلکہ سب یوحنان اور باقی تمام فوجی افسروں کی راہنمائی میں مصر چلے گئے۔ اُن میں یہوداہ کے وہ بچے ہوئے سب لوگ شامل تھے جو پہلے مختلف ممالک میں منتشر ہوئے تھے، لیکن اب یہوداہ میں دوبارہ آباد ہونے کے لئے واپس آئے تھے۔
مردان، زنان، کودکان و دختران پادشاه، به مصر بردند. آنها همهٔ کسانی را که نبوزرادان، فرماندهٔ سپاه تحت حمایت جدلیا قرار داده بود از جمله باروک و مرا بردند.
وہ تمام مرد، عورتیں اور بچے بادشاہ کی بیٹیوں سمیت بھی اُن میں شامل تھے جنہیں شاہی محافظوں کے سردار نبوزرادان نے جِدلیاہ بن اخی قام کے سپرد کیا تھا۔ یرمیاہ نبی اور باروک بن نیریاہ کو بھی ساتھ جانا پڑا۔
آنها از دستور خداوند اطاعت نکردند و به مصر رفتند و به شهر تَحفَنحیس رسیدند.
یوں وہ رب کی ہدایت رد کر کے روانہ ہوئے اور چلتے چلتے مصری سرحد کے شہر تحفن حیس تک پہنچے۔
در آنجا خداوند به من گفت:
تحفن حیس میں رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا،
«چند سنگ بزرگ بردار و آنها را در زیر سنگفرش راه ورودی ساختمان دولتی در این شهر قرار بده و بگذار بعضی از یهودیان آنچه را می‌کنی ببینند.
”اپنے ہم وطنوں کی موجودگی میں چند ایک بڑے پتھر فرعون کے محل کے دروازے کے قریب لے جا کر فرش کی کچی اینٹوں کے نیچے دبا دے۔
بعد به آنها بگو که من خداوند متعال، خدای اسرائیل، بندهٔ خود نبوکدنصر را از بابل به اینجا می‌آورم و او تخت خود را بر روی همین سنگهایی که تو گذاشته‌ای، قرار خواهند داد و خیمهٔ سلطنت خود را برفراز آنها خواهد کشید.
پھر اُنہیں بتا دے، ’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ مَیں اپنے خادم شاہِ بابل نبوکدنضر کو بُلا کر یہاں لاؤں گا اور اُس کا تخت اُن پتھروں کے اوپر کھڑا کروں گا جو مَیں نے یرمیاہ کے ذریعے دبائے ہیں۔ نبوکدنضر اُن ہی کے اوپر اپنا شاہی تنبو لگائے گا۔
نبوکدنصر خواهد آمد و مصر را شکست خواهد داد. آنها که محکومند با بیماری بمیرند، با بیماری خواهند مرد، آنها که محکوم به اسارت هستند به اسارت خواهند رفت و آنها که باید در جنگ بمیرند، در جنگ کشته خواهند شد.
کیونکہ وہ آئے گا اور مصر پر حملہ کر کے ہر ایک کے ساتھ وہ کچھ کرے گا جو اُس کے نصیب میں ہے۔ ایک مر جائے گا، دوسرا قید میں جائے گا اور تیسرا تلوار کی زد میں آئے گا۔
پرستشگاههای خدایان مصر را آتش خواهم زد. همان‌طور که یک چوپان لباس خود را از وجود شپش‌ها پاک می‌کند، به همان نحو پادشاه بابل بُتها را می‌سوزاند و به دور می‌اندازد و پیروزمندانه آنجا را ترک می‌کند.
نبوکدنضر مصری دیوتاؤں کے مندروں کو جلا کر راکھ کر دے گا اور اُن کے بُتوں پر قبضہ کر کے اُنہیں اپنے ساتھ لے جائے گا۔ جس طرح چرواہا اپنے کپڑے سے جوئیں نکال نکال کر اُسے صاف کر لیتا ہے اُسی طرح شاہِ بابل مصر کو مال و متاع سے صاف کرے گا۔ مصر آتے وقت وہ سورج دیوتا کے مندر میں جا کر اُس کے ستونوں کو ڈھا دے گا اور باقی مصری دیوتاؤں کے مندر بھی نذرِ آتش کرے گا۔ پھر شاہِ بابل صحیح سلامت وہاں سے واپس چلا جائے گا‘۔“
او بناهای سنگی و مقدّس را در شهر هِلیوپولیس درهم خواهد شکست و معبدهای خدایان مصر را به آتش خواهد کشید.
نبوکدنضر مصری دیوتاؤں کے مندروں کو جلا کر راکھ کر دے گا اور اُن کے بُتوں پر قبضہ کر کے اُنہیں اپنے ساتھ لے جائے گا۔ جس طرح چرواہا اپنے کپڑے سے جوئیں نکال نکال کر اُسے صاف کر لیتا ہے اُسی طرح شاہِ بابل مصر کو مال و متاع سے صاف کرے گا۔ مصر آتے وقت وہ سورج دیوتا کے مندر میں جا کر اُس کے ستونوں کو ڈھا دے گا اور باقی مصری دیوتاؤں کے مندر بھی نذرِ آتش کرے گا۔ پھر شاہِ بابل صحیح سلامت وہاں سے واپس چلا جائے گا‘۔“