Jeremiah 32

در دهمین سال سلطنت صدقیا‌ -‌پادشاه یهودا‌- که مصادف با هجدهمین سال سلطنت نبوکدنصر پادشاه بابل بود، پیامی از جانب خداوند به من رسید.
یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ کی حکومت کے دسویں سال میں رب یرمیاہ سے ہم کلام ہوا۔ اُس وقت نبوکدنضر جو 18 سال سے بابل کا بادشاہ تھا
در آن زمان ارتش پادشاه بابل در حال حمله به اورشلیم بود و من در محوطهٔ کاخ سلطنتی زندانی بودم.
اپنی فوج کے ساتھ یروشلم کا محاصرہ کر رہا تھا۔ یرمیاہ اُن دنوں میں شاہی محل کے محافظوں کے صحن میں قید تھا۔
صدقیای پادشاه مرا به زندان انداخت چون گفته بودم، خدا می‌گوید: «من اجازه می‌دهم پادشاه بابل این شهر را فتح کند،
صِدقیاہ نے یہ کہہ کر اُسے گرفتار کیا تھا، ”تُو کیوں اِس قسم کی پیش گوئی سناتا ہے؟ تُو کہتا ہے، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر کو شاہِ بابل کے ہاتھ میں دینے والا ہوں۔ جب وہ اُس پر قبضہ کرے گا
و صدقیای پادشاه قادر به فرار نخواهد بود و او را تحویل پادشاه بابل خواهند نمود و با او روبه‌رو می‌شود و با وی صحبت خواهد کرد.
تو صِدقیاہ بابل کی فوج سے نہیں بچے گا۔ اُسے شاہِ بابل کے حوالے کر دیا جائے گا، اور وہ اُس کے رُوبرُو اُس سے بات کرے گا، اپنی آنکھوں سے اُسے دیکھے گا۔
صدقیا را به بابل خواهند برد و او در آنجا خواهد ماند تا من تصمیم بگیرم با او چگونه رفتار کنم. حتّی اگر او بخواهد با بابلی‌ها بجنگد، موفّق نخواهد شد. من خداوند چنین گفته‌ام.»
شاہِ بابل صِدقیاہ کو بابل لے جائے گا، اور وہاں وہ اُس وقت تک رہے گا جب تک مَیں اُسے دوبارہ قبول نہ کروں۔ رب فرماتا ہے کہ اگر تم بابل کی فوج سے لڑو تو ناکام رہو گے‘۔“
خداوند به من گفت که
جب رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا تو یرمیاہ نے کہا، ”رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
حنمئیل، پسر شلوم -‌عموی من‌- پیش من می‌آید و می‌خواهد مزرعهٔ او را در عناتوت، در سرزمین بنیامین بخرم. چون من، نزدیکترین قوم و خویش او بودم حق من بود که آن را بخرم.
’تیرا چچا زاد بھائی حنم ایل بن سلّوم تیرے پاس آ کر کہے گا کہ عنتوت میں میرا کھیت خرید لیں۔ آپ سب سے قریبی رشتے دار ہیں، اِس لئے اُسے خریدنا آپ کا حق بلکہ فرض بھی ہے تاکہ زمین ہمارے خاندان کی ملکیت رہے ۔‘
پس همان‌طور که خداوند گفته بود، حنمئیل به آنجا پیش من در محوطهٔ کاخ سلطنتی آمد و از من خواست مزرعه را بخرم. پس دانستم که خداوند حقیقتاً با من سخن گفته‌ است.
ایسا ہی ہوا جس طرح رب نے فرمایا تھا۔ میرا چچا زاد بھائی حنم ایل شاہی محافظوں کے صحن میں آیا اور مجھ سے کہا، ’بن یمین کے قبیلے کے شہر عنتوت میں میرا کھیت خرید لیں۔ یہ کھیت خریدنا آپ کا موروثی حق بلکہ فرض بھی ہے تاکہ زمین ہمارے خاندان کی ملکیت رہے۔ آئیں، اُسے خرید لیں!‘ تب مَیں نے جان لیا کہ یہ وہی بات ہے جو رب نے فرمائی تھی۔
من مزرعه را از حنمئیل خریدم و بهای آن را پرداختم. قیمت مزرعه هفده تکه نقره شد.
چنانچہ مَیں نے اپنے چچا زاد بھائی حنم ایل سے عنتوت کا کھیت خرید کر اُسے چاندی کے 17 سِکے دے دیئے۔
من سند را در حضور چند شاهد مُهر و امضاء کردم، نقره را وزن نموده به او دادم.
مَیں نے انتقال نامہ لکھ کر اُس پر مُہر لگائی، پھر چاندی کے سِکے تول کر اپنے بھائی کو دے دیئے۔ مَیں نے گواہ بھی بُلائے تھے تاکہ وہ پوری کارروائی کی تصدیق کریں۔
آنگاه من هر دو نسخهٔ سند -‌نسخه‌ای را که مُهر شده بود و حاوی قرارداد و شرایط آن بود، و نسخه دوم را که بدون مُهر و امضاء بود-
اِس کے بعد مَیں نے مُہرشدہ انتقال نامہ تمام شرائط اور قواعد سمیت باروک بن نیریاہ بن محسیاہ کے سپرد کر دیا۔ ساتھ ساتھ مَیں نے اُسے ایک نقل بھی دی جس پر مُہر نہیں لگی تھی۔ حنم ایل، انتقال نامے پر دست خط کرنے والے گواہ اور صحن میں حاضر باقی ہم وطن سب اِس کے گواہ تھے۔
در حضور حنمئیل و شاهدانی که سند را امضاء کرده بودند و سایر مردانی که در حیاط کاخ نشسته بودند به باروک -‌پسر نیریا و نوه محسیا‌- دادم.
اِس کے بعد مَیں نے مُہرشدہ انتقال نامہ تمام شرائط اور قواعد سمیت باروک بن نیریاہ بن محسیاہ کے سپرد کر دیا۔ ساتھ ساتھ مَیں نے اُسے ایک نقل بھی دی جس پر مُہر نہیں لگی تھی۔ حنم ایل، انتقال نامے پر دست خط کرنے والے گواہ اور صحن میں حاضر باقی ہم وطن سب اِس کے گواہ تھے۔
در برابر تمام آنها به باروک گفتم،
اُن کے دیکھتے دیکھتے مَیں نے باروک کو ہدایت دی،
«خداوند متعال، خدای اسرائیل به تو فرموده که تو باید هر دو نسخهٔ این سند را- نسخه‌ای که مُهر و امضاء شده و نسخه‌ای که مُهر و امضاء نشده‌- بگیری و در کوزه‌ای سفالی بگذاری تا سالهای زیادی باقی بماند.
’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ مُہرشدہ انتقال نامہ اور اُس کی نقل لے کر مٹی کے برتن میں ڈال دے تاکہ لمبے عرصے تک محفوظ رہیں۔
خداوند متعال، خدای اسرائیل می‌گوید که باز هم در این سرزمین مردم خانه و مزرعه و تاکستان خواهند خرید.
کیونکہ رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب اِس ملک میں دوبارہ گھر، کھیت اور انگور کے باغ خریدے جائیں گے۔‘
بعد از آنکه من سَند خرید را به باروک دادم، در دعا گفتم: ‌
باروک بن نیریاہ کو انتقال نامہ دینے کے بعد مَیں نے رب سے دعا کی،
‌ «ای خداوند، تو زمین و آسمان را با قدرت و توانایی عظیم خود آفریدی، هیچ چیز در برابر تو غیرممکن نیست.
’اے رب قادرِ مطلق، تُو نے اپنا ہاتھ بڑھا کر بڑی قدرت سے آسمان و زمین کو بنایا، تیرے لئے کوئی بھی کام ناممکن نہیں۔
محبّت تو به هزاران نفر پایدار بود امّا تو همچنین مردم را به‌خاطر گناه والدینشان مجازات می‌کنی. تو خدای عظیم و قدرتمند هستی؛ تو خداوند متعال می‌باشی.
تُو ہزاروں پر شفقت کرتا اور ساتھ ساتھ بچوں کو اُن کے والدین کے گناہوں کی سزا دیتا ہے۔ اے عظیم اور قادر خدا جس کا نام رب الافواج ہے،
تدبیرهای تو حکیمانه و کارهایت بزرگ است، هرچه آدمی می‌کند، تو می‌بینی و آنها را برحسب کردارشان پاداش می‌دهی.
تیرے مقاصد عظیم اور تیرے کام زبردست ہیں، تیری آنکھیں انسان کی تمام راہوں کو دیکھتی رہتی ہیں۔ تُو ہر ایک کو اُس کے چال چلن اور اعمال کا مناسب اجر دیتا ہے۔
در گذشته‌های دور، در مصر نشانه‌ها و شگفتی‌های فراوانی نشان دادی و تا به امروز این کار را هم در اسرائیل و هم در میان سایر ملّتها ادامه می‌دهی و در نتیجه، امروز در همه‌جا شناخته شده‌ای.
مصر میں تُو نے الٰہی نشان اور معجزے دکھائے، اور تیرا یہ سلسلہ آج تک جاری رہا ہے، اسرائیل میں بھی اور باقی قوموں میں بھی۔ یوں تیرے نام کو وہ عزت و جلال ملا جو تجھے آج تک حاصل ہے۔
با نشانه‌ها و شگفتی‌هایی که موجب وحشت دشمنان باشد، با قدرت و توانایی خویش قوم خود را از مصر بیرون آوردی.
تُو الٰہی نشان اور معجزے دکھا کر اپنی قوم اسرائیل کو مصر سے نکال لایا۔ تُو نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اپنی عظیم قدرت مصریوں پر ظاہر کی تو اُن پر شدید دہشت طاری ہوئی۔
موافق وعدهٔ خویش به اجدادشان، این سرزمین غنی و حاصلخیز را به آنها دادی.
تب تُو نے اپنی قوم کو یہ ملک بخش دیا جس میں دودھ اور شہد کی کثرت تھی اور جس کا وعدہ تُو نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔
امّا وقتی آنها به این سرزمین آمدند و آن را تصرّف کردند، از اطاعت از احکام تو سر باز زدند و مطابق تعالیم تو زندگی نکردند. آنها هیچ‌یک از دستورات تو را به کار نبردند و از این رو آنها را به این مصیبت گرفتار نمودی.
لیکن جب ہمارے باپ دادا نے ملک میں داخل ہو کر اُس پر قبضہ کیا تو اُنہوں نے نہ تیری سنی، نہ تیری شریعت کے مطابق زندگی گزاری۔ جو کچھ بھی تُو نے اُنہیں کرنے کو کہا تھا اُس پر اُنہوں نے عمل نہ کیا۔ نتیجے میں تُو اُن پر یہ آفت لایا۔
«بابلی‌ها برای محاصرهٔ شهر، سنگر گرفته‌اند و آماده حمله هستند. جنگ و گرسنگی و بیماری، این شهر را تسلیم آنها خواهد کرد و تمام گفته‌های تو به تحقّق پیوسته است.
دشمن مٹی کے پُشتے بنا کر فصیل کے قریب پہنچ چکا ہے۔ ہم تلوار، کال اور مہلک بیماریوں سے اِتنے کمزور ہو گئے ہیں کہ جب بابل کی فوج شہر پر حملہ کرے گی تو وہ اُس کے قبضے میں آئے گا۔ جو کچھ بھی تُو نے فرمایا تھا وہ پیش آیا ہے۔ تُو خود اِس کا گواہ ہے۔
با وجود این، ای خدای قادر، طبق دستور تو من این مزرعه را در حضور شاهدان -‌درحالی‌که شهر به تصرّف بابلی‌ها می‌افتد‌- خریدم.»
لیکن اے رب قادرِ مطلق، کمال ہے کہ گو شہر کو بابل کی فوج کے حوالے کیا جائے گا توبھی تُو مجھ سے ہم کلام ہوا ہے کہ چاندی دے کر کھیت خرید لے اور گواہوں سے کارروائی کی تصدیق کروا‘۔“
آنگاه خداوند به من گفت:
تب رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا،
«من خداوند، خدای تمام انسانها هستم. چیزی نیست که من قادر به انجام آن نباشم.
”دیکھ، مَیں رب اور تمام انسانوں کا خدا ہوں۔ تو پھر کیا کوئی کام ہے جو مجھ سے نہیں ہو سکتا؟“
من این شهر را تسلیم نبوکدنصر پادشاه بابل و ارتش او خواهم کرد و آنها آن را فتح می‌کنند و
چنانچہ رب فرماتا ہے، ”مَیں اِس شہر کو بابل اور اُس کے بادشاہ نبوکدنضر کے حوالے کر دوں گا۔ وہ ضرور اُس پر قبضہ کرے گا۔
به آتش خواهند کشید. آنها همه‌چیز را خواهند سوزانید، ‌از جمله خانه‌هایی که مردم بر پشت‌ بامهای خود برای بعل بُخور می‌سوزانیدند و به حضور خدایان بیگانه شراب تقدیم می‌کردند و با این کارها مرا به خشم می‌آوردند.
بابل کے جو فوجی اِس شہر پر حملہ کر رہے ہیں اِس میں گھس کر سب کچھ جلا دیں گے، سب کچھ نذرِ آتش کریں گے۔ تب وہ تمام گھر راکھ ہو جائیں گے جن کی چھتوں پر لوگوں نے بعل دیوتا کے لئے بخور جلا کر اور اجنبی معبودوں کو مَے کی نذریں پیش کر کے مجھے طیش دلایا۔“
از همان ابتدا، مردمان اسرائیل و یهودا با کارهای خود مرا ناخشنود و خشمگین می‌ساختند.
رب فرماتا ہے، ”اسرائیل اور یہوداہ کے قبیلے جوانی سے لے کر آج تک وہی کچھ کرتے آئے ہیں جو مجھے ناپسند ہے۔ اپنے ہاتھوں کے کام سے وہ مجھے بار بار غصہ دلاتے رہے ہیں۔
مردم این شهر از همان روز نخست که این شهر بنا شد، موجب خشم و غضب بودند و اکنون تصمیم به نابودی آن گرفتم
یروشلم کی بنیادیں ڈالنے سے لے کر آج تک اِس شہر نے مجھے حد سے زیادہ مشتعل کر دیا ہے۔ اب لازم ہے کہ مَیں اُسے نظروں سے دُور کر دوں۔
و این به‌خاطر شرارت‌هایی است که مردم یهودا و اورشلیم به اتّفاق پادشاهان، رهبران، کاهنان و انبیای خویش مرتکب شده‌اند.
کیونکہ اسرائیل اور یہوداہ کے باشندوں نے اپنی بُری حرکتوں سے مجھے طیش دلایا ہے، خواہ بادشاہ ہو یا ملازم، خواہ امام ہو یا نبی، خواہ یہوداہ ہو یا یروشلم۔
گرچه به تعلیم آنها ادامه دادم امّا آنها به من پشت کردند، به من گوش ندادند و چیزی نیاموختند.
اُنہوں نے اپنا منہ مجھ سے پھیر کر میری طرف رجوع کرنے سے انکار کیا ہے۔ گو مَیں اُنہیں بار بار تعلیم دیتا رہا توبھی وہ سننے یا میری تربیت قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔
آنها حتّی بُتهای منفور خود را به معبد بزرگی که برای پرستش من بنا شد آوردند و آن را ملوّث ساخته‌اند.
نہ صرف یہ بلکہ جس گھر پر میرے نام کا ٹھپا لگا ہے اُس میں اُنہوں نے اپنے گھنونے بُتوں کو رکھ کر اُس کی بےحرمتی کی ہے۔
قربانگاههایی برای بعل در درّهٔ هنوم ساخته‌اند تا پسران و دختران خود را در حضور بت مولِک قربانی کنند. من چنین دستوری به آنها نداده‌ام و حتّی به فکرم نیز خطور نمی‌کرد که با ارتکاب چنین کارهایی باعث گناه مردم یهودا شوند.»
وادیِ بن ہنوم کی اونچی جگہوں پر اُنہوں نے بعل دیوتا کی قربان گاہیں تعمیر کیں تاکہ وہاں اپنے بیٹے بیٹیوں کو مَلِک دیوتا کے لئے قربان کریں۔ مَیں نے اُنہیں ایسی قابلِ گھن حرکتیں کرنے کا حکم نہیں دیا تھا، بلکہ مجھے اِس کا خیال تک نہیں آیا۔ یوں اُنہوں نے یہوداہ کو گناہ کرنے پر اُکسایا ہے۔
خداوند، خدای اسرائیل، به من گفت: «ای ارمیا، مردم می‌گویند که جنگ و گرسنگی و بیماری باعث سقوط این شهر به دست پادشاه بابل شده است. اکنون به آنچه من می‌گویم گوش بده.
اِس وقت تم کہہ رہے ہو، ’یہ شہر ضرور شاہِ بابل کے قبضے میں آ جائے گا، کیونکہ تلوار، کال اور مہلک بیماریوں نے ہمیں کمزور کر دیا ہے۔‘ لیکن اب شہر کے بارے میں رب کا فرمان سنو، جو اسرائیل کا خدا ہے!
من قوم را از تمام کشورهایی که آنها را از روی خشم پراکنده کرده بودم، جمع می‌کنم و به اینجا برمی‌گردانم و می‌گذارم آنها در اینجا در امن و امان زندگی کنند.
بےشک مَیں بڑے طیش میں آ کر شہر کے باشندوں کو مختلف ممالک میں منتشر کر دوں گا، لیکن مَیں اُنہیں اُن جگہوں سے پھر جمع کر کے واپس بھی لاؤں گا تاکہ وہ دوبارہ یہاں سکون کے ساتھ رہ سکیں۔
بار دیگر آنها قوم من و من خدای ایشان خواهم بود.
تب وہ میری قوم ہوں گے، اور مَیں اُن کا خدا ہوں گا۔
فکر و ذهنشان فقط متوجّه یک چیز خواهد بود، یعنی به‌خاطر خیریّت خودشان و فرزندانشان، همیشه حرمت مرا نگاه خواهند داشت.
مَیں ہونے دوں گا کہ وہ سوچ اور چال چلن میں ایک ہو کر ہر وقت میرا خوف مانیں گے۔ کیونکہ اُنہیں معلوم ہو گا کہ ایسا کرنے سے ہمیں اور ہماری اولاد کو برکت ملے گی۔
با آنها پیمانی ابدی خواهم بست و از نیکی کردن به آنها، کوتاهی نخواهم کرد. ترس خود را در دلهایشان می‌گذارم تا دیگر هیچ‌وقت از من دور نشوند.
مَیں اُن کے ساتھ ابدی عہد باندھ کر وعدہ کروں گا کہ اُن پر شفقت کرنے سے باز نہیں آؤں گا۔ ساتھ ساتھ مَیں اپنا خوف اُن کے دلوں میں ڈال دوں گا تاکہ وہ مجھ سے دُور نہ ہو جائیں۔
از احسان نمودن به ایشان خشنود خواهم شد و وعده می‌دهم که آنها را در این سرزمین مستقر خواهم ساخت.
اُنہیں برکت دینا میرے لئے خوشی کا باعث ہو گا، اور مَیں وفاداری اور پورے دل و جان سے اُنہیں پنیری کی طرح اِس ملک میں دوبارہ لگا دوں گا۔“
«همان‌طور که آنها را گرفتار این مصیبت کردم، به همان نحو تمام برکاتی را که به آنها وعده داده‌ام، نصیبشان خواهم کرد.
کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مَیں ہی نے یہ بڑی آفت اِس قوم پر نازل کی، اور مَیں ہی اُنہیں اُن تمام برکتوں سے نوازوں گا جن کا وعدہ مَیں نے کیا ہے۔
مردم می‌گویند این سرزمین مثل بیابانی خواهد شد که نه انسان و نه حیوان می‌تواند در آن زندگی کند و به بابلی‌ها داده خواهد شد. امّا بار دیگر در این سرزمین مزارع خرید و فروش خواهد شد.
بےشک تم اِس وقت کہتے ہو، ’ہائے، ہمارا ملک ویران و سنسان ہے، اُس میں نہ انسان اور نہ حیوان رہ گیا ہے، کیونکہ سب کچھ بابل کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘ لیکن مَیں فرماتا ہوں کہ پورے ملک میں دوبارہ کھیت خریدے
مردم به خرید مزارع ادامه می‌دهند و سَنَدها در حضور شاهدان مهر و امضاء خواهد شد. این کار در همه‌جا در سرزمین بنیامین، در روستاهای اطراف اورشلیم، در شهرهای یهودا، کوهستان‌ها و کوهپایه‌ها، و در شهرهای جنوب یهودا ادامه خواهد یافت. من کامیابی این قوم را به ایشان بازمی‌گردانم. من، خداوند چنین گفته‌ام.»
اور فروخت کئے جائیں گے۔ لوگ معمول کے مطابق انتقال نامے لکھ کر اُن پر مُہر لگائیں گے اور کارروائی کی تصدیق کے لئے گواہ بُلائیں گے۔ تمام علاقے یعنی بن یمین کے قبائلی علاقے میں، یروشلم کے دیہات میں، یہوداہ اور پہاڑی علاقے کے شہروں میں، مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کے شہروں میں اور دشتِ نجب کے شہروں میں ایسا ہی کیا جائے گا۔ مَیں خود اُن کی بدنصیبی ختم کروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔