Jeremiah 15

آنگاه خداوند به من گفت: «حتّی اگر موسی و سموئیل با هم در اینجا بودند و از من التماس می‌کردند، من به این مردم رحمی نمی‌کردم. آنها را مجبور کن بروند و از نظرم دور شوند.
پھر رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اب سے میرا دل اِس قوم کی طرف مائل نہیں ہو گا، خواہ موسیٰ اور سموایل میرے سامنے آ کر اُن کی شفاعت کیوں نہ کریں۔ اُنہیں میرے حضور سے نکال دے، وہ چلے جائیں!
وقتی از تو می‌پرسند به کجا خواهند رفت، به آنها بگو که من چنین گفته‌ام: «سرنوشت گروهی این است که از بیماری بمیرند و این انتهای آنهاست، سرنوشت گروهی دیگر این است که در جنگ کشته شوند، پس به همان سوی می‌روند سرنوشت عدّه‌ای هم این است که از گرسنگی بمیرند، آنها هم به همان طرف می‌روند، سرنوشت بقیّه این است که به اسارت برده شوند، پس آنها هم، به همان سوی خواهند رفت.
اگر وہ تجھ سے پوچھیں، ’ہم کدھر جائیں؟‘ تو اُنہیں جواب دے، ’رب فرماتا ہے کہ جسے مرنا ہے وہ مرے، جسے تلوار کی زد میں آنا ہے وہ تلوار کا لقمہ بنے، جسے بھوکوں مرنا ہے وہ بھوکوں مرے، جسے قید میں جانا ہے وہ قید ہو جائے‘۔“
من، خداوند مقدّر کرده‌ام که آنها دچار چهار عامل وحشتناک شوند: در جنگ کشته شوند، بدنهای آنها به وسیلهٔ سگها به اطراف کشیده شود، لاشخورها آنها را بخورند و هرچه را از بدنهای آنها باقی ‌مانده است، حیوانات وحشی بخورند.
رب فرماتا ہے، ”مَیں اُنہیں چار قسم کی سزا دوں گا۔ ایک، تلوار اُنہیں قتل کرے گی۔ دوسرے، کُتے اُن کی لاشیں گھسیٹ کر لے جائیں گے۔ تیسرے اور چوتھے، پرندے اور درندے اُنہیں کھا کھا کر ختم کر دیں گے۔
به‌خاطر آنچه منسی پسر حزقیا، در اورشلیم انجام داده کاری خواهم کرد که تمام مردم جهان وحشت کنند.»
جب مَیں اپنی قوم سے نپٹ لوں گا تو دنیا کے تمام ممالک اُس کی حالت دیکھ کر کانپ اُٹھیں گے۔ اُن کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے جب وہ یہوداہ کے بادشاہ منسّی بن حِزقیاہ کی اُن شریر حرکتوں کا انجام دیکھیں گے جو اُس نے یروشلم میں کی ہیں۔
خداوند می‌گوید: «ای مردم اورشلیم چه کسی بر شما رحم خواهد کرد و چه کسی در ماتم شما شریک خواهد شد؟ چه کسی است که لحظه‌ای بایستد و حال شما را بپرسد؟
اے یروشلم، کون تجھ پر ترس کھائے گا، کون ہم دردی کا اظہار کرے گا؟ کون تیرے گھر آ کر تیرا حال پوچھے گا؟“
شما مرا رد کرده، و به من پشت کرده‌اید. پس من دست خود را دراز نموده و شما را نابود کردم، چون از صبر و تحمّل خسته شده‌ام.
رب فرماتا ہے، ”تُو نے مجھے رد کیا، اپنا منہ مجھ سے پھیر لیا ہے۔ اب مَیں اپنا ہاتھ تیرے خلاف بڑھا کر تجھے تباہ کر دوں گا۔ کیونکہ مَیں ہم دردی دکھاتے دکھاتے تنگ آ گیا ہوں۔
من شما را مثل کاه در برابر باد در تمام این سرزمین پراکنده نمودم. من شما، قوم خود را چون از راههای شرارت‌آمیز برنگشتید درهم شکسته و فرزند‌انتان را کشتم.
جس طرح گندم کو ہَوا میں اُچھال کر بھوسے سے الگ کیا جاتا ہے اُسی طرح مَیں اُنہیں ملک کے دروازوں کے سامنے پھٹکوں گا۔ چونکہ میری قوم نے اپنے غلط راستوں کو ترک نہ کیا اِس لئے مَیں اُسے بےاولاد بنا کر برباد کر دوں گا۔
زن بیوه در سرزمین شما از دانه‌های شن کنار دریا بیشتر است. من مردان شما را در عنفوان جوانی کُشتم. و مادرانشان را داغدیده کردم. و ناگهان نگرانی و وحشت را بر آنان مستولی نمودم
اُس کی بیوائیں سمندر کی ریت جیسی بےشمار ہوں گی۔ دوپہر کے وقت ہی مَیں نوجوانوں کی ماؤں پر تباہی نازل کروں گا، اچانک ہی اُن پر پیچ و تاب اور دہشت چھا جائے گی۔
مادری که هفت فرزند خود را از دست داده، بیهوش شد و برای زنده ماندن تقلّا می‌کرد. روزش شب شد، آبرویش رفت و رسوا شد. من اجازه خواهم داد تا دشمنانتان هریک از شما را که زنده مانده‌اید، بکشند. من، خداوند چنین گفته‌ام.»
سات بچوں کی ماں نڈھال ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے گی۔ دن کے وقت ہی اُس کا سورج ڈوب جائے گا، اُس کا فخر اور عزت جاتی رہے گی۔ جو لوگ بچ جائیں گے اُنہیں مَیں دشمن کے آگے آگے تلوار سے مار ڈالوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
من چه آدم بدبختی هستم! کاش مادرم مرا به دنیا نیاورده بود. باید با همه در این سرزمین مشاجره و نزاع کنم. نه به کسی قرض دادم و نه از کسی قرض گرفتم، با وجود این‌، همه مرا نفرین می‌کنند.
اے میری ماں، مجھ پر افسوس! افسوس کہ تُو نے مجھ جیسے شخص کو جنم دیا جس کے ساتھ پورا ملک جھگڑتا اور لڑتا ہے۔ گو مَیں نے نہ اُدھار دیا نہ لیا توبھی سب مجھ پر لعنت کرتے ہیں۔
ای خداوند، اگر من در خدمت به تو کوتاهی کردم و اگر حتّی برای دشمنانم در هنگام گرفتاری و ناراحتی آنها شفاعت نکرده باشم، بگذار تمام نفرین‌ها مستجاب شود. (
رب نے جواب دیا، ”یقیناً مَیں تجھے مضبوط کر کے اپنا اچھا مقصد پورا کروں گا۔ یقیناً مَیں ہونے دوں گا کہ مصیبت کے وقت دشمن تجھ سے منت کرے۔
کسی نمی‌تواند یک قطعه آهن، مخصوصاً آهن شمال را که با برنز مخلوط شده باشد، بشکند.)
کیونکہ کوئی اُس لوہے کو توڑ نہیں سکے گا جو شمال سے آئے گا، ہاں لوہے اور پیتل کا وہ سریا توڑا نہیں جائے گا۔
خداوند به من گفت: «به‌خاطر گناهانی که قوم در سرتاسر این سرزمین مرتکب شده‌اند، اجازه خواهم داد دشمنان تمام ثروت و خزائن آنها را ببرند.
مَیں تیرے خزانے دشمن کو مفت میں دوں گا۔ تجھے تمام گناہوں کا اجر ملے گا جب وہ پورے ملک میں تیری دولت لُوٹنے آئے گا۔
اجازه خواهم داد تا آنها در مملکتی که چیزی دربارهٔ آن نمی‌دانند در خدمت دشمنان خود باشند، چون خشم من مثل آتشی است که تا به ابد خاموش نمی‌شود.»
تب مَیں تجھے دشمن کے ذریعے ایک ملک میں پہنچا دوں گا جس سے تُو ناواقف ہے۔ کیونکہ میرے غضب کی بھڑکتی آگ تجھے بھسم کر دے گی۔“
آنگاه من گفتم: «ای خداوند، خودت خوب می‌دانی. مرا به یادآور و به من کمک کن. اجازه بده تا از کسانی‌که به من جفا می‌کنند، انتقام بگیرم. در برابر آنها آن‌قدر صبور نباش مبادا در کشتن من موفّق شوند. به‌ یاد آور که به‌خاطر توست که من متحمّل تمام این توهین‌ها می‌شوم.
اے رب، تُو سب کچھ جانتا ہے۔ مجھے یاد کر، میرا خیال کر، تعاقب کرنے والوں سے میرا انتقام لے! اُنہیں یہاں تک برداشت نہ کر کہ آخرکار میرا صفایا ہو جائے۔ اِسے دھیان میں رکھ کہ میری رُسوائی تیری ہی خاطر ہو رہی ہے۔
تو با من سخن گفتی من به هر کلمهٔ آن گوش دادم. ای خداوند، خدای متعال، من به تو تعلّق دارم و گفتار تو قلب مرا از شادی و خوشی سرشار می‌سازد.
اے رب، لشکروں کے خدا، جب بھی تیرا کلام مجھ پر نازل ہوا تو مَیں نے اُسے ہضم کیا، اور میرا دل اُس سے خوش و خرم ہوا۔ کیونکہ مجھ پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔
من وقت خود را همراه با سایر مردم، صرف خوشگذرانی و تفریح نکردم. فرمان تو را اطاعت کردم، تنها ماندم و بر خشم من افزوده شد.
جب دیگر لوگ رنگ رلیوں میں اپنے دل بہلاتے تھے تو مَیں کبھی اُن کے ساتھ نہ بیٹھا، کبھی اُن کی باتوں سے لطف اندوز نہ ہوا۔ نہیں، تیرا ہاتھ مجھ پر تھا، اِس لئے مَیں دوسروں سے دُور ہی بیٹھا رہا۔ کیونکہ تُو نے میرے دل کو قوم پر قہر سے بھر دیا تھا۔
چرا من باید این‌قدر متحمّل درد و رنج شوم؟ چرا زخمهای من علاج ‌ناپذیرند؟ چرا شفا نمی‌یابند؟ آیا می‌خواهی مرا مثل کسی‌که به نهر آبی امید بسته‌- نهری که در فصل تابستان خشک می‌شود- ناامید کنی؟»
کیا وجہ ہے کہ میرا درد کبھی ختم نہیں ہوتا، کہ میرا زخم لاعلاج ہے اور کبھی نہیں بھرتا؟ تُو میرے لئے فریب دہ چشمہ بن گیا ہے، ایسی ندی جس کے پانی پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
در پاسخ خداوند گفت: «اگر بازگردی من تو را قبول می‌کنم و تو دوباره خادم من خواهی بود. اگر به جای سخنان بیهوده پیام ارزنده‌ای را اعلام کنی، دوباره نبی من خواهی بود. مردم خودشان به سوی تو می‌آیند و نیازی نخواهد بود که تو به دنبال آنها بروی.
رب جواب میں فرماتا ہے، ”اگر تُو میرے پاس واپس آئے تو مَیں تجھے واپس آنے دوں گا، اور تُو دوبارہ میرے سامنے حاضر ہو سکے گا۔ اور اگر تُو فضول باتیں نہ کرے بلکہ میرے لائق الفاظ بولے تو میرا ترجمان ہو گا۔ لازم ہے کہ لوگ تیری طرف رجوع کریں، لیکن خبردار، کبھی اُن کی طرف رجوع نہ کر!“
من تو را مثل دیواری محکم، ساخته شده از برنز در مقابل آنها قرار خواهم داد. آنها با تو خواهند جنگید، ولی تو را شکست نخواهند داد. من با تو خواهم بود تا مراقب تو باشم و از تو حفاظت کنم.
رب فرماتا ہے، ”مَیں تجھے پیتل کی مضبوط دیوار بنا دوں گا تاکہ تُو اِس قوم کا سامنا کر سکے۔ یہ تجھ سے لڑیں گے لیکن تجھ پر غالب نہیں آئیں گے، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں، مَیں تیری مدد کر کے تجھے بچائے رکھوں گا۔
من تو را از شرّ آدمهای ستمکار و شریر رهایی خواهم بخشید.»
مَیں تجھے بےدینوں کے ہاتھ سے بچاؤں گا اور فدیہ دے کر ظالموں کی گرفت سے چھڑاؤں گا۔“