من مانند گوسفند رامی که برای کشتن میبردند، بودم و نمیدانستم آنها چه نقشههای شومی علیه من کشیدهاند. آنها میگفتند: «بیایید تمام شاخههای این درخت را تا تازه است، قطع کنیم؛ بیایید او را بکشیم تا دیگر کسی او را به یاد نیاورد.»
پہلے مَیں اُس بھولے بھالے بھیڑ کے بچے کی مانند تھا جسے قصائی کے پاس لایا جا رہا ہو۔ مجھے کیا پتا تھا کہ یہ میرے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ آپس میں وہ کہہ رہے تھے، ”آؤ، ہم درخت کو پھل سمیت ختم کریں، آؤ ہم اُسے زندوں کے ملک میں سے مٹائیں تاکہ اُس کا نام و نشان تک یاد نہ رہے۔“