James 2

ای دوستان، ایمان شما به عیسی مسیح، خداوند جلال، با ظاهربینی و تبعیض همراه نباشد.
میرے بھائیو، لازم ہے کہ آپ جو ہمارے جلالی خداوند عیسیٰ مسیح پر ایمان رکھتے ہیں جانب داری نہ دکھائیں۔
اگر شخصی با انگشتر طلا و لباس فاخر به عبادتگاه شما بیاید و فقیری با لباس پاره نیز وارد شود
فرض کریں کہ ایک آدمی سونے کی انگوٹھی اور شاندار کپڑے پہنے ہوئے آپ کی جماعت میں آ جائے اور ساتھ ساتھ ایک غریب آدمی بھی مَیلے کچیلے کپڑے پہنے ہوئے اندر آئے۔
و شما به کسی‌که لباس فاخر دارد احترام بگذارید و بگویید: «بفرمایید بالا بنشینید» و به آن شخص فقیر بگویید: «در آنجا بایست یا در اینجا روی زمین پیش پای من بنشین.»
اور آپ شاندار کپڑے پہنے ہوئے آدمی پر خاص دھیان دے کر اُس سے کہیں، ”یہاں اِس اچھی کرسی پر تشریف رکھیں،“ لیکن غریب آدمی کو کہیں، ”وہاں کھڑا ہو جا“ یا ”آ، میرے پاؤں کے پاس فرش پر بیٹھ جا۔“
آیا با این کار در بین خود تبعیض قایل نمی‌‌شوید و آیا قضاوت شما از روی فكرهای پلید نیست؟
کیا آپ ایسا کرنے سے مجرمانہ خیالات والے منصف نہیں ثابت ہوئے؟ کیونکہ آپ نے لوگوں میں ناروا فرق کیا ہے۔
ای دوستان عزیز گوش دهید، مگر خدا فقیران این جهان را برنگزیده است تا در ایمان، دولتمند و وارث آن ملكوتی باشند كه او به دوستداران خود وعده داده است؟
میرے عزیز بھائیو، سنیں! کیا اللہ نے اُنہیں نہیں چنا جو دنیا کی نظر میں غریب ہیں تاکہ وہ ایمان میں دولت مند ہو جائیں؟ یہی لوگ وہ بادشاہی میراث میں پائیں گے جس کا وعدہ اللہ نے اُن سے کیا ہے جو اُسے پیار کرتے ہیں۔
امّا شما به فقرا بی‌احترامی می‌کنید. آیا دولتمندان به شما ظلم نمی‌کنند و شما را به پای میز محاكمه نمی‌‌کشند؟
لیکن آپ نے ضرورت مندوں کی بےعزتی کی ہے۔ ذرا سوچ لیں، وہ کون ہیں جو آپ کو دباتے اور عدالت میں گھسیٹ کر لے جاتے ہیں؟ کیا یہ دولت مند ہی نہیں ہیں؟
و آیا آنها به نام نیكویی كه خدا بر شما نهاده است، بی‌حرمتی نمی‌کنند؟
وہی تو عیسیٰ پر کفر بکتے ہیں، اُس عظیم نام پر جس کے پیروکار آپ بن گئے ہیں۔
اگر شما قانون شاهانه‌ای را که در كلام خداست و می‌فرماید: «همسایه‌ات را مثل جان خود دوست بدار.» بجا آورید، كاری نیكو كرده‌اید.
اللہ چاہتا ہے کہ آپ کلامِ مُقدّس میں مذکور شاہی شریعت پوری کریں، ”اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔“
امّا اگر بین اشخاص از روی ظاهر آنها تبعیض قایل شوید، مرتكب گناه شده‌اید و شریعت، شما را به عنوان خطا‌كار محكوم می‌نماید.
چنانچہ جب آپ جانب داری دکھاتے ہیں تو گناہ کرتے ہیں اور شریعت آپ کو مجرم ٹھہراتی ہے۔
چون اگر كسی تمام شریعت را رعایت كند و فقط یكی از قوانین آن را بشكند، باز هم در مقابل تمام شریعت مقصّر است.
مت بھولنا کہ جس نے شریعت کا صرف ایک حکم توڑا ہے وہ پوری شریعت کا قصوروار ٹھہرتا ہے۔
زیرا همان كسی‌كه گفت: «زنا نكن.» همچنین گفته است: «قتل نكن.» پس اگر تو زنا نکنی ولی مرتكب قتل شوی، باز هم شریعت را شكسته‌ای.
کیونکہ جس نے فرمایا، ”زنا نہ کرنا“ اُس نے یہ بھی کہا، ”قتل نہ کرنا۔“ ہو سکتا ہے کہ آپ نے زنا تو نہ کیا ہو، لیکن کسی کو قتل کیا ہو۔ توبھی آپ اِس ایک جرم کی وجہ سے پوری شریعت توڑنے کے مجرم بن گئے ہیں۔
مانند كسانی سخن گویید و عمل نمایید كه خداوند بر اساس این قانون آزادی‌بخش، دربارهٔ آنها قضاوت می‌کند.
چنانچہ جو کچھ بھی آپ کہتے اور کرتے ہیں یاد رکھیں کہ آزاد کرنے والی شریعت آپ کی عدالت کرے گی۔
چون خدا بر كسی که رحم نكرده، رحیم نخواهد بود، ولی همیشه رحمت بر داوری چیره خواهد شد.
کیونکہ اللہ عدالت کرتے وقت اُس پر رحم نہیں کرے گا جس نے خود رحم نہیں دکھایا۔ لیکن رحم عدالت پر غالب آ جاتا ہے۔ جب آپ رحم کریں گے تو اللہ آپ پر رحم کرے گا۔
ای دوستان، چه فایده دارد اگر كسی بگوید: «من ایمان دارم.» ولی عمل او این را ثابت نكند؟ آیا ایمانش می‌تواند او را نجات بخشد؟
میرے بھائیو، اگر کوئی ایمان رکھنے کا دعویٰ کرے، لیکن اُس کے مطابق زندگی نہ گزارے تو اِس کا کیا فائدہ ہے؟ کیا ایسا ایمان اُسے نجات دلا سکتا ہے؟
پس اگر برادری یا خواهری كه برهنه و محتاج غذای روزانهٔ خود باشد، پیش شما بیاید
فرض کریں کہ کوئی بھائی یا بہن کپڑوں اور روزمرہ روٹی کی ضرورت مند ہو۔
و یكی از شما به ایشان بگوید: «بسلامت بروید، و گرم و سیر شوید.» چه چیزی عاید شما می‌شود؟ هیچ، مگر آنكه احتیاجات مادّی آنها را برآورید.
یہ دیکھ کر آپ میں سے کوئی اُس سے کہے، ”اچھا جی، خدا حافظ۔ گرم کپڑے پہنو اور جی بھر کر کھانا کھاؤ۔“ لیکن وہ خود یہ ضروریات پوری کرنے میں مدد نہ کرے۔ کیا اِس کا کوئی فائدہ ہے؟
همین‌طور ایمانی كه با عمل همراه نباشد، مرده است.
غرض، محض ایمان کافی نہیں۔ اگر وہ نیک کاموں سے عمل میں نہ لایا جائے تو وہ مُردہ ہے۔
ممكن است كسی بگوید: «تو ایمان داری و من کارهای نیكو. تو به من ثابت كن چگونه می‌توانی بدون کارهای نیک ایمان داشته باشی و من ایمان خود را به وسیلهٔ کارهای خویش به تو ثابت می‌کنم.»
ہو سکتا ہے کوئی اعتراض کرے، ”ایک شخص کے پاس تو ایمان ہوتا ہے، دوسرے کے پاس نیک کام۔“ آئیں، مجھے دکھائیں کہ آپ نیک کاموں کے بغیر کس طرح ایمان رکھ سکتے ہیں۔ یہ تو ناممکن ہے۔ لیکن مَیں ضرور آپ کو اپنے نیک کاموں سے دکھا سکتا ہوں کہ مَیں ایمان رکھتا ہوں۔
تو ایمان داری كه خدا واحد است، بسیار خوب! دیوها هم ایمان دارند و از ترس می‌لرزند.
اچھا، آپ کہتے ہیں، ”ہم ایمان رکھتے ہیں کہ ایک ہی خدا ہے۔“ شاباش، یہ بالکل صحیح ہے۔ شیاطین بھی یہ ایمان رکھتے ہیں، گو وہ یہ جان کر خوف کے مارے تھرتھراتے ہیں۔
ای مرد نادان، آیا نمی‌دانی كه ایمان بدون کار نیک بی‌ثمر است؟
ہوش میں آئیں! کیا آپ نہیں سمجھتے کہ نیک اعمال کے بغیر ایمان بےکار ہے؟
پدر ما ابراهیم به‌خاطر کارهای خود در وقتی‌که فرزند خویش اسحاق را در قربانگاه تقدیم خدا كرد، نیک و عادل محسوب شد.
ہمارے باپ ابراہیم پر غور کریں۔ وہ تو اِسی وجہ سے راست باز ٹھہرایا گیا کہ اُس نے اپنے بیٹے اسحاق کو قربان گاہ پر پیش کیا۔
می‌بینی كه چگونه ایمان او محرّک کارهای او بود و کارهای او نیز ایمانش را كامل گردانید.
آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ اُس کا ایمان اور نیک کام مل کر عمل کر رہے تھے۔ اُس کا ایمان تو اُس سے مکمل ہوا جو کچھ اُس نے کیا
كلام خدا که می‌فرماید: «ابراهیم به خدا ایمان آورد و این برایش نیكی مطلق محسوب شد.» تحقّق یافت و او «خلیل‌الله» (دوست خدا) خوانده شد.
اور اِس طرح ہی کلامِ مُقدّس کی یہ بات پوری ہوئی، ”ابراہیم نے اللہ پر بھروسا رکھا۔ اِس بنا پر اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔“ اِسی وجہ سے وہ ”اللہ کا دوست“ کہلایا۔
پس می‌بیند كه چگونه انسان نه فقط از راه ایمان، بلكه به وسیلهٔ کارهای خود نیک و عادل شمرده می‌شود.
یوں آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ انسان اپنے نیک اعمال کی بنا پر راست باز قرار دیا جاتا ہے، نہ کہ صرف ایمان رکھنے کی وجہ سے۔
همین‌طور راحاب فاحشه نیز با کارهای نیک خود یعنی پناه دادن به قاصدان اسرائیلی و روانه كردن آنها از راه دیگر، نیک و عادل شمرده شد.
راحب فاحشہ کی مثال بھی لیں۔ اُسے بھی اپنے کاموں کی بنا پر راست باز قرار دیا گیا جب اُس نے اسرائیلی جاسوسوں کی مہمان نوازی کی اور اُنہیں شہر سے نکلنے کا دوسرا راستہ دکھا کر بچایا۔
ایمان بی‌عمل مانند بدن بی‌روح، مرده است.
غرض، جس طرح بدن روح کے بغیر مُردہ ہے اُسی طرح ایمان بھی نیک اعمال کے بغیر مُردہ ہے۔