Isaiah 63

این کیست که از جانب شهر بُصره در ایدوم می‌آید؟ این کیست که با چنین لباس قرمز، با شکوه و جلال و با قدرت و عظمت پیش می‌رود؟ این خداست -‌خدای قادر و نجات‌دهنده- که می‌آید تا پیروزی خود را اعلام کند.
یہ کون ہے جو ادوم سے آ رہا ہے، جو سرخ سرخ کپڑے پہنے بُصرہ شہر سے پہنچ رہا ہے؟ یہ کون ہے جو رُعب سے ملبّس بڑی طاقت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے؟ ”مَیں ہی ہوں، وہ جو انصاف سے بولتا، جو بڑی قدرت سے تجھے بچاتا ہے۔“
چرا جامه‌ات مثل لباس کارگری که انگور را برای شراب می‌فشارد قرمز است؟
تیرے کپڑے کیوں اِتنے لال ہیں؟ لگتا ہے کہ تیرا لباس حوض میں انگور کچلنے سے سرخ ہو گیا ہے۔
خداوند در پاسخ می‌گوید: «من ملّتها را مثل انگور زیر پا لِه کردم، و هیچ‌کس به کمک من نیامد. در خشم خود آنها را لگدمال کردم، و لباسم از خون آنها سرخ‌فام شده است.
”مَیں انگوروں کو اکیلا ہی کچلتا رہا ہوں، اقوام میں سے کوئی میرے ساتھ نہیں تھا۔ مَیں نے غصے میں آ کر اُنہیں کچلا، طیش میں اُنہیں روندا۔ اُن کے خون کی چھینٹیں میرے کپڑوں پر پڑ گئیں، میرا سارا لباس آلودہ ہوا۔
به این نتیجه رسیدم که زمان نجات قوم من و زمان مجازات دشمنان آنها فرا رسیده است.
کیونکہ میرا دل انتقام لینے پر تُلا ہوا تھا، اپنی قوم کا عوضانہ دینے کا سال آ گیا تھا۔
وقتی نگاه کردم و دیدم کسی به یاری من نیامده متعجّب شدم. امّا خشم من مرا قوی ساخت و پیروزی از آن من شد.
مَیں نے اپنے ارد گرد نظر دوڑائی، لیکن کوئی نہیں تھا جو میری مدد کرتا۔ مَیں حیران تھا کہ کسی نے بھی میرا ساتھ نہ دیا۔ چنانچہ میرے اپنے بازو نے میری مدد کی، اور میرے طیش نے مجھے سہارا دیا۔
در خشم خود تمام ملّتها را پایمال و خُرد کردم و خون آنها را بر زمین ریختم.»
غصے میں آ کر مَیں نے اقوام کو پامال کیا، طیش میں اُنہیں مدہوش کر کے اُن کا خون زمین پر گرا دیا۔“
از محبّت بی‌پایان خداوند سخن می‌گویم؛ و او را به‌خاطر آنچه برای ما انجام داده، سپاس خواهم گفت. او قوم اسرائیل را به‌خاطر رحمت و محبّت پایدار خود به فراوانی برکت داده است.
مَیں رب کی مہربانیاں سناؤں گا، اُس کے قابلِ تعریف کاموں کی تمجید کروں گا۔ جو کچھ رب نے ہمارے لئے کیا، جو متعدد بھلائیاں اُس نے اپنے رحم اور بڑے فضل سے اسرائیل کو دکھائی ہیں اُن کی ستائش کروں گا۔
خداوند گفت: «آنها قوم من هستند، آنها مرا فریب نخواهند داد.» و به همین دلیل آنها را از تمام
اُس نے فرمایا، ”یقیناً یہ میری قوم کے ہیں، ایسے فرزند جو بےوفا نہیں ہوں گے۔“ یہ کہہ کر وہ اُن کا نجات دہندہ بن گیا،
درد و رنجشان نجات داد. فرشته‌ای حضور نداشت، آن خود خداوند بود که آنها را نجات داد. محبّت و رحمتش به آنها خلاصی بخشید، همان‌طور که در گذشته همیشه نگه‌دار آنها بوده است.
وہ اُن کی تمام مصیبت میں شریک ہوا، اور اُس کے حضور کے فرشتے نے اُنہیں چھٹکارا دیا۔ وہ اُنہیں پیار کرتا، اُن پر ترس کھاتا تھا، اِس لئے اُس نے عوضانہ دے کر اُنہیں چھڑایا۔ ہاں، قدیم زمانے سے آج تک وہ اُنہیں اُٹھائے پھرتا رہا۔
امّا آنها برضد او شوریدند و روح مقدّس او را افسرده کردند. به این جهت خداوند با آنها مخالفت کرد و برضد آنها جنگید.
لیکن وہ سرکش ہوئے، اُنہوں نے اُس کے قدوس روح کو دُکھ پہنچایا۔ تب وہ مُڑ کر اُن کا دشمن بن گیا۔ خود وہ اُن سے لڑنے لگا۔
آنگاه آنها گذشته -‌یعنی ایّام موسی بندهٔ خداوند- را به‌خاطر آوردند و پرسیدند: «کجاست خداوند، آن خداوندی که رهبران قوم خودش را در دریا نجات داد؟ کجاست آن خداوندی که روح مقدّس خود را به ایشان داد؟
پھر اُس کی قوم کو وہ قدیم زمانہ یاد آیا جب موسیٰ اپنی قوم کے درمیان تھا، اور وہ پکار اُٹھے، ”وہ کہاں ہے جو اپنی بھیڑبکریوں کو اُن کے گلہ بانوں سمیت سمندر میں سے نکال لایا؟ وہ کہاں ہے جس نے اپنے روح القدس کو اُن کے درمیان نازل کیا،
کجاست آن خداوند قادری که به وسیلهٔ موسی چنان کارهای بزرگی انجام می‌داد، دریا را می‌شکافت و قوم خود را در عمق دریا رهبری می‌کرد تا نامش جلال ابدی یابد؟» تحت رهبری خداوند آنها مثل اسبهای وحشی تیزپا بودند و هیچ‌وقت نلغزیدند.
جس کی جلالی قدرت موسیٰ کے دائیں ہاتھ حاضر رہی تاکہ اُس کو سہارا دے؟ وہ کہاں ہے جس نے پانی کو اسرائیلیوں کے سامنے تقسیم کر کے اپنے لئے ابدی شہرت پیدا کی
کجاست آن خداوند قادری که به وسیلهٔ موسی چنان کارهای بزرگی انجام می‌داد، دریا را می‌شکافت و قوم خود را در عمق دریا رهبری می‌کرد تا نامش جلال ابدی یابد؟» تحت رهبری خداوند آنها مثل اسبهای وحشی تیزپا بودند و هیچ‌وقت نلغزیدند.
اور اُنہیں گہرائیوں میں سے گزرنے دیا؟ اُس وقت وہ کھلے میدان میں چلنے والے گھوڑے کی طرح آرام سے گزرے اور کہیں بھی ٹھوکر نہ کھائی۔
روح خداوند به آنها مثل گلّه‌ای در دشتهای سرسبز آرامش عطا فرمود. او قوم خود را رهبری کرد و موجب سرافرازی اسم خود شد.
جس طرح گائےبَیل آرام کے لئے وادی میں اُترتے ہیں اُسی طرح اُنہیں رب کے روح سے آرام اور سکون حاصل ہوا۔“ اِسی طرح تُو نے اپنی قوم کی راہنمائی کی تاکہ تیرے نام کو جلال ملے۔
ای خداوند از آسمان -‌از آن مکان مقدّس و پرجلال خود- برما نظر افکن. کجاست آن توجّه و غیرت تو؟ کجاست قدرت تو؟ کجاست آن محبّت و رحمت تو؟ آیا ما را فراموش کرده‌ای؟
اے اللہ، آسمان سے ہم پر نظر ڈال، بلندیوں پر اپنی مُقدّس اور شاندار سکونت گاہ سے دیکھ! اِس وقت تیری غیرت اور قدرت کہاں ہے؟ ہم تیری نرمی اور مہربانیوں سے محروم رہ گئے ہیں!
تو پدر ما هستی. اجداد ما، ابراهیم و یعقوب دیگر ما را نمی‌شناسند، امّا تو ای خداوند پدر ما هستی، کسی‌که همیشه ما را نجات داده است.
تُو تو ہمارا باپ ہے۔ کیونکہ ابراہیم ہمیں نہیں جانتا اور اسرائیل ہمیں نہیں پہچانتا، لیکن تُو، رب ہمارا باپ ہے، قدیم زمانے سے ہی تیرا نام ’ہمارا چھڑانے والا‘ ہے۔
چرا اجازه می‌دهی از راه تو منحرف شویم؟ چرا اجازه می‌دهی، آن‌قدر خود رأی شویم که از تو روی برگردانیم؟ ای خداوند به‌خاطر کسانی‌که به تو خدمت می‌کنند، و به‌خاطر قومی که همیشه به تو تعلّق داشته‌اند، بازگرد.
اے رب، تُو ہمیں اپنی راہوں سے کیوں بھٹکنے دیتا ہے؟ تُو نے ہمارے دلوں کو اِتنا سخت کیوں کر دیا کہ ہم تیرا خوف نہیں مان سکتے؟ ہماری خاطر واپس آ! کیونکہ ہم تیرے خادم، تیری موروثی ملکیت کے قبیلے ہیں۔
ما -‌قوم مقدّس تو- برای زمانی کوتاه به وسیلهٔ دشمنان تو رانده شده بودیم. آنها معبد مقدّس تو را پایمال کردند.
تیرا مقدِس تھوڑی ہی دیر کے لئے تیری قوم کی ملکیت رہا، لیکن اب ہمارے مخالفوں نے اُسے پاؤں تلے روند ڈالا ہے۔
تو با ما چنان رفتار می‌کنی که گویی تو هیچ‌وقت حاکم نبودی و ما هیچ‌وقت قوم تو نبودیم.
لگتا ہے کہ ہم کبھی تیری حکومت کے تحت نہیں رہے، کہ ہم پر کبھی تیرے نام کا ٹھپا نہیں لگا تھا۔