Isaiah 51

خداوند می‌فرماید: «ای کسانی‌که در طلب نجات هستید، و شما کسانی‌که برای گرفتن کمک به سوی من ‌می‌آیید، به من گوش دهید. به صخره‌ای که به آن تعلّق دارید، و به معدنی که از آن استخراج شده‌‌‌اید بیندیشید.
”تم جو راستی کے پیچھے لگے رہتے، جو رب کے طالب ہو، میری بات سنو! اُس چٹان پر دھیان دو جس میں سے تمہیں تراش کر نکالا گیا ہے، اُس کان پر غور کرو جس میں سے تمہیں کھودا گیا ہے۔
به جدّ خود ابراهیم، و به ساره که تو از فرزندان آنها هستی فکر کن. وقتی من ابراهیم را خواندم او فرزندی نداشت، امّا من به او برکت دادم و او صاحب فرزندان شد، و من خاندان او را بی‌شمار ساختم.
یعنی اپنے باپ ابراہیم اور اپنی ماں سارہ پر توجہ دو، جس نے دردِ زہ کی تکلیف اُٹھا کر تمہیں جنم دیا۔ ابراہیم بےاولاد تھا جب مَیں نے اُسے بُلایا، لیکن پھر مَیں نے اُسے برکت دے کر بہت اولاد بخشی۔“
«من به اورشلیم و به تمام کسانی‌که در میان خرابه‌ها زندگی می‌کنند، شفقّت خواهم نمود. اگر زمینش مثل بیابان باشد، آن را به باغی سرسبز -‌مثل باغ عدن- تبدیل خواهم کرد. آنجا از شادی و خوشی، و سرودهای ستایش و سپاس پُر خواهد بود.
یقیناً رب صیون کو تسلی دے گا۔ وہ اُس کے تمام کھنڈرات کو تشفی دے کر اُس کے ریگستان کو باغِ عدن میں اور اُس کی بنجر زمین کو رب کے باغ میں بدل دے گا۔ تب اُس میں خوشی و شادمانی پائی جائے گی، ہر طرف شکرگزاری اور گیتوں کی آوازیں سنائی دیں گی۔
«ای قوم من، گوش دهید و به آنچه می‌گویم توجّه کنید: تعالیم من برای تمام ملّتهاست؛ و عدالت من برای آنها نور خواهد بود.
”اے میری قوم، مجھ پر دھیان دے! اے میری اُمّت، مجھ پر غور کر! کیونکہ ہدایت مجھ سے صادر ہو گی، اور میرا انصاف قوموں کی روشنی بنے گا۔
من با سرعت می‌آیم و آنها را نجات می‌دهم، زمان پیروزی من نزدیک است. من خودم بر ملّتها حکمرانی خواهم کرد. سرزمینهای دوردست در انتظار من هستند، آنها منتظر و امیدوارند که آنها را نجات بخشم.
میری راستی قریب ہی ہے، میری نجات راستے میں ہے، اور میرا زورآور بازو قوموں میں انصاف قائم کرے گا۔ جزیرے مجھ سے اُمید رکھیں گے، وہ میری قدرت دیکھنے کے انتظار میں رہیں گے۔
به آسمانها و به زمین نگاه کنید! آسمانها مثل دود، محو خواهند شد، و زمین مثل لباس کهنه از بین می‌رود. تمام مردم روی زمین مثل پشه‌ها خواهند مرد. امّا نجاتی که من می‌آورم ابدی و پیروزی من نهایی خواهد بود.
اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اُٹھاؤ! نیچے زمین پر نظر ڈالو! آسمان دھوئیں کی طرح بکھر جائے گا، زمین پرانے کپڑے کی طرح گھسے پھٹے گی اور اُس کے باشندے مچھروں کی طرح مر جائیں گے۔ لیکن میری نجات ابد تک قائم رہے گی، اور میری راستی کبھی ختم نہیں ہو گی۔
«ای کسانی‌که می‌دانید راستی چیست و شما کسانی‌که تعالیم من در دلهای شما ثبت شده به من گوش کنید. نترسید وقتی مردم شما را سرزنش می‌کنند و به شما ناسزا می‌گویند،
اے صحیح راہ کو جاننے والو، اے قوم جس کے دل میں میری شریعت ہے، میری بات سنو! جب لوگ تمہاری بےعزتی کرتے ہیں تو اُن سے مت ڈرنا، جب وہ تمہیں گالیاں دیتے ہیں تو مت گھبرانا۔
آنها مثل لباسهای بید خورده از بین می‌روند! امّا نجاتی که من می‌آورم ابدی و پیروزی من برای تمام زمانهاست.»
کیونکہ کِرم اُنہیں کپڑے کی طرح کھا جائے گا، کیڑا اُنہیں اُون کی طرح ہضم کرے گا۔ لیکن میری راستی ابد تک قائم رہے گی، میری نجات پشت در پشت برقرار رہے گی۔“
ای خداوند، بیدار شو و به کمک ما بیا! با قدرت خودت ما را نجات بده، همان‌طور که در زمانهای قدیم، قدرتت کار می‌کرد. تو بودی که راهاب، هیولای دریا، را قطعه‌قطعه کردی.
اے رب کے بازو، اُٹھ! جاگ اُٹھ اور قوت کا جامہ پہن لے! یوں عمل میں آ جس طرح قدیم زمانے میں آیا تھا، جب تُو نے متعدد نسلوں پہلے رہب کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، سمندری اژدہے کو چھید ڈالا۔
باز هم آن تو بودی که دریا را خشکانیدی و معبری از میان آب باز کردی، تا کسانی‌ را که می‌خواستی نجات دهی، بتوانند از آن رد شوند.
کیونکہ تُو ہی نے سمندر کو خشک کیا، تُو ہی نے گہرائیوں کی تہہ پر راستہ بنایا تاکہ وہ جنہیں تُو نے عوضانہ دے کر چھڑایا تھا اُس میں سے گزر سکیں۔
آن کسانی را که می‌خواهی آزاد کنی، با شادی و سرودخوانان به اورشلیم خواهند رسید. آنها تا ابد شاد و برای همیشه از غم و غصّه رها خواهند بود.
جنہیں رب نے فدیہ دے کر چھڑایا ہے وہ واپس آئیں گے۔ وہ شادیانہ بجا کر صیون میں داخل ہوں گے، اور ہر ایک کا سر ابدی خوشی کے تاج سے آراستہ ہو گا۔ کیونکہ خوشی اور شادمانی اُن پر غالب آ کر تمام غم اور آہ و زاری بھگا دے گی۔
خداوند می‌گوید: «من به شما قدرت خواهم بخشید. چرا از انسان فانی، که مثل علف صحرا زودگذر است، واهمه داری؟
”مَیں، صرف مَیں ہی تجھے تسلی دیتا ہوں۔ تو پھر تُو فانی انسان سے کیوں ڈرتی ہے، جو گھاس کی طرح مُرجھا کر ختم ہو جاتا ہے؟
آیا خداوندی که تو را آفریده، آسمانها را گسترانیده، و بنیاد زمین را نهاده است، فراموش کرده‌ای؟ چرا باید دایماً از غضب کسانی‌که بر تو ستم می‌کنند و از دست آنها که آمادهٔ نابود ساختن تو هستند، در هراس باشی؟ از غضب آنها دیگر ناراحت نخواهی بود.
تُو رب اپنے خالق کو کیوں بھول گئی ہے، جس نے آسمان کو خیمے کی طرح تان لیا اور زمین کی بنیاد رکھی؟ جب ظالم تجھے تباہ کرنے پر تُلا رہتا ہے تو تُو اُس کے طیش سے پورے دن کیوں خوف کھاتی رہتی ہے؟ اب اُس کا طیش کہاں رہا؟
اسیران بزودی آزاد می‌شوند. آنها غذای فراوان خواهند داشت و عمرشان طولانی خواهد بود.
جو زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے وہ جلد ہی آزاد ہو جائے گا۔ نہ وہ مر کر قبر میں اُترے گا، نہ روٹی سے محروم رہے گا۔
«من خداوند، خدای تو هستم، من دریا را به جنبش می‌آورم و امواجش می‌خروشند، اسم من خداوند متعال است!
کیونکہ مَیں رب تیرا خدا ہوں جو سمندر کو یوں حرکت میں لاتا ہے کہ وہ متلاطم ہو کر گرجنے لگتا ہے۔ رب الافواج میرا نام ہے۔
من آسمانها را گسترانیدم و بنیاد زمین را نهادم، من به اورشلیم می‌گویم: 'تو قوم من هستی! من تعالیم خود را به تو دادم، و با دست خودم از تو حمایت می‌کنم.'»
مَیں نے اپنے الفاظ تیرے منہ میں ڈال کر تجھے اپنے ہاتھ کے سائے میں چھپائے رکھا ہے تاکہ نئے سرے سے آسمان کو تانوں، زمین کی بنیادیں رکھوں اور صیون کو بتاؤں، ’تُو میری قوم ہے‘۔“
ای اورشلیم، بیدار شو! برخیز و بلندشو! تو پیالهٔ مجازاتی را که خداوند در خشم خود به تو داد، نوشیده‌ای، تو آن را تا به آخر نوشیدی و گیج شده‌ای.
اے یروشلم، اُٹھ! جاگ اُٹھ! اے شہر جس نے رب کے ہاتھ سے اُس کا غضب بھرا پیالہ پی لیا ہے، کھڑی ہو جا! اب تُو نے لڑکھڑا دینے والے پیالے کو آخری قطرے تک چاٹ لیا ہے۔
کسی نیست که تو را رهبری کند، و در میان قوم خودت، کسی را نداری که دستت را بگیرد.
جتنے بھی بیٹے تُو نے جنم دیئے اُن میں سے ایک بھی نہیں رہا جو تیری راہنمائی کرے۔ جتنے بھی بیٹے تُو نے پالے اُن میں سے ایک بھی نہیں جو تیرا ہاتھ پکڑ کر تیرے ساتھ چلے۔
بلای مضاعف بر تو نازل شده است: زمینت در جنگ ویران شده و مردمانت گرسنه هستند. کسی نیست که به تو رحم و شفقت نشان دهد.
تجھ پر دو آفتیں آئیں یعنی بربادی و تباہی، کال اور تلوار۔ لیکن کس نے ہم دردی کا اظہار کیا؟ کس نے تجھے تسلی دی؟
مردم از ضعف، در گوشه‌های خیابانها افتاده‌اند. آنها مثل آهوانی هستند که در دام صیادی گرفتار شده، و شدّت خشم خداوند را حس کرده‌اند.
تیرے بیٹے غش کھا کر گر گئے ہیں۔ ہر گلی میں وہ جال میں پھنسے ہوئے غزال کی طرح زمین پر تڑپ رہے ہیں۔ کیونکہ رب کا غضب اُن پر نازل ہوا ہے، وہ الٰہی ڈانٹ ڈپٹ کا نشانہ بن گئے ہیں۔
ای مردم رنج‌ دیدهٔ اورشلیم، ای کسی‌که از گیجی تلو‌تلو می‌خوری، هرچند مست شراب نیستی.
چنانچہ میری بات سن، اے مصیبت زدہ قوم، اے نشے میں متوالی اُمّت، گو تُو مَے کے اثر سے نہیں ڈگمگا رہی۔
خداوند، خدای تو، از تو دفاع می‌کند و می‌گوید: «پیاله‌ای را که در خشم خود به تو دادم، از تو پس می‌گیرم. تو دیگر مجبور نخواهی بود از این پیاله که تو را این چنین گیج می‌کند، بنوشی.
رب تیرا آقا جو تیرا خدا ہے اور اپنی قوم کے لئے لڑتا ہے وہ فرماتا ہے، ”دیکھ، مَیں نے تیرے ہاتھ سے وہ پیالہ دُور کر دیا جو تیرے لڑکھڑانے کا سبب بنا۔ آئندہ تُو میرا غضب بھرا پیالہ نہیں پیئے گی۔
من آن را به کسانی می‌دهم که به تو ستم کردند، به کسانی که تو را مجبور کردند، در خیابانها بخوابی و تو را مثل خاک زیر پایشان لگدمال کردند.»
اب مَیں اِسے اُن کو پکڑا دوں گا جنہوں نے تجھے اذیت پہنچائی ہے، جنہوں نے تجھ سے کہا، ’اوندھے منہ جھک جا تاکہ ہم تجھ پر سے گزریں۔‘ اُس وقت تیری پیٹھ خاک میں دھنس کر دوسروں کے لئے راستہ بن گئی تھی۔“