Isaiah 23

این پیامی است دربارهٔ صور. ای دریانوردانی که در اقیانوس هستید، از غم فریاد بزنید، چون صور، بندرگاه کشور شما ویران، و خانه‌ها و لنگرگاه آن خراب شده‌اند. وقتی که کشتیهای شما از قبرس بازگردند، این خبر را به شما خواهند داد.
صور کے بارے میں اللہ کا فرمان: اے ترسیس کے عمدہ جہازو ، واویلا کرو! کیونکہ صور تباہ ہو گیا ہے، وہاں ٹکنے کی جگہ تک نہیں رہی۔ جزیرۂ قبرص سے واپس آتے وقت اُنہیں اطلاع دی گئی۔
ای بازرگانان صیدون شیون کنید! شما کسانی را
اے ساحلی علاقے میں بسنے والو، آہ و زاری کرو! اے صیدا کے تاجرو، ماتم کرو! تیرے قاصد سمندر کو پار کرتے تھے،
به آن طرف دریا فرستادید تا غلاّتی را که در مصر می‌روید بخرند و بفروشند، و با تمام ملّتها داد و ستد کنند.
وہ گہرے پانی پر سفر کرتے ہوئے مصر کا غلہ تجھ تک پہنچاتے تھے، کیونکہ تُو ہی دریائے نیل کی فصل سے نفع کماتا تھا۔ یوں تُو تمام قوموں کا تجارتی مرکز بنا۔
ای شهر صیدون، تو دیگر آبرویی نداری! دریا و اعماق اقیانوس بزرگ، تو را دیگر از خودش نمی‌داند و می‌گوید: «من هرگز فرزندی نداشتم، و هیچ‌وقت پسر و دختری بزرگ نکردم.»
لیکن اب شرم سار ہو، اے صیدا، کیونکہ سمندر کا قلعہ بند شہر صور کہتا ہے، ”ہائے، سب کچھ تباہ ہو گیا ہے۔ اب ایسا لگتا ہے کہ مَیں نے نہ کبھی دردِ زہ میں مبتلا ہو کر بچے جنم دیئے، نہ کبھی بیٹے بیٹیاں پالے۔“
حتّی مردمان مصر هم وقتی بشنوند که صور ویران شده است، متحیّر و متعجّب خواهند شد.
جب یہ خبر مصر تک پہنچے گی تو وہاں کے باشندے تڑپ اُٹھیں گے۔
ای مردم فنیقیه از غم فریاد بزنید! بکوشید تا به اسپانیا فرار کنید!
چنانچہ سمندر کو پار کر کے ترسیس تک پہنچو! اے ساحلی علاقے کے باشندو، گریہ و زاری کرو!
آیا این همان شهر شاد صور است که در زمان قدیم بنا شد؟ آیا این همان شهری است که مهاجرانی به آن‌سوی دریا می‌فرستاد تا مستعمرات تازه‌ای ایجاد کنند؟
کیا یہ واقعی تمہارا وہ شہر ہے جس کی رنگ رلیاں مشہور تھیں، وہ قدیم شہر جس کے پاؤں اُسے دُوردراز علاقوں تک لے گئے تاکہ وہاں نئی آبادیاں قائم کرے؟
چه کسی چنین سرنوشتی را برای صور -‌پایتخت کشور- شهری که بارزگانانش همه شاهزادگان و نُجبا و مورد احترام جهانیان بودند، مُقدّر کرده است؟
کس نے صور کے خلاف یہ منصوبہ باندھا؟ یہ شہر تو پہلے بادشاہوں کو تخت پر بٹھایا کرتا تھا، اور اُس کے سوداگر رئیس تھے، اُس کے تاجر دنیا کے شرفا میں گنے جاتے تھے۔
خداوند متعال طرّاح آن بود. او این کار را کرد تا به غرور آنها، برای آنچه که کرده بودند، پایان دهد و نُجبای آنها را حقیر سازد.
رب الافواج نے یہ منصوبہ باندھا تاکہ تمام شان و شوکت کا گھمنڈ پست اور دنیا کے تمام عُہدے دار زیر ہو جائیں۔
ای کسانی‌که در اسپانیا ساکن شده‌اید، بروید و به زراعت زمین بپردازید. دیگر کسی نیست که از شما حمایت کند.
اے ترسیس بیٹی، اب سے اپنی زمین کی کھیتی باڑی کر، اُن کسانوں کی طرح کاشت کاری کر جو دریائے نیل کے کنارے اپنی فصلیں لگاتے ہیں، کیونکہ تیری بندرگاہ جاتی رہی ہے۔
خداوند دست خود را بر فراز دریا دراز کرده و حکومتها را سرنگون می‌کند. او دستور داده تا مراکز بازرگانی فنیقیه، تماماً از بین بروند.
رب نے اپنے ہاتھ کو سمندر کے اوپر اُٹھا کر ممالک کو ہلا دیا۔ اُس نے حکم دیا ہے کہ کنعان کے قلعے برباد ہو جائیں۔
ای شهر صیدون، شادی و خوشی تو به پایان رسیده و مردمانت در رنج و ستم هستند. حتّی اگر آنها به قبرس بگریزند، در آنجا نیز در امان نخواهند بود.
اُس نے فرمایا، ”اے صیدا بیٹی، اب سے تیری رنگ رلیاں بند رہیں گی۔ اے کنواری جس کی عصمت دری ہوئی ہے، اُٹھ اور سمندر کو پار کر کے قبرص میں پناہ لے۔ لیکن وہاں بھی تُو آرام نہیں کر پائے گی۔“
(بابلی‌ها، حیوانات وحشی را در صور رها کردند تا آن شهر را زیر و رو کنند، نه آشوری‌‌ها. بابلی‌ها بودند که بُرجهایی برای محاصرهٔ صور به پا کردند و تمام استحکامات شهر را درهم کوبیدند و آن را به صورت ویرانه‌ای در آوردند.)
ملکِ بابل پر نظر ڈالو۔ یہ قوم تو نیست و نابود ہو گئی، اُس کا ملک جنگلی جانوروں کا گھر بن گیا ہے۔ اسوریوں نے بُرج بنا کر اُسے گھیر لیا اور اُس کے قلعوں کو ڈھا دیا۔ ملبے کا ڈھیر ہی رہ گیا ہے۔
ای دریانوردانی که در اقیانوس هستید، با غم بنالید! شهری که به آن متّکی بودید، ویران شده است.
اے ترسیس کے عمدہ جہازو، ہائے ہائے کرو، کیونکہ تمہارا قلعہ تباہ ہو گیا ہے!
زمانی می‌آید که صور برای هفتاد سال -‌یعنی برابر زندگی یک پادشاه- فراموش خواهد شد. وقتی آن سالها به پایان برسد، صور مانند روسپی در این سرود خواهد بود:
تب صور انسان کی یاد سے اُتر جائے گا۔ لیکن 70 سال یعنی ایک بادشاہ کی مدت العمر کے بعد صور اُس طرح بحال ہو جائے گا جس طرح گیت میں کسبی کے بارے میں گایا جاتا ہے،
ای فاحشهٔ فراموش شده، چنگی بردار و دور شهر بگرد! باز آهنگی بزن و آوازی بخوان، تا مردها یکبار دیگر جمع شوند.
”اے فراموش کسبی، چل! اپنا سرود پکڑ کر گلیوں میں پھر! سرود کو خوب بجا، کئی ایک گیت گا تاکہ لوگ تجھے یاد کریں۔“
بعد از گذشت هفتاد سال، خداوند اجازه خواهد داد تا صور به کار گذشتهٔ خود بر گردد و او در مقابل مُزد، خود را در اختیار تمام حکومتهای جهان قرار خواهد داد
کیونکہ 70 سال کے بعد رب صور کو بحال کرے گا۔ کسبی دوبارہ پیسے کمائے گی، دنیا کے تمام ممالک اُس کے گاہک بنیں گے۔
ولی پولی که از این راه به دست می‌آورد وقف خداوند خواهد شد. او آن را ذخیره نخواهد کرد، بلکه آنها که خدا را می‌پرستند، از آن پول برای محتاجان، غذای زیاد و لباس خوب خواهند خرید.
لیکن جو پیسے وہ کمائے گی وہ رب کے لئے مخصوص ہوں گے۔ وہ ذخیرہ کرنے کے لئے جمع نہیں ہوں گے بلکہ رب کے حضور ٹھہرنے والوں کو دیئے جائیں گے تاکہ جی بھر کر کھا سکیں اور شاندار کپڑے پہن سکیں۔