Isaiah 20

به فرمان سارگون امپراتور آشور، فرماندهٔ قوای آن کشور به شهر اشدود در فلسطین حمله کرد.
ایک دن اسوری بادشاہ سرجون نے اپنے کمانڈر کو اشدود سے لڑنے بھیجا۔ جب اسوریوں نے اُس فلستی شہر پر حملہ کیا تو وہ اُن کے قبضے میں آ گیا۔
سه سال قبل از این خداوند به اشعیا پسر آموص گفته بود که کفشها و پلاس را از تنش درآورد. او اطاعت کرد و عریان و پا برهنه به هر جا می‌رفت.
تین سال پہلے رب یسعیاہ بن آموص سے ہم کلام ہوا تھا، ”جا، ٹاٹ کا جو لباس تُو پہنے رہا ہے اُتار۔ اپنے جوتوں کو بھی اُتار۔“ نبی نے ایسا ہی کیا اور اِسی حالت میں پھرتا رہا تھا۔
وقتی اشدود فتح شد، خداوند گفت: «بندهٔ من اشعیا سه سال عریان و پا برهنه به هر جا رفته است. این نشانه‌ای است از آنچه برای مصر و حبشه روی خواهد داد.
جب اشدود اسوریوں کے قبضے میں آ گیا تو رب نے فرمایا، ”میرے خادم یسعیاہ کو برہنہ اور ننگے پاؤں پھرتے تین سال ہو گئے ہیں۔ اِس سے اُس نے علامتی طور پر اِس کی نشان دہی کی ہے کہ مصر اور ایتھوپیا کا کیا انجام ہو گا۔
امپراتور آشور اسیرانی را که از این دو کشور گرفته بود، برهنه خواهد برد. همهٔ آنها -‌پیر وجوان- لخت و پا برهنه راه خواهند رفت. باسن‌های لخت آنها موجب شرمساری مصر است.
شاہِ اسور مصری قیدیوں اور ایتھوپیا کے جلاوطنوں کو اِسی حالت میں اپنے آگے آگے ہانکے گا۔ نوجوان اور بزرگ سب برہنہ اور ننگے پاؤں پھریں گے، وہ کمر سے لے کر پاؤں تک برہنہ ہوں گے۔ مصر کتنا شرمندہ ہو گا۔
آنها که به حبشه متوکّل شده‌اند و به مصر فخر می‌کنند، سرخورده و ناامید خواهند شد.
یہ دیکھ کر فلستی دہشت کھائیں گے۔ اُنہیں شرم آئے گی، کیونکہ وہ ایتھوپیا سے اُمید رکھتے اور اپنے مصری اتحادی پر فخر کرتے تھے۔
وقتی آن روز برسد، مردمی که در سواحل فلسطین زندگی می‌کنند، خواهند گفت: 'نگاه کنید و ببینید چه بر سر کسانی‌که انتظار داشتیم از ما در مقابل امپراتور آشور حمایت کنند، آمده است! ما چگونه زنده خواهیم ماند؟'»
اُس وقت اِس ساحلی علاقے کے باشندے کہیں گے، ’دیکھو اُن لوگوں کی حالت جن سے ہم اُمید رکھتے تھے۔ اُن ہی کے پاس ہم بھاگ کر آئے تاکہ مدد اور اسوری بادشاہ سے چھٹکارا مل جائے۔ اگر اُن کے ساتھ ایسا ہوا تو ہم کس طرح بچیں گے‘؟“