Isaiah 17

خداوند گفت: «دمشق دیگر یک شهر نخواهد بود. آن به توده‌ای ویران، بدل خواهد شد.
دمشق شہر کے بارے میں اللہ کا فرمان: ”دمشق مٹ جائے گا، ملبے کا ڈھیر ہی رہ جائے گا۔
شهرهای سوریه برای همیشه متروک خواهند ماند. آنها چراگاههای گاوان و گوسفندان می‌شوند و کسی نیست که آنها را بیرون کند.
عروعیر کے شہر بھی ویران و سنسان ہو جائیں گے۔ تب ریوڑ ہی اُن کی گلیوں میں چریں گے اور آرام کریں گے۔ کوئی نہیں ہو گا جو اُنہیں بھگائے۔
اسرائیل، بی‌دفاع خواهد بود و دمشق استقلال خود را از دست می‌دهد. آنهایی که در سوریه زنده می‌مانند، مانند مردم اسرائیل شرمسار خواهند بود. من، خدای متعال چنین گفته‌ام.»
اسرائیل کے قلعہ بند شہر نیست و نابود ہو جائیں گے، اور دمشق کی سلطنت جاتی رہے گی۔ شام کے جو لوگ بچ نکلیں گے اُن کا اور اسرائیل کی شان و شوکت کا ایک ہی انجام ہو گا۔“ یہ ہے رب الافواج کا فرمان۔
خداوند گفت: «روزی می‌آید که عظمت اسرائیل به انتها خواهد رسید و ثروتش به فقر مبدّل خواهد شد.
اُس دن یعقوب کی شان و شوکت کم اور اُس کا موٹا تازہ جسم لاغر ہوتا جائے گا۔
اسرائیل مثل مزرعه‌ای خواهد شد که غلّه‌اش را درو کرده باشند و مثل دشت رفائیم بعد از برداشت محصول، لخت خواهد بود.
فصل کی کٹائی کی سی حالت ہو گی۔ جس طرح کاٹنے والا ایک ہاتھ سے گندم کے ڈنٹھل کو پکڑ کر دوسرے سے بالوں کو کاٹتا ہے اُسی طرح اسرائیلیوں کو کاٹا جائے گا۔ اور جس طرح وادیِ رفائیم میں غریب لوگ فصل کاٹنے والوں کے پیچھے پیچھے چل کر بچی ہوئی بالیوں کو چنتے ہیں اُسی طرح اسرائیل کے بچے ہوؤں کو چنا جائے گا۔
فقط تعداد کمی زنده می‌مانند، و اسرائیل مانند درخت زیتونی خواهد بود که زیتونهای آن را چیده باشند و فقط دو یا سه تا زیتون در شاخه‌های بالا، و چند عدد در شاخه‌های پایینی آن، هنوز باقیمانده باشد. من، خداوند، خدای اسرائیل این را گفته‌ام.»
تاہم کچھ نہ کچھ بچا رہے گا، اُن دو چار زیتونوں کی طرح جو چنتے وقت درخت کی چوٹی پر رہ جاتے ہیں۔ درخت کو ڈنڈے سے جھاڑنے کے باوجود کہیں نہ کہیں چند ایک لگے رہیں گے۔“ یہ ہے رب، اسرائیل کے خدا کا فرمان۔
وقتی آن روز برسد، مردم برای کمک به سوی آفریدگار خود، خدای قدّوس اسرائیل روی می‌آورند.
تب انسان اپنی نظر اپنے خالق کی طرف اُٹھائے گا، اور اُس کی آنکھیں اسرائیل کے قدوس کی طرف دیکھیں گی۔
دیگر آنها به قربانگاههایی که به دست خود ساخته‌اند توکّل نخواهند کرد و اعتمادی به ساخته‌های دست خود -‌مثل شمایل الههٔ اشره و جایگاه سوزاندن بخورها- نخواهند داشت.
آئندہ نہ وہ اپنے ہاتھوں سے بنی ہوئی قربان گاہوں کو تکے گا، نہ اپنی اُنگلیوں سے بنے ہوئے یسیرت دیوی کے کھمبوں اور بخور کی قربان گاہوں پر دھیان دے گا۔
وقتی آن روز برسد، شهرهای مستحکم ایشان متروک و ویران خواهند شد، مثل وقتی که مردم شهرهای حویان و اموریان در مقابل قوم اسرائیل شهرهای خود را ترک و فرار کردند.
اُس وقت اسرائیلی اپنے قلعہ بند شہروں کو یوں چھوڑیں گے جس طرح کنعانیوں نے اپنے جنگلوں اور پہاڑوں کی چوٹیوں کو اسرائیلیوں کے آگے آگے چھوڑا تھا۔ سب کچھ ویران و سنسان ہو گا۔
ای اسرائیل، خدایی را که تو را نجات می‌دهد و از تو مثل صخرهٔ محکم حمایت می‌کند فراموش کرده‌ای. در عوض برای خود باغچه‌های مقدّس‌ ساخته‌ای تا خدایان بیگانگان را پرستش کنی.
افسوس، تُو اپنی نجات کے خدا کو بھول گیا ہے۔ تجھے وہ چٹان یاد نہ رہی جس پر تُو پناہ لے سکتا ہے۔ چنانچہ اپنے پیارے دیوتاؤں کے باغ لگاتا جا، اور اُن میں پردیسی انگور کی قلمیں لگاتا جا۔
امّا حتّی اگر گیاهان جوانه بزنند و شکوفه‌ بدهند، در همان صبحگاهی که آنها را کاشتی، هیچ محصولی برایت به بار نخواهند آورد. نصیب تو فقط زحمت و درد بی‌درمان خواهد بود.
شاید ہی وہ لگاتے وقت تیزی سے اُگنے لگیں، شاید ہی اُن کے پھول اُسی صبح کھلنے لگیں۔ توبھی تیری محنت عبث ہے۔ تُو کبھی بھی اُن کے پھل سے لطف اندوز نہیں ہو گا بلکہ محض بیماری اور لاعلاج درد کی فصل کاٹے گا۔
ملّتهای قوی در تب و تابند و با صدایی شبیه به امواج دریا نعره می‌کشند.
بےشمار قوموں کا شور شرابہ سنو جو طوفانی سمندر کی سی ٹھاٹھیں مار رہی ہیں۔ اُمّتوں کا غل غپاڑا سنو جو تھپیڑے مارنے والی موجوں کی طرح گرج رہی ہیں۔
ملّتها مانند امواج خروشان پیش می‌روند، امّا خداوند آنها را تنبیه می‌کند و آنها عقب‌نشینی می‌کنند. آنها مثل گرد و خاکی در دامنهٔ یک کوه یا کاهی در برابر گردباد به اطراف پراکنده می‌شوند.
کیونکہ غیرقومیں پہاڑ نما لہروں کی طرح متلاطم ہیں۔ لیکن رب اُنہیں ڈانٹے گا تو وہ دُور دُور بھاگ جائیں گی۔ جس طرح پہاڑوں پر بھوسا ہَوا کے جھونکوں سے اُڑ جاتا اور لُڑھک بوٹی آندھی میں چکر کھانے لگتی ہے اُسی طرح وہ فرار ہو جائیں گی۔
آنها هنگام غروب موجب وحشت هستند امّا در صبح اثری از آنها نیست. این است سرنوشت کسانی‌که سرزمین ما را غارت می‌کند.
شام کو اسرائیل سخت گھبرا جائے گا، لیکن پَو پھٹنے سے پہلے پہلے اُس کے دشمن مر گئے ہوں گے۔ یہی ہمیں لُوٹنے والوں کا نصیب، ہماری غارت گری کرنے والوں کا انجام ہو گا۔