Hebrews 8

خلاصه آنچه تا به حال گفته‌ایم این است كه ما چنین كاهنی داریم كه در عالم بالا در دست راست تخت خدای قادر مطلق نشسته است
جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں اُس کی مرکزی بات یہ ہے، ہمارا ایک ایسا امامِ اعظم ہے جو آسمان پر جلالی خدا کے تخت کے دہنے ہاتھ بیٹھا ہے۔
و به عنوان كاهن اعظم در عبادتگاه و در آن خیمهٔ حقیقی كه به دست خداوند، نه به دست انسان، برپا شده است خدمت می‌کند.
وہاں وہ مقدِس میں خدمت کرتا ہے، اُس حقیقی ملاقات کے خیمے میں جسے انسانی ہاتھوں نے کھڑا نہیں کیا بلکہ رب نے۔
همچنین هر كاهن اعظم مأمور است هدایایی تقدیم نموده مراسم قربانی را انجام دهد. بنابراین، كاهن ما نیز باید چیزی برای تقدیم‌ كردن داشته باشد.
ہر امامِ اعظم کو نذرانے اور قربانیاں پیش کرنے کے لئے مقرر کیا جاتا ہے۔ اِس لئے لازم ہے کہ ہمارے امامِ اعظم کے پاس بھی کچھ ہو جو وہ پیش کر سکے۔
اگر عیسی هنوز بر روی زمین می‌بود، به عنوان یک كاهن خدمت نمی‌کرد، زیرا كاهنان دیگری هستند كه هدایایی را كه شریعت مقرّر كرده است، تقدیم كنند.
اگر یہ دنیا میں ہوتا تو امامِ اعظم نہ ہوتا، کیونکہ یہاں امام تو ہیں جو شریعت کے مطلوبہ نذرانے پیش کرتے ہیں۔
امّا خدمتی كه این كاهنان می‌کنند، فقط نمونه و سایه‌ای از آن خدمت آسمانی و واقعی است. وقتی موسی می‌‌خواست خیمهٔ مقدّس را بسازد، خدا با تأكید به او دستور داده گفت: «دقّت كن كه هر چیزی را بر طبق نمونه‌ای كه بر فراز كوه به تو نشان داده شد، بسازی.»
جس مقدِس میں وہ خدمت کرتے ہیں وہ اُس مقدِس کی صرف نقلی صورت اور سایہ ہے جو آسمان پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ نے موسیٰ کو ملاقات کا خیمہ بنانے سے پہلے آگاہ کر کے یہ کہا، ”غور کر کہ سب کچھ عین اُس نمونے کے مطابق بنایا جائے جو مَیں تجھے یہاں پہاڑ پر دکھاتا ہوں۔“
امّا در حقیقت خدمتی كه به عیسی عطا شد از خدمت لاویان به‌ مراتب بهتر است؛ زیرا این پیمانی كه او میان خدا و انسان ایجاد كرده بهتر است، چون این پیمان بر وعده‌های بهتری استوار است.
لیکن جو خدمت عیسیٰ کو مل گئی ہے وہ دنیا کے اماموں کی خدمت سے کہیں بہتر ہے، اُتنی بہتر جتنا وہ عہد جس کا درمیانی عیسیٰ ہے پرانے عہد سے بہتر ہے۔ کیونکہ یہ عہد بہتر وعدوں کی بنیاد پر باندھا گیا۔
اگر آن پیمان اوّلیه بدون نقص می‌بود، هیچ نیازی نبود كه پیمان دیگری جای آن را بگیرد،
اگر پہلا عہد بےالزام ہوتا تو پھر نئے عہد کی ضرورت نہ ہوتی۔
امّا خداوند از قوم خود ایراد گرفته و می‌فرماید: «زمانی خواهد آمد كه من پیمان تازه‌ای با قوم اسرائیل و با خاندان یهودا می‌بندم.» خداوند می‌گوید،
لیکن اللہ کو اپنی قوم پر الزام لگانا پڑا۔ اُس نے کہا، ”رب کا فرمان ہے، ایسے دن آ رہے ہیں جب مَیں اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے سے ایک نیا عہد باندھوں گا۔
«این پیمان تازه مانند آن پیمانی نخواهد بود كه با اجداد ایشان بستم، در روزی كه دست آنها را گرفته و به بیرون از مصر هدایتشان نمودم، زیرا آنها طبق آن پیمان عمل نكردند،» و خداوند می‌فرماید: «پس من هم از آنان روی گردان شدم.»
یہ اُس عہد کی مانند نہیں ہو گا جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کے ساتھ اُس دن باندھا تھا جب مَیں اُن کا ہاتھ پکڑ کر اُنہیں مصر سے نکال لایا۔ کیونکہ وہ اُس عہد کے وفادار نہ رہے جو مَیں نے اُن سے باندھا تھا۔ نتیجے میں میری اُن کے لئے فکر نہ رہی۔
و خداوند می‌فرماید: «این است پیمانی كه پس از آن زمان با قوم اسرائیل خواهم بست: قوانین خود را در افكار آنان خواهم گذاشت و آن را بر دلهایشان خواهم نوشت. من خدای آنان و آنان قوم من خواهند بود.
خداوند فرماتا ہے کہ جو نیا عہد مَیں اُن دنوں کے بعد اُن سے باندھوں گا اُس کے تحت مَیں اپنی شریعت اُن کے ذہنوں میں ڈال کر اُن کے دلوں پر کندہ کروں گا۔ تب مَیں ہی اُن کا خدا ہوں گا، اور وہ میری قوم ہوں گے۔
دیگر احتیاجی نیست كه آنان به همشهریان خود تعلیم دهند یا به یکدیگر بگویند: خدا را بشناس، زیرا همه از بزرگ تا كوچک مرا خواهند شناخت.
اُس وقت سے اِس کی ضرورت نہیں رہے گی کہ کوئی اپنے پڑوسی یا بھائی کو تعلیم دے کر کہے، ’رب کو جان لو۔‘ کیونکہ چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب مجھے جانیں گے،
در مقابل خطاهای آنها بخشنده خواهم بود و دیگر گناهان آنان را هرگز به‌یاد نخواهم آورد.»
کیونکہ مَیں اُن کا قصور معاف کروں گا اور آئندہ اُن کے گناہوں کو یاد نہیں کروں گا۔“
خدا وقتی دربارهٔ پیمان تازه سخن می‌گوید، پیمان اولی را منسوخ می‌شمارد و هرچه كهنه و فرسوده شود بزودی از بین خواهد رفت.
اِن الفاظ میں اللہ ایک نئے عہد کا ذکر کرتا ہے اور یوں پرانے عہد کو متروک قرار دیتا ہے۔ اور جو متروک اور پرانا ہے اُس کا انجام قریب ہی ہے۔