Habakkuk 3

این است دعای حبقوق نبی:
ذیل میں حبقوق نبی کی دعا ہے۔ اِسے ’شگیونوت‘ کے طرز پر گانا ہے۔
خداوندا، خبری را که به من فرمودی شنیدم و از شنیدن آن ترس مرا فراگرفت. بار دیگر کارهای عظیمی را که در دوران گذشته انجام می‌دادی به ما نشان بده و در هنگام غضب خود، رحمتت را به یاد آور.
اے رب، مَیں نے تیرا پیغام سنا ہے۔ اے رب، تیرا کام دیکھ کر مَیں ڈر گیا ہوں۔ ہمارے جیتے جی اُسے وجود میں لا، جلد ہی اُسے ہم پر ظاہر کر۔ جب تجھے ہم پر غصہ آئے تو اپنا رحم یاد کر۔
خدا از اَدوم برمی‌گردد؛ خدای قدّوس از کوهستان فاران می‌آید. جلال او آسمانها را پوشانده، و زمین از ستایش او پر است.
اللہ تیمان سے آ رہا ہے، قدوس فاران کے پہاڑی علاقے سے پہنچ رہا ہے۔ (سِلاہ ) اُس کا جلال پورے آسمان پر چھا گیا ہے، زمین اُس کی حمد و ثنا سے بھری ہوئی ہے۔
پرتو او مثل نورِ برق درخشان است و از دستهایش که قدرت او در آنها نهفته است، نور می‌تابد.
تب اُس کی شان سورج کی طرح چمکتی، اُس کے ہاتھ سے تیز کرنیں نکلتی ہیں جن میں اُس کی قدرت پنہاں ہوتی ہے۔
مرض را پیشاپیش خود می‌فرستد و به مرگ امر می‌کند که به دنبالش بیاید.
مہلک بیماری اُس کے آگے آگے پھیلتی، وبائی مرض اُس کے نقشِ قدم پر چلتا ہے۔
هنگامی‌که می‌ایستد، زمین می‌لرزد وقتی نگاه می‌کند، قومها از ترس می‌لرزند. کوههای جاودانی خُرد می‌شوند و تپّه‌های ابدی که در زمانهای قدیم بر آنها قدم می‌زد، از هم پاشیده می‌شوند.
جہاں بھی قدم اُٹھائے، وہاں زمین ہل جاتی، جہاں بھی نظر ڈالے وہاں اقوام لرز اُٹھتی ہیں۔ تب قدیم پہاڑ پھٹ جاتے، پرانی پہاڑیاں دبک جاتی ہیں۔ اُس کی راہیں ازل سے ایسی ہی رہی ہیں۔
مردم کوشان را ترسان و مدیان را لرزان دیدم.
مَیں نے کُوشان کے خیموں کو مصیبت میں دیکھا، مِدیان کے تنبو کانپ رہے تھے۔
خداوندا، آیا رودها تو را خشمگین ساختند؟ آیا دریاها تو را غضبناک کردند؟ که بر بالای ابرها عبور کردی؛ و ابرهای توفانی ارّابه‌ات گشتند، و تو پیروزی برای مردم خود آوردی.
اے رب، کیا تُو دریاؤں اور ندیوں سے غصے تھا؟ کیا تیرا غضب سمندر پر نازل ہوا جب تُو اپنے گھوڑوں اور فتح مند رتھوں پر سوار ہو کر نکلا؟
کمانت را آماده کردی و تیرت را در کمان گذاشتی و زمین را با صاعقه شکافتی.
تُو نے اپنی کمان کو نکال لیا، تیری لعنتیں تیروں کی طرح برسنے لگی ہیں۔ (سِلاہ) تُو زمین کو پھاڑ کر اُن جگہوں پر دریا بہنے دیتا ہے۔
کوهها تو را دیدند و به لرزه افتادند. سیلابها جاری شدند، آبهای عمیق خروشیدند و امواجشان بالا آمد.
تجھے دیکھ کر پہاڑ کانپ اُٹھتے، موسلادھار بارش برسنے لگتی اور پانی کی گہرائیاں گرجتی ہوئی اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھاتی ہیں۔
از نور تیرهایت و از پرتو نیزه‌های درخشانت آفتاب و مهتاب ایستادند.
سورج اور چاند اپنی بلند رہائش گاہ میں رُک جاتے ہیں۔ تیرے چمکتے تیروں کے سامنے وہ ماند پڑ جاتے، تیرے نیزوں کی جھلملاتی روشنی میں اوجھل ہو جاتے ہیں۔
با قهر و غضب، جهان را پیمودی و با خشم، اقوام دنیا را پایمال کردی.
تُو غصے میں دنیا میں سے گزرتا، طیش سے دیگر اقوام کو مار کر گاہ لیتا ہے۔
برای نجات قوم خود شتافتی و پادشاه برگزیده‌ات را نجات دادی. رهبرِ شریران را نابود کردی و پیروانشان را بکلّی از بین بردی.
تُو اپنی قوم کو رِہا کرنے کے لئے نکلا، اپنے مسح کئے ہوئے خادم کی مدد کرنے آیا ہے۔ تُو نے بےدین کا گھر چھت سے لے کر بنیاد تک گرا دیا، اب کچھ نظر نہیں آتا۔ (سِلاہ)
جنگجویان دشمن مانند گردباد آمدند تا ما را پراکنده کنند و می‌خواستند که مردم مسکین را از بین ببرند، امّا تیرهای تو سر آنها را شکافت.
اُس کے اپنے نیزوں سے تُو نے اُس کے سر کو چھید ڈالا۔ پہلے اُس کے دستے کتنی خوشی سے ہم پر ٹوٹ پڑے تاکہ ہمیں منتشر کر کے مصیبت زدہ کو پوشیدگی میں کھا سکیں! لیکن اب وہ خود بھوسے کی طرح ہَوا میں اُڑ گئے ہیں۔
با اسبانت، دریا و آبهای خروشان را پایمال نمودی.
تُو نے اپنے گھوڑوں سے سمندر کو یوں کچل دیا کہ گہرا پانی جھاگ نکالنے لگا۔
وقتی اینها را می‌شنوم، از ترس بدنم تکان می‌خورد و لبهایم می‌لرزند. اندامم سست می‌شود و پاهایم به لرزه می‌آیند. در انتظار روزی هستم که خدا آن مردمی را که ما را مورد حمله قرار دادند مجازات کند.
یہ سب کچھ سن کر میرا جسم لرز اُٹھا۔ اِتنا شور تھا کہ میرے دانت بجنے لگے ، میری ہڈیاں سڑنے لگیں، میرے گھٹنے کانپ اُٹھے۔ اب مَیں اُس دن کے انتظار میں رہوں گا جب آفت اُس قوم پر آئے گی جو ہم پر حملہ کر رہی ہے۔
هرچند درخت انجیر شکوفه نیاورد و انگور در تاک نروید، محصول زیتون از بین برود و کشتزارها غلّه بار نیاورند، گلّه‌ها در چراگاه تلف شوند و طویله‌ها از رمه خالی بمانند،
ابھی تک کونپلیں انجیر کے درخت پر نظر نہیں آتیں، انگور کی بیلیں بےپھل ہیں۔ ابھی تک زیتون کے درخت پھل سے محروم ہیں اور کھیتوں میں فصلیں نہیں اُگتیں۔ باڑوں میں نہ بھیڑبکریاں، نہ مویشی ہیں۔
بازهم خوشحال و شادمان خواهم بود، زیرا خداوند نجات‌دهندهٔ من است.
تاہم مَیں رب کی خوشی مناؤں گا، اپنے نجات دہندہ اللہ کے باعث شادیانہ بجاؤں گا۔
خداوند متعال به من نیرو می‌بخشد و به پاهایم قوّت می‌دهد تا مانند آهو بِدَوَم و از کوههای بلند بالا بروم.
رب قادرِ مطلق میری قوت ہے۔ وہی مجھے ہرنوں کے سے تیز رَو پاؤں مہیا کرتا ہے، وہی مجھے بلندیوں پر سے گزرنے دیتا ہے۔ درجِ بالا گیت موسیقی کے راہنما کے لئے ہے۔ اِسے میرے طرز کے تاردار سازوں کے ساتھ گانا ہے۔