Genesis 43

قحطی در كنعان‌ شدید شد.
کال نے زور پکڑا۔
وقتی خانوادهٔ یعقوب‌ تمام ‌غلّه‌ای را كه‌ از مصر آورده‌ بودند خوردند، یعقوب ‌به ‌پسرانش ‌گفت‌: «به ‌مصر بازگردید و مقداری خوراک‌ برای ما بخرید.»
جب مصر سے لایا گیا اناج ختم ہو گیا تو یعقوب نے کہا، ”اب واپس جا کر ہمارے لئے کچھ اَور غلہ خرید لاؤ۔“
یهودا به ‌او گفت‌: «آن‌ مرد به ‌سختی به‌ ما هشدار داد كه ‌تا برادر كوچک‌ خود را با خود نبریم‌، اجازه ‌نداریم‌ پیش‌ او بازگردیم‌.
لیکن یہوداہ نے کہا، ”اُس مرد نے سختی سے کہا تھا، ’تم صرف اِس صورت میں میرے پاس آ سکتے ہو کہ تمہارا بھائی ساتھ ہو۔‘
اگر تو حاضری برادر ما را با ما بفرستی‌، ما می‌رویم‌ و برای تو آذوقه‌ می‌خریم‌.
اگر آپ ہمارے بھائی کو ساتھ بھیجیں تو پھر ہم جا کر آپ کے لئے غلہ خریدیں گے
امّا اگر تو حاضر نیستی‌، ما هم ‌نمی‌رویم‌. زیرا آن ‌مرد به ‌ما گفت ‌كه‌ تا برادر خود را همراه‌ نبریم ‌اجازه ‌نداریم ‌پیش ‌او بازگردیم‌.»
ورنہ نہیں۔ کیونکہ اُس آدمی نے کہا تھا کہ ہم صرف اِس صورت میں اُس کے پاس آ سکتے ہیں کہ ہمارا بھائی ساتھ ہو۔“
یعقوب‌ گفت‌: «چرا شما به‌ آن‌ مرد گفتید كه‌ ما برادر دیگری هم ‌داریم‌ و مرا به ‌عذاب‌ انداختید؟»
یعقوب نے کہا، ”تم نے اُسے کیوں بتایا کہ ہمارا ایک اَور بھائی بھی ہے؟ اِس سے تم نے مجھے بڑی مصیبت میں ڈال دیا ہے۔“
آنها جواب‌ دادند: «آن‌ مرد با دقّت‌ دربارهٔ ما و از وضع ‌خانوادهٔ ما سؤال می‌كرد. می‌پرسید: 'آیا پدر شما هنوز زنده ‌است‌؟ آیا برادر دیگری هم ‌دارید؟' ما هم ‌به‌ او جواب ‌صحیح‌ دادیم‌. از كجا می‌دانستیم او می‌گوید كه ‌برادر خود را به‌ آنجا ببریم‌؟»
اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ آدمی ہمارے اور ہمارے خاندان کے بارے میں پوچھتا رہا، ’کیا تمہارا باپ اب تک زندہ ہے؟ کیا تمہارا کوئی اَور بھائی ہے؟‘ پھر ہمیں جواب دینا پڑا۔ ہمیں کیا پتا تھا کہ وہ ہمیں اپنے بھائی کو ساتھ لانے کو کہے گا۔“
یهودا به ‌پدرش ‌گفت‌: «پسر را با من‌ بفرست‌ تا بلند شویم‌ و برویم ‌و همهٔ ما زنده ‌بمانیم‌. نه ‌ما بمیریم‌، نه ‌تو و نه ‌بچّه‌های ما.
پھر یہوداہ نے باپ سے کہا، ”لڑکے کو میرے ساتھ بھیج دیں تو ہم ابھی روانہ ہو جائیں گے۔ ورنہ آپ، ہمارے بچے بلکہ ہم سب بھوکوں مر جائیں گے۔
من ‌زندگی خودم ‌را نزد تو گرو می‌گذارم ‌و تو او را به ‌دست ‌من‌ بسپار. اگر او را صحیح‌ و سالم‌ پیش ‌تو برنگرداندم‌، برای همیشه ‌گناه‌ این‌كار به‌ گردن‌ من ‌باشد.
مَیں خود اُس کا ضامن ہوں گا۔ آپ مجھے اُس کی جان کا ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں۔ اگر مَیں اُسے سلامتی سے واپس نہ پہنچاؤں تو پھر مَیں زندگی کے آخر تک قصوروار ٹھہروں گا۔
اگر ما این‌قدر صبر نمی‌كردیم‌ تا به‌ حال ‌دو مرتبه‌ رفته‌ و برگشته ‌بودیم‌.»
جتنی دیر تک ہم جھجکتے رہے ہیں اُتنی دیر میں تو ہم دو دفعہ مصر جا کر واپس آ سکتے تھے۔“
پدرشان‌ یعقوب ‌به‌ آنها گفت‌: «حالا كه‌ این‌طور است‌، از بهترین ‌محصولات ‌زمین‌ با خود بردارید و به ‌عنوان‌ هدیه‌ برای نخست‌وزیر ببرید. كمی بلسان‌، عسل‌، كتیرا، ادویه‌، پسته‌ و بادام‌
تب اُن کے باپ اسرائیل نے کہا، ”اگر اَور کوئی صورت نہیں تو اِس ملک کی بہترین پیداوار میں سے کچھ تحفے کے طور پر لے کر اُس آدمی کو دے دو یعنی کچھ بلسان، شہد، لادن، مُر، پستہ اور بادام۔
پول‌ هم‌، دو برابر با خود بردارید. چون‌ شما باید پولی را كه‌ در كیسه‌هایتان ‌به ‌شما بازگردانیده‌ شده ‌است‌، با خود بردارید. ممكن‌ است ‌در آن‌ مورد اشتباهی شده‌ باشد.
اپنے ساتھ دُگنی رقم لے کر جاؤ، کیونکہ تمہیں وہ پیسے واپس کرنے ہیں جو تمہاری بوریوں میں رکھے گئے تھے۔ شاید کسی سے غلطی ہوئی ہو۔
برادر خود را هم ‌بردارید و به ‌نزد آن‌ مرد بازگردید.
اپنے بھائی کو لے کر سیدھے واپس پہنچنا۔
امیدوارم‌، خدای قادر مطلق ‌دل‌ آن ‌مرد را نرم ‌كند تا نسبت ‌به ‌شما مهربان‌ گردد و بنیامین ‌و برادر دیگرتان ‌را به ‌شما پس‌ بدهد. اگر قسمت ‌من‌ این‌ است‌ كه‌ فرزندانم ‌را از دست‌ بدهم‌، باید قبول‌ كنم‌.»
اللہ قادرِ مطلق کرے کہ یہ آدمی تم پر رحم کر کے بن یمین اور تمہارے دوسرے بھائی کو واپس بھیجے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے، اگر مجھے اپنے بچوں سے محروم ہونا ہے تو ایسا ہی ہو۔“
پس‌، برادران‌ هدایا و دو برابر پول‌، با خود برداشتند و با بنیامین‌ به سوی مصر حركت‌ كردند. در مصر به‌ حضور یوسف‌ رفتند.
چنانچہ وہ تحفے، دُگنی رقم اور بن یمین کو ساتھ لے کر چل پڑے۔ مصر پہنچ کر وہ یوسف کے سامنے حاضر ہوئے۔
یوسف‌ وقتی بنیامین ‌را با آنها دید، به ‌خدمتگزار مخصوص‌ خانه‌اش ‌دستور داده‌ گفت‌: «این‌ مردان‌ را به‌ خانه ‌ببر. آنها ناهار را با من ‌خواهند خورد. یک‌ حیوان‌ سر بِبُر و آماده ‌كن‌.»
جب یوسف نے بن یمین کو اُن کے ساتھ دیکھا تو اُس نے اپنے گھر پر مقرر ملازم سے کہا، ”اِن آدمیوں کو میرے گھر لے جاؤ تاکہ وہ دوپہر کا کھانا میرے ساتھ کھائیں۔ جانور کو ذبح کر کے کھانا تیار کرو۔“
خادم‌ هرچه‌ یوسف‌ دستور داده‌ بود انجام‌ داد و برادران ‌را به‌ خانهٔ یوسف‌ برد.
ملازم نے ایسا ہی کیا اور بھائیوں کو یوسف کے گھر لے گیا۔
وقتی كه‌ آنها را به ‌خانهٔ یوسف‌ می‌بردند، آنها ترسیدند و فكر می‌كردند كه‌ به‌خاطر پولی كه‌ دفعهٔ اول ‌در كیسه‌های آنها جا مانده ‌بود آنها را به ‌آنجا می‌برند تا به ‌طور ناگهانی به آنها حمله ‌كنند، الاغهایشان‌ را بگیرند و به ‌صورت ‌غلام ‌به ‌خدمت‌ خود در آورند.
جب اُنہیں اُس کے گھر پہنچایا جا رہا تھا تو وہ ڈر کر سوچنے لگے، ”ہمیں اُن پیسوں کے سبب سے یہاں لایا جا رہا ہے جو پہلی دفعہ ہماری بوریوں میں واپس کئے گئے تھے۔ وہ ہم پر اچانک حملہ کر کے ہمارے گدھے چھین لیں گے اور ہمیں غلام بنا لیں گے۔“
پس ‌وقتی نزدیک ‌خانه‌ رسیدند، به ‌طرف ‌خادم‌ رفتند و به ‌او گفتند:
اِس لئے گھر کے دروازے پر پہنچ کر اُنہوں نے گھر پر مقرر ملازم سے کہا،
«ای آقا، ما قبلاً یک‌ مرتبه ‌برای خرید غلّه ‌به اینجا آمدیم‌.
”جنابِ عالی، ہماری بات سن لیجئے۔ اِس سے پہلے ہم اناج خریدنے کے لئے یہاں آئے تھے۔
سر راه‌ در محلی كه ‌استراحت‌ می‌كردیم‌، كیسه‌های خود را باز كردیم‌ و هریک ‌پولمان‌ را تماماً در دهانهٔ كیسهٔ خود پیدا كردیم‌. ما آن را برای شما پس‌ آورده‌ایم.
لیکن جب ہم یہاں سے روانہ ہو کر راستے میں رات کے لئے ٹھہرے تو ہم نے اپنی بوریاں کھول کر دیکھا کہ ہر بوری کے منہ میں ہمارے پیسوں کی پوری رقم پڑی ہے۔ ہم یہ پیسے واپس لے آئے ہیں۔
همچنین ‌مقداری هم‌ پول‌ آورده‌ایم‌ تا غلّه‌ بخریم‌ ما نمی‌دانیم‌ چه‌ كسی پولهای ما را در دهانهٔ كیسه‌های ما گذاشته‌ بود.»
نیز، ہم مزید خوراک خریدنے کے لئے اَور پیسے لے آئے ہیں۔ خدا جانے کس نے ہمارے یہ پیسے ہماری بوریوں میں رکھ دیئے۔“
خادم‌ گفت‌: «نگران‌ نباشید و نترسید. خدا -‌خدای پدر شما- پولهای شما را در دهانهٔ كیسه‌هایتان‌ گذاشته ‌است‌. من ‌پولهای شما را دریافت ‌كردم‌.» سپس‌ شمعون‌ را هم‌ پیش ‌آنها آورد.
ملازم نے کہا، ”فکر نہ کریں۔ مت ڈریں۔ آپ کے اور آپ کے باپ کے خدا نے آپ کے لئے آپ کی بوریوں میں یہ خزانہ رکھا ہو گا۔ بہرحال مجھے آپ کے پیسے مل گئے ہیں۔“ ملازم شمعون کو اُن کے پاس باہر لے آیا۔
خادم ‌تمام‌ برادران را به ‌خانه ‌برد. برای آنها آب‌ آورد تا پاهای خود را بشویند و به‌ الاغهای آنها علوفه‌ داد تا بخورند.
پھر اُس نے بھائیوں کو یوسف کے گھر میں لے جا کر اُنہیں پاؤں دھونے کے لئے پانی اور گدھوں کو چارا دیا۔
موقع‌ ظهر قبل ‌از اینكه ‌یوسف ‌به ‌خانه ‌بیاید، آنها هدایای خود را حاضر كردند تا به ‌او تقدیم‌ كنند. زیرا شنیده ‌بودند كه ‌ناهار را با یوسف‌ خواهند خورد.
اُنہوں نے اپنے تحفے تیار رکھے، کیونکہ اُنہیں بتایا گیا، ”یوسف دوپہر کا کھانا آپ کے ساتھ ہی کھائے گا۔“
وقتی یوسف ‌به ‌خانه‌ آمد، آنها هدایای خود را برداشته ‌و به‌ خانه‌ آمدند و در مقابل ‌او به زمین‌ افتادند و سجده ‌كردند.
جب یوسف گھر پہنچا تو وہ اپنے تحفے لے کر اُس کے سامنے آئے اور منہ کے بل جھک گئے۔
یوسف ‌از وضع‌ سلامتی آنها پرسید. سپس‌ به آنها گفت‌: «شما دربارهٔ پدرتان‌ كه ‌پیر است‌ با من ‌صحبت‌ كردید، او چطور است‌؟ آیا هنوز زنده‌ است ‌و حالش ‌خوب‌ است‌؟»
اُس نے اُن سے خیریت دریافت کی اور پھر کہا، ”تم نے اپنے بوڑھے باپ کا ذکر کیا۔ کیا وہ ٹھیک ہیں؟ کیا وہ اب تک زندہ ہیں؟“
آنها جواب‌ دادند: «غلام ‌تو -‌پدر ما- هنوز زنده ‌است ‌و حالش ‌خوب ‌است‌.» پس‌ زانو زدند و در مقابل ‌او تعظیم‌ و سجده‌ كردند.
اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، آپ کے خادم ہمارے باپ اب تک زندہ ہیں۔“ وہ دوبارہ منہ کے بل جھک گئے۔
وقتی یوسف‌ چشمش‌ به ‌بنیامین‌ -‌پسر مادرش‌- افتاد، گفت‌: «پس‌ این‌ برادر كوچک ‌شماست ‌همان ‌كسی‌كه‌ درباره‌اش ‌با من ‌صحبت‌ كردید. پسرم‌، خدا تو را بركت ‌بدهد.»
جب یوسف نے اپنے سگے بھائی بن یمین کو دیکھا تو اُس نے کہا، ”کیا یہ تمہارا سب سے چھوٹا بھائی ہے جس کا تم نے ذکر کیا تھا؟ بیٹا، اللہ کی نظرِ کرم تم پر ہو۔“
سپس‌ ناگهان‌ آنجا را ترک ‌كرد، چون‌ به‌خاطر علاقه‌ای كه ‌به ‌برادرش ‌داشت، ‌بغض ‌گلویش‌ را گرفت‌. پس ‌به‌ اتاق ‌خودش‌ رفت ‌و گریه‌ كرد.
یوسف اپنے بھائی کو دیکھ کر اِتنا متاثر ہوا کہ وہ رونے کو تھا، اِس لئے وہ جلدی سے وہاں سے نکل کر اپنے سونے کے کمرے میں گیا اور رو پڑا۔
بعد صورت‌ خود را شست‌ و برگشت ‌و در حالی كه‌ خود را كنترل‌ می‌كرد، دستور داد غذا بیاورند.
پھر وہ اپنا منہ دھو کر واپس آیا۔ اپنے آپ پر قابو پا کر اُس نے حکم دیا کہ نوکر کھانا لے آئیں۔
یوسف‌ جدا غذا می‌خورد و برادرانش‌ هم ‌جدا. همچنین‌ مصریانی كه ‌در آنجا غذا می‌خوردند، جدا بودند زیرا مصری‌ها عبرانیان‌ را نجس‌ می‌دانستند.
نوکروں نے یوسف کے لئے کھانے کا الگ انتظام کیا اور بھائیوں کے لئے الگ۔ مصریوں کے لئے بھی کھانے کا الگ انتظام تھا، کیونکہ عبرانیوں کے ساتھ کھانا کھانا اُن کی نظر میں قابلِ نفرت تھا۔
برادران‌ دور میز برحسب‌ سن ‌خود -‌از بزرگ‌ به ‌كوچک- روبه‌روی یوسف ‌نشسته ‌بودند. وقتی آنها دیدند كه‌ چطور نشسته‌اند، به ‌یكدیگر نگاه ‌كردند و تعجّب ‌نمودند.
بھائیوں کو اُن کی عمر کی ترتیب کے مطابق یوسف کے سامنے بٹھایا گیا۔ یہ دیکھ کر بھائی نہایت حیران ہوئے۔
غذا را از میز یوسف ‌تقسیم ‌كردند، امّا قسمت‌ بنیامین ‌پنج ‌برابر بقیّه ‌بود. پس‌ آنها با یوسف‌ خوردند و نوشیدند و خوش ‌بودند.
نوکروں نے اُنہیں یوسف کی میز پر سے کھانا لے کر کھلایا۔ لیکن بن یمین کو دوسروں کی نسبت پانچ گُنا زیادہ ملا۔ یوں اُنہوں نے یوسف کے ساتھ جی بھر کر کھایا اور پیا۔