Ezra 9

بعد از آن، رهبران قوم یهود آمده به من گفتند که مردم، کاهنان و لاویان، خود را از اقوام همسایه یعنی مردم عمون، موآب و مصر و همچنان از کنعانیان، حِتّیان، فرزیان، و یبوسیان و اموریان جدا نگاه نداشته‌اند. آنها کارهای ناشایست این مردمان را انجام می‌دادند.
کچھ دیر بعد قوم کے راہنما میرے پاس آئے اور کہنے لگے، ”قوم کے عام لوگوں، اماموں اور لاویوں نے اپنے آپ کو ملک کی دیگر قوموں سے الگ نہیں رکھا، گو یہ گھنونے رسم و رواج کے پیروکار ہیں۔ اُن کی عورتوں سے شادی کر کے اُنہوں نے اپنے بیٹوں کی بھی شادی اُن کی بیٹیوں سے کرائی ہے۔ یوں اللہ کی مُقدّس قوم کنعانیوں، حِتّیوں، فرِزّیوں، یبوسیوں، عمونیوں، موآبیوں، مصریوں اور اموریوں سے آلودہ ہو گئی ہے۔ اور بزرگوں اور افسروں نے اِس بےوفائی میں پہل کی ہے!“
مردان یهودی با زنان بیگانه ازدواج می‌کردند و در نتیجه قوم مقدّس خدا آلوده شده بودند. رهبران و بزرگان قوم بیش از همه در این امر مقصّر بودند.
کچھ دیر بعد قوم کے راہنما میرے پاس آئے اور کہنے لگے، ”قوم کے عام لوگوں، اماموں اور لاویوں نے اپنے آپ کو ملک کی دیگر قوموں سے الگ نہیں رکھا، گو یہ گھنونے رسم و رواج کے پیروکار ہیں۔ اُن کی عورتوں سے شادی کر کے اُنہوں نے اپنے بیٹوں کی بھی شادی اُن کی بیٹیوں سے کرائی ہے۔ یوں اللہ کی مُقدّس قوم کنعانیوں، حِتّیوں، فرِزّیوں، یبوسیوں، عمونیوں، موآبیوں، مصریوں اور اموریوں سے آلودہ ہو گئی ہے۔ اور بزرگوں اور افسروں نے اِس بےوفائی میں پہل کی ہے!“
وقتی این را شنیدم، از شدّت غم لباس خود را دریدم، موهای سر و صورتم را ‌کندم و از شدّت غم و ناراحتی بر زمین نشستم.
یہ سن کر مَیں نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑوں کو پھاڑ لیا اور سر اور داڑھی کے بال نوچ نوچ کر ننگے فرش پر بیٹھ گیا۔
تا وقت تقدیم قربانی شامگاه همان‌طور در آنجا در حالت اندوه و ماتم بودم. مردم به تدریج اطراف من جمع شدند، مخصوصاً کسانی‌که از آنچه خدای اسرائیل در مورد بی‌وفایی تبعیدیان بازگشته گفته بود، ترسیده بودند.
وہاں مَیں شام کی قربانی تک بےحس و حرکت بیٹھا رہا۔ اِتنے میں بہت سے لوگ میرے ارد گرد جمع ہو گئے۔ وہ جلاوطنی سے واپس آئے ہوئے لوگوں کی بےوفائی کے باعث تھرتھرا رہے تھے، کیونکہ وہ اسرائیل کے خدا کے جواب سے نہایت خوف زدہ تھے۔
هنگام قربانی شامگاه درحالی‌که هنوز لباس پاره شده بر تنم بود، از جایی که به حالت غم و اندوه نشسته‌ بودم، برخاستم. به حالت دعا زانو زدم و دستهای خود را به سوی خداوند، خدای خود بلند کردم،
شام کی قربانی کے وقت مَیں وہاں سے اُٹھ کھڑا ہوا جہاں مَیں توبہ کی حالت میں بیٹھا ہوا تھا۔ وہی پھٹے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے مَیں گھٹنے ٹیک کر جھک گیا اور اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اُٹھائے ہوئے رب اپنے خدا سے دعا کرنے لگا،
و گفتم: «ای خدا، آن‌قدر شرمگین هستم که نمی‌توانم سر خود را در حضور تو بلند کنم. گناهان ما انباشته شده و از سر ما نیز گذشته‌ است و به آسمانها می‌رسد.
”اے میرے خدا، مَیں نہایت شرمندہ ہوں۔ اپنا منہ تیری طرف اُٹھانے کی مجھ میں جرٲت نہیں رہی۔ کیونکہ ہمارے گناہوں کا اِتنا بڑا ڈھیر لگ گیا ہے کہ وہ ہم سے اونچا ہے، بلکہ ہمارا قصور آسمان تک پہنچ گیا ہے۔
از روزگار اجدادمان تا به امروز ما، قوم تو، گناهان فراوانی را مرتکب شده‌‌‌ایم. به‌خاطر گناهانمان، ما، پادشاهان و کاهنان ما به دست پادشاهان بیگانه افتاده‌ایم. ما کشتار، غارت و اسیر شده‌ و کاملاً رسوا شده‌ایم چنانکه تا به امروز هستیم.
ہمارے باپ دادا کے زمانے سے لے کر آج تک ہمارا قصور سنجیدہ رہا ہے۔ اِسی وجہ سے ہم بار بار پردیسی حکمرانوں کے قبضے میں آئے ہیں جنہوں نے ہمیں اور ہمارے بادشاہوں اور اماموں کو قتل کیا، گرفتار کیا، لُوٹ لیا اور ہماری بےحرمتی کی۔ بلکہ آج تک ہماری حالت یہی رہی ہے۔
ای خداوند خدای ما، اکنون مدّت کوتاهی است که به ما لطف کرده‌ای و اجازه داده‌ای که عدّه‌‌ای از ما از اسارت خلاص شویم و در این مکان مقدّس در امنیّت زندگی کنیم تا چشمانمان روشن گردند و در بردگی نیروی تازه کسب کنیم.
لیکن اِس وقت رب ہمارے خدا نے تھوڑی دیر کے لئے ہم پر مہربانی کی ہے۔ ہماری قوم کے بچے کھچے حصے کو اُس نے رِہائی دے کر اپنے مُقدّس مقام پر محفوظ رکھا ہے۔ یوں ہمارے خدا نے ہماری آنکھوں میں دوبارہ چمک پیدا کی اور ہمیں کچھ سکون مہیا کیا ہے، گو ہم اب تک غلامی میں ہیں۔
هر چند ما برده هستیم، ولی تو ما را در حالت بردگی ترک نمی‌کنی، تو شاهنشاهان پارس را واداشتی تا بر ما لطف کنند و به ما اجازه دهند به زندگی خود ادامه دهیم و معبد بزرگ تو را که ویران شده بود، دوباره بسازیم و در اینجا، در یهودیه و اورشلیم، ایمن باشیم.
بےشک ہم غلام ہیں، توبھی اللہ نے ہمیں ترک نہیں کیا بلکہ فارس کے بادشاہ کو ہم پر مہربانی کرنے کی تحریک دی ہے۔ اُس نے ہمیں از سرِ نو زندگی عطا کی ہے تاکہ ہم اپنے خدا کا گھر دوبارہ تعمیر اور اُس کے کھنڈرات بحال کر سکیں۔ اللہ نے ہمیں یہوداہ اور یروشلم میں ایک محفوظ چاردیواری سے گھیر رکھا ہے۔
«امّا بعد از این‌همه وقایع، دیگر چه می‌توانیم بگوییم؟ ما باز هم از فرامین تو ای خدا،
لیکن اے ہمارے خدا، اب ہم کیا کہیں؟ اپنی اِن حرکتوں کے بعد ہم کیا جواب دیں؟ ہم نے تیرے اُن احکام کو نظرانداز کیا ہے
که به وسیلهٔ خادمان خود انبیا به ما داده‌‌ای، سرکشی کرده‌ایم. آنها به ما گفتند که این سرزمین که ما تصرّف خواهیم کرد، به وسیلهٔ کارهای ناشایست و زشت مردمی که در سرتاسر آن سکونت دارند ناپاک شده است.
جو تُو نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت دیئے تھے۔ تُو نے فرمایا، ’جس ملک میں تم داخل ہو رہے ہو تاکہ اُس پر قبضہ کرو وہ اُس میں رہنے والی قوموں کے گھنونے رسم و رواج کے سبب سے ناپاک ہے۔ ملک ایک سرے سے دوسرے سرے تک اُن کی ناپاکی سے بھر گیا ہے۔
آنها به ما گفتند، اگر می‌خواهیم از این سرزمین بهره‌مند شویم و آن را تا ابد به فرزندان خود واگذار کنیم، هرگز نباید با این مردم ازدواج کنیم یا کاری کنیم که باعث موفقیّت و سعادت آنها شود.
لہٰذا اپنی بیٹیوں کی اُن کے بیٹوں کے ساتھ شادی مت کروانا، نہ اپنے بیٹوں کا اُن کی بیٹیوں کے ساتھ رشتہ باندھنا۔ کچھ نہ کرو جس سے اُن کی سلامتی اور کامیابی بڑھتی جائے۔ تب ہی تم طاقت ور ہو کر ملک کی اچھی پیداوار کھاؤ گے، اور تمہاری اولاد ہمیشہ تک ملک کی اچھی چیزیں وراثت میں پاتی رہے گی۔‘
حتّی بعد از آن‌همه مجازات و سختی که به‌خاطر گناهان و خطاهای خود متحمّل شده‌‌‌ایم، ما می‌دانیم که تو خدای ما، ما را کمتر از آن چه سزاوار بودیم تنبیه کرده‌ای و به ما اجازه دادی تا زنده بمانیم.
اب ہم اپنی شریر حرکتوں اور بڑے قصور کی سزا بھگت رہے ہیں، گو اے اللہ، تُو نے ہمیں اِتنی سخت سزا نہیں دی جتنی ہمیں ملنی چاہئے تھی۔ تُو نے ہمارا یہ بچا کھچا حصہ زندہ چھوڑا ہے۔
پس چگونه ممکن است بازهم فرامین تو را نادیده بگیریم و با این مردمان شریر ازدواج کنیم؟ اگر چنین کنیم تو آنچنان خشمگین خواهی شد که ما را بکلّی از بین خواهی برد و دیگر اجازه نخواهی داد که زنده بمانیم؟
تو کیا یہ ٹھیک ہے کہ ہم تیرے احکام کی خلاف ورزی کر کے ایسی قوموں سے رشتہ باندھیں جو اِس قسم کی گھنونی حرکتیں کرتی ہیں؟ ہرگز نہیں! کیا اِس کا یہ نتیجہ نہیں نکلے گا کہ تیرا غضب ہم پر نازل ہو کر سب کچھ تباہ کر دے گا اور یہ بچا کھچا حصہ بھی ختم ہو جائے گا؟
ای خداوند، خدای اسرائیل، تو عادلی، امّا باز هم اجازه داده‌‌ای عدّه‌ای از ما زنده بمانیم. ما به گناهان خود در حضور تو اعتراف می‌کنیم؛ ما هیچ شایستگی برای آمدن به حضور تو نداریم.»
اے رب اسرائیل کے خدا، تُو ہی عادل ہے۔ آج ہم بچے ہوئے حصے کی حیثیت سے تیرے حضور کھڑے ہیں۔ ہم قصوروار ہیں اور تیرے سامنے قائم نہیں رہ سکتے۔“