Ezra 3

تا ماه هفتم، قوم اسرائیل همه در شهرهای خود ساکن شده بودند. آنگاه همه در شهر اورشلیم گرد آمدند
ساتویں مہینے کی ابتدا میں پوری قوم یروشلم میں جمع ہوئی۔ اُس وقت اسرائیلی اپنی آبادیوں میں دوبارہ آباد ہو گئے تھے۔
و یشوع پسر یوصاداق و کاهنانی که با او کار می‌کردند و زرُبابل فرزند شالتیئیل همراه اقوام خود قربانگاه معبد بزرگ خدای اسرائیل را دوباره بنا کردند تا طبق دستورات نوشته شده در شریعت موسی، مرد خدا، برای سوزاندن هدایای سوختنی مورد استفاده قرار گیرد.
جمع ہونے کا مقصد اسرائیل کے خدا کی قربان گاہ کو نئے سرے سے تعمیر کرنا تھا تاکہ مردِ خدا موسیٰ کی شریعت کے مطابق اُس پر بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کی جا سکیں۔ چنانچہ یشوع بن یو صدق اور زرُبابل بن سیالتی ایل کام میں لگ گئے۔ یشوع کے امام بھائیوں اور زرُبابل کے بھائیوں نے اُن کی مدد کی۔
اگرچه آنانی که از تبعید برگشته بودند، از ساکنان آن سرزمین می‌ترسیدند، با این حال آنها قربانگاه را در همان محل سابقش دوباره ساختند و بار دیگر به طور مرتب قربانی‌های صبح و شب را بر آن می‌گذرانیدند.
گو وہ ملک میں رہنے والی دیگر قوموں سے سہمے ہوئے تھے تاہم اُنہوں نے قربان گاہ کو اُس کی پرانی بنیاد پر تعمیر کیا اور صبح شام اُس پر رب کو بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کرنے لگے۔
آنها عید خیمه‌ها را با رعایت مقرّرات مربوط به آن جشن گرفتند، و هر روز قربانی‌های مربوط به همان روز را تقدیم می‌کردند.
جھونپڑیوں کی عید اُنہوں نے شریعت کی ہدایت کے مطابق منائی۔ اُس ہفتے کے ہر دن اُنہوں نے بھسم ہونے والی اُتنی قربانیاں چڑھائیں جتنی ضروری تھیں۔
علاوه برآن، آنان قربانی‎های منظّمی برای سوزاندن تقدیم می‎كردند و قربانی‎هایی نیز برای جشن ماه نو و سایر گردهمایی‎هایی كه در آن خدا مورد عبادت قرار می‎گرفت، تقدیم می‎كردند. همانند تمامی هدایای دیگر كه به طور داوطلبانه به خداوند تقدیم می‎شد.
اُس وقت سے امام بھسم ہونے والی تمام درکار قربانیاں باقاعدگی سے پیش کرنے لگے، نیز نئے چاند کی عیدوں اور رب کی باقی مخصوص و مُقدّس عیدوں کی قربانیاں۔ قوم اپنی خوشی سے بھی رب کو قربانیاں پیش کرتی تھی۔
هر چند هنوز مردم بازسازی معبد بزرگ را شروع نکرده بودند، با وجود این در اولین روز ماه هفتم انجام مراسم قربانی‌های سوختنی را شروع کردند.
گو رب کے گھر کی بنیاد ابھی ڈالی نہیں گئی تھی توبھی اسرائیلی ساتویں مہینے کے پہلے دن سے رب کو بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کرنے لگے۔
مردم برای پرداخت دستمزد سنگتراشان و نجّاران پول دادند و همچنین غذا و آشامیدنی و روغن زیتون جمع کردند تا به شهرهای صور و صیدون فرستاده شود و در عوض آن، چوب درخت سرو آزاد از لبنان خریداری کرده و از طریق دریا به یافا بفرستند. تمام این اقدامات با موافقت کوروش، شاهنشاه پارس انجام پذیرفت.
پھر اُنہوں نے راجوں اور کاری گروں کو پیسے دے کر کام پر لگایا اور صور اور صیدا کے باشندوں سے دیودار کی لکڑی منگوائی۔ یہ لکڑی لبنان کے پہاڑی علاقے سے سمندر تک لائی گئی اور وہاں سے سمندر کے راستے یافا پہنچائی گئی۔ اسرائیلیوں نے معاوضے میں کھانے پینے کی چیزیں اور زیتون کا تیل دے دیا۔ فارس کے بادشاہ خورس نے اُنہیں یہ کروانے کی اجازت دی تھی۔
بنابراین در ماه دوم سالی که آنان به معبد بزرگ اورشلیم برگشتند، کار را شروع کردند. زرُبابل، یشوع، و بقیّهٔ هموطنان آنها، کاهنان و لاویان -‌در حقیقت همهٔ تبعیدشدگانی که به اورشلیم بازگشته بودند- با هم کار می‌کردند. همهٔ لاویان بیست ساله و بالاتر به سرپرستی کار بازسازی گماشته شدند.
جلاوطنی سے واپس آنے کے دوسرے سال کے دوسرے مہینے میں رب کے گھر کی نئے سرے سے تعمیر شروع ہوئی۔ اِس کام میں زرُبابل بن سیالتی ایل، یشوع بن یوصدق، دیگر امام اور لاوی اور وطن میں واپس آئے ہوئے باقی تمام اسرائیلی شریک ہوئے۔ تعمیری کام کی نگرانی اُن لاویوں کے ذمے لگا دی گئی جن کی عمر 20 سال یا اِس سے زائد تھی۔
یشوع لاوی و پسران او و اقوامش، قدمیئیل و پسرانش از خاندان هودويا مسئولیّت نظارت در بازسازی معبد بزرگ را به عهده گرفتند. (لاویان وابسته به خاندان حیناداد نیز به آنها کمک کردند.)
ذیل کے لوگ مل کر رب کا گھر بنانے والوں کی نگرانی کرتے تھے: یشوع اپنے بیٹوں اور بھائیوں سمیت، قدمی ایل اور اُس کے بیٹے جو ہوداویاہ کی اولاد تھے اور حنداد کے خاندان کے لاوی۔
وقتی مردم مشغول بازسازی بنیاد معبد بزرگ شدند، کاهنان با رداهای خود درحالی‌که شیپوری به دست داشتند، و لاویان وابسته به خاندان آساف با سنجهای خود، در جای مخصوص ایستادند. آنها مطابق تعالیم داوود پادشاه به حمد و ثنای خداوند پرداختند.
رب کے گھر کی بنیاد رکھتے وقت امام اپنے مُقدّس لباس پہنے ہوئے ساتھ کھڑے ہو گئے اور تُرم بجانے لگے۔ آسف کے خاندان کے لاوی ساتھ ساتھ جھانجھ بجانے اور رب کی ستائش کرنے لگے۔ سب کچھ اسرائیل کے بادشاہ داؤد کی ہدایات کے مطابق ہوا۔
آنها سرودهایی در حمد و ثنای خداوند می‌خواندند و این بندگردان را تکرار می‌کردند: «چه نیکوست خداوند، خدایی که محبّتش برای قوم اسرائیل ابدی است.» همه، تا می‌توانستند صدای خود را بلند می‌کردند و خدا را ستایش می‌کردند چون کار بازسازی بنیاد معبد بزرگ شروع شده بود.
وہ حمد و ثنا کے گیت سے رب کی تعریف کرنے لگے، ”وہ بھلا ہے، اور اسرائیل پر اُس کی شفقت ابدی ہے!“ جب حاضرین نے دیکھا کہ رب کے گھر کی بنیاد رکھی جا رہی ہے تو سب رب کی خوشی میں زوردار نعرے لگانے لگے۔
وقتی بنیاد معبد بزرگ گذارده شد، بسیاری از کاهنان و لاویان و سران خاندانها که معبد بزرگ قبلی را دیده بودند، شروع به گریه و شیون کردند. امّا بقیّهٔ حاضرین فریاد شوق و شادی سر دادند.
لیکن بہت سے امام، لاوی اور خاندانی سرپرست حاضر تھے جنہوں نے رب کا پہلا گھر دیکھا ہوا تھا۔ جب اُن کے دیکھتے دیکھتے رب کے نئے گھر کی بنیاد رکھی گئی تو وہ بلند آواز سے رونے لگے جبکہ باقی بہت سارے لوگ خوشی کے نعرے لگا رہے تھے۔
هیچ‌کس نمی‌توانست فریادهای شادی را از صدای گریه تشخیص دهد، زیرا به‌حدی صدای جیغ و فریاد بلند بود که حتّی از فاصله بسیار دور نیز شنیده می‌شد.
اِتنا شور تھا کہ خوشی کے نعروں اور رونے کی آوازوں میں امتیاز نہ کیا جا سکا۔ شور دُور دُور تک سنائی دیا۔