مردم برای پرداخت دستمزد سنگتراشان و نجّاران پول دادند و همچنین غذا و آشامیدنی و روغن زیتون جمع کردند تا به شهرهای صور و صیدون فرستاده شود و در عوض آن، چوب درخت سرو آزاد از لبنان خریداری کرده و از طریق دریا به یافا بفرستند. تمام این اقدامات با موافقت کوروش، شاهنشاه پارس انجام پذیرفت.
پھر اُنہوں نے راجوں اور کاری گروں کو پیسے دے کر کام پر لگایا اور صور اور صیدا کے باشندوں سے دیودار کی لکڑی منگوائی۔ یہ لکڑی لبنان کے پہاڑی علاقے سے سمندر تک لائی گئی اور وہاں سے سمندر کے راستے یافا پہنچائی گئی۔ اسرائیلیوں نے معاوضے میں کھانے پینے کی چیزیں اور زیتون کا تیل دے دیا۔ فارس کے بادشاہ خورس نے اُنہیں یہ کروانے کی اجازت دی تھی۔