Ezekiel 26

در روز اول ماه از سال یازدهم، کلام خداوند بر من آمد و چنین فرمود:
یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے 11ویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ مہینے کا پہلا دن تھا۔
«ای انسان فانی، چون صور دربارهٔ اورشلیم چنین گفت: هَه، دروازهٔ مردم شکسته است، قدرت بازرگانی او تمام شده! او دیگر رقیب ما نخواهد بود.»
”اے آدم زاد، صور بیٹی یروشلم کی تباہی دیکھ کر خوش ہوئی ہے۔ وہ کہتی ہے، ’لو، اقوام کا دروازہ ٹوٹ گیا ہے! اب مَیں ہی اِس کی ذمہ داریاں نبھاؤں گی۔ اب جب یروشلم ویران ہے تو مَیں ہی فروغ پاؤں گی۔‘
پس خداوند متعال چنین می‌فرماید: «توجّه کن ای صور، من علیه تو هستم. من ملّتهای بسیاری را علیه تو برمی‌انگیزم همان‌طور که دریا امواج خود را برمی‌انگیزد.
جواب میں رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے صور، مَیں تجھ سے نپٹ لوں گا! مَیں متعدد قوموں کو تیرے خلاف بھیجوں گا۔ سمندر کی زبردست موجوں کی طرح وہ تجھ پر ٹوٹ پڑیں گی۔
ایشان دیوارهای صور را نابود خواهند کرد و بُرجهای آن را خواهند شکست، خاک آن را خواهم رُفت و آن را صخره‌ای عریان خواهم ساخت.
وہ صور شہر کی فصیل کو ڈھا کر اُس کے بُرجوں کو خاک میں ملا دیں گی۔ تب مَیں اُسے اِتنے زور سے جھاڑ دوں گا کہ مٹی تک نہیں رہے گی۔ خالی چٹان ہی نظر آئے گی۔
آن در میان دریا مکانی برای گستردن تورها خواهد بود. خداوند متعال سخن گفته است. آن مورد تاراج ملّتها قرار خواهد گرفت
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ وہ سمندر کے درمیان ایسی جگہ رہے گی جہاں مچھیرے اپنے جالوں کو سُکھانے کے لئے بچھا دیں گے۔ دیگر اقوام اُسے لُوٹ لیں گی،
و کسانی‌که در شهرهای سرزمین اصلی هستند با شمشیر کشته خواهند شد. آنگاه خواهند دانست که من خداوند هستم.»
اور خشکی پر اُس کی آبادیاں تلوار کی زد میں آ جائیں گی۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
پس خداوند متعال چنین می‌فرماید: «من نبوکدنصر پادشاه بابل، شاه شاهان را به همراه اسبها، ارّابه‌ها، سواره‌نظام و ارتش بزرگ و نیرومند از شمال خواهم آورد.
کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں بابل کے بادشاہ نبوکدنضر کو تیرے خلاف بھیجوں گا جو گھوڑے، رتھ، گھڑسوار اور بڑی فوج لے کر شمال سے تجھ پر حملہ کرے گا۔
کسانی‌که در سرزمین اصلی هستند با شمشیر کشته خواهند شد. دشمن در برابر تو سنگرها خواهد کند و پشته‌ها خواهد ساخت و سقفی از سپرها برخواهد افراشت.
خشکی پر تیری آبادیوں کو وہ تلوار سے تباہ کرے گا، پھر پُشتے اور بُرجوں سے تجھے گھیر لے گا۔ اُس کے فوجی اپنی ڈھالیں اُٹھا کر تجھ پر حملہ کریں گے۔
او با دژکوب‌ها به دیوارهای تو خواهد زد و با تبر بُرجهای تو را خواهد شکست.
بادشاہ اپنی قلعہ شکن مشینوں سے تیری فصیل کو ڈھا دے گا اور اپنے آلات سے تیرے بُرجوں کو گرا دے گا۔
اسبانش آن‌قدر زیاد خواهند بود که غبارشان تو را بپوشاند. صدای سواران، گاریها و ارّابه‌ها دیوارهای تو را به لرزه خواهند انداخت، هنگامی‌که از دروازه‌هایت چون شهری که دیوارهایش شکسته بگذرد.
جب اُس کے بےشمار گھوڑے چل پڑیں گے تو اِتنی گرد اُڑ جائے گی کہ تُو اُس میں ڈوب جائے گی۔ جب بادشاہ تیری فصیل کو توڑ توڑ کر تیرے دروازوں میں داخل ہو گا تو تیری دیواریں گھوڑوں اور رتھوں کے شور سے لرز اُٹھیں گی۔
خیابانهایت را زیر سُم اسبهایش لگدمال خواهد کرد. مردمِ تو را از دَم شمشیر خواهند گذراند و ستونهای مستحکم تو به زمین فرو خواهند ریخت.
اُس کے گھوڑوں کے کُھر تیری تمام گلیوں کو کچل دیں گے، اور تیرے باشندے تلوار سے مر جائیں گے، تیرے مضبوط ستون زمین بوس ہو جائیں گے۔
ایشان ثروت تو را به تاراج خواهند برد و کالاهایت را غارت خواهند کرد. دیوارها را ویران و خانه‌های با شکوه تو را نابود خواهند کرد. سنگ و چوب و خاک تو را در آب خواهند ریخت.
دشمن تیری دولت چھین لیں گے اور تیری تجارت کا مال لُوٹ لیں گے۔ وہ تیری دیواروں کو گرا کر تیری شاندار عمارتوں کو مسمار کریں گے، پھر تیرے پتھر، لکڑی اور ملبہ سمندر میں پھینک دیں گے۔
آهنگ سرود تو را خاموش خواهم کرد و آوای چنگ‌هایت دیگر شنیده نخواهد شد.
مَیں تیرے گیتوں کا شور بند کروں گا۔ آئندہ تیرے سرودوں کی آواز سنائی نہیں دے گی۔
من تو را صخرهٔ عریانی خواهم کرد، جایی که در آن تور می‌گسترانند. تو هرگز بازسازی نخواهی شد.»
مَیں تجھے ننگی چٹان میں تبدیل کروں گا، اور مچھیرے تجھے اپنے جال بچھا کر سُکھانے کے لئے استعمال کریں گے۔ آئندہ تجھے کبھی دوبارہ تعمیر نہیں کیا جائے گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
خداوند متعال در مورد شهر صور می‌فرماید: «هنگامی‌که مجروحان ناله می‌کنند و کشتار در میان تو رخ می‌دهد، آیا کرانه‌هایت از سقوط تو نخواهند لرزید؟
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے صور بیٹی، ساحلی علاقے کانپ اُٹھیں گے جب تُو دھڑام سے گر جائے گی، جب ہر طرف زخمی لوگوں کی کراہتی آوازیں سنائی دیں گی، ہر گلی میں قتل و غارت کا شور مچے گا۔
آنگاه همهٔ پادشاهان کشورهای ساحلی از تختهای خود فرود خواهند آمد و ردا و جامهٔ قلّابدوزی خود را از تن بیرون می‌آورند. وحشت ایشان را خواهد پوشاند. بر روی زمین خواهند نشست، هر لحظه خواهند لرزید و از سرنوشت تو در شگفت خواهند شد.
تب ساحلی علاقوں کے تمام حکمران اپنے تختوں سے اُتر کر اپنے چوغے اور شاندار لباس اُتاریں گے۔ وہ ماتمی کپڑے پہن کر زمین پر بیٹھ جائیں گے اور بار بار لرز اُٹھیں گے، یہاں تک وہ تیرے انجام پر پریشان ہوں گے۔
برای تو سوگواری نموده، چنین خواهند سرایید: «شهر مشهور ویران گشت، کشتی‌هایش از دریا رانده شده‌اند. مردم این شهر بر دریاها حکمرانی می‌کردند و تمام کسانی را که در ساحل دریا زندگی می‌کردند به وحشت می‌انداختند.
تب وہ تجھ پر ماتم کر کے گیت گائیں گے، ’ہائے، تُو کتنے دھڑام سے گر کر تباہ ہوئی ہے! اے ساحلی شہر، اے صور بیٹی، پہلے تُو اپنے باشندوں سمیت سمندر کے درمیان رہ کر کتنی مشہور اور طاقت ور تھی۔ گرد و نواح کے تمام باشندے تجھ سے دہشت کھاتے تھے۔
اکنون در روز سقوط آن، جزایر می‌لرزند، و مردم از چنین خرابی در هراسند.»
اب ساحلی علاقے تیرے انجام کو دیکھ کر تھرتھرا رہے ہیں۔ سمندر کے جزیرے تیرے خاتمے کی خبر سن کر دہشت زدہ ہو گئے ہیں۔‘
خداوند، متعال چنین می‌فرماید: «هنگامی‌که تو را شهر ویرانه‌ای سازم مانند شهرهای متروک، تو را با آبهای عظیم ژرفناک می‌پوشانم.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے صور بیٹی، مَیں تجھے ویران و سنسان کروں گا۔ تُو اُن دیگر شہروں کی مانند بن جائے گی جو نیست و نابود ہو گئے ہیں۔ مَیں تجھ پر سیلاب لاؤں گا، اور گہرا پانی تجھے ڈھانپ دے گا۔
آنگاه من تو را به دنیای مردگان می‌اندازم تا به مردم زمان قدیم بپیوندی. در میان ویرانه‌های باستانی، با کسانی‌که به دنیای مردگان فرو می‌روند در دنیای مردگان جای خواهی داشت.
مَیں تجھے پاتال میں اُترنے دوں گا، اور تُو اُس قوم کے پاس پہنچے گی جو قدیم زمانے سے ہی وہاں بستی ہے۔ تب تجھے زمین کی گہرائیوں میں رہنا پڑے گا، وہاں جہاں قدیم زمانوں کے کھنڈرات ہیں۔ تُو مُردوں کے ملک میں رہے گی اور کبھی زندگی کے ملک میں واپس نہیں آئے گی، نہ وہاں اپنا مقام دوبارہ حاصل کرے گی۔
تو را نمونهٔ وحشتناکی خواهم کرد و سرانجام تو چنین خواهد بود. مردم به دنبال تو خواهند گشت، امّا هرگز یافت نخواهی شد.» خداوند متعال چنین فرموده است.
مَیں ہونے دوں گا کہ تیرا انجام دہشت ناک ہو گا، اور تُو سراسر تباہ ہو جائے گی۔ لوگ تیرا کھوج لگائیں گے لیکن تجھے کبھی نہیں پائیں گے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“