Ezekiel 18

خداوند به من فرمود:
رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
«منظور شما از تکرار این مَثَل در مورد سرزمین اسرائیل چیست که می‌گویید: 'والدین غوره خوردند و دندان فرزندان کُند شد.'
”تم لوگ ملکِ اسرائیل کے لئے یہ کہاوت کیوں استعمال کرتے ہو، ’والدین نے کھٹے انگور کھائے، لیکن اُن کے بچوں ہی کے دانت کھٹے ہو گئے ہیں۔‘
«به حیات خودم سوگند که بعد از این، در اسرائیل کسی این ضرب‌المثل را به زبان نمی‌آورد.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، آئندہ تم یہ کہاوت اسرائیل میں استعمال نہیں کرو گے!
جان همه به من تعلّق دارد، پدر و پسر هر دو به من تعلّق دارند. تنها، کسی‌که گناه ورزد، خواهد مرد.
ہر انسان کی جان میری ہی ہے، خواہ باپ کی ہو یا بیٹے کی۔ جس نے گناہ کیا ہے صرف اُسی کو سزائے موت ملے گی۔
«اگر شخصی نیکوکار، عادل و صادق باشد،
لیکن اُس راست باز کا معاملہ فرق ہے جو راستی اور انصاف کی راہ پر چلتے ہوئے
بالای کوهها برای پرستش بُتهای قوم اسرائیل نمی‌رود، از گوشت حیوانی که برای بُتها قربانی شده است نمی‌خورد، زن همسایهٔ خود را وسوسه نمی‌کند، با زنی که عادت ماهانه داشته باشد همبستر نمی‌شود،
نہ اونچی جگہوں کی ناجائز قربانیاں کھاتا، نہ اسرائیلی قوم کے بُتوں کی پوجا کرتا ہے۔ نہ وہ اپنے پڑوسی کی بیوی کی بےحرمتی کرتا، نہ ماہواری کے دوران کسی عورت سے ہم بستر ہوتا ہے۔
ستم نمی‌کند، وام خود را می‌پردازد، دزدی نمی‌کند، نان خود را به گرسنگان می‌دهد و برهنگان را جامه می‌پوشاند،
وہ کسی پر ظلم نہیں کرتا۔ اگر کوئی ضمانت دے کر اُس سے قرضہ لے تو پیسے واپس ملنے پر وہ ضمانت واپس کر دیتا ہے۔ وہ چوری نہیں کرتا بلکہ بھوکوں کو کھانا کھلاتا اور ننگوں کو کپڑے پہناتا ہے۔
برای بهره وام نمی‌دهد، پلیدی نمی‌کند، دعاوی را عادلانه قضاوت می‌کند.
وہ کسی سے بھی سود نہیں لیتا۔ وہ غلط کام کرنے سے گریز کرتا اور جھگڑنے والوں کا منصفانہ فیصلہ کرتا ہے۔
چنین شخصی از فرمانهای من پیروی می‌کند و قوانین مرا رعایت می‌نماید. او نیکوکار است و خواهد زیست.» خداوند متعال چنین می‌فرماید.
وہ میرے قواعد کے مطابق زندگی گزارتا اور وفاداری سے میرے احکام پر عمل کرتا ہے۔ ایسا شخص راست باز ہے، اور وہ یقیناً زندہ رہے گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
«امّا اگر مردی پسری ظالم و خونریز داشته باشد
اب فرض کرو کہ اُس کا ایک ظالم بیٹا ہے جو قاتل ہے اور وہ کچھ کرتا ہے
و دست به کارهایی بزند که پدرش هرگز دست نزده است، گوشت حیوانی را که برای بُتها قربانی شده باشد بخورد، زن همسایه را وسوسه کند،
جس سے اُس کا باپ گریز کرتا تھا۔ وہ اونچی جگہوں کی ناجائز قربانیاں کھاتا، اپنے پڑوسی کی بیوی کی بےحرمتی کرتا،
به نیازمندان ستم کند، دزدی نماید، وام خود را نپردازد، بت‌پرستی نماید و پلیدی کند، به پرستشگاه بُتها برود،
غریبوں اور ضرورت مندوں پر ظلم کرتا اور چوری کرتا ہے۔ جب قرض دار قرضہ ادا کرے تو وہ اُسے ضمانت واپس نہیں دیتا۔ وہ بُتوں کی پوجا بلکہ کئی قسم کی مکروہ حرکتیں کرتا ہے۔
بهره و گرو بگیرد، آیا او زنده خواهد ماند؟ نه، زنده نخواهد ماند. او که چنین کارهای پلیدی را کرده است، براستی خواهد مرد و خونش به گردن خودش است.
وہ سود بھی لیتا ہے۔ کیا ایسا آدمی زندہ رہے گا؟ ہرگز نہیں! اِن تمام مکروہ حرکتوں کی بنا پر اُسے سزائے موت دی جائے گی۔ وہ خود اپنے گناہوں کا ذمہ دار ٹھہرے گا۔
«امّا اگر این مرد، پسری داشته باشد و گناهان پدر خود را ببیند و مانند او رفتار نکند،
لیکن فرض کرو کہ اِس بیٹے کے ہاں بیٹا پیدا ہو جائے۔ گو بیٹا سب کچھ دیکھتا ہے جو اُس کے باپ سے سرزد ہوتا ہے توبھی وہ باپ کے غلط نمونے پر نہیں چلتا۔
از گوشت حیوانی که برای بُتها قربانی شده باشد نخورد و بُتهای قوم اسرائیل را نپرستد، زن همسایه را وسوسه نکند،
نہ وہ اونچی جگہوں کی ناجائز قربانیاں کھاتا، نہ اسرائیلی قوم کے بُتوں کی پوجا کرتا ہے۔ وہ اپنے پڑوسی کی بیوی کی بےحرمتی نہیں کرتا
به کسی بدی نکند، بزور گرویی نگیرد، دزدی نکند، بلکه نان خود را به گرسنه بدهد و برهنه را جامه بپوشاند،
اور کسی پر بھی ظلم نہیں کرتا۔ اگر کوئی ضمانت دے کر اُس سے قرضہ لے تو پیسے واپس ملنے پر وہ ضمانت لوٹا دیتا ہے۔ وہ چوری نہیں کرتا بلکہ بھوکوں کو کھانا کھلاتا اور ننگوں کو کپڑے پہناتا ہے۔
پلیدی نکند و برای بهره، وام ندهد. او قوانین مرا مراعات ‌کند و از فرمانهای من پیروی کند، او به‌خاطر گناهان پدرش نخواهد مُرد، بلکه براستی خواهد زیست.
وہ غلط کام کرنے سے گریز کر کے سود نہیں لیتا۔ وہ میرے قواعد کے مطابق زندگی گزارتا اور میرے احکام پر عمل کرتا ہے۔ ایسے شخص کو اپنے باپ کی سزا نہیں بھگتنی پڑے گی۔ اُسے سزائے موت نہیں ملے گی، حالانکہ اُس کے باپ نے مذکورہ گناہ کئے ہیں۔ نہیں، وہ یقیناً زندہ رہے گا۔
ولی پدرش به‌خاطر فریب دادن و دزدی از برادرانش و به سبب بدی کردن در میان قومش و به‌خاطر خطاهایش خواهد مرد.
لیکن اُس کے باپ کو ضرور اُس کے گناہوں کی سزا ملے گی، وہ یقیناً مرے گا۔ کیونکہ اُس نے لوگوں پر ظلم کیا، اپنے بھائی سے چوری کی اور اپنی ہی قوم کے درمیان بُرا کام کیا۔
«امّا شما می‌پرسید: 'چرا پسر به‌خاطر گناهان پدرش مجازات نمی‌شود؟' پاسخ این است که پسر آنچه را درست و نیکو بود، انجام داد. او قوانین مرا نگاه داشت و از آنها به دقّت پیروی کرد پس براستی زنده خواهد ماند.
لیکن تم لوگ اعتراض کرتے ہو، ’بیٹا باپ کے قصور میں کیوں نہ شریک ہو؟ اُسے بھی باپ کی سزا بھگتنی چاہئے۔‘ جواب یہ ہے کہ بیٹا تو راست باز اور انصاف کی راہ پر چلتا رہا ہے، وہ احتیاط سے میرے تمام احکام پر عمل کرتا رہا ہے۔ اِس لئے لازم ہے کہ وہ زندہ رہے۔
فقط همان کسی‌که گناه می‌کند می‌میرد. فرزند به‌خاطر گناه پدر جزا نمی‌بیند و نه پدر به‌خاطر گناه فرزند مجازات می‌شود. شخص نیکوکار به‌خاطر کارهای نیک خودش پاداش می‌گیرد و شخص بدکار به کیفر گناه خودش می‌رسد.
جس سے گناہ سرزد ہوا ہے صرف اُسے ہی مرنا ہے۔ لہٰذا نہ بیٹے کو باپ کی سزا بھگتنی پڑے گی، نہ باپ کو بیٹے کی۔ راست باز اپنی راست بازی کا اجر پائے گا، اور بےدین اپنی بےدینی کا۔
«امّا اگر مردان شریر از همهٔ گناهانی که ورزیده بودند، بازگردند و همهٔ احکام مرا نگاه دارند و آنچه را مطابق قانون و نیک است انجام دهند، البتّه زنده خواهند ماند و نخواهند مرد.
توبھی اگر بےدین آدمی اپنے گناہوں کو ترک کرے اور میرے تمام قواعد کے مطابق زندگی گزار کر راست بازی اور انصاف کی راہ پر چل پڑے تو وہ یقیناً زندہ رہے گا، وہ مرے گا نہیں۔
همهٔ گناهانشان بخشیده خواهد شد و زنده می‌مانند، زیرا ایشان به نیکویی عمل کرده‌اند.
جتنے بھی غلط کام اُس سے سرزد ہوئے ہیں اُن کا حساب مَیں نہیں لوں گا بلکہ اُس کے راست باز چال چلن کا لحاظ کر کے اُسے زندہ رہنے دوں گا۔
آیا گمان می‌کنید که من از مردن شخص گناهکار خوشحال می‌شوم؟ به هیچ وجه! بلکه برعکس می‌خواهم از راه بدی که در پیش گرفته است بازگردد و زنده بماند.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ کیا مَیں بےدین کی ہلاکت دیکھ کر خوش ہوتا ہوں؟ ہرگز نہیں، بلکہ مَیں چاہتا ہوں کہ وہ اپنی بُری راہوں کو چھوڑ کر زندہ رہے۔
«امّا هنگامی‌که راستکاران، کجروی کنند و خطا نمایند و کارهای زشتی را که از شریران سر می‌زند، انجام دهند، آیا ایشان زنده خواهند ماند؟ هیچ‌کدام از نیکویی‌های ایشان به یاد نخواهد آمد و به‌خاطر خیانتی که مرتکب شده‌اند و گناهانی که ورزیده‌اند، خواهند مرد.
اِس کے برعکس کیا راست باز زندہ رہے گا اگر وہ اپنی راست باز زندگی ترک کرے اور گناہ کر کے وہی قابلِ گھن حرکتیں کرنے لگے جو بےدین کرتے ہیں؟ ہرگز نہیں! جتنا بھی اچھا کام اُس نے کیا اُس کا مَیں خیال نہیں کروں گا بلکہ اُس کی بےوفائی اور گناہوں کا۔ اُن ہی کی وجہ سے اُسے سزائے موت دی جائے گی۔
«امّا شما می‌گویید: 'روش خداوند غیرعادلانه است؟' پس اینک بشنوید، ای قوم اسرائیل: آیا روش من غیرعادلانه است؟ آیا این روشهای شما نیست که غیرعادلانه است؟
لیکن تم لوگ دعویٰ کرتے ہو کہ جو کچھ رب کرتا ہے وہ ٹھیک نہیں۔ اے اسرائیلی قوم، سنو! یہ کیسی بات ہے کہ میرا عمل ٹھیک نہیں؟ اپنے ہی اعمال پر غور کرو! وہی درست نہیں۔
هنگامی‌که فرد نیکوکاری از انجام نیکی بازگردد و پلیدی کند و بمیرد، او به‌خاطر کارهای پلیدش می‌میرد.
اگر راست باز اپنی راست باز زندگی ترک کر کے گناہ کرے تو وہ اِس بنا پر مر جائے گا۔ اپنی ناراستی کی وجہ سے ہی وہ مر جائے گا۔
امّا هنگامی‌که فرد پلیدی از گناه بپرهیزد و آنچه را راست و نیک است، انجام دهد او جان خود را نجات خواهد داد.
اِس کے برعکس اگر بےدین اپنی بےدین زندگی ترک کر کے راستی اور انصاف کی راہ پر چلنے لگے تو وہ اپنی جان کو چھڑائے گا۔
زیرا ایشان اندیشیده‌اند و از خطاهایی که مرتکب شده‌اند روی‌گردان شده‌اند، البتّه زنده خواهند ماند و نخواهند مرد.
کیونکہ اگر وہ اپنا قصور تسلیم کر کے اپنے گناہوں سے منہ موڑ لے تو وہ مرے گا نہیں بلکہ زندہ رہے گا۔
امّا شما، ای قوم اسرائیل می‌گویید: 'روش خداوند غیرعادلانه است.' ای قوم اسرائیل، آیا روشهای من غیرعادلانه است؟ آیا این روشهای شما نیست که غیرعادلانه می‌باشد؟
لیکن اسرائیلی قوم دعویٰ کرتی ہے کہ جو کچھ رب کرتا ہے وہ ٹھیک نہیں۔ اے اسرائیلی قوم، یہ کیسی بات ہے کہ میرا عمل ٹھیک نہیں؟ اپنے ہی اعمال پر غور کرو! وہی درست نہیں۔
«من، خداوند متعال می‌گویم: بنابراین ای قوم اسرائیل، من شما را مطابق کردارتان داوری خواهم کرد. توبه کنید و از گناهان خود بازگردید، در غیر این صورت گناه، شما را هلاک خواهد کرد.
اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے اسرائیل کی قوم، مَیں تیری عدالت کروں گا، ہر ایک کا اُس کے کاموں کے موافق فیصلہ کروں گا۔ چنانچہ خبردار! توبہ کر کے اپنی بےوفا حرکتوں سے منہ پھیرو، ورنہ تم گناہ میں پھنس کر گر جاؤ گے۔
از گناهانی که در برابر من مرتکب شده‌اید، دست بکشید و قلب و روح تازه برای خود فراهم آورید. ای قوم اسرائیل، چرا می‌خواهید بمیرید؟
اپنے تمام غلط کام ترک کر کے نیا دل اور نئی روح اپنا لو۔ اے اسرائیلیو، تم کیوں مر جاؤ؟
زیرا خداوند متعال می‌فرماید: من از مرگ هیچ‌کس شاد نمی‌شوم، پس بازگردید و زنده بمانید.»
کیونکہ مَیں کسی کی موت سے خوش نہیں ہوتا۔ چنانچہ توبہ کرو، تب ہی تم زندہ رہو گے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔