Ezekiel 16

خداوند به من فرمود:
رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
«ای انسان فانی، اورشلیم را از کردار بدش آگاه ساز
”اے آدم زاد، یروشلم کے ذہن میں اُس کی مکروہ حرکتوں کی سنجیدگی بٹھا کر
و بگو خداوند متعال چنین می‌فرماید: «اصل و تولّد تو از سرزمین کنعان است. پدر تو اموری و مادرت حِتّی بود.
اعلان کر کہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’اے یروشلم بیٹی، تیری نسل ملکِ کنعان کی ہے، اور وہیں تُو پیدا ہوئی۔ تیرا باپ اموری، تیری ماں حِتّی تھی۔
در روز تولّد، نافت را نبریدند و با آب شسته نشدی تا پاک شوی. به تو نمک نمالیدند و تو را در پارچه نپیچیدند.
پیدا ہوتے وقت ناف کے ساتھ لگی نال کو کاٹ کر دُور نہیں کیا گیا۔ نہ تجھے پانی سے نہلایا گیا، نہ تیرے جسم پر نمک مَلا گیا، اور نہ تجھے کپڑوں میں لپیٹا گیا۔
چشمی ‌بر تو دلسوزی نکرد تا از روی محبّت این کارها را برایت انجام دهد. در روز تولّدت از تو بیزار بودند و تو را در بیابان انداختند.
نہ کسی کو اِتنا ترس آیا، نہ کسی نے تجھ پر اِتنا رحم کیا کہ اِن کاموں میں سے ایک بھی کرتا۔ اِس کے بجائے تجھے کھلے میدان میں پھینک کر چھوڑ دیا گیا۔ کیونکہ جب تُو پیدا ہوئی تو سب تجھے حقیر جانتے تھے۔
«هنگامی‌که از کنارت می‌گذشتم، تو را دیدم که در خون غوطه‌ور هستی، به تو گفتم که زنده شو.
تب مَیں وہاں سے گزرا۔ اُس وقت تُو اپنے خون میں تڑپ رہی تھی۔ تجھے اِس حالت میں دیکھ کر مَیں بولا، ”جیتی رہ!“ ہاں، تُو اپنے خون میں تڑپ رہی تھی جب مَیں بولا، ”جیتی رہ!
تو را چون گیاه سالمی ‌پرورش دادم. تو بلندبالا و دوشیزه‌ای متعال گشتی. پستانهایت برآمده و موهایت بلند شد، امّا عریان بودی.
کھیت میں ہریالی کی طرح پھلتی پھولتی جا!“ تب تُو پھلتی پھولتی ہوئی پروان چڑھی۔ تُو نہایت خوب صورت بن گئی۔ چھاتیاں اور بال دیکھنے میں پیارے لگے۔ لیکن ابھی تک تُو ننگی اور برہنہ تھی۔
«دوباره از کنار تو گذشتم و دیدم که به سن بلوغ رسیده‌ای. گوشهٔ ردای خود را بر تو گستردم و عریانی تو را پوشاندم. با تو سوگند یاد کردم و با تو پیمان بستم و تو از آنِ من شدی.» خداوند متعال چنین می‌فرماید.
مَیں دوبارہ تیرے پاس سے گزرا تو دیکھا کہ تُو شادی کے قابل ہو گئی ہے۔ مَیں نے اپنے لباس کا دامن تجھ پر بچھا کر تیری برہنگی کو ڈھانپ دیا۔ مَیں نے قَسم کھا کر تیرے ساتھ عہد باندھا اور یوں تیرا مالک بن گیا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
«آنگاه با آب، خون را از تو شستم و با روغن، تو را تدهین کردم.
مَیں نے تجھے نہلا کر خون سے صاف کیا، پھر تیرے جسم پر تیل مَلا۔
بر تو جامهٔ قلّابدوزی شده و بر پاهایت کفشهای چرمی ‌مرغوب پوشانیدم و تو را با ردای ابریشمی آراستم.
مَیں نے تجھے شاندار لباس اور چمڑے کے نفیس جوتے پہنائے، تجھے باریک کتان اور قیمتی کپڑے سے ملبّس کیا۔
تو را با جواهرات زینت بخشیدم و دستبند به دستت و گردنبند به گردنت آویختم.
پھر مَیں نے تجھے خوب صورت زیورات، چوڑیوں، ہار،
بینی‌ات را با حلقه، گوشت را با گوشواره و سرت را با تاج زیبایی آراستم.
نتھ، بالیوں اور شاندار تاج سے سجایا۔
تو جواهرات طلا و نقره داشتی و همواره جامه‌های قلّابدوزی شده و ابریشم بر تن داشتی. نان تو از بهترین آردها درست می‌شد و روغن زیتون و عسل برای خوردن داشتی. زیبایی تو خیره کننده بود و تو ملکه شدی.
یوں تُو سونے چاندی سے آراستہ اور باریک کتان، ریشم اور شاندار کپڑے سے ملبّس ہوئی۔ تیری خوراک بہترین میدے، شہد اور زیتون کے تیل پر مشتمل تھی۔ تُو نہایت ہی خوب صورت ہوئی، اور ہوتے ہوتے ملکہ بن گئی۔‘
به‌خاطر زیبایی تو، شهرتت در میان همه ملّتها پراکنده شد، زیرا من به تو زیبایی کامل دادم.» خداوند متعال چنین گفته است.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’تیرے حُسن کی شہرت دیگر اقوام میں پھیل گئی، کیونکہ مَیں نے تجھے اپنی شان و شوکت میں یوں شریک کیا تھا کہ تیرا حُسن کامل تھا۔
«امّا تو به زیبایی خود اتّکا کردی و به‌خاطر آوازهٔ خود روسپی گشتی و با هر رهگذری روسپیگری نمودی.
لیکن تُو نے کیا کِیا؟ تُو نے اپنے حُسن پر بھروسا رکھا۔ اپنی شہرت سے فائدہ اُٹھا کر تُو زناکار بن گئی۔ ہر گزرنے والے کو تُو نے اپنے آپ کو پیش کیا، ہر ایک کو تیرا حُسن حاصل ہوا۔
مقداری از پارچه‌هایت را برای تزئین پرستشگاههای خود استفاده کردی و چون فاحشه‌ای خود را در اختیار همه گذاشتی.
تُو نے اپنے کچھ شاندار کپڑے لے کر اپنے لئے رنگ دار بستر بنایا اور اُسے اونچی جگہوں پر بچھا کر زنا کرنے لگی۔ ایسا نہ ماضی میں کبھی ہوا، نہ آئندہ کبھی ہو گا۔
همچنین با جواهرات طلا و نقره‌ای که به تو داده بودم، مجسمه‌های مرد ساختی و با آنها روسپیگری کردی.
تُو نے وہی نفیس زیورات لئے جو مَیں نے تجھے دیئے تھے اور میری ہی سونے چاندی سے اپنے لئے مردوں کے بُت ڈھال کر اُن سے زنا کرنے لگی۔
با جامه‌های قلّابدوزی آنها را پوشاندی و روغن و بُخور مرا پیش آنها گذاشتی.
اُنہیں اپنے شاندار کپڑے پہنا کر تُو نے میرا ہی تیل اور بخور اُنہیں پیش کیا۔‘
به تو خوراک دادم؛ بهترین آرد، روغن زیتون و عسل، امّا تو آنها را برای خشنودی بُتها هدیه کردی.» خداوند متعال چنین گفته است.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’جو خوراک یعنی بہترین میدہ، زیتون کا تیل اور شہد مَیں نے تجھے دیا تھا اُسے تُو نے اُنہیں پیش کیا تاکہ اُس کی خوشبو اُنہیں پسند آئے۔
«فرزندانی را که برای من به دنیا آورده بودی، برای بُتها قربانی نمودی. آیا روسپیگریِ تو کافی نبود
جن بیٹے بیٹیوں کو تُو نے میرے ہاں جنم دیا تھا اُنہیں تُو نے قربان کر کے بُتوں کو کھلایا۔ کیا تُو اپنی زناکاری پر اکتفا نہ کر سکی؟
که فرزندان مرا کشتی و به عنوان قربانی به بُتها تقدیم کردی؟
کیا ضرورت تھی کہ میرے بچوں کو بھی قتل کر کے بُتوں کے لئے جلا دے؟
در هنگام آلودگی و روسپیگری خود، دوران جوانی خود را، هنگامی‌که برهنه در خون خود می‌غلطیدی، به یاد نیاوردی.»
تعجب ہے کہ جب بھی تُو ایسی مکروہ حرکتیں اور زنا کرتی تھی تو تجھے ایک بار بھی جوانی کا خیال نہ آیا، یعنی وہ وقت جب تُو ننگی اور برہنہ حالت میں اپنے خون میں تڑپتی رہی۔‘
خداوند متعال می‌فرماید: «وای بر تو! وای بر تو! زیرا پس از انجام همهٔ شرارتهای خود،
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’افسوس، تجھ پر افسوس! اپنی باقی تمام شرارتوں کے علاوہ
در هر گوشه و کنار، پرستشگاهها ساختی و به روسپیگری پرداختی.
تُو نے ہر چوک میں بُتوں کے لئے قربان گاہ تعمیر کر کے ہر ایک کے ساتھ زنا کرنے کی جگہ بھی بنائی۔
در سر هر خیابانی، بنایی ساختی و زیبایی خود را به فحشا گذاشتی و خود را در اختیار هر رهگذری قرار دادی.
ہر گلی کے کونے میں تُو نے زنا کرنے کا کمرا بنایا۔ اپنے حُسن کی بےحرمتی کر کے تُو اپنی عصمت فروشی زوروں پر لائی۔ ہر گزرنے والے کو تُو نے اپنا بدن پیش کیا۔
با همسایگان شهوتران خود، یعنی مصریان، همبستر شدی و با روسپیگری خود خشم مرا برانگیختی.
پہلے تُو اپنے شہوت پرست پڑوسی مصر کے ساتھ زنا کرنے لگی۔ جب تُو نے اپنی عصمت فروشی کو زوروں پر لا کر مجھے مشتعل کیا
«بنابراین، دست خود را علیه تو بلند نموده و سهم تو را کم کردم و تو را به ارادهٔ دشمنانت تسلیم کردم، یعنی به فلسطینیان که از کردار شرم‌آور تو متنفّر هستند.
تو مَیں نے اپنا ہاتھ تیرے خلاف بڑھا کر تیرے علاقے کو چھوٹا کر دیا۔ مَیں نے تجھے فلستی بیٹیوں کے لالچ کے حوالے کر دیا، اُن کے حوالے جو تجھ سے نفرت کرتی ہیں اور جن کو تیرے زناکارانہ چال چلن پر شرم آتی ہے۔
«چون دیگران نتوانستند تو را ارضاء کنند، به دنبال آشوریان دویدی. تو روسپی ایشان بودی، امّا ایشان نیز نتوانستند تو را ارضاء کنند.
اب تک تیری شہوت کو تسکین نہیں ملی تھی، اِس لئے تُو اسوریوں سے زنا کرنے لگی۔ لیکن یہ بھی تیرے لئے کافی نہ تھا۔
تو همچنین برای بابلیان، آن ملّت بازرگان، روسپی بودی، امّا ایشان هم نتوانستند تو را راضی خواهند کرد.»
اپنی زناکاری میں اضافہ کر کے تُو سوداگروں کے ملک بابل کے پیچھے پڑ گئی۔ لیکن یہ بھی تیری شہوت کے لئے کافی نہیں تھا۔‘
خداوند متعال چنین می‌فرماید: «چون روسپی بی‌شرمی‌ هستی، همهٔ این کارها را انجام دادی.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’ایسی حرکتیں کر کے تُو کتنی سرگرم ہوئی! صاف ظاہر ہوا کہ تُو زبردست کسبی ہے۔
در هر خیابان و میدان بتخانه ساختی و روسپیگری کردی، امّا تو چون روسپیان دیگر به‌خاطر پول این کار را نکردی.
جب تُو نے ہر چوک میں بُتوں کی قربان گاہ بنائی اور ہر گلی کے کونے میں زنا کرنے کا کمرا تعمیر کیا تو تُو عام کسبی سے مختلف تھی۔ کیونکہ تُو نے اپنے گاہکوں سے پیسے لینے سے انکار کیا۔
تو چون زنی هستی که به جای اینکه شوهرش را دوست بدارد با بیگانگان هم‌آغوش می‌شود.
ہائے، تُو کیسی بدکار بیوی ہے! اپنے شوہر پر تُو دیگر مردوں کو ترجیح دیتی ہے۔
همهٔ روسپیان هدیه می‌گیرند، امّا تو هدایای خود را به عاشقانت دادی. به ایشان رشوه دادی تا برای روسپیگری تو از همه‌جا بیایند.
ہر کسبی کو فیس ملتی ہے، لیکن تُو تو اپنے تمام عاشقوں کو تحفے دیتی ہے تاکہ وہ ہر جگہ سے آ کر تیرے ساتھ زنا کریں۔
پس، تو با روسپیان دیگر فرق داری. کسی به دنبال تو نیامد تا روسپی باشی. کسی به تو پولی نداد بلکه تو به ایشان پول دادی، تو متفاوت بودی!»
اِس میں تُو دیگر کسبیوں سے فرق ہے۔ کیونکہ نہ گاہک تیرے پیچھے بھاگتے، نہ وہ تیری محبت کا معاوضہ دیتے ہیں بلکہ تُو خود اُن کے پیچھے بھاگتی اور اُنہیں اپنے ساتھ زنا کرنے کا معاوضہ دیتی ہے۔‘
پس اینک ای روسپی، ای اورشلیم، سخن خداوند را بشنو.
اے کسبی، اب رب کا فرمان سن لے!
خداوند متعال می‌فرماید: «تو خود را برهنه کردی و چون فاحشه‌ای، خودت را در اختیار عاشقانت و همه بُتهایت قرار دادی و فرزندان خود را کُشتی و قربانی بُتها کردی.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’تُو نے اپنے عاشقوں کو اپنی برہنگی دکھا کر اپنی عصمت فروشی کی، تُو نے مکروہ بُت بنا کر اُن کی پوجا کی، تُو نے اُنہیں اپنے بچوں کا خون قربان کیا ہے۔
بنابراین همهٔ عاشقانت را که از وجودشان لذّت می‌بردی و آنهایی را که معشوق تو بودند و کسانی‌ را که از آنها نفرت داشتی، به دور تو جمع می‌کنم و تو را در برابر آنها برهنه می‌سازم تا عریانی تو را ببینند.
اِس لئے مَیں تیرے تمام عاشقوں کو اکٹھا کروں گا، اُن سب کو جنہیں تُو پسند آئی، اُنہیں بھی جو تجھے پیارے تھے اور اُنہیں بھی جن سے تُو نے نفرت کی۔ مَیں اُنہیں چاروں طرف سے جمع کر کے تیرے خلاف بھیجوں گا۔ تب مَیں اُن کے سامنے ہی تیرے تمام کپڑے اُتاروں گا تاکہ وہ تیری پوری برہنگی دیکھیں۔
تو را به‌خاطر زنا و قتل محکوم می‌کنم و در خشم خود، تو را با مرگ مجازات می‌کنم.
مَیں تیری عدالت کر کے تیری زناکاری اور قاتلانہ حرکتوں کا فیصلہ کروں گا۔ میرا غصہ اور میری غیرت تجھے خوں ریزی کی سزا دے گی۔
تو را به دست ایشان می‌سپارم. ایشان بتخانه‌هایی را که در آن روسپیگری می‌کردی ویران می‌کنند. ایشان لباس و جواهرات تو را خواهند گرفت و تو را برهنه و عریان رها خواهند کرد.
مَیں تجھے تیرے عاشقوں کے حوالے کروں گا، اور وہ تیرے بُتوں کی قربان گاہیں اُن کمروں سمیت ڈھا دیں گے جہاں تُو زناکاری کرتی رہی ہے۔ وہ تیرے کپڑے اور شاندار زیورات اُتار کر تجھے عُریاں اور برہنہ چھوڑ دیں گے۔
«ایشان مردم را برمی‌انگیزند تا تو را سنگسار کنند و تو را با شمشیرهای خود تکه‌تکه خواهند کرد.
وہ تیرے خلاف جلوس نکالیں گے اور تجھے سنگسار کر کے تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔
ایشان خانه‌های تو را خواهند سوزاند و در حضور جماعت زنان تو را مجازات خواهند کرد. من تو را از فحشا و هدیه دادن به عاشقانت بازمی‌دارم.
تیرے گھروں کو جلا کر وہ متعدد عورتوں کے دیکھتے دیکھتے تجھے سزا دیں گے۔ یوں مَیں تیری زناکاری کو روک دوں گا، اور آئندہ تُو اپنے عاشقوں کو زنا کرنے کے پیسے نہیں دے سکے گی۔
آنگاه خشم من پایان می‌پذیرد و آرام خواهم گرفت، دیگر خشمگین و غیور نخواهم بود.
تب میرا غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا، اور تُو میری غیرت کا نشانہ نہیں رہے گی۔ میری ناراضی ختم ہو جائے گی، اور مجھے دوبارہ تسکین ملے گی۔‘
چون تو دوران جوانی خود را به یاد نیاوردی و با کردارت مرا خشمگین نمودی، بنابراین کارهایت را بر سرت می‌آورم.» خداوند متعال چنین فرموده است.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’مَیں تیرے سر پر تیری حرکتوں کا پورا نتیجہ لاؤں گا، کیونکہ تجھے جوانی میں میری مدد کی یاد نہ رہی بلکہ تُو مجھے اِن تمام باتوں سے طیش دلاتی رہی۔ باقی تمام گھنونی حرکتیں تیرے لئے کافی نہیں تھیں بلکہ تُو زنا بھی کرنے لگی۔
خداوند می‌فرماید: «ای اورشلیم، مردم این مَثَل را دربارهٔ تو خواهند گفت: 'دختر مانند مادرش است.'
تب لوگ یہ کہاوت کہہ کر تیرا مذاق اُڑائیں گے، ”جیسی ماں، ویسی بیٹی!“
براستی تو دختر مادرت هستی، او شوهر و فرزندان خود را رها کرد. تو مانند خواهرانت هستی که از شوهران و فرزندان خود بیزار بودند. مادرت حِتّی و پدرت اموری بود.
تُو واقعی اپنی ماں کی مانند ہے، جو اپنے شوہر اور بچوں سے سخت نفرت کرتی تھی۔ تُو اپنی بہنوں کی مانند بھی ہے، کیونکہ وہ بھی اپنے شوہروں اور بچوں سے سخت نفرت کرتی تھیں۔ تیری ماں حِتّی اور تیرا باپ اموری تھا۔
«خواهر بزرگ تو سامره است که با دختران خود در شمال تو سکونت دارد و خواهر کوچکت سدوم است که با دختران خود در جنوب زندگی می‌کند.
تیری بڑی بہن سامریہ تھی جو اپنی بیٹیوں کے ساتھ تیرے شمال میں آباد تھی۔ اور تیری چھوٹی بہن سدوم تھی جو اپنی بیٹیوں کے ساتھ تیرے جنوب میں رہتی تھی۔
تو نه تنها از آنها و کارهای زشتشان تقلید و پیروی کردی، بلکه در مدّت کوتاهی فاسدتر از آنها شدی.
تُو نہ صرف اُن کے غلط نمونے پر چل پڑی اور اُن کی سی مکروہ حرکتیں کرنے لگی بلکہ اُن سے کہیں زیادہ بُرا کام کرنے لگی۔‘
«به حیات خودم سوگند که خواهرت سدوم و دخترانش مثل تو به چنین کارهای زشتی دست نزده‌اند.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’میری حیات کی قَسم، تیری بہن سدوم اور اُس کی بیٹیوں سے کبھی اِتنا غلط کام سرزد نہ ہوا جتنا کہ تجھ سے اور تیری بیٹیوں سے ہوا ہے۔
گناه سدوم و دخترانش این بود که چون همه‌چیز را به فراوانی داشتند و در رفاه و آسایش زندگی می‌کردند، مغرور شده بودند و به بینوایان و نیازمندان کمک نمی‌کردند.
تیری بہن سدوم کا کیا قصور تھا؟ وہ اپنی بیٹیوں سمیت متکبر تھی۔ گو اُنہیں خوراک کی کثرت اور آرام و سکون حاصل تھا توبھی وہ مصیبت زدوں اور غریبوں کا سہارا نہیں بنتی تھیں۔
ایشان مغرور و سرسخت بودند و کارهایی را که من از آنها تنفّر دارم، انجام دادند، پس من ایشان را نابود کردم.
وہ مغرور تھیں اور میری موجودگی میں ہی گھنونا کام کرتی تھیں۔ اِسی وجہ سے مَیں نے اُنہیں ہٹا دیا۔ تُو خود اِس کی گواہ ہے۔
«سامره نصف گناهان تو را مرتکب نشد، کارهای زشت تو بمراتب بیشتر از خواهرانت بوده است. فساد تو به حدّی است که در مقایسه با خواهرانت، ایشان بی‌گناه به نظر می‌رسند.
سامریہ پر بھی غور کر۔ جتنے گناہ تجھ سے سرزد ہوئے اُن کا آدھا حصہ بھی اُس سے نہ ہوا۔ اپنی بہنوں کی نسبت تُو نے کہیں زیادہ گھنونی حرکتیں کی ہیں۔ تیرے مقابلے میں تیری بہنیں فرشتے ہیں۔
اینک باید شرمساری خود را تحمّل کنی، گناهان تو به حدّی از خواهرانت بدتر است که ایشان در کنار تو بی‌گناه به‌نظر می‌رسند. اکنون سرافکنده و خجل شو، زیرا تو باعث می‌شوی که خواهرانت پاک به‌نظر برسند.»
چنانچہ اب اپنی خجالت کو برداشت کر۔ کیونکہ اپنے گناہوں سے تُو اپنی بہنوں کی جگہ کھڑی ہو گئی ہے۔ تُو نے اُن سے کہیں زیادہ قابلِ گھن کام کئے ہیں، اور اب وہ تیرے مقابلے میں معصوم بچے لگتی ہیں۔ شرم کھا کھا کر اپنی رُسوائی کو برداشت کر، کیونکہ تجھ سے ایسے سنگین گناہ سرزد ہوئے ہیں کہ تیری بہنیں راست باز ہی لگتی ہیں۔
خداوند به اورشلیم فرمود: «من سدوم، سامره و روستاهایشان را کامروا خواهم ساخت. بله، من تو را هم کامروا خواهم کرد.
لیکن ایک دن آئے گا جب مَیں سدوم، سامریہ، تجھے اور تم سب کی بیٹیوں کو بحال کروں گا۔
تو به‌خاطر کارهایی که کرده‌ای باید خجالت بکشی و شرمساری تو به آنها نشان خواهد داد که چه وضع بهتری دارند.
تب تُو اپنی رُسوائی برداشت کر سکے گی اور اپنے سارے غلط کام پر شرم کھائے گی۔ سدوم اور سامریہ یہ دیکھ کر تسلی پائیں گی۔
بلی، خواهرانت، سدوم و سامره و دخترانشان و همچنین تو با دخترانت دوباره کامیاب خواهید شد.
ہاں، تیری بہنیں سدوم اور سامریہ اپنی بیٹیوں سمیت دوبارہ قائم ہو جائیں گی۔ تُو بھی اپنی بیٹیوں سمیت دوبارہ قائم ہو جائے گی۔
آیا در روزهای غرورت سدوم را مسخره نمی‌کردی؟
پہلے تُو اِتنی مغرور تھی کہ اپنی بہن سدوم کا ذکر تک نہیں کرتی تھی۔
امّا حالا تو مایهٔ تمسخر اَدوم و فلسطینیان و دخترانشان و همسایگانت شده‌ای و همگی از تو نفرت دارند.
لیکن پھر تیری اپنی بُرائی پر روشنی ڈالی گئی، اور اب تیری تمام پڑوسنیں تیرا ہی مذاق اُڑاتی ہیں، خواہ ادومی ہوں، خواہ فلستی۔ سب تجھے حقیر جانتی ہیں۔
پس تو باید به سزای کارهای بد و گناهانت برسی.»
چنانچہ اب تجھے اپنی زناکاری اور مکروہ حرکتوں کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ یہ رب کا فرمان ہے۔‘
خداوند متعال می‌فرماید: «من مطابق کردارت با تو رفتار خواهم کرد، زیرا سوگندت را فراموش کردی و پیمانت را شکستی.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’مَیں تجھے مناسب سزا دوں گا، کیونکہ تُو نے میرا وہ عہد توڑ کر اُس قَسم کو حقیر جانا ہے جو مَیں نے تیرے ساتھ عہد باندھتے وقت کھائی تھی۔
امّا من پیمانی را که در دوران جوانی‌ات با تو بسته بودم، از یاد نمی‌برم و حال با تو پیمانی ابدی می‌بندم.
توبھی مَیں وہ عہد یاد کروں گا جو مَیں نے تیری جوانی میں تیرے ساتھ باندھا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ مَیں تیرے ساتھ ابدی عہد قائم کروں گا۔
تو به یاد خواهی آورد که چگونه رفتار کرده‌ای و هنگامی‌که خواهران بزرگ و کوچکت را به تو بازگردانم، شرمسار خواهی شد. من اجازه می‌دهم ایشان چون دختران تو باشند، گر‌چه این قسمتی از پیمان من با تو نبود.
تب تجھے وہ غلط کام یاد آئے گا جو پہلے تجھ سے سرزد ہوا تھا، اور تجھے شرم آئے گی جب مَیں تیری بڑی اور چھوٹی بہنوں کو لے کر تیرے حوالے کروں گا تاکہ وہ تیری بیٹیاں بن جائیں۔ لیکن یہ سب کچھ اِس وجہ سے نہیں ہو گا کہ تُو عہد کے مطابق چلتی رہی ہے۔
پیمان خود را با تو تجدید خواهم کرد و آنگاه خواهی دانست که من خداوند هستم.
مَیں خود تیرے ساتھ اپنا عہد قائم کروں گا، اور تُو جان لے گی کہ مَیں ہی رب ہوں۔‘
من همه خطاهایت را خواهم ‌بخشید، امّا تو از به یاد آوردن آنها چنان خجالت خواهی کشید که دیگر دهانت را باز نخواهی‌کرد.» خداوند متعال چنین فرموده
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’جب مَیں تیرے تمام گناہوں کو معاف کروں گا تب تجھے اُن کا خیال آ کر شرمندگی محسوس ہو گی، اور تُو شرم کے مارے گم صم رہے گی‘۔“