Exodus 6

آنگاه خداوند به موسی فرمود: «حالا خواهی دید که من با فرعون چه می‌کنم. من او را مجبور می‌کنم که قوم مرا آزاد کند. در حقیقت کاری می‌کنم که او مجبور شود قوم مرا از این سرزمین بیرون کند.»
رب نے جواب دیا، ”اب تُو دیکھے گا کہ مَیں فرعون کے ساتھ کیا کچھ کرتا ہوں۔ میری عظیم قدرت کا تجربہ کر کے وہ میرے لوگوں کو جانے دے گا بلکہ اُنہیں جانے پر مجبور کرے گا۔“
خدا به موسی فرمود: «من، خداوند هستم،
اللہ نے موسیٰ سے یہ بھی کہا، ”مَیں رب ہوں۔
به ابراهیم، اسحاق و یعقوب به عنوان خدای قادر مطلق ظاهر شدم ولی خودم را با اسم خود یعنی 'خداوند' به آنها نشناساندم.
مَیں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب پر ظاہر ہوا۔ وہ میرے نام اللہ قادرِ مطلق سے واقف ہوئے، لیکن مَیں نے اُن پر اپنے نام رب کا انکشاف نہیں کیا۔
با آنها پیمان بستم و وعده دادم که سرزمین کنعان، یعنی سرزمینی را که در آن مانند بیگانگان زندگی كردند به آنها بدهم.
مَیں نے اُن سے عہد کر کے وعدہ کیا کہ اُنہیں ملکِ کنعان دوں گا جس میں وہ اجنبی کے طور پر رہتے تھے۔
حالا آه و نالهٔ بنی‌‌اسرائیل که مصری‌ها آنها را غلام و بردهٔ خود کرده‌اند، شنیده‌ام و پیمان خود را به یاد آورده‌ام.
اب مَیں نے سنا ہے کہ اسرائیلی کس طرح مصریوں کی غلامی میں کراہ رہے ہیں، اور مَیں نے اپنا عہد یاد کیا ہے۔
پس به بنی‌اسرائیل بگو که من به آنها می‌گویم: 'من، خداوند هستم و شما را از بندگی مصری‌ها آزاد خواهم کرد. و با بازوی قدرتمند خود آنها را سخت مجازات خواهم نمود و شما را نجات خواهم داد.
چنانچہ اسرائیلیوں کو بتانا، ’مَیں رب ہوں۔ مَیں تمہیں مصریوں کے جوئے سے آزاد کروں گا اور اُن کی غلامی سے بچاؤں گا۔ مَیں بڑی قدرت کے ساتھ تمہیں چھڑاؤں گا اور اُن کی عدالت کروں گا۔
شما را قوم خود خواهم ساخت و خدای شما خواهم بود. وقتی شما را از بردگی مصری‌ها نجات دادم، خواهید دانست که من خدای شما هستم.
مَیں تمہیں اپنی قوم بناؤں گا اور تمہارا خدا ہوں گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں جس نے تمہیں مصریوں کے جوئے سے آزاد کر دیا ہے۔
من شما را به سرزمینی خواهم آورد که صمیمانه وعده كرده بودم آن را به ابراهیم، اسحاق و یعقوب بدهم. من آن را به شما خواهم داد تا مال خودتان باشد. من، خداوند هستم.'»
مَیں تمہیں اُس ملک میں لے جاؤں گا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا ہے۔ وہ ملک تمہاری اپنی ملکیت ہو گا۔ مَیں رب ہوں‘۔“
موسی این سخنان را به بنی‌‌اسرائیل گفت، ولی آنها به سخنان او گوش ندادند، چون روح آنها در زیر بار بردگی سخت خرد شده بود.
موسیٰ نے یہ سب کچھ اسرائیلیوں کو بتا دیا، لیکن اُنہوں نے اُس کی بات نہ مانی، کیونکہ وہ سخت کام کے باعث ہمت ہار گئے تھے۔
آنگاه خداوند به موسی فرمود:
تب رب نے موسیٰ سے کہا،
«برو به فرعون بگو که باید بگذاری بنی‌اسرائیل از مصر بیرون بروند.»
”جا، مصر کے بادشاہ فرعون کو بتا دینا کہ اسرائیلیوں کو اپنے ملک سے جانے دے۔“
امّا موسی به خداوند عرض کرد: «بنی‌اسرائیل به سخنان من گوش نمی‌دهند، پس چطور فرعون به سخنان من گوش خواهد داد درصورتی‌که من در سخن گفتن هم ناتوانم؟»
لیکن موسیٰ نے اعتراض کیا، ”اسرائیلی میری بات سننا نہیں چاہتے تو فرعون کیوں میری بات مانے جبکہ مَیں رُک رُک کر بولتا ہوں؟“
خداوند به موسی و هارون مأموریت داد: «به بنی‌اسرائیل و فرعون بگویید كه من به شما فرمان دادم تا بنی‌اسرائیل را از مصر بیرون بیاورید.»
لیکن رب نے موسیٰ اور ہارون کو حکم دیا، ”اسرائیلیوں اور مصر کے بادشاہ فرعون سے بات کر کے اسرائیلیوں کو مصر سے نکالو۔“
اسامی ‌سران طایفه‌های آنها از این قرار است: رئوبین که نخستزادهٔ یعقوب بود، چهار پسر داشت: حنوک، فلو، حصرون و کرمی‌ که اینها پدران خاندانهایی هستند كه به نام ایشان خوانده می‌شوند.
اسرائیل کے آبائی گھرانوں کے سربراہ یہ تھے: اسرائیل کے پہلوٹھے روبن کے چار بیٹے حنوک، فلّو، حصرون اور کرمی تھے۔ اِن سے روبن کی چار شاخیں نکلیں۔
شمعون شش پسر داشت: یموئیل، یامین، اوهد، یاکین، صوحر و شاول که از زن کنعانی برایش به دنیا آمده بود. اینها نیاکان خاندانهایی هستند كه به نام ایشان خوانده می‌شوند.
شمعون کے پانچ بیٹے یموایل، یمین، اُہد، یکین، صُحر اور ساؤل تھے۔ (ساؤل کنعانی عورت کا بچہ تھا)۔ اِن سے شمعون کی پانچ شاخیں نکلیں۔
لاوی صد و سی و هفت سال عمر کرد و دارای سه پسر بود به نامهای جرشون، قهات و مراری که اینها نیاکان خاندانهایی هستند كه به نام ایشان خوانده می‌شوند.
لاوی کے تین بیٹے جَیرسون، قِہات اور مِراری تھے۔ (لاوی 137 سال کی عمر میں فوت ہوا)۔
جرشون دارای دو پسر بود به نامهای لبنی و شمعی که هریک دارای طایفه‌های متعدّدی شدند.
جَیرسون کے دو بیٹے لِبنی اور سِمعی تھے۔ اِن سے جَیرسون کی دو شاخیں نکلیں۔
قهات صد و سی و سه سال عمر کرد و دارای چهار پسر شد به نامهای عمرام، ایصهار، حبرون و عُزیئیل.
قِہات کے چار بیٹے عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایل تھے۔ (قِہات 133 سال کی عمر میں فوت ہوا)۔
مراری دو پسر داشت به نامهای محلی و موشی که با فرزندانشان خاندانهای لاوی را تشکیل دادند.
مِراری کے دو بیٹے محلی اور مُوشی تھے۔ اِن سب سے لاوی کی مختلف شاخیں نکلیں۔
عمرام با عمه‌اش یوکابد ازدواج کرد. یوکابد، هارون و موسی را زایید. عمرام صد و سی و هفت سال عمر کرد.
عمرام نے اپنی پھوپھی یوکبد سے شادی کی۔ اُن کے دو بیٹے ہارون اور موسیٰ پیدا ہوئے۔ (عمرام 137 سال کی عمر میں فوت ہوا)۔
ایصهار سه پسر داشت به نامهای قورح، نافج و زکری.
اِضہار کے تین بیٹے قورح، نفج اور زِکری تھے۔
عُزیئیل سه پسر داشت به نامهای میشائیل، ایلصافن و ستری.
عُزی ایل کے تین بیٹے میسائیل، اِلصَفن اور سِتری تھے۔
هارون با الیشابع که دختر عمیناداب و خواهر نحشون بود ازدواج کرد و دارای چهار پسر شد به نامهای ناداب، ابیهو، العازار و ایتامار.
ہارون نے اِلیسَبع سے شادی کی۔ (اِلیسَبع عمی نداب کی بیٹی اور نحسون کی بہن تھی)۔ اُن کے چار بیٹے ندب، ابیہو، اِلی عزر اور اِتمر تھے۔
قورح دارای سه پسر شد به نامهای اسیر، القانه و ابیاساف. اینها نیاکان شاخه‌های طایفهٔ قورح بودند.
قورح کے تین بیٹے اسّیر، اِلقانہ اور ابی آسف تھے۔ اُن سے قورحیوں کی تین شاخیں نکلیں۔
العازار پسر هارون با یکی از دختران فوتیئیل ازدواج کرد و صاحب پسری شد به نام فینحاس. این بود اسامی ‌سران خاندانها و خانواده‌های طایفهٔ لاوی.
ہارون کے بیٹے اِلی عزر نے فوطی ایل کی ایک بیٹی سے شادی کی۔ اُن کا ایک بیٹا فینحاس تھا۔ یہ سب لاوی کے آبائی گھرانوں کے سربراہ تھے۔
موسی و هارون همان کسانی بودند که خداوند به ایشان فرمود: «بنی‌اسرائیل را با تمامی ‌طایفه‌هایش از سرزمین مصر بیرون بیاورید.»
رب نے عمرام کے دو بیٹوں ہارون اور موسیٰ کو حکم دیا کہ میری قوم کو اُس کے خاندانوں کی ترتیب کے مطابق مصر سے نکالو۔
موسی و هارون کسانی هستند که به فرعون، گفتند: «بنی‌اسرائیل را از مصر آزاد کن.»
اِن ہی دو آدمیوں نے مصر کے بادشاہ فرعون سے بات کی کہ اسرائیلیوں کو مصر سے جانے دے۔
یک روز خداوند در سرزمین مصر با موسی سخن گفت و فرمود:
مصر میں رب نے موسیٰ سے کہا،
«من، خداوند هستم. هر آنچه را به تو می‌گویم به فرعون، بگو.»
”مَیں رب ہوں۔ مصر کے بادشاہ کو وہ سب کچھ بتا دینا جو مَیں تجھے بتاتا ہوں۔“
امّا موسی به خداوند عرض کرد: «خداوندا، تو می‌دانی که من در سخن گفتن کُند هستم. پس چطور فرعون به سخنان من گوش خواهد داد؟»
موسیٰ نے اعتراض کیا، ”مَیں تو رُک رُک کر بولتا ہوں۔ فرعون کس طرح میری بات مانے گا؟“