Exodus 21

«این احکام را به بنی‌اسرائیل بگو:
اسرائیلیوں کو یہ احکام بتا،
اگر یک غلام عبرانی بخری، باید مدّت شش سال برای تو خدمت کند و در سال هفتم بدون پرداخت چیزی آزاد شود.
’اگر تُو عبرانی غلام خریدے تو وہ چھ سال تیرا غلام رہے۔ اِس کے بعد لازم ہے کہ اُسے آزاد کر دیا جائے۔ آزاد ہونے کے لئے اُسے پیسے دینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔
اگر موقعی که غلام تو شد مجرّد بود، نباید موقع رفتن از نزد تو همسری با خود ببرد. امّا اگر موقعی که غلام تو شد، متاهل بود، می‌تواند همسرش را هم با خود ببرد.
اگر غلام غیرشادی شدہ حالت میں مالک کے گھر آیا ہو تو وہ آزاد ہو کر اکیلا ہی چلا جائے۔ اگر وہ شادی شدہ حالت میں آیا ہو تو لازم ہے کہ وہ اپنی بیوی سمیت آزاد ہو کر جائے۔
اگر ارباب او برایش زن گرفته و از آن زن صاحب پسران و دخترانی شده باشد، آن زن و فرزندان متعلّق به ارباب می‌باشند و آن غلام باید تنها از آنجا برود.
اگر مالک نے غلام کی شادی کرائی اور بچے پیدا ہوئے ہیں تو اُس کی بیوی اور بچے مالک کی ملکیت ہوں گے۔ چھ سال کے بعد جب غلام آزاد ہو کر جائے تو اُس کی بیوی اور بچے مالک ہی کے پاس رہیں۔
امّا اگر آن غلام بگوید ارباب و زن و فرزندانم را دوست دارم و نمی‌خواهم آزاد بشوم،
اگر غلام کہے، ”مَیں اپنے مالک اور اپنے بیوی بچوں سے محبت رکھتا ہوں، مَیں آزاد نہیں ہونا چاہتا“
اربابش او را به محلی که عبادت می‌کنند ببرد و در آنجا در مقابل در یا چهارچوب، گوش او را با درفش سوراخ کند. در آن صورت آن غلام تا آخر عمرش متعلّق به آن ارباب خواهد بود.
تو غلام کا مالک اُسے اللہ کے سامنے لائے۔ وہ اُسے دروازے یا اُس کی چوکھٹ کے پاس لے جائے اور سُتالی یعنی تیز اوزار سے اُس کے کان کی لَو چھید دے۔ تب وہ زندگی بھر اُس کا غلام بنا رہے گا۔
«اگر کسی دختر خود را به عنوان کنیز بفروشد، آن دختر مثل غلامان آزاد نشود.
اگر کوئی اپنی بیٹی کو غلامی میں بیچ ڈالے تو اُس کے لئے آزادی ملنے کی شرائط مرد سے فرق ہیں۔
اگر کسی دختری را بخرد تا با او ازدواج کند ولی بعداً از او خوشش نیاید، آنگاه می‌باید به پدرش بازفروخته شود و ارباب او حق ندارد وی را به بیگانگان بفروشد. زیرا به او خیانت کرده است.
اگر اُس کے مالک نے اُسے منتخب کیا کہ وہ اُس کی بیوی بن جائے، لیکن بعد میں وہ اُسے پسند نہ آئے تو لازم ہے کہ وہ مناسب معاوضہ لے کر اُسے اُس کے رشتے داروں کو واپس کر دے۔ اُسے عورت کو غیرملکیوں کے ہاتھ بیچنے کا اختیار نہیں ہے، کیونکہ اُس نے اُس کے ساتھ بےوفا سلوک کیا ہے۔
اگر کسی کنیزی بخرد تا او را به پسرش بدهد، باید مطابق رسومی‌ که برای دختران آزاد مرسوم است با او رفتار کند.
اگر لونڈی کا مالک اُس کی اپنے بیٹے کے ساتھ شادی کرائے تو عورت کو بیٹی کے حقوق حاصل ہوں گے۔
اگر زن دیگری بگیرد باید همان غذا و لباس و معاشرتی را که قبلاً با زن اول داشته حفظ کند.
اگر مالک نے اُس سے شادی کر کے بعد میں دوسری عورت سے بھی شادی کی تو لازم ہے کہ وہ پہلی کو بھی کھانا اور کپڑے دیتا رہے۔ اِس کے علاوہ اُس کے ساتھ ہم بستر ہونے کا فرض بھی ادا کرنا ہے۔
اگر این سه چیز را انجام ندهد، باید او را بدون قیمت آزاد کند.
اگر وہ یہ تین فرائض ادا نہ کرے تو اُسے عورت کو آزاد کرنا پڑے گا۔ اِس صورت میں اُسے مفت آزاد کرنا ہو گا۔
«هرکس که کسی را بزند و او را بكشد، باید کشته شود.
جو کسی کو جان بوجھ کر اِتنا سخت مارتا ہو کہ وہ مر جائے تو اُسے ضرور سزائے موت دینا ہے۔
امّا اگر تصادفی بوده و او قصد کشتن او را نداشته، بلکه خواست خدا بوده است، جایی را معیّن می‌کنم که به آنجا فرار کند.
لیکن اگر اُس نے اُسے جان بوجھ کر نہ مارا بلکہ یہ اتفاق سے ہوا اور اللہ نے یہ ہونے دیا، تو مارنے والا ایک ایسی جگہ پناہ لے سکتا ہے جو مَیں مقرر کروں گا۔ وہاں اُسے قتل کئے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
ولی اگر کسی خشمگین شده به عمد شخص دیگری را بکشد، او باید کشته شود، حتّی اگر به قربانگاه من پناه ببرد.
لیکن جو دیدہ دانستہ اور چالاکی سے کسی کو مار ڈالتا ہے اُسے میری قربان گاہ سے بھی چھین کر سزائے موت دینا ہے۔
«کسی‌که پدر یا مادر خود را بزند باید کشته شود.
جو اپنے باپ یا اپنی ماں کو مارتا پیٹتا ہے اُسے سزائے موت دی جائے۔
«کسی‌که شخصی را بدزد تا بفروشد یا به عنوان غلام نزد خود نگه دارد، باید کشته شود.
جس نے کسی کو اغوا کر لیا ہے اُسے سزائے موت دی جائے، چاہے وہ اُسے غلام بنا کر بیچ چکا ہو یا اُسے اب تک اپنے پاس رکھا ہوا ہو۔
«کسی‌که پدر یا مادر خود را لعنت کند باید کشته شود.
جو اپنے باپ یا ماں پر لعنت کرے اُسے سزائے موت دی جائے۔
«اگر موقع دعوا، یکی از دو طرف، دیگری را با سنگ یا مشت بزند، به طوری که او نمیرد ولی بستری شود
ہو سکتا ہے کہ آدمی جھگڑیں اور ایک شخص دوسرے کو پتھر یا مُکے سے اِتنا زخمی کر دے کہ گو وہ بچ جائے وہ بستر سے اُٹھ نہ سکتا ہو۔
و بعد بتواند با عصا راه برود، کسی‌که او را زده بی‌گناه است. امّا باید غرامت بیکاری و مخارج معالجه او را بپردازد.
اگر بعد میں مریض یہاں تک شفا پائے کہ دوبارہ اُٹھ کر لاٹھی کے سہارے چل پھر سکے تو چوٹ پہنچانے والے کو سزا نہیں ملے گی۔ اُسے صرف اُس وقت کے لئے معاوضہ دینا پڑے گا جب تک مریض پیسے نہ کما سکے۔ ساتھ ہی اُسے اُس کا پورا علاج کروانا ہے۔
«اگر کسی غلام یا کنیز خود را با عصا بزند به طوری که در همان وقت بمیرد باید مجازات شود.
جو اپنے غلام یا لونڈی کو لاٹھی سے یوں مارے کہ وہ مر جائے اُسے سزا دی جائے۔
ولی اگر یکی دو روز بعد بمیرد، مجازات نشود؛ چون آن غلام یا کنیز جز دارایی او بوده و همین ضرر برای او کافی است.
لیکن اگر غلام یا لونڈی پٹائی کے بعد ایک یا دو دن زندہ رہے تو مالک کو سزا نہ دی جائے۔ کیونکہ جو رقم اُس نے اُس کے لئے دی تھی اُس کا نقصان اُسے خود اُٹھانا پڑے گا۔
«اگر در موقع دعوا زن حامله‌ای را بزنند و او بچّه‌اش را بیندازد ولی صدمهٔ دیگری به او وارد نشود، کسی‌که او را زده، باید جریمه‌ای را که شوهر آن زن معیّن می‌کند در مقابل قاضی بپردازد.
ہو سکتا ہے کہ لوگ آپس میں لڑ رہے ہوں اور لڑتے لڑتے کسی حاملہ عورت سے یوں ٹکرا جائیں کہ اُس کا بچہ ضائع ہو جائے۔ اگر کوئی اَور نقصان نہ ہوا ہو تو ضرب پہنچانے والے کو جرمانہ دینا پڑے گا۔ عورت کا شوہر یہ جرمانہ مقرر کرے، اور عدالت میں اِس کی تصدیق ہو۔
امّا اگر صدمهٔ دیگری وارد شود، در آن صورت جان به عوض جان،
لیکن اگر اُس عورت کو اَور نقصان بھی پہنچا ہو تو پھر ضرب پہنچانے والے کو اِس اصول کے مطابق سزا دی جائے کہ جان کے بدلے جان،
چشم به عوض چشم، دندان به عوض دندان، دست به عوض دست، پا به عوض پا،
آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت، ہاتھ کے بدلے ہاتھ، پاؤں کے بدلے پاؤں،
داغ به عوض داغ، زخم به عوض زخم و لطمه به عوض لطمه.
جلنے کے زخم کے بدلے جلنے کا زخم، مار کے بدلے مار، کاٹ کے بدلے کاٹ۔
«اگر کسی غلام یا کنیز خود را طوری بزند که چشمش از بین برود، او را در عوض چشمش آزاد کند.
اگر کوئی مالک اپنے غلام کی آنکھ پر یوں مارے کہ وہ ضائع ہو جائے تو اُسے غلام کو آنکھ کے بدلے آزاد کرنا پڑے گا، چاہے غلام مرد ہو یا عورت۔
اگر دندان او را بشکند، او را در عوض دندانش آزاد کند.
اگر مالک کے پیٹنے سے غلام کا دانت ٹوٹ جائے تو اُسے غلام کو دانت کے بدلے آزاد کرنا پڑے گا، چاہے غلام مرد ہو یا عورت۔
«اگر گاو نری با شاخ خود مرد یا زنی را بکشد، آن گاو نر را سنگسار کنند و گوشتش را هم نخورند. امّا صاحبش مجازات نشود.
اگر کوئی بَیل کسی مرد یا عورت کو ایسا مارے کہ وہ مر جائے تو اُس بَیل کو سنگسار کیا جائے۔ اُس کا گوشت کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ اِس صورت میں بَیل کے مالک کو سزا نہ دی جائے۔
امّا اگر آن گاو قبلاً هم شاخ می‌زده و صاحبش می‌دانسته و با وجود این آن گاو را نگه داشته و آن گاو مرد یا زنی را کشته ‌است، گاو را سنگسار کنند و صاحبش را نیز بکشند.
لیکن ہو سکتا ہے کہ مالک کو پہلے آگاہ کیا گیا تھا کہ بَیل لوگوں کو مارتا ہے، توبھی اُس نے بَیل کو کھلا چھوڑا تھا جس کے نتیجے میں اُس نے کسی کو مار ڈالا۔ ایسی صورت میں نہ صرف بَیل کو بلکہ اُس کے مالک کو بھی سنگسار کرنا ہے۔
امّا اگر جریمه‌ای معیّن کنند، او باید جریمه را بپردازد و جان خود را خلاص کند.
لیکن اگر فیصلہ کیا جائے کہ وہ اپنی جان کا فدیہ دے تو جتنا معاوضہ بھی مقرر کیا جائے اُسے دینا پڑے گا۔
اگر گاو دختر یا پسری را بکشد همین قانون اجرا می‌شود.
سزا میں کوئی فرق نہیں ہے، چاہے بیٹے کو مارا جائے یا بیٹی کو۔
اگر گاو غلام یا کنیزی را بکشد، صاحبش باید سی تکه نقره به عنوان جریمه به صاحب غلام یا کنیز بپردازد و گاو را نیز سنگسار کنند.
لیکن اگر بَیل کسی غلام یا لونڈی کو مار دے تو اُس کا مالک غلام کے مالک کو چاندی کے 30 سِکے دے اور بَیل کو سنگسار کیا جائے۔
«اگر کسی روی چاهی را باز کند و یا چاهی بکند و روی آن را نپوشاند و گاو یا الاغی در آن چاه بیفتد،
ہو سکتا ہے کہ کسی نے اپنے حوض کو کھلا رہنے دیا یا حوض بنانے کے لئے گڑھا کھود کر اُسے کھلا رہنے دیا اور کوئی بَیل یا گدھا اُس میں گر کر مر گیا۔
صاحب چاه باید یا عوض آن را بدهد یا جریمه‌اش را بپردازد و لاشهٔ حیوان را برای خودش بردارد.
ایسی صورت میں حوض کا مالک مُردہ جانور کے لئے پیسے دے۔ وہ جانور کے مالک کو اُس کی پوری قیمت ادا کرے اور مُردہ جانور خود لے لے۔
اگر گاو کسی، گاو همسایه را بزند و آن گاو بمیرد، گاو زنده را بفروشند و قیمت آن را با هم تقسیم کنند و لاشهٔ گاو مرده را نیز بین خود تقسیم نمایند.
اگر کسی کا بَیل کسی دوسرے کے بَیل کو ایسے مارے کہ وہ مر جائے تو دونوں مالک زندہ بَیل کو بیچ کر اُس کے پیسے آپس میں برابر بانٹ لیں۔ اِسی طرح وہ مُردہ بَیل کو بھی برابر تقسیم کریں۔
امّا اگر معلوم شود که آن گاو قبلاً شاخ می‌زده و صاحبش او را محافظت نکرده است، باید گاو زنده را به عوض گاو بدهد و لاشهٔ گاو مرده را برای خود بردارد.
لیکن ہو سکتا ہے کہ مالک کو معلوم تھا کہ میرا بَیل دوسرے جانوروں پر حملہ کرتا ہے، اِس کے باوجود اُس نے اُسے آزاد چھوڑدیا تھا۔ ایسی صورت میں اُسے مُردہ بَیل کے عوض اُس کے مالک کو نیا بَیل دینا پڑے گا، اور وہ مُردہ بَیل خود لے لے۔