Exodus 2

در همین زمان مردی از طایفهٔ لاوی، با زنی از طایفهٔ خویش بود ازدواج کرد،
اُن دنوں میں لاوی کے ایک آدمی نے اپنے ہی قبیلے کی ایک عورت سے شادی کی۔
و آن زن برای او پسری زایید. وقتی آن زن دید که نوزادش چقدر زیباست، مدّت سه ماه او را پنهان کرد.
عورت حاملہ ہوئی اور بچہ پیدا ہوا۔ ماں نے دیکھا کہ لڑکا خوب صورت ہے، اِس لئے اُس نے اُسے تین ماہ تک چھپائے رکھا۔
امّا چون نتوانست بیشتر او را پنهان کند، سبدی را که از نی درست شده بود برداشت و آن را قیراندود کرد تا آب به درونش نفوذ نكند. او بچّه را در درون گذاشت و سپس آن را در میان نیزار در کنار رود نیل رها کرد.
جب وہ اُسے اَور زیادہ نہ چھپا سکی تو اُس نے آبی نرسل سے ٹوکری بنا کر اُس پر تارکول چڑھایا۔ پھر اُس نے بچے کو ٹوکری میں رکھ کر ٹوکری کو دریائے نیل کے کنارے پر اُگے ہوئے سرکنڈوں میں رکھ دیا۔
خواهر طفل، کمی ‌دورتر ایستاده بود تا ببیند چه اتّفاقی برای بچّه می‌افتد.
بچے کی بہن کچھ فاصلے پر کھڑی دیکھتی رہی کہ اُس کا کیا بنے گا۔
دختر فرعون برای حمام کردن به رود نیل آمد. وقتی ندیمه‌هایش در کنار رود قدم می‌زدند او سبد را در میان نیزار دید. پس یکی از کنیزانش را فرستاد تا سبد را بیاورد.
اُس وقت فرعون کی بیٹی نہانے کے لئے دریا پر آئی۔ اُس کی نوکرانیاں دریا کے کنارے ٹہلنے لگیں۔ تب اُس نے سرکنڈوں میں ٹوکری دیکھی اور اپنی لونڈی کو اُسے لانے بھیجا۔
دختر فرعون آن را باز کرد و پسر بچّه‌ای را دید. بچّه گریه می‌کرد و دختر فرعون دلش به حال بچّه سوخت و گفت: «این بچهٔ یکی از عبرانیان است.»
اُسے کھولا تو چھوٹا لڑکا دکھائی دیا جو رو رہا تھا۔ فرعون کی بیٹی کو اُس پر ترس آیا۔ اُس نے کہا، ”یہ کوئی عبرانی بچہ ہے۔“
سپس خواهر طفل جلو آمد و به دختر فرعون گفت: «می‌خواهید بروم و یکی از زنهای عبرانیان را بیاورم تا بچّه را برای شما شیر بدهد؟»
اب بچے کی بہن فرعون کی بیٹی کے پاس گئی اور پوچھا، ”کیا مَیں بچے کو دودھ پلانے کے لئے کوئی عبرانی عورت ڈھونڈ لاؤں؟“
دختر فرعون گفت: «آری برو و این كار را بكن.» دختر رفت و مادر خود طفل را آورد.
فرعون کی بیٹی نے کہا، ”ہاں، جاؤ۔“ لڑکی چلی گئی اور بچے کی سگی ماں کو لے کر واپس آئی۔
دختر فرعون گفت: «این بچّه‌ را ببر و برای من نگه‌دار. من مزد تو را خواهم داد.» پس آن زن بچّه را گرفت تا از او مواظبت کند.
فرعون کی بیٹی نے ماں سے کہا، ”بچے کو لے جاؤ اور اُسے میرے لئے دودھ پلایا کرو۔ مَیں تمہیں اِس کا معاوضہ دوں گی۔“ چنانچہ بچے کی ماں نے اُسے دودھ پلانے کے لئے لے لیا۔
بعدها وقتی‌که بچّه به قدر كافی بزرگ شد، او را به نزد دختر فرعون آورد. دختر فرعون او را به پسری خود قبول کرد و گفت: «من او را از آب گرفتم، پس اسم او را موسی می‌گذارم.»
جب بچہ بڑا ہوا تو اُس کی ماں اُسے فرعون کی بیٹی کے پاس لائی، اور وہ اُس کا بیٹا بن گیا۔ فرعون کی بیٹی نے اُس کا نام موسیٰ یعنی ’نکالا گیا‘ رکھ کر کہا، ”مَیں اُسے پانی سے نکال لائی ہوں۔“
وقتی موسی بزرگ شد، رفت تا قوم خود، عبرانیان را ببیند. او دید که چگونه آنان را به کارهای سخت وادار کرده‌اند. حتّی دید که یک نفر مصری یک عبرانی را كه از قوم خود موسی بود، کتک می‌زند.
جب موسیٰ جوان ہوا تو ایک دن وہ گھر سے نکل کر اپنے لوگوں کے پاس گیا جو جبری کام میں مصروف تھے۔ موسیٰ نے دیکھا کہ ایک مصری میرے ایک عبرانی بھائی کو مار رہا ہے۔
موسی به اطراف نگاه کرد و چون کسی آنجا نبود، آن مصری را کشت و جنازه‌اش را زیر شن‌ها پنهان کرد.
موسیٰ نے چاروں طرف نظر دوڑائی۔ جب معلوم ہوا کہ کوئی نہیں دیکھ رہا تو اُس نے مصری کو جان سے مار دیا اور اُسے ریت میں چھپا دیا۔
روز بعد برگشت و دید که دو نفر عبرانی با هم گلاویز شده‌اند. به کسی‌که مقصّر بود گفت: «چرا هم‌نژاد خود را می‌زنی؟»
اگلے دن بھی موسیٰ گھر سے نکلا۔ اِس دفعہ دو عبرانی مرد آپس میں لڑ رہے تھے۔ جو غلطی پر تھا اُس سے موسیٰ نے پوچھا، ”تم اپنے بھائی کو کیوں مار رہے ہو؟“
آن مرد در جواب گفت: «چه کسی تو را حاکم و قاضی ما کرده است؟ آیا می‌خواهی مرا هم مثل آن مصری بکشی؟» موسی ترسید و با خود فکر کرد، «حتماً همهٔ مردم فهمیده‌اند که من چه کار کرده‌ام.»
آدمی نے جواب دیا، ”کس نے آپ کو ہم پر حکمران اور قاضی مقرر کیا ہے؟ کیا آپ مجھے بھی قتل کرنا چاہتے ہیں جس طرح مصری کو مار ڈالا تھا؟“ تب موسیٰ ڈر گیا۔ اُس نے سوچا، ”ہائے، میرا بھید کھل گیا ہے!“
وقتی فرعون این ماجرا را شنید، تصمیم گرفت موسی را بکشد. امّا موسی فرار کرد و به سرزمین مدیان رفت و در آنجا ساکن شد.
بادشاہ کو بھی پتا لگا تو اُس نے موسیٰ کو مروانے کی کوشش کی۔ لیکن موسیٰ مِدیان کے ملک کو بھاگ گیا۔ وہاں وہ ایک کنوئیں کے پاس بیٹھ گیا۔
روزی وقتی موسی بر سر چاهی نشسته بود، هفت دختر یترون، که کاهن مدیان بود، بر سر چاه آمدند. آنها آبخورها را پُر کردند تا گلّهٔ گوسفندان و بُزهای پدر خود را سیراب کنند.
مِدیان میں ایک امام تھا جس کی سات بیٹیاں تھیں۔ یہ لڑکیاں اپنی بھیڑبکریوں کو پانی پلانے کے لئے کنوئیں پر آئیں اور پانی نکال کر حوض بھرنے لگیں۔
امّا بعضی از چوپانان، دختران یترون را از سر چاه دور کردند. پس موسی به کمک دخترها رفت و گلّهٔ آنها را سیراب کرد.
لیکن کچھ چرواہوں نے آ کر اُنہیں بھگا دیا۔ یہ دیکھ کر موسیٰ اُٹھا اور لڑکیوں کو چرواہوں سے بچا کر اُن کے ریوڑ کو پانی پلایا۔
وقتی دختران به نزد پدرشان یترون برگشتند، پدرشان پرسید: «چه شد که امروز به این زودی برگشتید؟»
جب لڑکیاں اپنے باپ رعوایل کے پاس واپس آئیں تو باپ نے پوچھا، ”آج تم اِتنی جلدی سے کیوں واپس آ گئی ہو؟“
آنها جواب دادند که یک نفر مصری ما را از دست چوپانان نجات داد و حتّی از چاه آب کشیده گلّهٔ ما را سیراب کرد.
لڑکیوں نے جواب دیا، ”ایک مصری آدمی نے ہمیں چرواہوں سے بچایا۔ نہ صرف یہ بلکہ اُس نے ہمارے لئے پانی بھی نکال کر ریوڑ کو پلا دیا۔“
او از دخترانش پرسید: «آن مرد حالا کجاست؟ چرا او را آنجا رها کردید؟ بروید و از او دعوت کنید تا با ما غذا بخورد.»
رعوایل نے کہا، ”وہ آدمی کہاں ہے؟ تم اُسے کیوں چھوڑ کر آئی ہو؟ اُسے بُلاؤ تاکہ وہ ہمارے ساتھ کھانا کھائے۔“
موسی موافقت کرد که در آنجا زندگی کند و یترون دختر خود صفوره را هم به عقد او درآورد.
موسیٰ رعوایل کے گھر میں ٹھہرنے کے لئے راضی ہو گیا۔ بعد میں اُس کی شادی رعوایل کی بیٹی صفورہ سے ہوئی۔
صفوره پسری زایید. موسی با خود گفت، «من در این سرزمین بیگانه هستم، پس اسم او را جرشوم می‌گذارم.»
صفورہ کے بیٹا پیدا ہوا تو موسیٰ نے کہا، ”اِس کا نام جَیرسوم یعنی ’اجنبی ملک میں پردیسی‘ ہو، کیونکہ مَیں اجنبی ملک میں پردیسی ہوں۔“
چند سال بعد فرعون مرد. امّا بنی‌اسرائیل هنوز از بردگی، آه و ناله می‌کردند و گریه و زاری آنها برای کمک به درگاه خدا رسید.
کافی عرصہ گزر گیا۔ اِتنے میں مصر کا بادشاہ انتقال کر گیا۔ اسرائیلی اپنی غلامی تلے کراہتے اور مدد کے لئے پکارتے رہے، اور اُن کی چیخیں اللہ تک پہنچ گئیں۔
او دعا و زاری آنها را شنید و پیمانی را که با ابراهیم و اسحاق و یعقوب بسته بود به یاد آورد.
اللہ نے اُن کی آہیں سنیں اور اُس عہد کو یاد کیا جو اُس نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے باندھا تھا۔
خدا، بر قوم اسرائیل نظر کرد و آنها را مورد توجّه قرار داد.
اللہ اسرائیلیوں کی حالت دیکھ کر اُن کا خیال کرنے لگا۔