Exodus 15

سپس موسی و بنی‌اسرائیل این سرود را برای خداوند سراییدند: «خداوند را می‌سرایم، چون او با شکوه و جلال پیروز شده است. او اسبها و سوارانش را به دریا انداخت
تب موسیٰ اور اسرائیلیوں نے رب کے لئے یہ گیت گایا، ”مَیں رب کی تمجید میں گیت گاؤں گا، کیونکہ وہ نہایت عظیم ہے۔ گھوڑے اور اُس کے سوار کو اُس نے سمندر میں پٹخ دیا ہے۔
خداوند قدرت من و سرود من است. اوست که مرا نجات داده است او خدای من است، او را سپاس خواهم گفت خدای پدر من است، بزرگی او را خواهم سرایید.
رب میری قوت اور میرا گیت ہے، وہ میری نجات بن گیا ہے۔ وہی میرا خدا ہے، اور مَیں اُس کی تعریف کروں گا۔ وہی میرے باپ کا خدا ہے، اور مَیں اُس کی تعظیم کروں گا۔
خداوند مرد جنگی است. نام او خداوند است
رب سورما ہے، رب اُس کا نام ہے۔
«ارّابه‌ها و لشکر فرعون را به دریا انداخت. بهترین سرداران مصر را به دریای سرخ انداخت
فرعون کے رتھوں اور فوج کو اُس نے سمندر میں پٹخ دیا تو بادشاہ کے بہترین افسران بحرِ قُلزم میں ڈوب گئے۔
دریای عمیق آنها را پوشانید و آنها مثل سنگ به ته دریا رفتند
گہرے پانی نے اُنہیں ڈھانک لیا، اور وہ پتھر کی طرح سمندر کی تہہ تک اُتر گئے۔
«دست راست تو، ای خداوند، با قدرت سرافراز گردید و دشمن را تکه‌تکه کرد
اے رب، تیرے دہنے ہاتھ کا جلال بڑی قدرت سے ظاہر ہوتا ہے۔ اے رب، تیرا دہنا ہاتھ دشمن کو چِکنا چُور کر دیتا ہے۔
با کثرت جلال خود، دشمنانت را نابود کردی. خشم خود را فرستادی و آنها را مثل خاشاک سوزاندی
جو تیرے خلاف اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں اُنہیں تُو اپنی عظمت کا اظہار کر کے زمین پر پٹخ دیتا ہے۔ تیرا غضب اُن پر آن پڑتا ہے تو وہ آگ میں بھوسے کی طرح جل جاتے ہیں۔
به دریا دمیدی و آبها بالا آمدند و مثل دیوار ایستادند و اعماق دریا منجمد گردید.
تُو نے غصے میں آ کر پھونک ماری تو پانی ڈھیر کی صورت میں جمع ہو گیا۔ بہتا پانی ٹھوس دیوار بن گیا، سمندر گہرائی تک جم گیا۔
دشمن گفت: 'آنها را تعقیب می‌کنم و می‌گیرم. دارایی آنها را تقسیم می‌کنم و هرچه می‌خواهم برمی‌دارم. شمشیر خود را می‌کشم و با دست خود همهٔ آنان را نابود می‌کنم.'
دشمن نے ڈینگ مار کر کہا، ’مَیں اُن کا پیچھا کر کے اُنہیں پکڑ لوں گا، مَیں اُن کا لُوٹا ہوا مال تقسیم کروں گا۔ میری لالچی جان اُن سے سیر ہو جائے گی، مَیں اپنی تلوار کھینچ کر اُنہیں ہلاک کروں گا۔‘
ولی یک نسیم از طرف تو آمد و مصریان را در دریا غرق کرد. و مثل سرب به ته دریا رفتند.
لیکن تُو نے اُن پر پھونک ماری تو سمندر نے اُنہیں ڈھانک لیا، اور وہ سیسے کی طرح زوردار موجوں میں ڈوب گئے۔
«ای خداوند، کدام‌یک از خدایان مثل تو هستند؟ كیست مانند تو عجیب در قدّوسیّت؟ و چه کسی می‌تواند مانند تو معجزات و کارهای عجیب بکند؟
اے رب، کون سا معبود تیری مانند ہے؟ کون تیری طرح جلالی اور قدوس ہے؟ کون تیری طرح حیرت انگیز کام کرتا اور عظیم معجزے دکھاتا ہے؟ کوئی بھی نہیں۔
تو دست راست خود را دراز کردی و زمین، دشمنان ما را فرو برد.
تُو نے اپنا دہنا ہاتھ اُٹھایا تو زمین ہمارے دشمنوں کو نگل گئی۔
از روی محبّت پایدار خود، قومی ‌را که نجات دادی، رهبری نمودی و در قدرت خود ایشان را به سوی مسکن مقدّس خود هدایت کردی.
اپنی شفقت سے تُو نے عوضانہ دے کر اپنی قوم کو چھٹکارا دیا اور اُس کی راہنمائی کی ہے، اپنی قدرت سے تُو نے اُسے اپنی مُقدّس سکونت گاہ تک پہنچایا ہے۔
امّتها شنیدند و نگران شدند. فلسطینی‌ها از ترس به لرزه افتادند.
یہ سن کر دیگر قومیں کانپ اُٹھیِں، فلستی ڈر کے مارے پیچ و تاب کھانے لگے۔
و رهبران اَدوم متحیّر شدند. قدرتمندان موآب بر خود لرزیدند. و مردم کنعان برافروخته شدند.
ادوم کے رئیس سہم گئے، موآب کے راہنما پر کپکپی طاری ہو گئی، اور کنعان کے تمام باشندے ہمت ہار گئے۔
ترس و وحشت آنها را فراگرفت. آنها قدرت تو را دیدند، و از ترس بی‌حرکت ماندند. تا اینکه قوم تو، قومی ‌که تو ای خداوند از بردگی آزاد کردی، عبور کنند.
دہشت اور خوف اُن پر چھا گیا۔ تیری عظیم قدرت کے باعث وہ پتھر کی طرح جم گئے۔ اے رب، وہ نہ ہلے جب تک تیری قوم گزر نہ گئی۔ وہ بےحس و حرکت رہے جب تک تیری خریدی ہوئی قوم گزر نہ گئی۔
تو ایشان را خواهی آورد و در کوه خود غرس خواهی کرد در مکانی که تو ای خداوند برای خود انتخاب کرده‌ای. یعنی در مکان مقدّسی که خودت آن را بنا نموده‌ای.
اے رب، تُو اپنے لوگوں کو لے کر پودوں کی طرح اپنے موروثی پہاڑ پر لگائے گا، اُس جگہ پر جو تُو نے اپنی سکونت کے لئے چن لی ہے، جہاں تُو نے اپنے ہاتھوں سے اپنا مقدِس تیار کیا ہے۔
تو ای خداوند تا به ابد پادشاهی خواهی کرد.»
رب ابد تک بادشاہ ہے!“
بنی‌اسرائیل در میان دریا از روی زمین خشک عبور کردند، امّا وقتی ارّابه‌های مصریان با اسبان و سوارانشان به دریا رفتند، خداوند آبها را بازگردانید و آنها را غرق کرد.
جب فرعون کے گھوڑے، رتھ اور گھڑسوار سمندر میں چلے گئے تو رب نے اُنہیں سمندر کے پانی سے ڈھانک لیا۔ لیکن اسرائیلی خشک زمین پر سمندر میں سے گزر گئے۔
مریم، که نبیّه و خواهر هارون بود دف خود را برداشت و تمام زنها به دنبال او دفهای خود را برداشته رقص‌کنان بیرون آمدند.
تب ہارون کی بہن مریم جو نبیہ تھی نے دف لیا، اور باقی تمام عورتیں بھی دف لے کر اُس کے پیچھے ہو لیں۔ سب گانے اور ناچنے لگیں۔ مریم نے یہ گا کر اُن کی راہنمائی کی،
مریم این سرود را برای آنها خواند: «برای خداوند بسرایید زیرا که با جلال پیروز شده است. او اسبها و سوارانش را به دریا انداخت.»
”رب کی تمجید میں گیت گاؤ، کیونکہ وہ نہایت عظیم ہے۔ گھوڑے اور اُس کے سوار کو اُس نے سمندر میں پٹخ دیا ہے۔“
سپس موسی بنی‌اسرائیل را از دریای سرخ حرکت داد و به صحرای شور برد. آنها مدّت سه روز در بیابان حرکت کردند ولی آب پیدا نکردند.
موسیٰ کے کہنے پر اسرائیلی بحرِ قُلزم سے روانہ ہو کر دشتِ شُور میں چلے گئے۔ وہاں وہ تین دن تک سفر کرتے رہے۔ اِس دوران اُنہیں پانی نہ ملا۔
پس از آن به ماره رسیدند ولی آب آنجا به قدری تلخ بود که نمی‌توانستند از آن بنوشند. به همین دلیل بود که آنجا ماره نامیده شده بود.
آخرکار وہ مارہ پہنچے جہاں پانی دست یاب تھا۔ لیکن وہ کڑوا تھا، اِس لئے مقام کا نام مارہ یعنی کڑواہٹ پڑ گیا۔
پس مردم نزد موسی شکایت کردند و گفتند: «چه باید بنوشیم؟»
یہ دیکھ کر لوگ موسیٰ کے خلاف بڑبڑا کر کہنے لگے، ”ہم کیا پئیں؟“
موسی نزد خداوند دعا کرد و التماس نمود و خداوند قطعه چوبی به او نشان داد. او آن را برداشت و به آب انداخت و آب شیرین شد. در آنجا خداوند قانونی برای آنها معیّن نمود تا مطابق آن زندگی کنند و آنها را در آنجا امتحان کرد.
موسیٰ نے مدد کے لئے رب سے التجا کی تو اُس نے اُسے لکڑی کا ایک ٹکڑا دکھایا۔ جب موسیٰ نے یہ لکڑی پانی میں ڈالی تو پانی کی کڑواہٹ ختم ہو گئی۔ مارہ میں رب نے اپنی قوم کو قوانین دیئے۔ وہاں اُس نے اُنہیں آزمایا بھی۔
خداوند فرمود: «اگر از من اطاعت کنید و هرچه را که در نظر من درست است بجا بیاورید و اوامر مرا نگاه دارید، من شما را با هیچ‌یک از مرضهایی که بر مصریان فرستادم، مجازات نخواهم کرد. من، خداوند هستم. همان کسی‌که شما را شفا می‌دهد.»
اُس نے کہا، ”غور سے رب اپنے خدا کی آواز سنو! جو کچھ اُس کی نظر میں درست ہے وہی کرو۔ اُس کے احکام پر دھیان دو اور اُس کی تمام ہدایات پر عمل کرو۔ پھر مَیں تم پر وہ بیماریاں نہیں لاؤں گا جو مصریوں پر لایا تھا، کیونکہ مَیں رب ہوں جو تجھے شفا دیتا ہوں۔“
روز بعد به ایلیم آمدند. در آنجا دوازده چشمهٔ آب و هفتاد درخت خرما بود. آنها در آنجا در کنار آب اردو زدند.
پھر اسرائیلی روانہ ہو کر ایلیم پہنچے جہاں 12 چشمے اور کھجور کے 70 درخت تھے۔ وہاں اُنہوں نے پانی کے قریب اپنے خیمے لگائے۔