Exodus 11

بعد از آن خداوند به موسی فرمود: «فقط یک بلای دیگر بر سر فرعون و مردم او خواهم آورد. بعد از آن او شما را آزاد خواهد کرد. در حقیقت او همهٔ شما را از اینجا بیرون خواهد کرد.
تب رب نے موسیٰ سے کہا، ”اب مَیں فرعون اور مصر پر آخری آفت لانے کو ہوں۔ اِس کے بعد وہ تمہیں جانے دے گا بلکہ تمہیں زبردستی نکال دے گا۔
حالا به تمام بنی‌اسرائیل بگو که هرکس چه زن و چه مرد از همسایهٔ مصری خود زینت‌آلات طلا و نقره بخواهد.»
اسرائیلیوں کو بتا دینا کہ ہر مرد اپنے پڑوسی اور ہر عورت اپنی پڑوسن سے سونے چاندی کی چیزیں مانگ لے۔“
خداوند بنی‌اسرائیل را در نظر مصریان عزیز گردانید و موسی در نظر بزرگان و مردم مصر مَرد بزرگ و برجسته‌ای بود.
(رب نے مصریوں کے دل اسرائیلیوں کی طرف مائل کر دیئے تھے۔ وہ فرعون کے عہدیداروں سمیت خاص کر موسیٰ کی بڑی عزت کرتے تھے)۔
موسی به فرعون گفت: «خداوند می‌فرماید: 'در نیمه‌های شب به مصر خواهم آمد
موسیٰ نے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’آج آدھی رات کے وقت مَیں مصر میں سے گزروں گا۔
و هر نخستزادهٔ مصری که پسر باشد خواهد مرد. چه نخستزادهٔ فرعون که جانشین اوست و چه نخستزادهٔ کنیزی که پشت دستاس نشسته است و چه نخستزادهٔ حیوانات، همه خواهند مرد.
تب بادشاہ کے پہلوٹھے سے لے کر چکّی پیسنے والی نوکرانی کے پہلوٹھے تک مصریوں کا ہر پہلوٹھا مر جائے گا۔ چوپایوں کے پہلوٹھے بھی مر جائیں گے۔
چنان سر و صدای گریه و شیونی در تمام مصر به راه خواهد افتاد که هرگز شنیده نشده و شنیده نخواهد شد.
مصر کی سرزمین پر ایسا رونا پیٹنا ہو گا کہ نہ ماضی میں کبھی ہوا، نہ مستقبل میں کبھی ہو گا۔
امّا در میان بنی‌اسرائیل حتّی سگی هم به طرف آنان و یا حیوانات آنها پارس نخواهد کرد. آنگاه خواهید دانست که خداوند بین مصریان و بنی‌اسرائیل فرق می‌گذارد.'»
لیکن اسرائیلی اور اُن کے جانور بچے رہیں گے۔ کُتا بھی اُن پر نہیں بھونکے گا۔ اِس طرح تم جان لو گے کہ رب اسرائیلیوں کی نسبت مصریوں سے فرق سلوک کرتا ہے‘۔“
موسی بدین‌گونه سخنان خود را به پایان برد: «آنگاه همهٔ ‌درباریانت، پیش من خواهند آمد و در مقابل من تعظیم خواهند کرد و التماس خواهند نمود تا من و تمام قوم من از اینجا بیرون برویم و بعد از آن من خواهم رفت.» سپس موسی درحالی‌که بشدّت خشمگین بود، از نزد فرعون بیرون رفت.
موسیٰ نے یہ کچھ فرعون کو بتایا پھر کہا، ”اُس وقت آپ کے تمام عہدیدار آ کر میرے سامنے جھک جائیں گے اور منت کریں گے، ’اپنے پیروکاروں کے ساتھ چلے جائیں۔‘ تب مَیں چلا ہی جاؤں گا۔“ یہ کہہ کر موسیٰ فرعون کے پاس سے چلا گیا۔ وہ بڑے غصے میں تھا۔
خداوند به موسی فرمود: «فرعون به سخنان شما گوش نخواهند داد تا من کارهای عجیب بیشتری در سرزمین مصر به عمل بیاورم.»
رب نے موسیٰ سے کہا تھا، ”فرعون تمہاری نہیں سنے گا۔ کیونکہ لازم ہے کہ مَیں مصر میں اپنی قدرت کا مزید اظہار کروں۔“
موسی و هارون تمام این کارهای عجیب را در مقابل فرعون انجام دادند، امّا خداوند دل فرعون را سخت کرد و او بنی‌اسرائیل را آزاد نکرد.
گو موسیٰ اور ہارون نے فرعون کے سامنے یہ تمام معجزے دکھائے، لیکن رب نے فرعون کو ضدی بنائے رکھا، اِس لئے اُس نے اسرائیلیوں کو ملک چھوڑنے نہ دیا۔