Esther 7

پس پادشاه و هامان برای صرف غذا به مهمانی استر رفتند.
چنانچہ بادشاہ اور ہامان آستر ملکہ کی ضیافت میں شریک ہوئے۔
در موقع نوشیدن شراب، پادشاه باز از استر پرسید: «استر ملکه، بگو درخواست تو چیست؟ حتّی اگر نیمی از حکومت را بخواهی، به تو می‌دهم.»
مَے پیتے وقت بادشاہ نے پہلے دن کی طرح اب بھی پوچھا، ”آستر ملکہ، اب بتائیں، آپ کیا چاہتی ہیں؟ وہ آپ کو دیا جائے گا۔ اپنی درخواست پیش کریں، کیونکہ مَیں سلطنت کے آدھے حصے تک آپ کو دینے کے لئے تیار ہوں۔“
ملکه استر در جواب گفت: «خواهش من این است که اگر اعلیحضرت همایونی به من التفات دارند و صلاح بدانند، جان من و ملّتم را نجات بدهند؛
ملکہ نے جواب دیا، ”اگر بادشاہ مجھ سے خوش ہوں اور اُنہیں میری بات منظور ہو تو میری گزارش پوری کریں کہ میری اور میری قوم کی جان بچی رہے۔
زیرا من و قومم برای کشتار فروخته شده‌ایم. اگر تنها مثل غلام فروخته می‌شدیم، ساکت می‌ماندم و هرگز مزاحم شما نمی‌شدم. امّا حالا خطر مرگ و نابودی ما را تهدید می‌کند.»
کیونکہ مجھے اور میری قوم کو اُن کے ہاتھ بیچ ڈالا گیا ہے جو ہمیں تباہ اور ہلاک کر کے نیست و نابود کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ہم بِک کر غلام اور لونڈیاں بن جاتے تو مَیں خاموش رہتی۔ ایسی کوئی مصیبت بادشاہ کو تنگ کرنے کے لئے کافی نہ ہوتی۔“
خشایارشاه از استر ملکه پرسید: «چه کسی جرأت چنین کاری را دارد؟ آن شخص کجاست؟»
یہ سن کر اخسویرس نے آستر سے سوال کیا، ”کون ایسی حرکت کرنے کی جرٲت کرتا ہے؟ وہ کہاں ہے؟“
استر جواب داد: «دشمن و آزاردهندهٔ ما، همین هامان شریر است!» هامان با ترس به پادشاه و ملکه خیره شد.
آستر نے جواب دیا، ”ہمارا دشمن اور مخالف یہ شریر آدمی ہامان ہے!“ تب ہامان بادشاہ اور ملکہ سے دہشت کھانے لگا۔
پادشاه خشمگین شد و برخاسته به باغ کاخ رفت. هامان فهمید که پادشاه تصمیم به مجازات او گرفته است. بنابراین در اتاق ماند تا برای جان خود از ملکه استر التماس نماید.
بادشاہ آگ بگولا ہو کر کھڑا ہو گیا اور مَے کو چھوڑ کر محل کے باغ میں ٹہلنے لگا۔ ہامان پیچھے رہ کر آستر سے التجا کرنے لگا، ”میری جان بچائیں“ کیونکہ اُسے اندازہ ہو گیا تھا کہ بادشاہ نے مجھے سزائے موت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
او بر روی تخت استر افتاد تا از او رحمت بطلبد. وقتی پادشاه به اتاق برگشت و او را در آن حال دید، با فریاد گفت: «آیا این شخص می‌خواهد در حضور من و در کاخ من از ملکه هتک ناموس کند!» به محض اینکه پادشاه این را گفت خواجه سرایان روی هامان را پوشاندند.
جب بادشاہ واپس آیا تو کیا دیکھتا ہے کہ ہامان اُس صوفے پر گر گیا ہے جس پر آستر ٹیک لگائے بیٹھی ہے۔ بادشاہ گرجا، ”کیا یہ آدمی یہیں محل میں میرے حضور ملکہ کی عصمت دری کرنا چاہتا ہے؟“ جوں ہی بادشاہ نے یہ الفاظ کہے ملازموں نے ہامان کے منہ پر کپڑا ڈال دیا۔
آنگاه یکی از خواجه سرایان که حربونا نام داشت گفت: «هامان به اندازه‌ای گستاخ شده است که برای کشتن مردخای که جان اعلیحضرت را از خطر نجات داد، داری به ارتفاع بیست و سه متر در خانهٔ خود ساخته است.» پادشاه گفت: «هامان را بر همان دار بیاویزید.»
بادشاہ کا خواجہ سرا خربوناہ بول اُٹھا، ”ہامان نے اپنے گھر کے قریب سولی تیار کروائی ہے جس کی اونچائی 75 فٹ ہے۔ وہ مردکی کے لئے بنوائی گئی ہے، اُس شخص کے لئے جس نے بادشاہ کی جان بچائی۔“ بادشاہ نے حکم دیا، ”ہامان کو اُس سے لٹکا دو۔“
بنابراین، هامان بر همان داری که برای کشتن مردخای آماده کرده بود، آویخته شد و خشم پادشاه فرونشست.
چنانچہ ہامان کو اُسی سولی سے لٹکا دیا گیا جو اُس نے مردکی کے لئے بنوائی تھی۔ تب بادشاہ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔