Esther 6

آن شب پادشاه نتوانست بخوابد. از این رو امر کرد که اسناد تاریخی سلطنتش را برایش بخوانند.
اُس رات بادشاہ کو نیند نہ آئی، اِس لئے اُس نے حکم دیا کہ وہ کتاب لائی جائے جس میں روزانہ حکومت کے اہم واقعات لکھے جاتے ہیں۔ اُس میں سے پڑھا گیا
قسمتی را خواندند مربوط به نقشهٔ قتل پادشاه از جانب بغتان و ترش و چگونگی آشکار شدن آن توسط مردخای بود؛ بغتان و ترش دو نفر از خواجه سرایان و از پرده داران کاخ پادشاه بودند.
تو اِس کا بھی ذکر ہوا کہ مردکی نے کس طرح بادشاہ کو دونوں خواجہ سراؤں بِگتانا اور ترش کے ہاتھ سے بچایا تھا، کہ جب شاہی کمروں کے اِن پہرے داروں نے اخسویرس کو قتل کرنے کی سازش کی تو مردکی نے بادشاہ کو اطلاع دی تھی۔
پادشاه پرسید: «در مقابل این خدمت چه پاداش و افتخاری به مردخای داده شده است؟» خادمان در جواب گفتند: «هیچ پاداشی به او داده نشده است.»
جب یہ واقعہ پڑھا گیا تو بادشاہ نے پوچھا، ”اِس کے عوض مردکی کو کیا اعزاز دیا گیا؟“ ملازموں نے جواب دیا، ”کچھ بھی نہیں دیا گیا۔“
پادشاه پرسید: «آیا از صاحب‌‌منصبان من کسی در اینجا هست؟» درست در همان لحظه هامان وارد کاخ شد تا از پادشاه بخواهد که مردخای را دار بزند.
اُسی لمحے ہامان محل کے بیرونی صحن میں آ پہنچا تھا تاکہ بادشاہ سے مردکی کو اُس سولی سے لٹکانے کی اجازت مانگے جو اُس نے اُس کے لئے بنوائی تھی۔ بادشاہ نے سوال کیا، ”باہر صحن میں کون ہے؟“
پس خادمان جواب دادند: «هامان اینجاست و می‌خواهد شما را ببیند.» پادشاه گفت: «بگویید وارد شود.»
ملازموں نے جواب دیا، ”ہامان ہے۔“ بادشاہ نے حکم دیا، ”اُسے اندر آنے دو۔“
وقتی هامان وارد شد، پادشاه به او گفت: «من بسیار مایلم که یک نفر را احترام نمایم. به نظر تو برای چنین شخصی چه باید کرد؟» هامان با خود گفت: «به غیراز من چه کسی می‌تواند مورد عزّت و احترام پادشاه باشد.»
ہامان داخل ہوا تو بادشاہ نے اُس سے پوچھا، ”اُس آدمی کے لئے کیا کِیا جائے جس کی بادشاہ خاص عزت کرنا چاہے؟“ ہامان نے سوچا، ”وہ میری ہی بات کر رہا ہے! کیونکہ میری نسبت کون ہے جس کی بادشاہ زیادہ عزت کرنا چاہتا ہے؟“
پس در جواب پادشاه گفت: «امر فرمایید جامهٔ شاهانه را که پادشاه در بر می‌کنند و اسبی را که اعلیحضرت سوار می‌شوند با جواهرات سلطنتی تزئین کرده، برای او بیاورند.
چنانچہ اُس نے جواب دیا، ”جس آدمی کی بادشاہ خاص عزت کرنا چاہیں
پس در جواب پادشاه گفت: «امر فرمایید جامهٔ شاهانه را که پادشاه در بر می‌کنند و اسبی را که اعلیحضرت سوار می‌شوند با جواهرات سلطنتی تزئین کرده، برای او بیاورند.
اُس کے لئے شاہی لباس چنا جائے جو بادشاہ خود پہن چکے ہوں۔ ایک گھوڑا بھی لایا جائے جس کا سر شاہی سجاوٹ سے سجا ہوا ہو اور جس پر بادشاہ خود سوار ہو چکے ہوں۔
آنگاه یکی از امرای عالیرتبه خود را بگمارید تا آن لباس مخصوص را به او بپوشاند، او را سوار اسب کرده در اطراف شهر بگرداند و ندا کند: 'بنگرید، کسی‌که پادشاه بخواهد او را احترام کند، این‌گونه پاداش می‌گیرد.'»
یہ لباس اور گھوڑا بادشاہ کے اعلیٰ ترین افسروں میں سے ایک کے سپرد کیا جائے۔ وہی اُس شخص کو جس کی بادشاہ خاص عزت کرنا چاہتے ہیں کپڑے پہنائے اور اُسے گھوڑے پر بٹھا کر شہر کے چوک میں سے گزارے۔ ساتھ ساتھ وہ اُس کے آگے آگے چل کر اعلان کرے، ’یہی اُس کے ساتھ کیا جاتا ہے جس کی عزت بادشاہ کرنا چاہتے ہیں‘۔“
پس پادشاه به هامان گفت: «برو هرچه زودتر لباسها و اسب را برای مردخای یهودی آماده کن. هرچه گفتی در مورد او انجام بده. او در کنار دروازهٔ ورودی کاخ نشسته است.»
اخسویرس نے ہامان سے کہا، ”پھر جلدی کریں، مردکی یہودی شاہی صحن کے دروازے کے پاس بیٹھا ہے۔ شاہی لباس اور گھوڑا منگوا کر اُس کے ساتھ ایسا ہی سلوک کریں۔ جو بھی کرنے کا مشورہ آپ نے دیا وہی کچھ کریں، اور دھیان دیں کہ اِس میں کسی بھی چیز کی کمی نہ ہو!“
پس هامان لباس و اسب را آماده کرد و لباس شاهانه را به مردخای پوشانید. مردخای سوار بر اسب شد و هامان او را به میدان شهر برد و ندا می‌کرد: «بنگرید، کسی‌که پادشاه بخواهد او را احترام کند، این‌گونه پاداش می‌گیرد.»
ہامان کو ایسا ہی کرنا پڑا۔ شاہی لباس کو چن کر اُس نے اُسے مردکی کو پہنا دیا۔ پھر اُسے بادشاہ کے اپنے گھوڑے پر بٹھا کر اُس نے اُسے شہر کے چوک میں سے گزارا۔ ساتھ ساتھ وہ اُس کے آگے آگے چل کر اعلان کرتا رہا، ”یہی اُس شخص کے ساتھ کیا جاتا ہے جس کی عزت بادشاہ کرنا چاہتا ہے۔“
بعد مردخای به طرف دروازهٔ ورودی کاخ رفت، امّا هامان با اندوه فراوان درحالی‌که روی خود را از خجالت پوشانیده بود با عجله به خانهٔ خود برگشت.
پھر مردکی شاہی صحن کے دروازے کے پاس واپس آیا۔ لیکن ہامان اُداس ہو کر جلدی سے اپنے گھر چلا گیا۔ شرم کے مارے اُس نے منہ پر کپڑا ڈال لیا تھا۔
او هر آنچه را واقع شده بود، به همسر و دوستان خود گفت. آنگاه همسر و دوستان حکیم وی به او گفتند: «قدرت تو به نفع مردخای کاسته شده. او یهودی است و تو نمی‌توانی بر وی غالب آیی. او به طور قطع تو را شکست می‌دهد.»
اُس نے اپنی بیوی زرِش اور اپنے دوستوں کو سب کچھ سنایا جو اُس کے ساتھ ہوا تھا۔ تب اُس کے مشیروں اور بیوی نے اُس سے کہا، ”آپ کا بیڑا غرق ہو گیا ہے، کیونکہ مردکی یہودی ہے اور آپ اُس کے سامنے شکست کھانے لگے ہیں۔ آپ اُس کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔“
درحالی‌که آنها هنوز مشغول صحبت بودند، خواجه سرایان پادشاه با عجله وارد خانه هامان شدند تا او را به مهمانی استر ببرند.
وہ ابھی اُس سے بات کر ہی رہے تھے کہ بادشاہ کے خواجہ سرا پہنچ گئے اور اُسے لے کر جلدی جلدی آستر کے پاس پہنچایا۔ ضیافت تیار تھی۔