Esther 3

مدّتی بعد، خشایارشاه شخصی به نام هامان را به مقام صدارت منصوب کرد. هامان پسر همداتا و از خاندان اجاج بود.
کچھ دیر کے بعد بادشاہ نے ہامان بن ہمّداتا اجاجی کو سرفراز کر کے دربار میں سب سے اعلیٰ عُہدہ دیا۔
پادشاه امر کرد که تمام مأموران و خادمان دربار در مقابل هامان تعظیم کرده زانو بزنند. همهٔ این افراد از امر پادشاه اطاعت کردند غیراز مردخای که از این کار امتناع ورزید.
جب کبھی ہامان آ موجود ہوتا تو شاہی صحن کے دروازے کے تمام شاہی افسر منہ کے بل جھک جاتے، کیونکہ بادشاہ نے ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔ لیکن مردکی ایسا نہیں کرتا تھا۔
سایر مأموران و خادمان دربار، از او پرسیدند: «چرا از امر پادشاه اطاعت نمی‌کنی؟»
یہ دیکھ کر دیگر شاہی ملازموں نے اُس سے پوچھا، ”آپ بادشاہ کے حکم کی خلاف ورزی کیوں کر رہے ہیں؟“
آنها هر روز اصرار کرده و از او می‌خواستند که مانند دیگران به هامان احترام بگذارد، ولی مردخای به سخن آنها گوش نمی‌داد و به آنها گفته بود که: «من یهودی هستم و نمی‌توانم در برابر هامان تعظیم کنم.» پس آنها جریان را به اطّلاع هامان رسانیدند و نمی‌دانستند آیا هامان رفتار مردخای را تحمّل خواهد کرد یا نه.
اُس نے جواب دیا، ”مَیں تو یہودی ہوں۔“ روز بہ روز دوسرے اُسے سمجھاتے رہے، لیکن وہ نہ مانا۔ آخرکار اُنہوں نے ہامان کو اطلاع دی، کیونکہ وہ دیکھنا چاہتے تھے کہ کیا وہ مردکی کا جواب قبول کرے گا یا نہیں۔
هامان وقتی فهمید مردخای حاضر نیست در برابر او تعظیم کند، بسیار غضبناک شد.
جب ہامان نے خود دیکھا کہ مردکی میرے سامنے منہ کے بل نہیں جھکتا تو وہ آگ بگولا ہو گیا۔
و وقتی پی برد او یهودی است تصمیم گرفت نه تنها مردخای، بلکه تمام یهودیان شاهنشاهی پارس را به قتل برساند.
وہ فوراً مردکی کو قتل کرنے کے منصوبے بنانے لگا۔ لیکن یہ اُس کے لئے کافی نہیں تھا۔ چونکہ اُسے بتایا گیا تھا کہ مردکی یہودی ہے اِس لئے وہ فارسی سلطنت میں رہنے والے تمام یہودیوں کو ہلاک کر نے کا راستہ ڈھونڈنے لگا۔
در ماه نیسان یعنی اولین ماه از دوازدهمین سال سلطنت خشایارشاه، هامان دستور داد با پوریم فال بگیرند تا روز و ماه مناسب را برای انجام نقشه‌اش بیابند. روز سیزدهم از ماه اَدار که دوازدهمین ماه سال بود برای اجرای این کار مناسب تشخیص داده شد.
چنانچہ اخسویرس بادشاہ کی حکومت کے 12ویں سال کے پہلے مہینے نیسان میں ہامان کی موجودگی میں قرعہ ڈالا گیا۔ قرعہ ڈالنے سے ہامان یہودیوں کو قتل کرنے کی سب سے مبارک تاریخ معلوم کرنا چاہتا تھا۔ (قرعہ کے لئے ’پور‘ کہا جاتا تھا۔) اِس طریقے سے 12ویں مہینے ادار کا 13واں دن نکلا۔
پس هامان به پادشاه گفت: «ملّتی از نژاد متفاوت در سراسر حکومت تو و در هر استان پراکنده شده‌اند. آداب و رسوم آنها برخلاف آداب و رسوم سایر مردم می‌باشد. از آن گذشته آنها قوانین این مملکت را رعایت نمی‌کنند. از این رو به نفع شما نیست که متحمّل آنها شوید.
تب ہامان نے بادشاہ سے بات کی، ”آپ کی سلطنت کے تمام صوبوں میں ایک قوم بکھری ہوئی ہے جو اپنے آپ کو دیگر قوموں سے الگ رکھتی ہے۔ اُس کے قوانین دوسری تمام قوموں سے مختلف ہیں، اور اُس کے افراد بادشاہ کے قوانین کو نہیں مانتے۔ مناسب نہیں کہ بادشاہ اُنہیں برداشت کریں!
اگر اعلیحضرت صلاح بدانند، دستوری صادر شود تا مطابق آن همهٔ آنان کشته شوند. اگر چنین دستوری صادر فرمایید، من تعهّد می‌کنم سیصد و چهل و پنج تُن نقره برای ادارهٔ امور شاهنشاهی به خزانه‌داری سلطنتی پرداخت کنم.»
اگر بادشاہ کو منظور ہو تو اعلان کریں کہ اِس قوم کو ہلاک کر دیا جائے۔ تب مَیں شاہی خزانوں میں 3,35,000 کلو گرام چاندی جمع کرا دوں گا۔“
پادشاه انگشتری خود را که با آن فرامین رسمی سلطنتی را مُهر می‌زد، از انگشت خود در آورد و به هامان پسر همداتای اجاجی، دشمن قوم یهود داد.
بادشاہ نے اپنی اُنگلی سے وہ انگوٹھی اُتاری جو شاہی مُہر لگانے کے لئے استعمال ہوتی تھی اور اُسے یہودیوں کے دشمن ہامان بن ہمّداتا اجاجی کو دے کر
پادشاه به او گفت: «این قوم و ثروت آنها متعلّق به توست، هرطور که می‌خواهی با آنها رفتار کن.»
کہا، ”چاندی اور قوم آپ ہی کی ہیں، اُس کے ساتھ وہ کچھ کریں جو آپ کو اچھا لگے۔“
پس در روز سیزدهم ماه اول هامان منشیان پادشاه را فراخواند و متن فرمان را برای آنها انشاء نمود و از آنان خواست تا آن را به تمامی زبانها و خطهای متداول در حکومت ترجمه كنند و سپس فرمان مذكور را به تمامی امیران، فرمانداران و صاحب‎‌منصبان بفرستند. این فرمان با نام و مُهر خشایارشاه صادر و ممهور گردید.
پہلے مہینے کے 13ویں دن ہامان نے شاہی محرّروں کو بُلایا تاکہ وہ اُس کی تمام ہدایات کے مطابق خط لکھ کر بادشاہ کے گورنروں، صوبوں کے دیگر حاکموں اور تمام قوموں کے بزرگوں کو بھیجیں۔ یہ خط ہر قوم کے اپنے طرزِ تحریر اور اپنی زبان میں قلم بند ہوئے۔ اُنہیں بادشاہ کا نام لے کر لکھا گیا، پھر شاہی انگوٹھی کی مُہر اُن پر لگائی گئی۔ اُن میں ذیل کا اعلان کیا گیا۔
مأموران مخصوص این فرمان را به کلّیه نواحی شاهنشاهی رساندند. طبق آن فرمان تمام یهودیان، از پیر و جوان، مرد و زن می‌بایست در یک روز، یعنی در روز سیزدهم ماه اَدار، کشته شوند. آنها می‌بایست بدون ترحّم کشته شده و اموالشان ضبط گردد.
”ایک ہی دن میں تمام یہودیوں کو ہلاک اور پورے طور پر تباہ کرنا ہے، خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے، بچے ہوں یا عورتیں۔ ساتھ ساتھ اُن کی ملکیت بھی ضبط کر لی جائے۔“ اِس کے لئے 12ویں مہینے ادار کا 13واں دن مقرر کیا گیا۔ یہ اعلان تیز رَو قاصدوں کے ذریعے سلطنت کے تمام صوبوں میں پہنچایا گیا
متن فرمان می‌بایست در هر استان به اطّلاع عموم می‌رسید تا همه برای آن روز آماده باشند.
تاکہ اُس کی تصدیق قانونی طور پر کی جائے اور تمام قومیں مقررہ دن کے لئے تیار ہوں۔
به دستور پادشاه این فرمان در شهر شوش، پایتخت کشور به اطّلاع عموم رسانیده شد و مأموران مخصوص این اخبار را به سایر استان نیز رسانیدند. درحالی‌که شهر شوش در اضطراب بود، پادشاه و هامان نشسته با هم شراب می‌نوشیدند.
بادشاہ کے حکم پر قاصد چل نکلے۔ یہ اعلان سوسن کے قلعے میں بھی کیا گیا۔ پھر بادشاہ اور ہامان کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے۔ لیکن پورے شہر میں ہل چل مچ گئی۔