Esther 2

بعدها، حتّی وقتی آتش خشم پادشاه فرونشست، باز هم دربارهٔ کردار وشتی و فرمانی که برضد او صادر شده بود، فکر می‌کرد.
بعد میں جب بادشاہ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا تو ملکہ اُسے دوبارہ یاد آنے لگی۔ جو کچھ وشتی نے کیا تھا اور جو فیصلہ اُس کے بارے میں ہوا تھا وہ بھی اُس کے ذہن میں گھومتا رہا۔
پس مشاوران نزدیک پادشاه به او گفتند: «چرا نمی‌خواهید چند دختر باکرهٔ زیبا برایتان پیدا کنیم؟
پھر اُس کے ملازموں نے خیال پیش کیا، ”کیوں نہ پوری سلطنت میں شہنشاہ کے لئے خوب صورت کنواریاں تلاش کی جائیں؟
شما می‌توانید مأمورانی را در تمام ایالات بفرستید و امر کنید که تمام دختران زیبا را به حرمسرای پادشاه در شوش بیاورند. و هیجای خواجه، رئیس حرمسرا به آنها لوازم آرایش بدهد.
بادشاہ اپنی سلطنت کے ہر صوبے میں افسر مقرر کریں جو یہ خوب صورت کنواریاں چن کر سوسن کے قلعے کے زنان خانے میں لائیں۔ اُنہیں زنان خانے کے انچارج ہیجا خواجہ سرا کی نگرانی میں دے دیا جائے اور اُن کی خوب صورتی بڑھانے کے لئے رنگ نکھارنے کا ہر ضروری طریقہ استعمال کیا جائے۔
آنگاه دختری را که از همه بیشتر می‌پسندید، به جای وشتی، به عنوان ملکه خود انتخاب کنید.» پادشاه این پیشنهاد را پسندید و طبق آن عمل کرد.
پھر جو لڑکی بادشاہ کو سب سے زیادہ پسند آئے وہ وشتی کی جگہ ملکہ بن جائے۔“ یہ منصوبہ بادشاہ کو اچھا لگا، اور اُس نے ایسا ہی کیا۔
در شهر شوش یک نفر یهودی به نام مردخای پسر یائیر زندگی می‌کرد. او از طایفهٔ بنیامین و فرزند قیس و شمعی بود.
اُس وقت سوسن کے قلعے میں بن یمین کے قبیلے کا ایک یہودی رہتا تھا جس کا نام مردکی بن یائیر بن سِمعی بن قیس تھا۔
وقتی نبوکدنصر پادشاه بابل، یهویاکین پادشاه یهودا را همراه با عدّه‌ای از یهودیان به اسارت برد، مردخای نیز در بین اسیران بود.
مردکی کا خاندان اُن اسرائیلیوں میں شامل تھا جن کو بابل کا بادشاہ نبوکدنضر یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کے ساتھ جلاوطن کر کے اپنے ساتھ لے گیا تھا۔
دختر عموی او استر نام داشت که نام عبری او هَدَسه و دختری بسیار زیبا و خوش‌اندام بود. بعد از مرگ والدینش، مردخای او را به فرزندی قبول کرده و مثل دختر خود وی را بزرگ کرده بود.
مردکی کے چچا کی ایک نہایت خوب صورت بیٹی بنام ہدسّاہ تھی جو آستر بھی کہلاتی تھی۔ اُس کے والدین کے مرنے پر مردکی نے اُسے لے کر اپنی بیٹی کی حیثیت سے پال لیا تھا۔
وقتی پادشاه فرمان جدید خود را صادر کرد و دختران بسیاری را به شوش آوردند، استر نیز در بین آنان بود. او نیز در کاخ سلطنتی تحت مراقبت هیجای، خواجه سرای دربار قرار گرفت.
جب بادشاہ کا حکم صادر ہوا تو بہت سی لڑکیوں کو سوسن کے قلعے میں لا کر زنان خانے کے انچارج ہیجا کے سپرد کر دیا گیا۔ آستر بھی اُن لڑکیوں میں شامل تھی۔
استر مورد توجّه و لطف هیجای واقع شد. پس بلافاصله برنامهٔ غذایی مخصوصی برای او ترتیب داد و لوازم آرایش نیز در اختیارش گذاشت. او بهترین مکان را در حرمسرا به استر اختصاص داد و هفت دختر را از کاخ سلطنتی به خدمت او گماشت.
وہ ہیجا کو پسند آئی بلکہ اُسے اُس کی خاص مہربانی حاصل ہوئی۔ خواجہ سرا نے جلدی جلدی بناؤ سنگار کا سلسلہ شروع کیا، کھانے پینے کا مناسب انتظام کروایا اور شاہی محل کی سات چنیدہ نوکرانیاں آستر کے حوالے کر دیں۔ رہائش کے لئے آستر اور اُس کی لڑکیوں کو زنان خانے کے سب سے اچھے کمرے دیئے گئے۔
طبق مشورت مردخای، استر به هیچ‌کس نگفت که یهودی است.
آستر نے کسی کو نہیں بتایا تھا کہ مَیں یہودی عورت ہوں، کیونکہ مردکی نے اُسے حکم دیا تھا کہ اِس کے بارے میں خاموش رہے۔
مردخای هر روز در مقابل حیاط حرمسرا قدم می‌زد تا از وضع استر باخبر شود و بداند که چه اتّفاقی برای او رخ می‌دهد.
ہر دن مردکی زنان خانے کے صحن سے گزرتا تاکہ آستر کے حال کا پتا کرے اور یہ کہ اُس کے ساتھ کیاکیا ہو رہا ہے۔
مدّت زمان آرایش دختران یک سال طول می‌کشید. شش ماه از این مدّت صرف مالیدن روغن مُر بر بدن آنها و شش ماه دیگر هم با مصرف عطریّات و لوازم آرایش سپری می‌شد. بعد از آن هر یک از دختران را به نوبت به حضور خشایارشاه می‌بردند.
اخسویرس بادشاہ سے ملنے سے پہلے ہر کنواری کو بارہ مہینوں کا مقررہ بناؤ سنگار کروانا تھا، چھ ماہ مُر کے تیل سے اور چھ ماہ بلسان کے تیل اور رنگ نکھارنے کے دیگر طریقوں سے۔ جب اُسے بادشاہ کے محل میں جانا تھا تو زنان خانے کی جو بھی چیز وہ اپنے ساتھ لینا چاہتی اُسے دی جاتی۔
وقتی دختری از حرمسرا به کاخ پادشاه می‌رفت، می‌توانست به دلخواه خود لباس بپوشد.
اخسویرس بادشاہ سے ملنے سے پہلے ہر کنواری کو بارہ مہینوں کا مقررہ بناؤ سنگار کروانا تھا، چھ ماہ مُر کے تیل سے اور چھ ماہ بلسان کے تیل اور رنگ نکھارنے کے دیگر طریقوں سے۔ جب اُسے بادشاہ کے محل میں جانا تھا تو زنان خانے کی جو بھی چیز وہ اپنے ساتھ لینا چاہتی اُسے دی جاتی۔
هر دختری که شب را در کاخ با پادشاه می‌گذراند، روز بعد به حرمسرای دیگر منتقل می‌شد تا تحت مراقبت شعشغاز خواجه سرا و سرپرست صیغه‌های پادشاه قرار گیرد. او دیگر نمی‌توانست به حضور پادشاه برود، مگر اینکه مورد پسند پادشاه قرار می‌گرفت و او را به نام فرا می‌خواند.
شام کے وقت وہ محل میں جاتی اور اگلے دن اُسے صبح کے وقت دوسرے زنان خانے میں لایا جاتا جہاں بادشاہ کی داشتائیں شعشجز خواجہ سرا کی نگرانی میں رہتی تھیں۔ اِس کے بعد وہ پھر کبھی بادشاہ کے پاس نہ آتی۔ اُسے صرف اِسی صورت میں واپس لایا جاتا کہ وہ بادشاہ کو خاص پسند آتی اور وہ اُس کا نام لے کر اُسے بُلاتا۔
سرانجام، نوبت استر فرا رسید که نزد پادشاه برود. او فرزند ابیحایل، دختر عموی مردخای بود و مردخای او را به فرزندی قبول کرده بود. او طبق هدایت هیجای لباس پوشید و هر که او را می‌دید، تحسینش می‌کرد.
ہوتے ہوتے آستر بنت ابی خیل کی باری آئی (ابی خیل مردکی کاچچا تھا، اور مردکی نے اُس کی بیٹی کو لے پالک بنا لیا تھا)۔ جب آستر سے پوچھا گیا کہ آپ زنان خانے کی کیا چیزیں اپنے ساتھ لے جانا چاہتی ہیں تو اُس نے صرف وہ کچھ لے لیا جو ہیجا خواجہ سرا نے اُس کے لئے چنا۔ اور جس نے بھی اُسے دیکھا اُس نے اُسے سراہا۔
به این ترتیب، در هفتمین سال پادشاهی خشایارشاه، در ماه دهم، یعنی ماه طیبت، استر را به کاخ پادشاه بردند.
چنانچہ اُسے بادشاہ کی حکومت کے ساتویں سال کے دسویں مہینے بنام طیبت میں اخسویرس کے پاس محل میں لایا گیا۔
پادشاه او را بیش از هر دختر دیگری دوست داشت و او زیادتر از سایر دختران مورد توجّه و عنایت پادشاه قرار گرفت. پادشاه تاج سلطنتی را بر سر او گذاشت و او را به جای وشتی، ملکهٔ خود ساخت.
بادشاہ کو آستر دوسری لڑکیوں کی نسبت کہیں زیادہ پیاری لگی۔ دیگر تمام کنواریوں کی نسبت اُسے اُس کی خاص قبولیت اور مہربانی حاصل ہوئی۔ چنانچہ بادشاہ نے اُس کے سر پر تاج رکھ کر اُسے وشتی کی جگہ ملکہ بنا دیا۔
آنگاه مهمانی بزرگی به افتخار استر ترتیب داد و تمام مأموران عالیرتبه و وزرای خود را دعوت کرد. آن روز را در تمام شاهنشاهی تعطیل اعلام نمود و هدایای شاهانه بین مردم توزیع کرد.
موقع کی خوشی میں اُس نے آستر کے اعزاز میں بڑی ضیافت کی۔ تمام شرفا اور افسروں کو دعوت دی گئی۔ ساتھ ساتھ صوبوں میں کچھ ٹیکسوں کی معافی کا اعلان کیا گیا اور فیاضی سے تحفے تقسیم کئے گئے۔
در همان روزها، مردخای هم از طرف پادشاه به مقام مهمی منصوب شد.
جب کنواریوں کو ایک بار پھر جمع کیا گیا تو مردکی شاہی صحن کے دروازے میں بیٹھا تھا ۔
استر هنوز به کسی نگفته بود که یهودی است، چون مردخای به او گفته بود که این راز را به کسی فاش نکند و استر هم مانند زمان کودکی از مردخای اطاعت می‌کرد.
آستر نے اب تک کسی کو نہیں بتایا تھا کہ مَیں یہودی ہوں، کیونکہ مردکی نے یہ بتانے سے منع کیا تھا۔ پہلے کی طرح جب وہ اُس کے گھر میں رہتی تھی اب بھی آستر اُس کی ہر بات مانتی تھی۔
در یکی از روزهایی که مردخای در کاخ پادشاه خدمت می‌کرد، دو نفر از خواجه سرایان به نامهای بغتان و ترش که مسئول پرده‌داری کاخ بودند، کینهٔ پادشاه را در دل خود گرفتند و نقشه‌ای طرح کردند که او را به قتل برسانند.
ایک دن جب مردکی شاہی صحن کے دروازے میں بیٹھا تھا تو دو خواجہ سرا بنام بِگتان اور ترش غصے میں آ کر اخسویرس کو قتل کرنے کی سازشیں کر نے لگے۔ دونوں شاہی کمروں کے پہرے دار تھے۔
مردخای از نقشهٔ آنها باخبر شد و ماجرا را به استر ملکه گفت. استر هم آن خبر را از جانب مردخای به اطّلاع پادشاه رساند.
مردکی کو پتا چلا تو اُس نے آستر کو خبر پہنچائی جس نے مردکی کا نام لے کر بادشاہ کو اطلاع دی۔
وقتی راجع به این امر تحقیق کردند معلوم شد که حقیقت دارد، و پادشاه هر دو خواجه سرا را به دار آویخت و امر کرد که شرح این واقعه در اسناد رسمی ثبت گردد.
معاملے کی تفتیش کی گئی تو درست ثابت ہوا، اور دونوں ملازموں کو پھانسی دے دی گئی۔ یہ واقعہ بادشاہ کی موجودگی میں اُس کتاب میں درج کیا گیا جس میں روزانہ اُس کی حکومت کے اہم واقعات لکھے جاتے تھے۔