Ephesians 2

در گذشته، شما غیر یهودیان به علّت خطاها و گناهان خود مُرده بودید.
آپ بھی اپنی خطاؤں اور گناہوں کی وجہ سے روحانی طور پر مُردہ تھے۔
و در راههای كج این جهان قدم می‌گذاردید و از حكمران قدرتهای هوا، یعنی همان روحی كه اكنون در اشخاص نافرمان و سركش عمل می‌کند، پیروی می‌کردید.
کیونکہ پہلے آپ اِن میں پھنسے ہوئے اِس دنیا کے طور طریقوں کے مطابق زندگی گزارتے تھے۔ آپ ہَوا کی قوتوں کے سردار کے تابع تھے، اُس روح کے جو اِس وقت اُن میں سرگرمِ عمل ہے جو اللہ کے نافرمان ہیں۔
در آن زمان، ما همچون شما دستخوش شهوات جسمانی و اسیر تمایلات و افكار نفسانی خود بودیم. درست مانند سایر آدمیان، ما نیز طبیعتاً سزاوار خشم و غضب خدا بودیم.
پہلے تو ہم بھی سب اُن میں زندگی گزارتے تھے۔ ہم بھی اپنی پرانی فطرت کی شہوتیں، مرضی اور سوچ پوری کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ دوسروں کی طرح ہم پر بھی فطری طور پر اللہ کا غضب نازل ہونا تھا۔
امّا خدا آن‌قدر در رحمت و بخشایش ثروتمند و در محبّتش نسبت به ما كریم است كه
لیکن اللہ کا رحم اِتنا وسیع ہے اور وہ اِتنی شدت سے ہم سے محبت رکھتا ہے
اگرچه به علّت خطاهای خود مرده بودیم، ما را با مسیح زنده گردانید. (از راه فیض خداست كه شما نجات یافته‌اید.)
کہ اگرچہ ہم اپنے گناہوں میں مُردہ تھے توبھی اُس نے ہمیں مسیح کے ساتھ زندہ کر دیا۔ ہاں، آپ کو اللہ کے فضل ہی سے نجات ملی ہے۔
و به‌خاطر اتّحادی كه با مسیح داریم، ما را سرافراز فرمود و در قلمرو آسمانی با مسیح نشانید.
جب ہم مسیح عیسیٰ پر ایمان لائے تو اُس نے ہمیں مسیح کے ساتھ زندہ کر کے آسمان پر بٹھا دیا۔
تا ثروت عظیم و بی‌قیاس فیض خود را، با مهربانی نسبت به ما، در عیسی مسیح در زمانهای آینده نمایان سازد.
عیسیٰ مسیح میں ہم پر مہربانی کرنے سے اللہ آنے والے زمانوں میں اپنے فضل کی لامحدود دولت دکھانا چاہتا تھا۔
زیرا به‌سبب فیض خداست كه شما از راه ایمان نجات یافته‌اید و این كار شما نیست بلكه بخشش خداست.
کیونکہ یہ اُس کا فضل ہی ہے کہ آپ کو ایمان لانے پر نجات ملی ہے۔ یہ آپ کی طرف سے نہیں ہے بلکہ اللہ کی بخشش ہے۔
این نجات، نتیجهٔ کارهای شما نیست، پس هیچ دلیلی وجود ندارد كه كسی به خود ببالد.
اور یہ نجات ہمیں اپنے کسی کام کے نتیجے میں نہیں ملی، اِس لئے کوئی اپنے آپ پر فخر نہیں کر سکتا۔
زیرا ما ساختهٔ دست او هستیم و خدا ما را در مسیح عیسی از نو آفریده است تا آن كارهای نیكویی را كه او قبلاً برای ما مقدّر فرمود كه انجام دهیم، بجا آوریم.
ہاں، ہم اُسی کی مخلوق ہیں جنہیں اُس نے مسیح میں نیک کام کرنے کے لئے خلق کیا ہے۔ اور یہ کام اُس نے پہلے سے ہمارے لئے تیار کر رکھے ہیں، کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُنہیں سرانجام دیتے ہوئے زندگی گزاریں۔
بنابراین به‌خاطر داشته باشید كه شما در گذشته جسماً جزء كافران بودید و به وسیلهٔ اهل ختنه (یعنی یک عمل جسمانی كه به دست انسان صورت می‌گیرد.) «نامختون» نامیده می‌شدید.
یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ماضی میں آپ کیا تھے۔ یہودی صرف اپنے لئے لفظ مختون استعمال کرتے تھے اگرچہ وہ اپنا ختنہ صرف انسانی ہاتھوں سے کرواتے ہیں۔ آپ کو جو غیریہودی ہیں وہ نامختون قرار دیتے تھے۔
در آن زمان، از مسیح دور بودید و از مزایای قوم اسرائیل محروم و از پیمانهایی كه بر وعده‌های خدا متّکی بود، بی‌بهره بودید. شما در این جهان، بدون امید و بدون خدا به سر می‌بردید.
اُس وقت آپ مسیح کے بغیر ہی چلتے تھے۔ آپ اسرائیل قوم کے شہری نہ بن سکے اور جو وعدے اللہ نے عہدوں کے ذریعے اپنی قوم سے کئے تھے وہ آپ کے لئے نہیں تھے۔ اِس دنیا میں آپ کی کوئی اُمید نہیں تھی، آپ اللہ کے بغیر ہی زندگی گزارتے تھے۔
امّا اكنون شما كه دور بودید به وسیلهٔ اتّحاد با مسیح عیسی و ریختن خون او نزدیک شده‌اید.
لیکن اب آپ مسیح میں ہیں۔ پہلے آپ دُور تھے، لیکن اب آپ کو مسیح کے خون کے وسیلے سے قریب لایا گیا ہے۔
زیرا مسیح صلح و صفا را بین یهود و غیر یهود به وجود آورده و این دو را با هم متّحد ساخته است. او با بدن جسمانی خود، دیواری كه آنان را از هم جدا می‌کرد و دشمنان یكدیگر می‌ساخت، درهم شكست.
کیونکہ مسیح ہماری صلح ہے اور اُسی نے یہودیوں اور غیریہودیوں کو ملا کر ایک قوم بنا دیا ہے۔ اپنے جسم کو قربان کر کے اُس نے وہ دیوار گرا دی جس نے اُنہیں الگ کر کے ایک دوسرے کے دشمن بنا رکھا تھا۔
زیرا شریعت را با مقرّرات و احكامش منسوخ كرد تا از این دو دسته، در خود یک انسانیّت تازه‌ای به وجود آورد و صلح و صفا را میسّر سازد.
اُس نے شریعت کو اُس کے احکام اور ضوابط سمیت منسوخ کر دیا تاکہ دونوں گروہوں کو ملا کر ایک نیا انسان خلق کرے، ایسا انسان جو اُس میں ایک ہو اور صلح سلامتی کے ساتھ زندگی گزارے۔
مسیح با مرگ خود بر روی صلیب، این دو را در یک بدن واحد، دوستان خدا گردانید تا دشمنی دو جانبه یهود و غیر یهود را نیز از میان بردارد.
اپنی صلیبی موت سے اُس نے دونوں گروہوں کو ایک بدن میں ملا کر اُن کی اللہ کے ساتھ صلح کرائی۔ ہاں، اُس نے اپنے آپ میں یہ دشمنی ختم کر دی۔
به این سبب بود كه مسیح آمد و مژدهٔ صلح را به شما كه دور بودید و به آنانی كه نزدیک بودند، اعلام كرد.
اُس نے آ کر دونوں گروہوں کو صلح سلامتی کی خوش خبری سنائی، آپ غیریہودیوں کو جو اللہ سے دُور تھے اور آپ یہودیوں کو بھی جو اُس کے قریب تھے۔
اكنون هر دو به وسیلهٔ مسیح اجازه داریم كه در یک روح یعنی روح‌القدس به حضور پدر بیاییم.
اب ہم دونوں مسیح کے ذریعے ایک ہی روح میں باپ کے حضور آ سکتے ہیں۔
پس شما غیر یهودیان، دیگر غریب و بیگانه نیستید بلكه با مقدّسین خدا هموطن و اعضاء خانوادهٔ خدا هستید.
نتیجے میں اب آپ پردیسی اور اجنبی نہیں رہے بلکہ مُقدّسین کے ہم وطن اور اللہ کے گھرانے کے ہیں۔
شما بر شالوده‌ای كه به دست رسولان و انبیا نهاده شده است، بنا شده‌اید و عیسی مسیح سنگ اصلی آن است.
آپ کو رسولوں اور نبیوں کی بنیاد پر تعمیر کیا گیا ہے جس کے کونے کا بنیادی پتھر مسیح عیسیٰ خود ہے۔
در اتّحاد با اوست كه تمام عمارت به هم متّصل می‌گردد و رفته‌رفته در خداوند به صورت یک معبد مقدّس در می‌آید.
اُس میں پوری عمارت جُڑ جاتی اور بڑھتی بڑھتی خداوند میں اللہ کا مُقدّس گھر بن جاتی ہے۔
شما نیز در اتّحاد با او و همراه دیگران به صورت مكانی بنا خواهید شد كه خدا به وسیلهٔ روح خود در آن زندگی می‌کند.
دوسروں کے ساتھ ساتھ اُس میں آپ کی بھی تعمیر ہو رہی ہے تاکہ آپ روح میں اللہ کی سکونت گاہ بن جائیں۔