Ecclesiastes 3

برای هر چیزی که در دنیا اتّفاق می‌افتد، زمان معیّنی وجود دارد.
ہر چیز کی اپنی گھڑی ہوتی، آسمان تلے ہر معاملے کا اپنا وقت ہوتا ہے،
زمانی برای تولّد، زمانی برای مردن، زمانی برای کاشتن، زمانی برای درو کردن،
جنم لینے اور مرنے کا، پودا لگانے اور اُکھاڑنے کا،
زمانی برای کُشتن، زمانی برای شفا دادن، زمانی برای خراب کردن، زمانی برای ساختن،
مار دینے اور شفا دینے کا، ڈھا دینے اور تعمیر کرنے کا،
زمانی برای گریه، زمانی برای خنده، زمانی برای ماتم، زمانی برای رقص،
رونے اور ہنسنے کا، آہیں بھرنے اور رقص کرنے کا،
زمانی برای دور ریختن سنگها، زمانی برای جمع کردن سنگها، زمانی برای در آغوش گرفتن، زمانی برای اجتناب از آن،
پتھر پھینکنے اور پتھر جمع کرنے کا، گلے ملنے اور اِس سے باز رہنے کا،
زمانی برای سود، زمانی برای زیان، زمانی برای اندوختن، زمانی برای دور انداختن،
تلاش کرنے اور کھو دینے کا، محفوظ رکھنے اور پھینکنے کا،
زمانی برای بریدن، زمانی برای دوختن، زمانی برای سکوت، زمانی برای گفتن،
پھاڑنے اور سی کر جوڑنے کا، خاموش رہنے اور بولنے کا،
زمانی برای دوستی، زمانی برای دشمنی، زمانی برای جنگ و زمانی برای صلح.
پیار کرنے اور نفرت کرنے کا، جنگ لڑنے اور سلامتی سے زندگی گزارنے کا،
یک کارگر چه سودی از زحمت خود می‌برد؟
چنانچہ کیا فائدہ ہے کہ کام کرنے والا محنت مشقت کرے؟
زحماتی را که خدا بر دوش انسان گذاشته است، دیدم.
مَیں نے وہ تکلیف دہ کام کاج دیکھا جو اللہ نے انسان کے سپرد کیا تاکہ وہ اُس میں اُلجھا رہے۔
او برای هر چیز زمان مناسبی تعیین نموده است. همچنین او شوق دانستن ابدیّت را در دلهای انسان نهاده است، امّا انسان نمی‌تواند مفهوم کارهای خدا را از ابتدا تا انتها درک کند.
اُس نے ہر چیز کو یوں بنایا ہے کہ وہ اپنے وقت کے لئے خوب صورت اور مناسب ہو۔ اُس نے انسان کے دل میں جاودانی بھی ڈالی ہے، گو وہ شروع سے لے کر آخر تک اُس کام کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا جو اللہ نے کیا ہے۔
پس به این نتیجه رسیدم که بهتر است خوش باشیم و تا زمانی که زنده هستیم، از زندگی حداکثر استفاده را بنماییم.
مَیں نے جان لیا کہ انسان کے لئے اِس سے بہتر کچھ نہیں ہے کہ وہ خوش رہے اور جیتے جی زندگی کا مزہ لے۔
بخوریم و بنوشیم و از حاصل زحمت خود لذّت ببریم، زیرا همهٔ اینها بخشش و نعمت خداست.
کیونکہ اگر کوئی کھائے پیئے اور تمام محنت مشقت کے ساتھ ساتھ خوش حال بھی ہو تو یہ اللہ کی بخشش ہے۔
می‌دانم که کارهای خدا پایدار و تغییر ناپذیرند. کسی نمی‌تواند به آنها چیزی بیافزاید و یا چیزی از آنها کم کند. منظور خدا از انجام این کارها فقط اینست که انسان از او بترسد.
مجھے سمجھ آئی کہ جو کچھ اللہ کرے وہ ابد تک قائم رہے گا۔ اُس میں نہ اضافہ ہو سکتا ہے نہ کمی۔ اللہ یہ سب کچھ اِس لئے کرتا ہے کہ انسان اُس کا خوف مانے۔
هر چیزی که اکنون هست و یا در آینده دیده شود، در گذشته وجود داشته است. خدا آنچه را که در گذشته انجام داده است، تکرار می‌کند.
جو حال میں پیش آ رہا ہے وہ ماضی میں پیش آ چکا ہے، اور جو مستقبل میں پیش آئے گا وہ بھی پیش آ چکا ہے۔ ہاں، جو کچھ گزر چکا ہے اُسے اللہ دوبارہ واپس لاتا ہے۔
علاوه بر این، دیدم که در این دنیا بی‌عدالتی و بی‌انصافی جای عدالت و انصاف را گرفته است.
مَیں نے سورج تلے مزید دیکھا، جہاں عدالت کرنی ہے وہاں ناانصافی ہے، جہاں انصاف کرنا ہے وہاں بےدینی ہے۔
به خود گفتم: «خدا در وقت مناسب هر کار خوب یا بد انسان را داوری خواهد کرد.»
لیکن مَیں دل میں بولا، ”اللہ راست باز اور بےدین دونوں کی عدالت کرے گا، کیونکہ ہر معاملے اور کام کا اپنا وقت ہوتا ہے۔“
دانستم که خدا انسان را می‌آزماید تا به او بفهماند که بهتر از حیوان نیست.
مَیں نے یہ بھی سوچا، ”جہاں تک انسانوں کا تعلق ہے اللہ اُن کی جانچ پڑتال کرتا ہے تاکہ اُنہیں پتا چلے کہ وہ جانوروں کی مانند ہیں۔
زیرا سرنوشت انسان و حیوان یکسان است. مانند هم می‌میرند و مثل هم نفس می‌کشند و انسان بر حیوان برتری ندارد، همه‌چیز بیهوده است.
کیونکہ انسان و حیوان کا ایک ہی انجام ہے۔ دونوں دم چھوڑتے، دونوں میں ایک سا دم ہے، اِس لئے انسان کو حیوان کی نسبت زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔ سب کچھ باطل ہی ہے۔
انسان و حیوان، هر دو به یک‌‌جا می‌روند. هر دو از خاک به وجود آمده‌اند و به خاک بر می‌گردند.
سب کچھ ایک ہی جگہ چلا جاتا ہے، سب کچھ خاک سے بنا ہے اور سب کچھ دوبارہ خاک میں مل جائے گا۔
چه کسی می‌تواند ثابت کند که روح انسان به عالم بالا می‌رود و روح حیوان به زیر زمین؟
کون یقین سے کہہ سکتا ہے کہ انسان کی روح اوپر کی طرف جاتی اور حیوان کی روح نیچے زمین میں اُترتی ہے؟“
پس فهمیدم که بهتر است انسان از کاری که می‌کند، لذّت ببرد. زیرا سرنوشتش همین است و کسی نیست که بتواند او را پس از مرگ بازگرداند تا ببیند که چه وقایعی بعد از او در دنیا اتّفاق می‌افتد.
غرض مَیں نے جان لیا کہ انسان کے لئے اِس سے بہتر کچھ نہیں ہے کہ وہ اپنے کاموں میں خوش رہے، یہی اُس کے نصیب میں ہے۔ کیونکہ کون اُسے وہ دیکھنے کے قابل بنائے گا جو اُس کے بعد پیش آئے گا؟ کوئی نہیں!