خدا به کسانیکه او را خشنود میسازند، حکمت، دانش و خوشی میبخشد، ولی به خطاکاران مشقتِ کار و زحمتِ اندوختن مال را میدهد تا خدا آن را از آنها گرفته به کسانی عطا کند که از آنها راضی است. این نیز مانند دنبال باد دویدن، بیهوده است.
جو انسان اللہ کو منظور ہو اُسے وہ حکمت، علم و عرفان اور خوشی عطا کرتا ہے، لیکن گناہ گار کو وہ جمع کرنے اور ذخیرہ کرنے کی ذمہ داری دیتا ہے تاکہ بعد میں یہ دولت اللہ کو منظور شخص کے حوالے کی جائے۔ یہ بھی باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔