Deuteronomy 19

«بعد از آن که خداوند خدایتان مردمی را که سرزمین ایشان را به شما خواهد داد، نابود کرد و بعد از اینکه شما شهرها و خانه‌های ایشان را تصرّف کردید و در آنجا ساکن شدید،
رب تیرا خدا اُس ملک میں آباد قوموں کو تباہ کرے گا جو وہ تجھے دے رہا ہے۔ جب تُو اُنہیں بھگا کر اُن کے شہروں اور گھروں میں آباد ہو جائے گا
آن سرزمین را به سه منطقه تقسیم کنید و در هر کدام شهری را که رسیدن به آن آسان باشد مشخص کنید. آنگاه مردی که مرتکب قتل شده است، می‌تواند به آنها برای حفاظت فرار کند.
تو پورے ملک کو تین حصوں میں تقسیم کر۔ ہر حصے میں ایک مرکزی شہر مقرر کر۔ اُن تک پہنچانے والے راستے صاف ستھرے رکھنا۔ اِن شہروں میں ہر وہ شخص پناہ لے سکتا ہے جس کے ہاتھ سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا ہے۔
آن سرزمین را به سه منطقه تقسیم کنید و در هر کدام شهری را که رسیدن به آن آسان باشد مشخص کنید. آنگاه مردی که مرتکب قتل شده است، می‌تواند به آنها برای حفاظت فرار کند.
تو پورے ملک کو تین حصوں میں تقسیم کر۔ ہر حصے میں ایک مرکزی شہر مقرر کر۔ اُن تک پہنچانے والے راستے صاف ستھرے رکھنا۔ اِن شہروں میں ہر وہ شخص پناہ لے سکتا ہے جس کے ہاتھ سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا ہے۔
هرگاه مردی مرتکب قتل ناخواستهٔ شخصی که دشمن او نبوده بشود، می‌تواند به یکی از این شهرها فرار کند و در امان باشد.
وہ ایسے شہر میں جا کر انتقام لینے والوں سے محفوظ رہے گا۔ شرط یہ ہے کہ اُس نے نہ قصداً اور نہ دشمنی کے باعث کسی کو مار دیا ہو۔
برای نمونه، اگر مردی با همسایهٔ خود برای قطع کردن درخت به جنگل برود و هنگام قطع درخت، تبر از دسته‌اش جدا شود و باعث مرگ مرد دیگر شود، او می‌تواند به یکی از این شهرها فرار کند و امن باشد.
مثلاً دو آدمی جنگل میں درخت کاٹ رہے ہیں۔ کلہاڑی چلاتے وقت ایک کی کلہاڑی دستے سے نکل کر اُس کے ساتھی کو لگ جائے اور وہ مر جائے۔ ایسا شخص فرار ہو کر ایسے شہر میں پناہ لے سکتا ہے تاکہ بچا رہے۔
اگر فقط یک شهر وجود داشته باشد، ممکن است که فاصله‌اش دور باشد و مدّعی خون مقتول به متّهم برسد و در خشم، مرد بی‌گناهی را بکشد. به خصوص که آن مرد در اثر تصادف کشته شده و دشمن او نبوده.
اِس لئے ضروری ہے کہ ایسے شہروں کا فاصلہ زیادہ نہ ہو۔ کیونکہ جب انتقام لینے والا اُس کا تعاقب کرے گا تو خطرہ ہے کہ وہ طیش میں اُسے پکڑ کر مار ڈالے، اگرچہ بھاگنے والا بےقصور ہے۔ جو کچھ اُس نے کیا وہ دشمنی کے سبب سے نہیں بلکہ غیرارادی طور پر ہوا۔
به این دلیل است که من دستور داده‌ام که سه شهر در نظر بگیرید.
اِس لئے لازم ہے کہ تُو پناہ کے تین شہر الگ کر لے۔
«هنگامی‌که خداوند سرزمین شما را وسعت دهد، همان‌طور که به نیاکان شما فرمود و تمام سرزمینی را که وعده داده بود به شما بدهد،
بعد میں رب تیرا خدا تیری سرحدیں مزید بڑھا دے گا، کیونکہ یہی وعدہ اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا سے کیا ہے۔ اپنے وعدے کے مطابق وہ تجھے پورا ملک دے گا،
آنگاه شما باید سه شهر پناهگاه دیگر نیز داشته باشید. اگر هرچه را امروز فرمان داده‌ام انجام دهید و اگر خداوند خدایتان را دوست داشته باشید و طبق تعالیم او زندگی کنید، او این سرزمین را به شما خواهد داد.
البتہ شرط یہ ہے کہ تُو احتیاط سے اُن تمام احکام کی پیروی کرے جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔ دوسرے الفاظ میں شرط یہ ہے کہ تُو رب اپنے خدا کو پیار کرے اور ہمیشہ اُس کی راہوں میں چلتا رہے۔ اگر تُو ایسا ہی کرے اور نتیجتاً رب کا وعدہ پورا ہو جائے تو لازم ہے کہ تُو پناہ کے تین اَور شہر الگ کر لے۔
چنین کنید تا مردم بی‌گناه کشته نشوند و شما به علّت کشتن آنها در سرزمینی که خداوند به شما خواهد داد، گناهکار نباشید.
ورنہ تیرے ملک میں جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دے رہا ہے بےقصور لوگوں کو جان سے مارا جائے گا اور تُو خود ذمہ دار ٹھہرے گا۔
«امّا اگر شخصی با کسی دشمنی داشته باشد و او را عمداً بکشد و بعد به یکی از آن شهرها فرار کند،
لیکن ہو سکتا ہے کوئی دشمنی کے باعث کسی کی تاک میں بیٹھ جائے اور اُس پر حملہ کر کے اُسے مار ڈالے۔ اگر قاتل پناہ کے کسی شہر میں بھاگ کر پناہ لے
در آن صورت رهبران شهر خودش، باید به دنبال قاتل بفرستند که او را از آنجا بیاورند و به دست مدّعی خون مقتول تسلیم کنند تا کشته شود.
تو اُس کے شہر کے بزرگ اطلاع دیں کہ اُسے واپس لایا جائے۔ اُسے انتقام لینے والے کے حوالے کیا جائے تاکہ اُسے سزائے موت ملے۔
بر او رحم نکنید و باید اسرائیل را از خون بی‌گناه پاک سازید تا در همهٔ کارها موفّق باشید.
اُس پر رحم مت کرنا۔ لازم ہے کہ تُو اسرائیل میں سے بےقصور کی موت کا داغ مٹائے تاکہ تُو خوش حال رہے۔
«در سرزمینی که خداوند خدایتان به شما می‌دهد مرز سرزمین همسایهٔ خود را که از قدیم تعیین شده است تغییر ندهید.
جب تُو اُس ملک میں رہے گا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دے گا تاکہ تُو اُس پر قبضہ کرے تو زمین کی وہ حدیں آگے پیچھے نہ کرنا جو تیرے باپ دادا نے مقرر کیں۔
«برای محکومیّت کسی یک شاهد کافی نیست، حداقل دو شاهد برای اثبات گناه لازم است.
تُو کسی کو ایک ہی گواہ کے کہنے پر قصوروار نہیں ٹھہرا سکتا۔ جو بھی جرم سرزد ہوا ہے، کم از کم دو یا تین گواہوں کی ضرورت ہے۔ ورنہ تُو اُسے قصوروار نہیں ٹھہرا سکتا۔
اگر شاهد مقرضی به دروغ مردی را متّهم به جنایت کند،
اگر جس پر الزام لگایا گیا ہے انکار کر کے دعویٰ کرے کہ گواہ جھوٹ بول رہا ہے
هر دو نفر باید به مکانی که خداوند برای پرستش خود برگزیده، رفته و توسط کاهنان و قاضیان حاضر، مورد قضاوت قرار گیرند.
تو دونوں مقدِس میں رب کے حضور آ کر خدمت کرنے والے اماموں اور قاضیوں کو اپنا معاملہ پیش کریں۔
قضات باید در مورد این قضیه به دقّت تحقیق کنند و اگر ثابت شد که شاهد دروغ می‌گوید،
قاضی اِس کا خوب کھوج لگائیں۔ اگر بات درست نکلے کہ گواہ نے جھوٹ بول کر اپنے بھائی پر غلط الزام لگایا ہے
مجازات او، باید مجازات مرد متّهم باشد. به این ترتیب شرارت از میان شما پاک خواهد شد.
تو اُس کے ساتھ وہ کچھ کیا جائے جو وہ اپنے بھائی کے لئے چاہ رہا تھا۔ یوں تُو اپنے درمیان سے بُرائی مٹا دے گا۔
آنگاه سایر مردم وقتی از این قضیه باخبر شوند، می‌ترسند و کسی جرأت نمی‌کند که مرتکب چنین جنایتی بشود.
پھر تمام باقی لوگ یہ سن کر ڈر جائیں گے اور آئندہ تیرے درمیان ایسی غلط حرکت کرنے کی جرٲت نہیں کریں گے۔
در چنین موارد، ترّحم نشان ندهید بلکه حکم شما این باشد: جان به عوض جان، چشم به عوض چشم، دندان به عوض دندان، دست به عوض دست و پا به عوض پا.
قصوروار پر رحم نہ کرنا۔ اصول یہ ہو کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت، ہاتھ کے بدلے ہاتھ، پاؤں کے بدلے پاؤں۔