همگی به حضور پادشاه رفتند و گفتند: «پادشاها، آیا شما فرمان ندادهاید که هرکس تا سی روز به غیراز تو از خدایی یا انسانی حاجتی بخواهد، در چاه شیران انداخته شود؟»
پادشاه گفت: «بلی درست است و این فرمان طبق قانون مادها و پارسیان تغییر نمیپذیرد.»
تب وہ بادشاہ کے پاس گئے اور اُسے شاہی فرمان کی یاد دلائی، ”کیا آپ نے فرمان صادر نہیں کیا تھا کہ اگلے 30 دن کے دوران سب کو صرف بادشاہ سے دعا کرنی ہے، اور جو کسی اَور معبود یا انسان سے التجا کرے اُسے شیروں کی ماند میں پھینکا جائے گا؟“ بادشاہ نے جواب دیا، ”جی، یہ فرمان قائم ہے بلکہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کا حصہ ہے جو منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔“