Daniel 6

داریوش تصمیم گرفت که یکصد و بیست استاندار در سراسر امپراتوری خود منصوب نماید.
دارا نے سلطنت کے تمام صوبوں پر 120 صوبے دار متعین کرنے کا فیصلہ کیا۔
سه وزیر هم به سرپرستی آنها منصوب کرد که تمام فرمانداران حسابهای خود را به ایشان پس بدهند تا هیچ ضرری به پادشاه نرسد که یکی از آنها دانیال بود.
اُن پر تین وزیر مقرر تھے جن میں سے ایک دانیال تھا۔ گورنر اُن کے سامنے جواب دہ تھے تاکہ بادشاہ کو نقصان نہ پہنچے۔
دانیال از وزرا و فرمانداران دیگر بالاتر شده بود، زیرا دارای هوش و ذکاوت بیشتری بود. پادشاه درنظر داشت دانیال را مسئول تمام امپراتوری خود بگرداند.
جلد ہی پتا چلا کہ دانیال دوسرے وزیروں اور صوبے داروں پر سبقت رکھتا تھا، کیونکہ وہ غیرمعمولی ذہانت کا مالک تھا۔ نتیجتاً بادشاہ نے اُسے پوری سلطنت پر مقرر کرنے کا ارادہ کیا۔
امّا وزیران و فرمانداران دنبال بهانه‌ای می‌گشتند تا در ادارهٔ امور مملکتی از دانیال شکایت کنند، ولی نتوانستند هیچ بهانه‌ای به دست بیاورند. چون دانیال کاملاً امین و درستکار بود و هرگز خطایی از او سر نمی‌زد.
جب دیگر وزیروں اور صوبے داروں کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ دانیال پر الزام لگانے کا بہانہ ڈھونڈنے لگے۔ لیکن وہ اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے میں اِتنا قابلِ اعتماد تھا کہ وہ ناکام رہے۔ کیونکہ نہ وہ رشوت خور تھا، نہ کسی کام میں سُست۔
پس به یکدیگر گفتند ما نمی‌توانیم هیچ علّت و بهانه‌ای برضد دانیال پیدا کنیم مگر اینکه دربارهٔ قوانین مذهبی و خدای او، بهانه‌ای از او به دست بیاوریم.
آخرکار وہ آدمی آپس میں کہنے لگے، ”اِس طریقے سے ہمیں دانیال پر الزام لگانے کا موقع نہیں ملے گا۔ لیکن ایک بات ہے جو الزام کا باعث بن سکتی ہے یعنی اُس کے خدا کی شریعت۔“
پس به حضور داریوش رفتند و گفتند: «پاینده باد داریوش پادشاه!
تب وہ گروہ کی صورت میں بادشاہ کے سامنے حاضر ہوئے اور کہنے لگے، ”دارا بادشاہ ابد تک جیتے رہیں!
تمام وزرای مملکت، فرمانداران، مشاوران و حکّام با هم مشورت کرده‌اند که پادشاه حکمی صادر فرماید و در آن قدغن نماید که تا مدت سی روز هرکس از خدایی یا انسانی جز داریوش پادشاه، حاجتی درخواست بنماید، در چاه شیران انداخته شود.
سلطنت کے تمام وزیر، گورنر، صوبے دار، مشیر اور منتظم آپس میں مشورہ کر کے متفق ہوئے ہیں کہ اگلے 30 دن کے دوران سب کو صرف بادشاہ سے دعا کرنی چاہئے۔ بادشاہ ایک فرمان صادر کریں کہ جو بھی کسی اَور معبود یا انسان سے التجا کرے اُسے شیروں کی ماند میں پھینکا جائے گا۔ دھیان دینا چاہئے کہ سب ہی اِس پر عمل کریں۔
حال، ای پادشاه، این حکم را صادر فرما و این نوشته را امضاء کن تا طبق قانون ماد‌ها و پارسیان این حکم باطل نگردد.»
اے بادشاہ، گزارش ہے کہ آپ یہ فرمان ضرور صادر کریں بلکہ لکھ کر اُس کی تصدیق بھی کریں تاکہ اُسے تبدیل نہ کیا جا سکے۔ تب وہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کا حصہ بن کر منسوخ نہیں کیا جا سکے گا۔“
داریوش پادشاه، این فرمان را امضاء کرد.
دارا بادشاہ مان گیا۔ اُس نے فرمان لکھوا کر اُس کی تصدیق کی۔
وقتی دانیال فهمید که چنین فرمانی صادر شده است، به خانهٔ خود رفت و در بالاخانهٔ خود، پنجره‌ای را که به سوی اورشلیم بود، باز کرد و مانند گذشته، روزی سه مرتبه زانو زده و خدای خود را عبادت و پرستش می‌نمود.
جب دانیال کو معلوم ہوا کہ فرمان صادر ہوا ہے تو وہ سیدھا اپنے گھر میں چلا گیا۔ چھت پر ایک کمرا تھا جس کی کھلی کھڑکیوں کا رُخ یروشلم کی طرف تھا۔ اِس کمرے میں دانیال روزانہ تین بار اپنے گھٹنے ٹیک کر دعا اور اپنے خدا کی ستائش کرتا تھا۔ اب بھی اُس نے یہ سلسلہ جاری رکھا۔
وقتی دشمنان او را دیدند که نزد خدا دعا می‌کند،
جوں ہی دانیال اپنے خدا سے دعا اور التجا کر رہا تھا تو اُس کے دشمنوں نے گروہ کی صورت میں گھر میں گھس کر اُسے یہ کرتے ہوئے پایا۔
همگی به حضور پادشاه رفتند و گفتند: «پادشاها، آیا شما فرمان نداده‌اید که هرکس تا سی روز به غیراز تو از خدایی یا انسانی حاجتی بخواهد، در چاه شیران انداخته شود؟» پادشاه گفت: «بلی درست است و این فرمان طبق قانون ماد‌ها و پارسیان تغییر نمی‌پذیرد.»
تب وہ بادشاہ کے پاس گئے اور اُسے شاہی فرمان کی یاد دلائی، ”کیا آپ نے فرمان صادر نہیں کیا تھا کہ اگلے 30 دن کے دوران سب کو صرف بادشاہ سے دعا کرنی ہے، اور جو کسی اَور معبود یا انسان سے التجا کرے اُسے شیروں کی ماند میں پھینکا جائے گا؟“ بادشاہ نے جواب دیا، ”جی، یہ فرمان قائم ہے بلکہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کا حصہ ہے جو منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔“
آنها گفتند: «این دانیال که از تبعیدیان یهودیه می‌باشد از تو ای پادشاه و از فرمان تو اطاعت نمی‌کند. او مرتّباً روزی سه مرتبه دعا و نیایش می‌کند.»
اُنہوں نے کہا، ”اے بادشاہ، دانیال جو یہوداہ کے جلاوطنوں میں سے ہے نہ آپ کی پروا کرتا، نہ اُس فرمان کی جس کی آپ نے لکھ کر تصدیق کی۔ ابھی تک وہ روزانہ تین بار اپنے خدا سے دعا کرتا ہے۔“
پادشاه وقتی این را شنید بسیار پریشان خاطر شد و برای خلاصی دانیال فکر می‌کرد و تا غروب آفتاب کوشش می‌کرد که راهی برای نجات دانیال پیدا کند.
یہ سن کر بادشاہ کو بڑی دقت محسوس ہوئی۔ پورا دن وہ سوچتا رہا کہ مَیں دانیال کو کس طرح بچاؤں۔ سورج کے غروب ہونے تک وہ اُسے چھڑانے کے لئے کوشاں رہا۔
سپس آن مردان به حضور پادشاه برگشتند و گفتند: «پادشاها، می‌دانی که طبق قانون ماد‌ها و پارسیان، هر حکمی که توسط پادشاه صادر شود تغییر و تبدیل نمی‌پذیرد.»
لیکن آخرکار وہ آدمی گروہ کی صورت میں دوبارہ بادشاہ کے حضور آئے اور کہنے لگے، ”بادشاہ کو یاد رہے کہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کے مطابق جو بھی فرمان بادشاہ صادر کرے اُسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔“
بنابراین پادشاه دستور داد دانیال را گرفته و او را در چاه شیران انداختند. پادشاه به دانیال گفت: «ای دانیال، امیدوارم خدایی که تو پیوسته او را پرستش می‌کنی، تو را نجات دهد.»
چنانچہ بادشاہ نے حکم دیا کہ دانیال کو پکڑ کر شیروں کی ماند میں پھینکا جائے۔ ایسا ہی ہوا۔ بادشاہ بولا، ”اے دانیال، جس خدا کی عبادت تم بلاناغہ کرتے آئے ہو وہ تمہیں بچائے۔“
سپس سنگی آوردند و آن را بر دهانهٔ چاه گذاشتند و پادشاه آن را با مُهر خود و مُهر وزرای خود مُهر کرد تا فرمان دربارهٔ دانیال تغییر نکند.
پھر ماند کے منہ پر پتھر رکھا گیا، اور بادشاہ نے اپنی مُہر اور اپنے بڑوں کی مُہریں اُس پر لگائیں تاکہ کوئی بھی اُسے کھول کر دانیال کی مدد نہ کرے۔
بعد از آن پادشاه به کاخ خود برگشت و تا صبح روزه گرفت و اجازه نداد که وسایل عیش و عشرت برای او بیاورند و تا صبح نتوانست بخوابد.
اِس کے بعد بادشاہ شاہی محل میں واپس چلا گیا اور پوری رات روزہ رکھے ہوئے گزاری۔ نہ کچھ اُس کا دل بہلانے کے لئے اُس کے پاس لایا گیا، نہ اُسے نیند آئی۔
صبح زود پادشاه بلند شد و با عجله بر سر چاه شیران رفت.
جب پَو پھٹنے لگی تو وہ اُٹھ کر شیروں کی ماند کے پاس گیا۔
وقتی به سر چاه رسید، با صدای گرفته‌ای دانیال را صدا کرد و گفت: «ای دانیال، بندهٔ خدای زنده، آیا خدایی‌ که تو پیوسته او را پرستش می‌کنی توانسته است تو را نجات بدهد؟»
اُس کے قریب پہنچ کر بادشاہ نے غمگین آواز سے پکارا، ”اے زندہ خدا کے بندے دانیال، کیا تمہارے خدا جس کی تم بلاناغہ عبادت کرتے رہے ہو تمہیں شیروں سے بچا سکا؟“
دانیال جواب داد: «پادشاه پاینده باد!
دانیال نے جواب دیا، ”بادشاہ ابد تک جیتے رہیں!
خدا فرشتهٔ خود را فرستاد و او دهان شیرها را بست تا به من صدمه‌ای نرسانند. زیرا که نه در پیشگاه او گناهی کرده‌ام و نه در حضور تو خطایی مرتکب شده‌ام.»
میرے خدا نے اپنے فرشتے کو بھیج دیا جس نے شیروں کے منہ کو بند کئے رکھا۔ اُنہوں نے مجھے کوئی بھی نقصان نہ پہنچایا، کیونکہ اللہ کے سامنے مَیں بےقصور ہوں۔ بادشاہ سلامت کے خلاف بھی مجھ سے جرم نہیں ہوا۔“
پادشاه بسیار خوشحال شد و دستور داد دانیال را از چاه بیرون بیاورند. دانیال را از چاه بیرون کشیدند و دیدند که هیچ صدمه‌ای به او نرسیده است زیرا که بر خدا توکّل کرده بود.
یہ سن کر بادشاہ آپے میں نہ سمایا۔ اُس نے دانیال کو ماند سے نکالنے کا حکم دیا۔ جب اُسے کھینچ کر نکالا گیا تو معلوم ہوا کہ اُسے کوئی بھی نقصان نہیں پہنچا۔ یوں اُسے اللہ پر بھروسا رکھنے کا اجر ملا۔
سپس پادشاه دستور داد تمام کسانی را که از دانیال شکایت کرده بودند، آوردند و همهٔ آنها را با زن و فرزندانشان در چاه شیران انداختند. قبل از اینکه آنها به ته چاه برسند، شیرها حمله کرده و تمام استخوانهای آنها را خُرد کردند.
لیکن جن آدمیوں نے دانیال پر الزام لگایا تھا اُن کا بُرا انجام ہوا۔ بادشاہ کے حکم پر اُنہیں اُن کے بال بچوں سمیت شیروں کی ماند میں پھینکا گیا۔ ماند کے فرش پر گرنے سے پہلے ہی شیر اُن پر جھپٹ پڑے اور اُنہیں پھاڑ کر اُن کی ہڈیوں کو چبا لیا۔
بعد از آن، داریوش پادشاه به تمام ملّتها و اقوام به زبانهای گوناگون ساکنان سراسر زمین نوشت: «صلح و سلامتی بر شما باد!
پھر دارا بادشاہ نے سلطنت کی تمام قوموں، اُمّتوں اور اہلِ زبان کو ذیل کا پیغام بھیجا، ”سب کی سلامتی ہو!
من فرمان می‌دهم که در سراسر امپراتوری من، تمام مردم باید در حضور خدای دانیال ترسان و لرزان باشند، زیرا: «او خدای زنده است. سلطنت او هرگز از بین نخواهد رفت و تا به ابد سلطنت خواهد کرد قدرتش هرگز به انتها نخواهد رسید.
میرا فرمان سنو! لازم ہے کہ میری سلطنت کی ہر جگہ لوگ دانیال کے خدا کے سامنے تھرتھرائیں اور اُس کا خوف مانیں۔ کیونکہ وہ زندہ خدا اور ابد تک قائم ہے۔ نہ کبھی اُس کی بادشاہی تباہ، نہ اُس کی حکومت ختم ہو گی۔
او نجات می‌دهد و آزاد می‌کند. در آسمان و زمین نشانه‌ها و شگفتی‌ها به عمل می‌آورد. او دانیال را از چنگ شیرها نجات داد.»
وہی بچاتا اور نجات دیتا ہے، وہی آسمان و زمین پر الٰہی نشان اور معجزے دکھاتا ہے۔ اُسی نے دانیال کو شیروں کے قبضے سے بچایا۔“
بنابراین دانیال در زمان سلطنت داریوش و کوروش پارسی موفّق و کامیاب بود.
چنانچہ دانیال کو دارا بادشاہ اور فارس کے بادشاہ خورس کے دورِ حکومت میں بہت کامیابی حاصل ہوئی۔