Daniel 12

آن فرشته‌ای که لباس سفید کتانی پوشیده بود، به کلام خود ادامه داده گفت: «در آن زمان میکائیل، فرشتهٔ اعظم، برای حمایت قوم تو می‌آید و چنان دوران سختی پیش می‌آید که در تاریخ بشر سابقه نداشته است، امّا هرکسی از قوم تو که نامش در کتاب خدا نوشته شده باشد، نجات می‌یابد.
اُس وقت فرشتوں کا عظیم سردار میکائیل اُٹھ کھڑا ہو گا، وہ جو تیری قوم کی شفاعت کرتا ہے۔ مصیبت کا ایسا وقت ہو گا کہ قوموں کے پیدا ہونے سے لے کر اُس وقت تک نہیں ہوا ہو گا۔ لیکن ساتھ ساتھ تیری قوم کو نجات ملے گی۔ جس کا بھی نام اللہ کی کتاب میں درج ہے وہ نجات پائے گا۔
تمام کسانی‌که مرده‌اند، زنده می‌شوند. بعضی برای حیات جاودانی و برخی برای خجالت و رسوایی ابدی.
تب خاک میں سوئے ہوئے متعدد لوگ جاگ اُٹھیں گے، کچھ ابدی زندگی پانے کے لئے اور کچھ ابدی رُسوائی اور گھن کا نشانہ بننے کے لئے۔
حکیمان همانند آفتاب خواهند درخشید و کسانی‌که مردم را به راه راست هدایت کرده‌اند، همچون ستارگان تا ابد تابناک می‌شوند.»
جو سمجھ دار ہیں وہ آسمان کی آب و تاب کی مانند چمکیں گے، اور جو بہتوں کو راست راہ پر لائے ہیں وہ ہمیشہ تک ستاروں کی طرح جگمگائیں گے۔
بعد به من گفت: «امّا تو ای دانیال، این پیشگویی را در دلت مخفی نگه‌دار و کتاب را مُهر کن تا آخر زمان فرا رسد. بسیاری از مردم بیهوده تلاش می‌کنند تا بفهمند که چه حوادثی رخ خواهد داد.»
لیکن تُو، اے دانیال، اِن باتوں کو چھپائے رکھ! اِس کتاب پر آخری وقت تک مُہر لگا دے! بہت لوگ اِدھر اُدھر گھومتے پھریں گے، اور علم میں اضافہ ہوتا جائے گا۔“
آنگاه من، دانیال، نگاه کردم و دو نفر دیگر را دیدم که یکی در این سوی رود و دیگری در آن سوی رود ایستاده بودند.
پھر مَیں، دانیال نے دریا کے پاس دو آدمیوں کو دیکھا۔ ایک اِس کنارے پر کھڑا تھا جبکہ دوسرا دوسرے کنارے پر۔
یکی از آنها که همان فرشتهٔ سفیدپوشی بود که در این هنگام در بالای رود ایستاده بود، پرسید: «چقدر طول می‌کشد تا این حوادث عجیب به پایان برسد؟»
کتان سے ملبّس آدمی بہتے ہوئے پانی کے اوپر تھا۔ کناروں پر کھڑے آدمیوں میں سے ایک نے اُس سے پوچھا، ”اِن حیرت انگیز باتوں کی تکمیل تک مزید کتنی دیر لگے گی؟“
فرشته در جواب، هر دو دست خود را به سوی آسمان بلند کرد و به نام خدای جاوید قسم خورد و گفت: «این وضع تا سه سال و نیم ادامه خواهد یافت و وقتی ستمی که بر قوم خدا می‌شود خاتمه یابد، این حوادث هم به پایان خواهد رسید.»
کتان سے ملبّس آدمی نے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھائے اور ابد تک زندہ خدا کی قَسم کھا کر بولا، ”پہلے ایک عرصہ، پھر دو عرصے، پھر آدھا عرصہ گزرے گا۔ پہلے مُقدّس قوم کی طاقت کو پاش پاش کرنے کا سلسلہ اختتام پر پہنچنا ہے۔ اِس کے بعد ہی یہ تمام باتیں تکمیل تک پہنچیں گی۔“
آنچه را که او گفت شنیدم، امّا به مفهوم آن پی نبردم. پس پرسیدم: «آقای من، آخر این وقایع چه می‌شود؟»
گو مَیں نے اُس کی یہ بات سنی، لیکن وہ میری سمجھ میں نہ آئی۔ چنانچہ مَیں نے پوچھا، ”میرے آقا، اِن تمام باتوں کا کیا انجام ہو گا؟“
او جواب داد: «ای دانیال، اکنون برو، زیرا آنچه گفتم تا آخر زمان فرا برسد، مُهر شده و مخفی خواهد ماند.
وہ بولا، ”اے دانیال، اب چلا جا! کیونکہ اِن باتوں کو آخری وقت تک چھپائے رکھنا ہے۔ اُس وقت تک اِن پر مُہر لگی رہے گی۔
عدّهٔ زیادی پاک و طاهر می‌شوند، ولی مردم بدکار چیزی نمی‌فهمند و به کارهای زشت خود همچنان ادامه می‌دهند. امّا خردمندان همه‌چیز را درک خواهند کرد.
بہتوں کو آزما کر پاک صاف اور خالص کیا جائے گا۔ لیکن بےدین بےدین ہی رہیں گے۔ کوئی بھی بےدین یہ نہیں سمجھے گا، لیکن سمجھ داروں کو سمجھ آئے گی۔
«از وقتی‌که قربانی‌های روزانه منع شود و آن بت در معبد بزرگ قرار گیرد، یک‌هزار و دویست و نود روز سپری خواهد گشت.
جس وقت سے روزانہ کی قربانی کا انتظام بند کیا جائے گا اور تباہی کے مکروہ بُت کو مقدِس میں کھڑا کیا جائے گا اُس وقت سے 1,290 دن گزریں گے۔
خوشا به حال کسی‌که صبر می‌کند تا این دورهٔ یک‌هزار و دویست و نود روزه به پایان برسد.
جو صبر کر کے 1,335 دنوں کے اختتام تک قائم رہ سکے وہ مبارک ہے!
«امّا ای دانیال، راه خود را دنبال کن تا روز مرگت فرا رسد، امّا بدان که در آخر زمان زنده خواهی شد تا پاداش خود را دریافت کنی.»
جہاں تک تیرا تعلق ہے، آخری وقت کی طرف بڑھتا چلا جا! تُو آرام کرے گا اور پھر دنوں کے اختتام پر جی اُٹھ کر اپنی میراث پائے گا۔“