Amos 7

در رؤیایی که خداوند متعال به من نشان داد دیدم که بعد از اینکه محصول اول غلّه که سهم پادشاه بود برداشته شده و محصول دوم تازه سبز شده بود، خداوند انبوهی از ملخها را به وجود آورد.
رب قادرِ مطلق نے مجھے رویا دکھائی۔ مَیں نے دیکھا کہ اللہ ٹڈیوں کے غول پیدا کر رہا ہے۔ اُس وقت پہلی گھاس کی کٹائی ہو چکی تھی، وہ گھاس جو بادشاہ کے لئے مقرر تھی۔ اب گھاس دوبارہ اُگنے لگی تھی۔
بعد از آنکه ملخها همهٔ گیاهان سبز زمین را خوردند، من به خداوند گفتم: «ای خداوند متعال، از حضور تو استدعا می‌کنم که قومت را ببخشی. آنها قوم ضعیف و کوچک هستند و نمی‌توانند در برابر این مصیبت طاقت بیاورند.»
تب ٹڈیاں ملک کی پوری ہریالی پر ٹوٹ پڑیں اور سب کچھ کھا گئیں۔ مَیں چلّا اُٹھا، ”اے رب قادرِ مطلق، مہربانی کر کے معاف کر، ورنہ یعقوب کس طرح قائم رہے گا؟ وہ پہلے سے اِتنی چھوٹی قوم ہے۔“
خداوند هم رحم کرد و فرمود: «این کار را نمی‌کنم.»
تب رب پچھتایا اور فرمایا، ”جو کچھ تُو نے دیکھا وہ پیش نہیں آئے گا۔“
خداوند در رؤیای دیگری، آتش بزرگی را که برای مجازات مردم آماده کرده بود به من نشان داد. آن آتش آبهای عمیق زمین را بلعید و تمام گیاهان را سوزانید.
پھر رب قادرِ مطلق نے مجھے ایک اَور رویا دکھائی۔ مَیں نے دیکھا کہ رب قادرِ مطلق آگ کی بارش بُلا رہا ہے تاکہ ملک پر برسے۔ آگ نے سمندر کی گہرائیوں کو خشک کر دیا، پھر ملک میں پھیلنے لگی۔
من گفتم: «خداوندا، التماس می‌کنم از این کار منصرف شو، زیرا قوم اسرائیل کوچک و ضعیف است و طاقت این بلا را ندارد.»
تب مَیں چلّا اُٹھا، ”اے رب قادرِ مطلق، مہربانی کر کے اِس سے باز آ، ورنہ یعقوب کس طرح قائم رہے گا؟ وہ پہلے سے اِتنی چھوٹی قوم ہے۔“
پس خداوند فرمود: «چنین نیز روی نخواهد داد.»
تب رب دوبارہ پچھتایا اور فرمایا، ”یہ بھی پیش نہیں آئے گا۔“
بعد در رؤیای دیگری دیدم که خداوند در کنار دیوار راستی که با شاغول بنا شده بود ایستاده و شاغولی در دست داشت.
اِس کے بعد رب نے مجھے ایک تیسری رویا دکھائی۔ مَیں نے دیکھا کہ قادرِ مطلق ایک ایسی دیوار پر کھڑا ہے جو ساہول سے ناپ ناپ کر تعمیر کی گئی ہے۔ اُس کے ہاتھ میں ساہول تھا۔
از من پرسید: «عاموس، چه می‌بینی؟» من جواب دادم: «یک شاغول.» خداوند فرمود: «با این شاغول می‌خواهم نشان بدهم که قوم من مثل این دیوار راست نیست، بنابراین تصمیم گرفته‌ام که آنها را مجازات کنم و از تصمیم خود منصرف نخواهم شد.
رب نے مجھ سے پوچھا، ”اے عاموس، تجھے کیا نظر آتا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”ساہول۔“ تب رب نے فرمایا، ”مَیں اپنی قوم اسرائیل کے درمیان ساہول لگانے والا ہوں۔ آئندہ مَیں اُن کے گناہوں کو نظرانداز نہیں کروں گا بلکہ ناپ ناپ کر اُن کو سزا دوں گا۔
مکانهای مقدّس فرزندان اسحاق را خراب و پرستشگاههای بالای تپّه‌های اسرائیل را ویران می‌کنم و خاندان یربعام را با شمشیر نابود می‌سازم.»
اُن بلندیوں کی قربان گاہیں تباہ ہو جائیں گی جہاں اسحاق کی اولاد اپنی قربانیاں پیش کرتی ہے۔ اسرائیل کے مقدِس خاک میں ملائے جائیں گے، اور مَیں اپنی تلوار کو پکڑ کر یرُبعام کے خاندان پر ٹوٹ پڑوں گا۔“
آنگاه امصیا کاهن بیت‌ئیل، به یربعام پادشاه اسرائیل، خبر داد و گفت: «عاموس در بین قوم اسرائیل فتنه برانگیخته و علیه تو توطئه چیده است و سخنان او کشور ما را نابود خواهد ساخت.
یہ سن کر بیت ایل کے امام اَمصیاہ نے اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام کو اطلاع دی، ”عاموس اسرائیل کے درمیان ہی آپ کے خلاف سازشیں کر رہا ہے! ملک اُس کے پیغام برداشت نہیں کر سکتا،
زیرا او می‌گوید که تو با شمشیر کشته خواهی شد و قوم اسرائیل از سرزمین‌شان تبعید خواهند شد به اسارت برده می‌شوند.»
کیونکہ وہ کہتا ہے، ’یرُبعام تلوار کی زد میں آ کر مر جائے گا، اور اسرائیلی قوم یقیناً قیدی بن کر جلاوطن ہو جائے گی‘۔“
امصیا به عاموس گفت: «ای رائی، از این کشور خارج شو. به سرزمین یهودا برو و در آنجا به وسیلهٔ موعظه پول به دست آور و نان بخور.
اَمصیاہ نے عاموس سے کہا، ”اے رویا دیکھنے والے، یہاں سے نکل جا! ملکِ یہوداہ میں بھاگ کر وہیں روزی کما، وہیں نبوّت کر۔
دیگر هرگز در بیت‌ئیل موعظه نکن، زیرا اینجا محل عبادت پادشاه و پرستشگاه ملّی ما می‌باشد.»
آئندہ بیت ایل میں نبوّت مت کرنا، کیونکہ یہ بادشاہ کا مقدِس اور بادشاہی کی مرکزی عبادت گاہ ہے۔“
عاموس جواب داد: «من پسر نبی نیستم و به‌خاطر نبوّت دستمزد نمی‌گیرم. وظیفهٔ من چوپانی و میوه‌چینی است.
عاموس نے جواب دیا، ”پیشہ کے لحاظ سے نہ مَیں نبی ہوں، نہ کسی نبی کا شاگرد بلکہ گلہ بان اور انجیرتوت کا باغ بان۔
امّا خداوند مرا از کار چوپانی گرفت و فرمود: 'برو برای قوم اسرائیل موعظه کن.'
توبھی رب نے مجھے بھیڑبکریوں کی گلہ بانی کرنے سے ہٹا کر حکم دیا کہ میری قوم اسرائیل کے پاس جا اور نبوّت کر کے اُسے میرا کلام پیش کر۔
حالا تو می‌گویی که برضد قوم اسرائیل و خانهٔ اسحاق موعظه نکنم، پس ای امصیا، به کلام خداوند گوش بده که به تو می‌فرماید:
اب رب کا کلام سن! تُو کہتا ہے، ’اسرائیل کے خلاف نبوّت مت کرنا، اسحاق کی قوم کے خلاف بات مت کرنا۔‘
'زن تو در این شهر فاحشه می‌شود، فرزندانت در جنگ به قتل می‌رسند و سرزمینت تقسیم خواهد شد و به دیگران تعلّق می‌گیرد. خودت هم در یک کشور بیگانه می‌میری و قوم اسرائیل در حقیقت از وطن خود به اسارت برده می‌شوند.'»
جواب میں رب فرماتا ہے، ’تیری بیوی شہر میں کسبی بنے گی، تیرے بیٹے بیٹیاں سب تلوار سے قتل ہو جائیں گے، تیری زمین ناپ کر دوسروں میں تقسیم کی جائے گی، اور تُو خود ایک ناپاک ملک میں وفات پائے گا۔ یقیناً اسرائیلی قوم قیدی بن کر جلاوطن ہو جائے گی‘۔“