Acts 21

ما از آنان خداحافظی كرده آنجا را ترک نمودیم و از راه دریا یكسره به جزیرهٔ كاس آمدیم و روز بعد به بندرگاه جزیره رودس وارد شدیم و از آنجا به پاترا رفتیم.
مشکل سے اِفسس کے بزرگوں سے الگ ہو کر ہم روانہ ہوئے اور سیدھے جزیرۂ کوس پہنچ گئے۔ اگلے دن ہم رُدس آئے اور وہاں سے پترہ پہنچے۔
در‌ آنجا كشتی‌ای دیدیم كه عازم فینیقیه بود، پس سوار آن شدیم و حركت كردیم.
پترہ میں فینیکے کے لئے جہاز مل گیا تو ہم اُس پر سوار ہو کر روانہ ہوئے۔
همین‌که قبرس از دور نمایان شد، ما از طرف جنوب آن گذشتیم و به سفر خود به سوی سوریه ادامه دادیم و در بندر صور لنگر انداختیم. زیرا قرار بر این بود كه بار كشتی را در آنجا خالی كنند.
جب قبرص دُور سے نظر آیا تو ہم اُس کے جنوب میں سے گزر کر شام کے شہر صور پہنچ گئے جہاں جہاز کو اپنا سامان اُتارنا تھا۔
در‌ آنجا ایمانداران را پیدا كردیم و هفت روز پیش آنان ماندیم. آنها با الهام روح خدا به پولس اصرار كردند، كه از رفتن به اورشلیم منصرف شود.
جہاز سے اُتر کر ہم نے مقامی شاگردوں کو تلاش کیا اور سات دن اُن کے ساتھ ٹھہرے۔ اُن ایمان داروں نے روح القدس کی ہدایت سے پولس کو سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ یروشلم نہ جائے۔
و چون وقت ما به پایان رسید، بار دیگر راه سفر را در پیش گرفتیم و جمیع آنان با زنها و بچّه‌هایشان ما را تا خارج شهر بدرقه كردند. آنگاه در ساحل دریا زانو زدیم و دعا كردیم
جب ہم ایک ہفتے کے بعد جہاز پر واپس چلے گئے تو پوری جماعت بال بچوں سمیت ہمارے ساتھ شہر سے نکل کر ساحل تک آئی۔ وہیں ہم نے گھٹنے ٹیک کر دعا کی
و با یكدیگر خداحافظی نمودیم. وقتی ما سوار كشتی شدیم، آنان به خانه‌های خود بازگشتند.
اور ایک دوسرے کو الوداع کہا۔ پھر ہم دوبارہ جہاز پر سوار ہوئے جبکہ وہ اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔
از صور به سفر دریایی خود ادامه دادیم و به شهر بطلمیوس رسیدیم. در آنجا ایماندران را ملاقات نمودیم و روزی را با آنان به سر آوردیم.
صور سے اپنا سفر جاری رکھ کر ہم پتُلَمَیِس پہنچے جہاں ہم نے مقامی ایمان داروں کو سلام کیا اور ایک دن اُن کے ساتھ گزارا۔
روز بعد آنجا را ترک كرده به قیصریه آمدیم و به خانه فیلیپُس مبشر كه یكی از آن هفت نفری بود كه در اورشلیم انتخاب شده بودند، رفتیم و پیش او ماندیم.
اگلے دن ہم روانہ ہو کر قیصریہ پہنچ گئے۔ وہاں ہم فلپّس کے گھر ٹھہرے۔ یہ وہی فلپّس تھا جو اللہ کی خوش خبری کا مناد تھا اور جسے ابتدائی دنوں میں یروشلم میں کھانا تقسیم کرنے کے لئے چھ اَور آدمیوں کے ساتھ مقرر کیا گیا تھا۔
فیلیپُس چهار دختر باكره داشت كه همگی نبوّت می‌کردند.
اُس کی چار غیرشادی شدہ بیٹیاں تھیں جو نبوّت کی نعمت رکھتی تھیں۔
پس از چند روز یک نفر نبی به نام آكابوس از یهودیه به آنجا رسید.
کئی دن گزر گئے تو یہودیہ سے ایک نبی آیا جس کا نام اگبس تھا۔
او پیش ما آمد و كمربند پولس را برداشت و دست و پای خود را با آن بست و گفت: «آنچه روح‌القدس می‌گوید: این است كه یهودیان مقیم اورشلیم، صاحب این كمربند را این‌طور خواهند بست و او را به دست بیگانگان خواهند سپرد.»
جب وہ ہم سے ملنے آیا تو اُس نے پولس کی پیٹی لے کر اپنے پاؤں اور ہاتھوں کو باندھ لیا اور کہا، ”روح القدس فرماتا ہے کہ یروشلم میں یہودی اِس پیٹی کے مالک کو یوں باندھ کر غیریہودیوں کے حوالے کریں گے۔“
وقتی این را شنیدیم، هم ما و هم اهالی آن شهر به پولس التماس نمودیم كه از رفتن به اورشلیم صرف‌نظر نماید.
یہ سن کر ہم نے مقامی ایمان داروں سمیت پولس کو سمجھانے کی خوب کوشش کی کہ وہ یروشلم نہ جائے۔
امّا پولس در جواب گفت: «این چه كاری است كه شما می‌کنید؟ چرا با اشكهای خود دل مرا می‌شكنید؟ من نه فقط حاضرم زندانی شوم، بلكه حاضرم در اورشلیم به‌خاطر عیسی خداوند بمیرم.»
لیکن اُس نے جواب دیا، ”آپ کیوں روتے اور میرا دل توڑتے ہیں؟ دیکھیں، مَیں خداوند عیسیٰ کے نام کی خاطر یروشلم میں نہ صرف باندھے جانے بلکہ اُس کے لئے اپنی جان تک دینے کو تیار ہوں۔“
چون سخنان ما در او اثری نكرد، دست برداشتیم و گفتیم: «باشد! هرچه خداوند می‌خواهد همان بشود.»
ہم اُسے قائل نہ کر سکے، اِس لئے ہم یہ کہتے ہوئے خاموش ہو گئے کہ ”خداوند کی مرضی پوری ہو۔“
بعد از چند روز ما بار سفر خود را بستیم و عازم اورشلیم شدیم.
اِس کے بعد ہم تیاریاں کر کے یروشلم چلے گئے۔
چند نفر از شاگردان مقیم قیصریه هم ما را همراهی كردند و ما را به خانهٔ مناسون كه اهل قبرس و یكی از ایمانداران اوّلیه بود، بردند.
قیصریہ کے کچھ شاگرد بھی ہمارے ساتھ چلے اور ہمیں مناسون کے گھر پہنچا دیا جہاں ہمیں ٹھہرنا تھا۔ مناسون قبرص کا تھا اور جماعت کے ابتدائی دنوں میں ایمان لایا تھا۔
وقتی به اورشلیم رسیدیم ایمانداران با گرمی از ما استقبال كردند.
جب ہم یروشلم پہنچے تو مقامی بھائیوں نے گرم جوشی سے ہمارا استقبال کیا۔
روز بعد پولس به اتّفاق ما به دیدن یعقوب رفت و تمام رهبران كلیسا آنجا حضور داشتند.
اگلے دن پولس ہمارے ساتھ یعقوب سے ملنے گیا۔ تمام مقامی بزرگ بھی حاضر ہوئے۔
پس از سلام و احوالپرسی، پولس از كارهایی كه خدا به وسیلهٔ او در میان ملل غیر یهود انجام داده بود گزارش كاملی به آنها داد.
اُنہیں سلام کر کے پولس نے تفصیل سے بیان کیا کہ اللہ نے اُس کی خدمت کی معرفت غیریہودیوں میں کیا کِیا تھا۔
آنان وقتی این را شنیدند خدا را ستایش كردند و سپس به پولس گفتند: «ای برادر، همان‌طور كه می‌بینی هزاران نفر از یهودیان ایمان آورده‌اند و همهٔ آنها نسبت به شریعت تعصّب بسیار دارند.
یہ سن کر اُنہوں نے اللہ کی تمجید کی۔ پھر اُنہوں نے کہا، ”بھائی، آپ کو معلوم ہے کہ ہزاروں یہودی ایمان لائے ہیں۔ اور سب بڑی سرگرمی سے شریعت پر عمل کرتے ہیں۔
در میان آنان شایع شده است كه تو به یهودیانی كه در كشورهای بیگانه سكونت دارند، تعلیم می‌دهی كه از شریعت موسی اطاعت ننموده فرزندان خود را ختنه نكنند و دیگر رسوم خود را نگاه ندارند.
اُنہیں آپ کے بارے میں خبر دی گئی ہے کہ آپ غیریہودیوں کے درمیان رہنے والے یہودیوں کو تعلیم دیتے ہیں کہ وہ موسیٰ کی شریعت کو چھوڑ کر نہ اپنے بچوں کا ختنہ کروائیں اور نہ ہمارے رسم و رواج کے مطابق زندگی گزاریں۔
تكلیف چیست؟ آنان حتماً از آمدن تو باخبر خواهند شد.
اب ہم کیا کریں؟ وہ تو ضرور سنیں گے کہ آپ یہاں آ گئے ہیں۔
پس هرچه به تو می‌گوییم، انجام بده. در اینجا چهار نفر هستند كه نذری نموده‌اند.
اِس لئے ہم چاہتے ہیں کہ آپ یہ کریں: ہمارے پاس چار مرد ہیں جنہوں نے مَنت مان کر اُسے پورا کر لیا ہے۔
تو همراه آنان برو و به اتّفاق آنها مراسم تطهیر را به جای بیاور و مخارج ایشان را هم قبول كن تا آنها بتوانند سرهایشان را بتراشند و به این ترتیب همه خواهند فهمید كه در این شایعات هیچ حقیقتی وجود ندارد بلكه برعکس، تو هم مطابق شریعت زندگی می‌کنی.
اب اُنہیں ساتھ لے کر اُن کی طہارت کی رسومات میں شریک ہو جائیں۔ اُن کے اخراجات بھی آپ برداشت کریں تاکہ وہ اپنے سروں کو منڈوا سکیں۔ پھر سب جان لیں گے کہ جو کچھ آپ کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ جھوٹ ہے اور کہ آپ بھی شریعت کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں۔
و امّا در خصوص غیر یهودیانی كه ایمان آورده‌اند، ما قبلاً حكم خود را كتباً به اطّلاع آنها رسانده‌ایم تا از خوردن غذاهایی كه به بُتها تقدیم می‌گردد، خون، گوشت حیوان خفه شده و از زنا پرهیز كنند.»
جہاں تک غیریہودی ایمان داروں کی بات ہے ہم اُنہیں اپنا فیصلہ خط کے ذریعے بھیج چکے ہیں کہ وہ اِن چیزوں سے پرہیز کریں: بُتوں کو پیش کیا گیا کھانا، خون، ایسے جانوروں کا گوشت جنہیں گلا گھونٹ کر مار دیا گیا ہو اور زناکاری۔“
پس روز بعد پولس آن چهار نفر را همراه خود برد و به اتّفاق آنان مراسم تطهیر را بجا آورد و بعد از آن وارد معبد بزرگ شد و تعداد روزهای دوره تطهیر را، كه در آخر آن باید برای هر یک از آنان قربانی گذرانیده شود، اعلام نمود.
چنانچہ اگلے دن پولس اُن آدمیوں کو ساتھ لے کر اُن کی طہارت کی رسومات میں شریک ہوا۔ پھر وہ بیت المُقدّس میں اُس دن کا اعلان کرنے گیا جب طہارت کے دن پورے ہو جائیں گے اور اُن سب کے لئے قربانی پیش کی جائے گی۔
هنوز دوره هفت روزه تطهیر به پایان نرسیده بود كه بعضی از یهودیان مقیم استان آسیا پولس را در معبد بزرگ دیدند. آنان مردم را تحریک كردند و پولس را گرفتند
اِس رسم کے لئے مقررہ سات دن ختم ہونے کو تھے کہ صوبہ آسیہ کے کچھ یہودیوں نے پولس کو بیت المُقدّس میں دیکھا۔ اُنہوں نے پورے ہجوم میں ہل چل مچا کر اُسے پکڑ لیا
و فریاد زدند: «ای مردان اسرائیلی كمک كنید، این همان كسی است كه در همه‌جا برضد قوم ما و شریعت موسی و این مكان تعلیم می‌دهد و از آن گذشته یونانیان را نیز به این معبد بزرگ آورده و این مكان مقدّس را ناپاک كرده است.»
اور چیخنے لگے، ”اسرائیل کے حضرات، ہماری مدد کریں! یہ وہی آدمی ہے جو ہر جگہ تمام لوگوں کو ہماری قوم، ہماری شریعت اور اِس مقام کے خلاف تعلیم دیتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ اِس نے بیت المُقدّس میں غیریہودیوں کو لا کر اِس مُقدّس جگہ کی بےحرمتی بھی کی ہے۔“
(آنان قبلاً تروفیمس از اهالی افسس را همراه پولس در شهر دیده بودند و تصوّر می‌کردند كه پولس او را به معبد بزرگ آورده است.)
(یہ آخری بات اُنہوں نے اِس لئے کی کیونکہ اُنہوں نے شہر میں اِفسس کے غیریہودی ترفمس کو پولس کے ساتھ دیکھا اور خیال کیا تھا کہ وہ اُسے بیت المُقدّس میں لایا ہے۔)
تمام شهر شلوغ شد، مردم هجوم آوردند و پولس را گرفته از معبد بزرگ بیرون كشیدند و فوراً درهای معبد بزرگ بسته شد.
پورے شہر میں ہنگامہ برپا ہوا اور لوگ چاروں طرف سے دوڑ کر آئے۔ پولس کو پکڑ کر اُنہوں نے اُسے بیت المُقدّس سے باہر گھسیٹ لیا۔ جوں ہی وہ نکل گئے بیت المُقدّس کے صحن کے دروازوں کو بند کر دیا گیا۔
وقتی مردم در صدد قتل او بودند، به فرمانده هنگ رومی خبر رسید كه همهٔ ساكنان اورشلیم شورش کرده‌اند.
وہ اُسے مار ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے کہ رومی پلٹن کے کمانڈر کو خبر مل گئی، ”پورے یروشلم میں ہل چل مچ گئی ہے۔“
او بی‌درنگ با سربازان و افسران خود به سوی جمعیّت شتافت. وقتی یهودیان فرمانده و سربازان را دیدند از زدن پولس دست برداشتند،
یہ سنتے ہی اُس نے اپنے فوجیوں اور افسروں کو اکٹھا کیا اور دوڑ کر اُن کے ساتھ ہجوم کے پاس اُتر گیا۔ جب ہجوم نے کمانڈر اور اُس کے فوجیوں کو دیکھا تو وہ پولس کی پٹائی کرنے سے رُک گیا۔
در این موقع سرهنگ به پولس نزدیک شد و او را دستگیر ساخت و دستور داد كه او را با دو زنجیر ببندند. آنگاه او پرسید: «این مرد كیست و چه خطایی كرده است؟»
کمانڈر نے نزدیک آ کر اُسے گرفتار کیا اور دو زنجیروں سے باندھنے کا حکم دیا۔ پھر اُس نے پوچھا، ”یہ کون ہے؟ اِس نے کیا کِیا ہے؟“
بعضی از آنان با صدای بلند یک چیز می‌گفتند و بعضی‌ها چیز دیگر و چون به علّت جنجال بسیار نتوانست از حقیقت امر مطّلع شود، فرمان داد كه او را به سربازخانه ببرند.
ہجوم میں سے بعض کچھ چلّائے اور بعض کچھ۔ کمانڈر کوئی یقینی بات معلوم نہ کر سکا، کیونکہ افرا تفری اور شور شرابا بہت تھا۔ اِس لئے اُس نے حکم دیا کہ پولس کو قلعے میں لے جایا جائے۔
وقتی به پلّه‌های پادگان رسیدند، سربازان به سبب خشم جماعت مجبور شدند پولس را روی شانه‌های خود حمل كنند
وہ قلعے کی سیڑھی تک پہنچ تو گئے، لیکن پھر ہجوم اِتنا بےقابو ہو گیا کہ فوجیوں کو اُسے اپنے کندھوں پر اُٹھا کر چلنا پڑا۔
زیرا مردم به دنبال آنان افتاده و دایماً فریاد می‌زدند: «او را بكشید.»
لوگ اُن کے پیچھے پیچھے چلتے اور چیختے چلّاتے رہے، ”اُسے مار ڈالو! اُسے مار ڈالو!“
هنوز وارد سربازخانه نشده بودند كه پولس رو به سرهنگ كرد و پرسید: «اجازه می‌دهی چیزی بگویم؟» سرهنگ پاسخ داد: «تو یونانی هم می‌دانی؟!
وہ پولس کو قلعے میں لے جا رہے تھے کہ اُس نے کمانڈر سے پوچھا، ”کیا آپ سے ایک بات کرنے کی اجازت ہے؟“ کمانڈر نے کہا، ”اچھا، آپ یونانی بول لیتے ہیں؟
پس تو آن مصری‌ای نیستی كه چندی پیش فتنه‌ای برپا كرد و چهارهزار آدمكش را با خود به بیابان برد.»
تو کیا آپ وہی مصری نہیں ہیں جو کچھ دیر پہلے حکومت کے خلاف اُٹھ کر چار ہزار دہشت گردوں کو ریگستان میں لایا تھا؟“
پولس گفت: «من یهودی هستم، اهل شهر طرسوس قیلیقیه و تبعهٔ یک شهر بزرگ و مهم هستم. خواهش می‌کنم اجازه بده تا با مردم صحبت كنم.»
پولس نے جواب دیا، ”مَیں یہودی اور کلِکیہ کے مرکزی شہر ترسس کا شہری ہوں۔ مہربانی کر کے مجھے لوگوں سے بات کرنے دیں۔“
وقتی فرمانده به او اجازه داد، او بالای پلّه ایستاد و با بلند كردن دست خود از جمعیّت خواست ساكت باشند و همین‌که کاملاً‏ ساكت شدند، به زبان عبری خطاب به آنان چنین گفت:
کمانڈر مان گیا اور پولس نے سیڑھی پر کھڑے ہو کر ہاتھ سے اشارہ کیا۔ جب سب خاموش ہو گئے تو پولس اَرامی زبان میں اُن سے مخاطب ہوا،