Acts 2

وقتی روز پنتیكاست رسید، همهٔ ایمانداران با هم در یكجا جمع بودند.
پھر عیدِ پنتکُست کا دن آیا۔ سب ایک جگہ جمع تھے
ناگهان صدایی شبیه وزش باد شدید از آسمان آمد و تمام خانه‌ای را كه در آن نشسته بودند، پر ساخت.
کہ اچانک آسمان سے ایسی آواز آئی جیسے شدید آندھی چل رہی ہو۔ پورا مکان جس میں وہ بیٹھے تھے اِس آواز سے گونج اُٹھا۔
در برابر چشم آنان زبانه‌هایی مانند زبانه‌های آتش ظاهر شد، كه از یكدیگر جدا گشته و بر هر یک از آنان قرار گرفت.
اور اُنہیں شعلے کی لَوئیں جیسی نظر آئیں جو الگ الگ ہو کر اُن میں سے ہر ایک پر اُتر کر ٹھہر گئیں۔
همه از روح‌القدس پر گشتند و به طوری ‌كه روح به ایشان قدرت بیان بخشید، به زبانهای دیگر شروع به صحبت كردند.
سب روح القدس سے بھر گئے اور مختلف غیرملکی زبانوں میں بولنے لگے، ہر ایک اُس زبان میں جو بولنے کی روح القدس نے اُسے توفیق دی۔
در آن زمان یهودیان خداپرست از جمیع ملل زیر آسمان، در اورشلیم اقامت داشتند.
اُس وقت یروشلم میں ایسے خدا ترس یہودی ٹھہرے ہوئے تھے جو آسمان تلے کی ہر قوم میں سے تھے۔
وقتی آن صدا به گوش رسید، جمعیّت گرد آمدند و چون هرکس به زبان خود سخنان ایمانداران را شنید، همه غرق حیرت شدند
جب یہ آواز سنائی دی تو ایک بڑا ہجوم جمع ہوا۔ سب گھبرا گئے کیونکہ ہر ایک نے ایمان داروں کو اپنی مادری زبان میں بولتے سنا۔
و در كمال تعجّب اظهار داشتند: «مگر همهٔ این کسانی‌که صحبت می‌کنند جلیلی نیستند؟
سخت حیرت زدہ ہو کر وہ کہنے لگے، ”کیا یہ سب گلیل کے رہنے والے نہیں ہیں؟
پس چطور است كه هر یک از ما پیام آنان را به زبان خودمان می‌شنویم؟
تو پھر یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک اُنہیں اپنی مادری زبان میں باتیں کرتے سن رہا ہے
ما كه از پارتیان و مادیان و عیلامیان و اهالی بین‌النهرین و یهودیه و كپدوكیه و پنطس و استان آسیا
جبکہ ہمارے ممالک یہ ہیں: پارتھیا، مادیا، عیلام، مسوپتامیہ، یہودیہ، کپدکیہ، پنطس، آسیہ،
و فریجیه و پمفلیه و مصر و نواحی لیبی كه متّصل به قیروان است و زائران رومی،
فروگیہ، پمفیلیہ، مصر اور لبیا کا وہ علاقہ جو کرین کے ارد گرد ہے۔ روم سے بھی لوگ موجود ہیں۔
هم یهودیان و هم آنانی كه دین یهود را پذیرفته‌‌اند، و اهالی كریت و عربستان هستیم، شرح كارهای بزرگ خدا را به زبان خودمان می‌شنویم.»
یہاں یہودی بھی ہیں اور غیریہودی نومرید بھی، کریتے کے لوگ اور عرب کے باشندے بھی۔ اور اب ہم سب کے سب اِن کو اپنی اپنی زبان میں اللہ کے عظیم کاموں کا ذکر کرتے سن رہے ہیں۔“
همه حیران و سرگردان به یكدیگر می‌گفتند: «یعنی چه؟»
سب دنگ رہ گئے۔ اُلجھن میں پڑ کر وہ ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”اِس کا کیا مطلب ہے؟“
امّا بعضی مسخره‌كنان می‌گفتند: «اینها از شراب تازه مست شده‌اند.»
لیکن کچھ لوگ اُن کا مذاق اُڑا کر کہنے لگے، ”یہ بس نئی مَے پی کر نشے میں دُھت ہو گئے ہیں۔“
امّا پطرس با آن یازده رسول برخاست و صدای خود را بلند كرد و خطاب به جماعت گفت: «ای یهودیان و ای ساكنان اورشلیم، توجّه كنید: بدانید و آگاه باشید كه
پھر پطرس باقی گیارہ رسولوں سمیت کھڑا ہو کر اونچی آواز سے اُن سے مخاطب ہوا، ”سنیں، یہودی بھائیو اور یروشلم کے تمام رہنے والو! جان لیں اور غور سے میری بات سن لیں!
برخلاف تصوّر شما، این مردان مست نیستند؛ زیرا اکنون ساعت نُه صبح است.
آپ کا خیال ہے کہ یہ لوگ نشے میں ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ دیکھیں، ابھی توصبح کے نو بجے کا وقت ہے۔
بلكه این همان چیزی است كه یوئیل نبی گفت:
اب وہ کچھ ہو رہا ہے جس کی پیش گوئی یوئیل نبی نے کی تھی،
'خدا می‌فرماید در زمان آخر چنین خواهم كرد: از روح خود بر همهٔ مردم فرو خواهم ریخت و پسران و دختران شما نبوّت خواهند كرد و جوانان شما رؤیاها و پیران شما خوابها خواهند دید.
’اللہ فرماتا ہے کہ آخری دنوں میں مَیں اپنے روح کو تمام انسانوں پر اُنڈیل دوں گا۔ تمہارے بیٹے بیٹیاں نبوّت کریں گے، تمہارے نوجوان رویائیں اور تمہارے بزرگ خواب دیکھیں گے۔
آری، حتّی بر غلامان و كنیزان خود در آن روزها از روح خود فرو خواهم ریخت و ایشان نبوّت خواهند كرد.
اُن دنوں میں مَیں اپنے روح کو اپنے خادموں اور خادماؤں پر بھی اُنڈیل دوں گا، اور وہ نبوّت کریں گے۔
و در آسمان شگفتی‌ها و بر روی زمین نشانه‌هایی ظاهر خواهم نمود، یعنی خون، آتش و دود غلیظ.
مَیں اوپر آسمان پر معجزے دکھاؤں گا اور نیچے زمین پر الٰہی نشان ظاہر کروں گا، خون، آگ اور دھوئیں کے بادل۔
پیش از آمدن آن روز بزرگ و پر شكوه خداوند، خورشید تاریک خواهد شد و ماه رنگ خون خواهد گرفت
سورج تاریک ہو جائے گا، چاند کا رنگ خون سا ہو جائے گا، اور پھر رب کا عظیم اور جلالی دن آئے گا۔
و چنان خواهد شد كه هرکه نام خداوند را بخواند نجات خواهد یافت.'
اُس وقت جو بھی رب کا نام لے گا نجات پائے گا۔‘
«ای مردان اسرائیلی به این سخنان گوش دهید. عیسای ناصری مردی بود، كه مأموریتش از جانب خدا به وسیلهٔ معجزات و شگفتی‌ها و نشانه‌هایی كه خدا توسط او در میان شما انجام داد، به ثبوت رسید، همان طوری که خود شما خوب می‌دانید.
اسرائیل کے مردو، میری بات سنیں! اللہ نے آپ کے سامنے ہی عیسیٰ ناصری کی تصدیق کی، کیونکہ اُس نے اُس کے وسیلے سے آپ کے درمیان عجوبے، معجزے اور الٰہی نشان دکھائے۔ آپ خود اِس بات سے واقف ہیں۔
شما این مرد را، كه بر طبق نقشه و پیشدانی خدا به دست شما تسلیم شد، به وسیلهٔ كفار به صلیب میخكوب كردید و كشتید.
لیکن اللہ کو پہلے ہی علم تھا کہ کیا ہونا ہے، کیونکہ اُس نے خود اپنی مرضی سے مقرر کیا تھا کہ عیسیٰ کو دشمن کے حوالے کر دیا جائے۔ چنانچہ آپ نے بےدین لوگوں کے ذریعے اُسے صلیب پر چڑھوا کر قتل کیا۔
امّا خدا او را زنده كرد و از عذاب مرگ رهایی داد. زیرا محال بود، مرگ بتواند او را در چنگ خود نگه دارد.
لیکن اللہ نے اُسے موت کی اذیت ناک گرفت سے آزاد کر کے زندہ کر دیا، کیونکہ ممکن ہی نہیں تھا کہ موت اُسے اپنے قبضے میں رکھے۔
داوود دربارهٔ او می‌فرماید: 'خداوند را همیشه پیش روی خود می‌دیدم زیرا او در دست راست من است تا لغزش نخورم.
چنانچہ داؤد نے اُس کے بارے میں کہا، ’رب ہر وقت میری آنکھوں کے سامنے رہا۔ وہ میرے دہنے ہاتھ رہتا ہے تاکہ مَیں نہ ڈگمگاؤں۔
به این سبب دلم مسرور گردید و زبانم از شادمانی فریاد می‌کرد و بدن فانی من در امید ساكن خواهد شد،
اِس لئے میرا دل شادمان ہے، اور میری زبان خوشی کے نعرے لگاتی ہے۔ ہاں، میرا بدن پُراُمید زندگی گزارے گا۔
از آن‌رو كه جانم را در دنیای مردگان ترک نخواهی كرد و نمی‌گذاری كه بندهٔ امین تو فساد را ببیند.
کیونکہ تُو میری جان کو پاتال میں نہیں چھوڑے گا، اور نہ اپنے مُقدّس کو گلنے سڑنے کی نوبت تک پہنچنے دے گا۔
تو راههای حیات را به من شناسانیده‌ای و با حضور خود مرا از شادمانی پر خواهی كرد.'
تُو نے مجھے زندگی کی راہوں سے آگاہ کر دیا ہے، اور تُو اپنے حضور مجھے خوشی سے سرشار کرے گا۔‘
«ای دوستان دربارهٔ جدّ ما داوود صریحاً باید بگویم كه او نه فقط مرد و به خاک سپرده شد، بلكه آرامگاه او نیز تا به امروز در میان ما باقی است.
میرے بھائیو، اگر اجازت ہو تو مَیں آپ کو دلیری سے اپنے بزرگ داؤد کے بارے میں کچھ بتاؤں۔ وہ تو فوت ہو کر دفنایا گیا اور اُس کی قبر آج تک ہمارے درمیان موجود ہے۔
و چون او نبی بود و می‌دانست كه خدا برای او سوگند یاد كرده است، كه از نسل او یک ‌نفر را بر تخت سلطنت بنشاند،
لیکن وہ نبی تھا اور جانتا تھا کہ اللہ نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری اولاد میں سے ایک کو میرے تخت پر بٹھائے گا۔
از قبل، رستاخیز مسیح را پیش‌بینی نموده دربارهٔ آن گفت: 'او در دنیای مردگان ترک نشد و جسد او هرگز فاسد نگردید.'
مذکورہ آیات میں داؤد مستقبل میں دیکھ کر مسیح کے جی اُٹھنے کا ذکر کر رہا ہے، یعنی کہ نہ اُسے پاتال میں چھوڑا گیا، نہ اُس کا بدن گلنے سڑنے کی نوبت تک پہنچا۔
خدا همین عیسی را پس از مرگ زنده كرد و همهٔ ما بر آن گواه هستیم.
اللہ نے اِسی عیسیٰ کو زندہ کر دیا ہے اور ہم سب اِس کے گواہ ہیں۔
حال كه عیسی به دست راست خدا بالا برده شده است، روح‌القدس موعود را از پدر یافته و به ما افاضه كرده است، شما این چیزها را می‌بینید و می‌شنوید.
اب اُسے سرفراز کر کے خدا کے دہنے ہاتھ بٹھایا گیا اور باپ کی طرف سے اُسے موعودہ روح القدس مل گیا ہے۔ اِسی کو اُس نے ہم پر اُنڈیل دیا، جس طرح آپ دیکھ اور سن رہے ہیں۔
زیرا داوود به عالم بالا صعود نكرد امّا خود او می‌گوید: 'خداوند به خداوند من گفت: به دست راست من بنشین
داؤد خود تو آسمان پر نہیں چڑھا، توبھی اُس نے فرمایا، ’رب نے میرے رب سے کہا، میرے دہنے ہاتھ بیٹھ
تا دشمنانت را زیر پای تو اندازم.'
جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ بنا دوں۔‘
«پس ای جمیع قوم اسرائیل، یقین بدانید كه خدا این عیسی را كه شما مصلوب كردید، خداوند و مسیح كرده است.»
چنانچہ پورا اسرائیل یقین جانے کہ جس عیسیٰ کو آپ نے مصلوب کیا ہے اُسے ہی اللہ نے خداوند اور مسیح بنا دیا ہے۔“
وقتی آنها این را شنیدند دلهایشان جریحه‌دار شد و از پطرس و سایر رسولان پرسیدند: «ای برادران، تكلیف ما چیست؟»
پطرس کی یہ باتیں سن کر لوگوں کے دل چھد گئے۔ اُنہوں نے پطرس اور باقی رسولوں سے پوچھا، ”بھائیو، پھر ہم کیا کریں؟“
پطرس به ایشان گفت: «توبه كنید و هر یک از ما برای آمرزش گناهانتان به نام عیسی مسیح غسل تعمید بگیرید كه روح‌القدس یعنی عطیهٔ خدا را خواهید یافت،
پطرس نے جواب دیا، ”آپ میں سے ہر ایک توبہ کر کے عیسیٰ کے نام پر بپتسمہ لے تاکہ آپ کے گناہ معاف کر دیئے جائیں۔ پھر آپ کو روح القدس کی نعمت مل جائے گی۔
زیرا این وعده برای شما و فرزندان شما و برای كسانی است كه دور هستند، یعنی هرکه خداوند، خدای ما او را بخواند.»
کیونکہ یہ دینے کا وعدہ آپ سے اور آپ کے بچوں سے کیا گیا ہے، بلکہ اُن سے بھی جو دُور کے ہیں، اُن سب سے جنہیں رب ہمارا خدا اپنے پاس بُلائے گا۔“
پطرس با سخنان بسیار دیگر شهادت می‌داد و آنان را ترغیب می‌کرد و می‌گفت: «خود را از این اشخاص نادرست برهانید.»
پطرس نے مزید بہت سی باتوں سے اُنہیں نصیحت کی اور سمجھایا کہ ”اِس ٹیڑھی نسل سے نکل کر نجات پائیں۔“
پس کسانی‌که پیام او را پذیرفتند تعمید یافتند و در همان روز در حدود سه هزار نفر به ایشان پیوستند.
جنہوں نے پطرس کی بات قبول کی اُن کا بپتسمہ ہوا۔ یوں اُس دن جماعت میں تقریباً 3,000 افراد کا اضافہ ہوا۔
آنان همیشه وقت خود را با شنیدن تعالیم رسولان و مشاركت ایماندارن و پاره كردن نان و دعا می‌گذرانیدند.
یہ ایمان دار رسولوں سے تعلیم پانے، رفاقت رکھنے اور رفاقتی کھانوں اور دعاؤں میں شریک ہوتے رہے۔
در اثر عجایب و نشانه‌های بسیاری كه توسط رسولان به عمل می‌آمد، خوف الهی برهمه چیره شده بود.
سب پر خوف چھا گیا اور رسولوں کی طرف سے بہت سے معجزے اور الٰہی نشان دکھائے گئے۔
تمام ایمانداران با هم متّحد و در همه‌چیز شریک بودند.
جو بھی ایمان لاتے تھے وہ ایک جگہ جمع ہوتے تھے۔ اُن کی ہر چیز مشترکہ ہوتی تھی۔
مال و دارایی خود را می‌فروختند و نسبت به احتیاج هرکس بین خود تقسیم می‌کردند.
اپنی ملکیت اور مال فروخت کر کے اُنہوں نے ہر ایک کو اُس کی ضرورت کے مطابق دیا۔
آنان هر روز در معبد بزرگ دور هم جمع می‌شدند و در خانه‌های خود نان را پاره می‌کردند و با دلخوشی و صمیمیّت با هم غذا می‌خوردند.
روزانہ وہ یک دلی سے بیت المُقدّس میں جمع ہوتے رہے۔ ساتھ ساتھ وہ مسیح کی یاد میں اپنے گھروں میں روٹی توڑتے، بڑی خوشی اور سادگی سے رفاقتی کھانا کھاتے
خدا را حمد می‌کردند و مورد احترام همهٔ مردم بودند و خداوند هر روز كسانی را كه نجات می‌یافتند، به جمع ایشان می‌افزود.
اور اللہ کی تمجید کرتے رہے۔ اُس وقت وہ تمام لوگوں کے منظورِ نظر تھے۔ اور خداوند روز بہ روز جماعت میں نجات یافتہ لوگوں کا اضافہ کرتا رہا۔