II Timothy 3

این را یقین بدان كه در زمان آخر، روزگار سختی خواهد بود
لیکن یہ بات جان لیں کہ آخری دنوں میں ہول ناک لمحے آئیں گے۔
زیرا آدمیان، خودخواه و پول‌پرست و لافزن و مغرور و توهین‌كننده و نسبت به والدین نافرمان، ناسپاس، ناپاک،
لوگ خود پسند اور پیسوں کے لالچی ہوں گے۔ وہ شیخی باز، مغرور، کفر بکنے والے، ماں باپ کے نافرمان، ناشکرے، بےدین
بی‌عاطفه، بی‌رحم، افترازن، ناپرهیزكار، درّنده‌خو، متنفّر از نیكی،
اور محبت سے خالی ہوں گے۔ وہ صلح کرنے کے لئے تیار نہیں ہوں گے، دوسروں پر تہمت لگائیں گے، عیاش اور وحشی ہوں گے اور بھلائی سے نفرت رکھیں گے۔
خیانتكار، لاقید و خودپسند خواهند بود و عیّاشی را بیش از خدا دوست خواهند داشت.
وہ نمک حرام، غیرمحتاط اور غرور سے پھولے ہوئے ہوں گے۔ اللہ سے محبت رکھنے کے بجائے اُنہیں عیش و عشرت پیاری ہو گی۔
ظاهراً خداپرستند، ولی قدرت آن را انكار می‌نمایند. از این اشخاص دوری كن.
وہ بظاہر خدا ترس زندگی گزاریں گے، لیکن حقیقی خدا ترس زندگی کی قوت کا انکار کریں گے۔ ایسوں سے کنارہ کریں۔
زیرا بعضی از آنها به خانه‌ها راه می‌یابند و زنهای سبک‌مغز را كه زیر بار گناه شانه خم کرده‌اند و دستخوش تمایلات گوناگون هستند، به چنگ می‌آورند.
اُن میں سے کچھ لوگ گھروں میں گھس کر کمزور خواتین کو اپنے جال میں پھنسا لیتے ہیں، ایسی خواتین کو جو اپنے گناہوں تلے دبی ہوئی ہیں اور جنہیں کئی طرح کی شہوتیں چلاتی ہیں۔
این زنها دایماً در پی اطّلاعات تازه هستند، ولی هیچ‌وقت نمی‌توانند حقیقت را درک كنند.
گو یہ ہر وقت تعلیم حاصل کرتی رہتی ہیں توبھی سچائی کو جاننے تک کبھی نہیں پہنچ سکتیں۔
همان‌طور كه «ینیس» و «یمبریس» با موسی مخالفت كردند، این اشخاص نیز با حقیقت مخالفند. افكارشان فاسد شده و در ایمان مردود هستند.
جس طرح ینیس اور یمبریس موسیٰ کی مخالفت کرتے تھے اُسی طرح یہ لوگ بھی سچائی کی مخالفت کرتے ہیں۔ اِن کا ذہن بگڑا ہوا ہے اور اِن کا ایمان نامقبول نکلا۔
امّا پیشرفت آنان بیش از این نخواهد بود، زیرا حماقت آنها بر همه آشكار خواهد شد، درست همان طوری که حماقت «ینیس» و «یمبریس» معلوم گردید.
لیکن یہ زیادہ ترقی نہیں کریں گے کیونکہ اِن کی حماقت سب پر ظاہر ہو جائے گی، بالکل اُسی طرح جس طرح ینیس اور یمبریس کے ساتھ بھی ہوا۔
امّا تو، از تعلیم و رفتار و هدف من در زندگی آگاه هستی و ایمان، بردباری، محبّت و پایداری مرا دیده
لیکن آپ ہر لحاظ سے میرے شاگرد رہے ہیں، چال چلن میں، ارادے میں، ایمان میں، صبر میں، محبت میں، ثابت قدمی میں،
و همچنین رنج و آزاری را كه در «انطاكیه» و «ایقونیه» و «لستره» دیدم مشاهده كردی و می‌دانی چه آزارهایی به من رسید و چگونه خداوند مرا از همهٔ اینها رهایی بخشید.
ایذا رسانیوں میں اور دُکھوں میں۔ انطاکیہ، اکنیُم اور لسترہ میں میرے ساتھ کیا کچھ نہ ہوا! وہاں مجھے کتنی سخت ایذا رسانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن خداوند نے مجھے اِن سب سے رِہائی دی۔
آری، همهٔ کسانی‌که مایلند در اتّحاد با مسیح عیسی زندگانی خداپسندانه‌ای داشته باشند، رنج و آزار خواهند دید.
بات یہ ہے کہ سب جو مسیح عیسیٰ میں خدا ترس زندگی گزارنا چاہتے ہیں اُنہیں ستایا جائے گا۔
امّا مردمان شریر و شیّاد از بد، بدتر خواهند شد. آنها دیگران را فریب می‌دهند و خود نیز فریب می‌خورند.
ساتھ ساتھ شریر اور دھوکے باز لوگ اپنے غلط کاموں میں ترقی کرتے جائیں گے۔ وہ دوسروں کو غلط راہ پر لے جائیں گے اور اُنہیں خود بھی غلط راہ پر لایا جائے گا۔
و امّا تو، به آنچه آموخته‌ای و به آن اطمینان داری وفادار باش زیرا می‌دانی از چه كسانی آن را آموختی
لیکن آپ خود اُس پر قائم رہیں جو آپ نے سیکھ لیا اور جس پر آپ کو یقین آیا ہے۔ کیونکہ آپ اپنے اُستادوں کو جانتے ہیں
و از كودكی با کتاب‌مقدّس، که قادر است به تو حكمت ببخشد تا به وسیلهٔ ایمان به مسیح عیسی نجات یابی، آشنا بوده‌ای.
اور آپ بچپن سے مُقدّس صحیفوں سے واقف ہیں۔ اللہ کا یہ کلام آپ کو وہ حکمت عطا کر سکتا ہے جو مسیح عیسیٰ پر ایمان لانے سے نجات تک پہنچاتی ہے۔
تمام کتاب‌مقدّس از الهام خداست و برای تعلیم حقیقت، سرزنش خطا، اصلاح معایب و پرورش ما در نیکی مطلق مفید است
کیونکہ ہر پاک نوشتہ اللہ کے روح سے وجود میں آیا ہے اور تعلیم دینے، ملامت کرنے، اصلاح کرنے اور راست باز زندگی گزارنے کی تربیت دینے کے لئے مفید ہے۔
تا مرد خدا برای هر كار نیكو کاملاً آماده و مجهّز باشد.
کلامِ مُقدّس کا مقصد یہی ہے کہ اللہ کا بندہ ہر لحاظ سے قابل اور ہر نیک کام کے لئے تیار ہو۔