II Timothy 2

و امّا تو، ای پسر من، با فیضی كه در مسیح عیسی است قوی باش
لیکن آپ، میرے بیٹے، اُس فضل سے تقویت پائیں جو آپ کو مسیح عیسیٰ میں مل گیا ہے۔
و سخنانی را كه در حضور شاهدان بسیاری از من شنیده‌ای به كسانی بسپار كه مورد اعتماد و قادر به تعلیم دیگران باشند.
جو کچھ آپ نے بہت گواہوں کی موجودگی میں مجھ سے سنا ہے اُسے معتبر لوگوں کے سپرد کریں۔ یہ ایسے لوگ ہوں جو اَوروں کو سکھانے کے قابل ہوں۔
به عنوان سرباز خوب مسیح عیسی متحمّل سختی‌ها باش.
مسیح عیسیٰ کے اچھے سپاہی کی طرح ہمارے ساتھ دُکھ اُٹھاتے رہیں۔
هیچ سربازی خود را گرفتار امور غیرنظامی نمی‌كند، زیرا هدف او جلب رضایت فرمانده‌اش می‌باشد.
جس سپاہی کی ڈیوٹی ہے وہ عام رعایا کے معاملات میں پھنسنے سے باز رہتا ہے، کیونکہ وہ اپنے افسر کو پسند آنا چاہتا ہے۔
ورزشكاری كه در مسابقه‌ای شركت می‌كند، نمی‌تواند جایزه را ببرد مگر اینكه قوانین آن را پیروی كند.
اِسی طرح کھیل کے مقابلے میں حصہ لینے والے کو صرف اِس صورت میں انعام مل سکتا ہے کہ وہ قواعد کے مطابق ہی مقابلہ کرے۔
كشاورزی كه زحمت كشیده است، باید اولین كسی باشد كه از ثمرهٔ محصول خود بهره ببرد.
اور لازم ہے کہ فصل کی کٹائی کے وقت پہلے اُس کو فصل کا حصہ ملے جس نے کھیت میں محنت کی ہے۔
در آنچه می‌گویم تأمّل كن و خداوند تو را قادر می‌سازد كه همه‌چیز را بفهمی.
اُس پر دھیان دینا جو مَیں آپ کو بتا رہا ہوں، کیونکہ خداوند آپ کو اِن تمام باتوں کی سمجھ عطا کرے گا۔
عیسی مسیح را كه پس از مرگ زنده گشت و از نسل داوود بود، به‌خاطر داشته باش، انجیلی كه من اعلام می‌کنم همین است
مسیح عیسیٰ کو یاد رکھیں، جو داؤد کی اولاد میں سے ہے اور جسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا گیا۔ یہی میری خوش خبری ہے
و به‌خاطر آن است كه رنج و زحمت می‌بینم و حتّی مانند یک جنایتكار در زنجیرم. امّا كلام خدا در زنجیر بسته نمی‌شود.
جس کی خاطر مَیں دُکھ اُٹھا رہا ہوں، یہاں تک کہ مجھے عام مجرم کی طرح زنجیروں سے باندھا گیا ہے۔ لیکن اللہ کا کلام زنجیروں سے باندھا نہیں جا سکتا۔
بنابراین همه‌چیز را به‌خاطر برگزیدگان خدا تحمّل می‌كنم تا آنها نیز نجاتی را كه در مسیح عیسی است همراه با جلال جاودانهٔ آن به دست آورند.
اِس لئے مَیں سب کچھ اللہ کے چنے ہوئے لوگوں کی خاطر برداشت کرتا ہوں تاکہ وہ بھی نجات پائیں — وہ نجات جو مسیح عیسیٰ سے ملتی ہے اور جو ابدی جلال کا باعث بنتی ہے۔
این سخن درست است: «اگر با او مردیم، همچنین با او خواهیم زیست.
یہ قول قابلِ اعتماد ہے، اگر ہم اُس کے ساتھ مر گئے تو ہم اُس کے ساتھ جئیں گے بھی۔
اگر تحمّل كنیم، با او فرمانروایی خواهیم كرد. اگر او را انكار كنیم، او هم ما را انكار خواهد كرد،
اگر ہم برداشت کرتے رہیں تو ہم اُس کے ساتھ حکومت بھی کریں گے۔ اگر ہم اُسے جاننے سے انکار کریں تو وہ بھی ہمیں جاننے سے انکار کرے گا۔
ولی اگر بی‌وفایی كنیم، او وفادار خواهد ماند زیرا او نمی‌تواند خود را انكار كند.»
اگر ہم بےوفا نکلیں توبھی وہ وفادار رہے گا۔ کیونکہ وہ اپنا انکار نہیں کر سکتا۔
این مطالب را به مردم گوشزد كن و در حضور خدا به آنها دستور بده كه از مجادله بر سر كلمات دست بردارند. چون این كار عاقبت خوشی ندارد، بلكه فقط باعث گمراهی شنوندگان خواهد شد.
لوگوں کو اِن باتوں کی یاد دلاتے رہیں اور اُنہیں سنجیدگی سے اللہ کے حضور سمجھائیں کہ وہ بال کی کھال اُتار کر ایک دوسرے سے نہ جھگڑیں۔ یہ بےفائدہ ہے بلکہ سننے والوں کو بگاڑ دیتا ہے۔
منتهای كوشش خود را بكن تا مانند کارگری كه از كار خود خجل نیست و پیام حقیقت را به درستی تعلیم می‌دهد، در نظر خدا کاملاً مورد پسند باشی.
اپنے آپ کو اللہ کے سامنے یوں پیش کرنے کی پوری کوشش کریں کہ آپ مقبول ثابت ہوں، کہ آپ ایسا مزدور نکلیں جسے اپنے کام سے شرمانے کی ضرورت نہ ہو بلکہ جو صحیح طور پر اللہ کا سچا کلام پیش کرے۔
از مباحثات زشت و بی‌معنی كه فقط مردم را به بی‌دینی روزافزون می‌کشاند، دوری كن.
دنیاوی بکواس سے باز رہیں۔ کیونکہ جتنا یہ لوگ اِس میں پھنس جائیں گے اُتنا ہی بےدینی کا اثر بڑھے گا
حرف ایشان مثل بیماری خوره، به تمام بدن سرایت می‌کند. از آن جمله‌اند «هیمینائوس» و «فیلیطس»
اور اُن کی تعلیم کینسر کی طرح پھیل جائے گی۔ اِن لوگوں میں ہمنیُس اور فلیتس بھی شامل ہیں
كه از حقیقت منحرف شده‌اند و می‌گویند كه رستاخیز ما هم اكنون به وقوع پیوسته است و به این وسیلهٔ ایمان عدّه‌ای را از بین می‌برند.
جو سچائی سے ہٹ گئے ہیں۔ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مُردوں کے جی اُٹھنے کا عمل ہو چکا ہے اور یوں بعض ایک کا ایمان تباہ ہو گیا ہے۔
امّا، شالودهٔ مستحكمی كه خدا نهاده، متزلزل نخواهد شد و این كلمات بر آن نقش شده است: «خداوند متعلّقان خود را می‌شناسد» و «هرکه نام خداوند را به زبان آورد، شرارت را ترک كند.»
لیکن اللہ کی ٹھوس بنیاد قائم رہتی ہے اور اُس پر اِن دو باتوں کی مُہر لگی ہے، ”خداوند نے اپنے لوگوں کو جان لیا ہے“ اور ”جو بھی سمجھے کہ مَیں خداوند کا پیروکار ہوں وہ ناراستی سے باز رہے۔“
در یک خانهٔ بزرگ علاوه بر ظروف طلایی و نقره‌ای، ظروف چوبی و سفالی هم وجود دارد. بعضی از آنها مخصوص موارد مهم است و بعضی در موارد معمولی استفاده می‌شود.
بڑے گھروں میں نہ صرف سونے اور چاندی کے برتن ہوتے ہیں بلکہ لکڑی اور مٹی کے بھی۔ یعنی کچھ شریف کاموں کے لئے استعمال ہوتے ہیں اور کچھ کم قدر کاموں کے لئے۔
اگر كسی خود را از این آلودگیها پاک سازد، ظرفی می‌شود كه برای مقاصد خاص بكار خواهد رفت و برای اربابش مقدّس و مفید و برای هر کار نیكو آماده خواهد بود.
اگر کوئی اپنے آپ کو اِن بُری چیزوں سے پاک صاف کرے تو وہ شریف کاموں کے لئے استعمال ہونے والا برتن ہو گا۔ وہ مخصوص و مُقدّس، مالک کے لئے مفید اور ہر نیک کام کے لئے تیار ہو گا۔
از شهواتی كه مربوط به دوران جوانی است بگریز و به اتّفاق همهٔ کسانی‌که با قلبی پاک به پیشگاه خداوند دعا می‌كنند، نیكویی مطلق، ایمان، محبّت و صلح و صفا را دنبال كن.
جوانی کی بُری خواہشات سے بھاگ کر راست بازی، ایمان، محبت اور صلح سلامتی کے پیچھے لگے رہیں۔ اور یہ اُن کے ساتھ مل کر کریں جو خلوص دلی سے خداوند کی پرستش کرتے ہیں۔
به مباحثات احمقانه و جاهلانه كاری نداشته باش، زیرا می‌دانی كه به نزاع می‌انجامد.
حماقت اور جہالت کی بحثوں سے کنارہ کریں۔ آپ تو جانتے ہیں کہ اِن سے صرف جھگڑے پیدا ہوتے ہیں۔
خادم خداوند نباید نزاع كند، بلكه باید نسبت به همه مهربان و معلّمی توانا و در سختی‌ها صبور باشد
لازم ہے کہ خداوند کا خادم نہ جھگڑے بلکہ ہر ایک سے مہربانی کا سلوک کرے۔ وہ تعلیم دینے کے قابل ہو اور صبر سے غلط سلوک برداشت کرے۔
و مخالفان خود را با ملایمت اصلاح كند، شاید خدا اجازه دهد كه آنها توبه كنند و حقیقت را بشناسند.
جو مخالفت کرتے ہیں اُنہیں وہ نرم دلی سے تربیت دے، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اللہ اُنہیں توبہ کرنے کی توفیق دے اور وہ سچائی کو جان لیں،
به این وسیله به خود خواهند آمد و از دام ابلیس، كه آنان را گرفتار ساخته و به اطاعت ارادهٔ خویش وادار كرده است، خواهند گریخت.
ہوش میں آئیں اور ابلیس کے پھندے سے بچ نکلیں۔ کیونکہ ابلیس نے اُنہیں قید کر لیا ہے تاکہ وہ اُس کی مرضی پوری کریں۔