II Samuel 3

جنگ بین خانوادهٔ شائول و خاندان داوود، زمان درازی ادامه داشت. نیروهای شائول روز به روز ضعیفتر می‌شدند و قدرت داوود رو به افزایش بود.
ساؤل کے بیٹے اِشبوست اور داؤد کے درمیان یہ جنگ بڑی دیر تک جاری رہی۔ لیکن آہستہ آہستہ داؤد زور پکڑتا گیا جبکہ اِشبوست کی طاقت کم ہوتی گئی۔
شش پسر داوود در حبرون به دنیا آمدند، اولین آنها اَمنون که مادرش اخینوعم یزرعیلی بود.
حبرون میں داؤد کے بعض بیٹے پیدا ہوئے۔ پہلے کا نام امنون تھا۔ اُس کی ماں اخی نوعم یزرعیلی تھی۔
پسر دوم او کیلاب بود که ابیجایل، بیوهٔ نابال کرملی به دنیا آورد. سومی ابشالوم پسر معکه، دختر تلمای پادشاه جشور،
پھر کِلیاب پیدا ہوا جس کی ماں نابال کی بیوہ ابی جیل کرملی تھی۔ تیسرا بیٹا ابی سلوم تھا۔ اُس کی ماں معکہ تھی جو جسور کے بادشاہ تلمی کی بیٹی تھی۔
چهارمی ادونیا پسر حجیت، پنجمی شفطیا پسر ابیطال
چوتھے کا نام ادونیاہ تھا۔ اُس کی ماں حجیت تھی۔ پانچواں بیٹا صفطیاہ تھا۔ اُس کی ماں ابی طال تھی۔
و ششمی یترعام پسر عجله بود.
چھٹے کا نام اِترعام تھا۔ اُس کی ماں عِجلہ تھی۔ یہ چھ بیٹے حبرون میں پیدا ہوئے۔
در مدّتی که جنگ بین نیروهای داوود و نیروهای سلطنتی شائول ادامه داشت، اَبنیر یکی از قدرتمندترین پیروان خانوادهٔ شائول گردید.
جتنی دیر تک اِشبوست اور داؤد کے درمیان جنگ رہی، اُتنی دیر تک ابنیر ساؤل کے گھرانے کا وفادار رہا۔
شائول همسر صیغه‌ای به نام رصفه داشت که دختر ایه بود. ایشبوشت، اَبنیر را متّهم ساخته گفت: «چرا با صیغهٔ پدرم همبستر شدی؟»
لیکن ایک دن اِشبوست ابنیر سے ناراض ہوا، کیونکہ وہ ساؤل مرحوم کی ایک داشتہ سے ہم بستر ہو گیا تھا۔ عورت کا نام رِصفہ بنت ایّاہ تھا۔ اِشبوست نے شکایت کی، ”آپ نے میرے باپ کی داشتہ سے ایسا سلوک کیوں کیا؟“
اَبنیر از این حرف او بسیار خشمگین شد و گفت: «مگر من سگ هستم که با من چنین رفتار می‌کنی؟ با وجود تمام خوبی‌هایی که من در حق پدرت و برادران و دوستان او کردم و نگذاشتم که دست داوود به تو برسد، تو امروز برعکس، مرا به‌خاطر این زن، گناهکار می‌سازی.
ابنیر بڑے غصے میں آ کر گرجا، ”کیا مَیں یہوداہ کا کُتا ہوں کہ آپ مجھے ایسا رویہ دکھاتے ہیں؟ آج تک مَیں آپ کے باپ کے گھرانے اور اُس کے رشتے داروں اور دوستوں کے لئے لڑتا رہا ہوں۔ میری ہی وجہ سے آپ اب تک داؤد کے ہاتھ سے بچے رہے ہیں۔ کیا یہ اِس کا معاوضہ ہے؟ کیا ایک ایسی عورت کے سبب سے آپ مجھے مجرم ٹھہرا رہے ہیں؟
پس حالا با تمام قدرت خود می‌کوشم که سلطنت را از تو بگیرم و طبق وعدهٔ خداوند، سرزمین را از دان تا بئرشبع به داوود تسلیم کنم.»
اللہ مجھے سخت سزا دے اگر اب سے ہر ممکن کوشش نہ کروں کہ داؤد پورے اسرائیل اور یہوداہ پر بادشاہ بن جائے، شمال میں دان سے لے کر جنوب میں بیرسبع تک۔ آخر رب نے خود قَسم کھا کر داؤد سے وعدہ کیا ہے کہ مَیں بادشاہی ساؤل کے گھرانے سے چھین کر تجھے دوں گا۔“
پس حالا با تمام قدرت خود می‌کوشم که سلطنت را از تو بگیرم و طبق وعدهٔ خداوند، سرزمین را از دان تا بئرشبع به داوود تسلیم کنم.»
اللہ مجھے سخت سزا دے اگر اب سے ہر ممکن کوشش نہ کروں کہ داؤد پورے اسرائیل اور یہوداہ پر بادشاہ بن جائے، شمال میں دان سے لے کر جنوب میں بیرسبع تک۔ آخر رب نے خود قَسم کھا کر داؤد سے وعدہ کیا ہے کہ مَیں بادشاہی ساؤل کے گھرانے سے چھین کر تجھے دوں گا۔“
ایشبوشت از ترس خاموش ماند و نتوانست جوابی به اَبنیر بدهد.
یہ سن کر اِشبوست ابنیر سے اِتنا ڈر گیا کہ مزید کچھ کہنے کی جرٲت جاتی رہی۔
آنگاه اَبنیر پیامی به این شرح به داوود فرستاده گفت: «آیا می‌دانی که این سرزمین مال کیست؟ اگر با من پیمان ببندی، من به تو کمک می‌کنم و اختیار تمام سرزمین اسرائیل را به دست تو می‌سپارم.»
ابنیر نے داؤد کو پیغام بھیجا، ”ملک کس کا ہے؟ میرے ساتھ معاہدہ کر لیں تو مَیں پورے اسرائیل کو آپ کے ساتھ ملا دوں گا۔“
داوود پاسخ داد: «بسیار خوب، من به شرطی با تو پیمان می‌بندم که همسرم میکال، دختر شائول را با خود نزد من بیاوری.»
داؤد نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، مَیں آپ کے ساتھ معاہدہ کرتا ہوں۔ لیکن ایک ہی شرط پر، آپ ساؤل کی بیٹی میکل کو جو میری بیوی ہے میرے گھر پہنچائیں، ورنہ مَیں آپ سے نہیں ملوں گا۔“
بعد داوود به ایشبوشت پیام فرستاده گفت: «زن من میکال را که به قیمت صد قلفهٔ فلسطینی خریده‌ام برایم بفرست.»
داؤد نے اِشبوست کے پاس بھی قاصد بھیج کر تقاضا کیا، ”مجھے میری بیوی میکل جس سے شادی کرنے کے لئے مَیں نے سَو فلستیوں کو مارا واپس کر دیں۔“
پس ایشبوشت او را از شوهرش، فلطیئیل پسر لایش پس گرفت.
اِشبوست مان گیا۔ اُس نے حکم دیا کہ میکل کو اُس کے موجودہ شوہر فلطی ایل بن لَیس سے لے کر داؤد کو بھیجا جائے۔
شوهرش گریه‌کنان تا به بحوریم به دنبال او رفت. بعد اَبنیر به فلطیئیل گفت: «برگرد و به خانه‌ات برو.» او ناچار به خانهٔ خود برگشت.
لیکن فلطی ایل اُسے چھوڑنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ روتے روتے بحوریم تک اپنی بیوی کے پیچھے چلتا رہا۔ تب ابنیر نے اُس سے کہا، ”اب جاؤ! واپس چلے جاؤ!“ تب وہ واپس چلا۔
اَبنیر به رهبران اسرائیل پیشنهاد کرد و به آنها خاطرنشان نمود که از مدّتها قبل می‌خواستند داوود بر آنها سلطنت کند،
ابنیر نے اسرائیل کے بزرگوں سے بھی بات کی، ”آپ تو کافی دیر سے چاہتے ہیں کہ داؤد آپ کا بادشاہ بن جائے۔
حالا وقت آن است که خواستهٔ خود را عملی کنند، زیرا خداوند فرمود: «به وسیلهٔ بنده‌ام داوود، قوم اسرائیل را از دست فلسطینیان و همهٔ دشمنان ایشان نجات می‌دهم.»
اب قدم اُٹھانے کا وقت آ گیا ہے! کیونکہ رب نے داؤد سے وعدہ کیا ہے، ’اپنے خادم داؤد سے مَیں اپنی قوم اسرائیل کو فلستیوں اور باقی تمام دشمنوں کے ہاتھ سے بچاؤں گا‘۔“
سپس اَبنیر بعد از مذاکره با رهبران طایفهٔ بنیامین، به حبرون پیش داوود رفت تا از نتیجهٔ مذاکرات خود با قوم اسرائیل و طایفهٔ بنیامین، به او گزارش بدهد.
یہی بات ابنیر نے بن یمین کے بزرگوں کے پاس جا کر بھی کی۔ اِس کے بعد وہ حبرون میں داؤد کے پاس آیا تاکہ اُس کے سامنے اسرائیل اور بن یمین کے بزرگوں کا فیصلہ پیش کرے۔
اَبنیر با بیست نفر از جنگجویان خود به حبرون رسید و داوود برای آنها مهمانی داد.
بیس آدمی ابنیر کے ساتھ حبرون پہنچ گئے۔ اُن کا استقبال کر کے داؤد نے ضیافت کی۔
اَبنیر به داوود گفت: «من می‌خواهم بروم و تمام قوم اسرائیل را جمع کنم و به حضور سرورم، پادشاه بیاورم تا پیمانی با شما ببندند و شما به آرزوی دیرینهٔ خود برسید و بر آنها حکومت کنید.» پس داوود به او اجازه داد و او را به سلامت روانه کرد.
پھر ابنیر نے داؤد سے کہا، ”اب مجھے اجازت دیں۔ مَیں اپنے آقا اور بادشاہ کے لئے تمام اسرائیل کو جمع کر لوں گا تاکہ وہ آپ کے ساتھ عہد باندھ کر آپ کو اپنا بادشاہ بنا لیں۔ پھر آپ اُس پورے ملک پر حکومت کریں گے جس طرح آپ کا دل چاہتا ہے۔“ پھر داؤد نے ابنیر کو سلامتی سے رُخصت کر دیا۔
بعد از آنکه اَبنیر رفت، یوآب و بعضی از افراد داوود از یک حمله برگشتند و غنیمت فراوانی را که گرفته بودند با خود آوردند.
تھوڑی دیر کے بعد یوآب داؤد کے آدمیوں کے ساتھ کسی لڑائی سے واپس آیا۔ اُن کے پاس بہت سا لُوٹا ہوا مال تھا۔ لیکن ابنیر حبرون میں داؤد کے پاس نہیں تھا، کیونکہ داؤد نے اُسے سلامتی سے رُخصت کر دیا تھا۔
چون یوآب شنید که اَبنیر به ملاقات پادشاه آمده بود و پادشاه به او اجازه داد که بی‌خطر برود،
جب یوآب اپنے آدمیوں کے ساتھ شہر میں داخل ہوا تو اُسے اطلاع دی گئی، ”ابنیر بن نیر بادشاہ کے پاس تھا، اور بادشاہ نے اُسے سلامتی سے رُخصت کر دیا ہے۔“
با عجله پیش داوود رفت و گفت: «چرا این کار را کردی؟ اَبنیر پیش تو آمد و تو هم به او اجازه دادی که برود.
یوآب فوراً بادشاہ کے پاس گیا اور بولا، ”آپ نے یہ کیا کِیا ہے؟ جب ابنیر آپ کے پاس آیا تو آپ نے اُسے کیوں سلامتی سے رُخصت کیا؟ اب اُسے پکڑنے کا موقع جاتا رہا ہے۔
تو خوب می‌دانستی که او برای جاسوسی آمده بود تا از همهٔ حرکات و کارهایت باخبر شود.»
آپ تو اُسے جانتے ہیں۔ حقیقت میں وہ اِس لئے آیا کہ آپ کو منوا کر آپ کے آنے جانے اور باقی کاموں کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔“
وقتی یوآب از پیش داوود رفت، فوراً چند نفر را به دنبال اَبنیر فرستاد و او را از کنار چشمهٔ سیره بازآوردند ولی داوود از این کار آگاه نبود.
یوآب نے دربار سے نکل کر قاصدوں کو ابنیر کے پیچھے بھیج دیا۔ وہ ابھی سفر کرتے کرتے سیرہ کے حوض پر سے گزر رہا تھا کہ قاصد اُس کے پاس پہنچ گئے۔ اُن کی دعوت پر وہ اُن کے ساتھ واپس گیا۔ لیکن بادشاہ کو اِس کا علم نہ تھا۔
به مجرّدی که اَبنیر به حبرون رسید، یوآب او را از دروازهٔ شهر به بهانهٔ مذاکرهٔ خصوصی به گوشه‌ای برد و در آنجا به انتقام خون برادر خود عسائیل، شکم او را درید و او را به قتل رساند.
جب ابنیر دوبارہ حبرون میں داخل ہونے لگا تو یوآب شہر کے دروازے میں اُس کا استقبال کر کے اُسے ایک طرف لے گیا جیسے وہ اُس کے ساتھ کوئی خفیہ بات کرنا چاہتا ہو۔ لیکن اچانک اُس نے اپنی تلوار کو میان سے کھینچ کر ابنیر کے پیٹ میں گھونپ دیا۔ اِس طرح یوآب نے اپنے بھائی عساہیل کا بدلہ لے کر ابنیر کو مار ڈالا۔
هنگامی‌که داوود از ماجرا باخبر شد گفت: «من و سلطنت من در ریختن خون اَبنیر در حضور خداوند گناهی نداریم. یوآب و خاندان او مقصّرند.
جب داؤد کو اِس کی اطلاع ملی تو اُس نے اعلان کیا، ”مَیں رب کے سامنے قَسم کھاتا ہوں کہ بےقصور ہوں۔ میرا ابنیر کی موت میں ہاتھ نہیں تھا۔ اِس ناتے سے مجھ پر اور میری بادشاہی پر کبھی بھی الزام نہ لگایا جائے،
از خدا می‌خواهم که همه‌شان به عفونت و جذام مبتلا شوند، از پا بیفتند و با دَم شمشیر یا از قحطی بمیرند.»
کیونکہ یوآب اور اُس کے باپ کا گھرانا قصوروار ہیں۔ رب اُسے اور اُس کے باپ کے گھرانے کو مناسب سزا دے۔ اب سے ابد تک اُس کی ہر نسل میں کوئی نہ کوئی ہو جسے ایسے زخم لگ جائیں جو بھر نہ پائیں، کسی کو کوڑھ لگ جائے، کسی کو بےساکھیوں کی مدد سے چلنا پڑے، کوئی غیرطبعی موت مر جائے، یا کسی کو خوراک کی مسلسل کمی رہے۔“
به این ترتیب یوآب و برادرش ابیشای، اَبنیر را کشتند، زیرا برادر ایشان، عسائیل را در جنگ جبعون به قتل رسانده بود.
یوں یوآب اور اُس کے بھائی ابی شے نے اپنے بھائی عساہیل کا بدلہ لیا۔ اُنہوں نے ابنیر کو اِس لئے قتل کیا کہ اُس نے عساہیل کو جِبعون کے قریب لڑتے وقت موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔
داوود به یوآب و تمام کسانی‌که با او بودند گفت: «لباس خود را پاره کنید و پلاس بپوشید و برای اَبنیر سوگواری کنید.» داوود پادشاه در پی جنازهٔ او رفت.
داؤد نے یوآب اور اُس کے ساتھیوں کو حکم دیا، ”اپنے کپڑے پھاڑ دو اور ٹاٹ اوڑھ کر ابنیر کا ماتم کرو!“ جنازے کا بندوبست حبرون میں کیا گیا۔ داؤد خود جنازے کے عین پیچھے چلا۔ قبر پر بادشاہ اونچی آواز سے رو پڑا، اور باقی سب لوگ بھی رونے لگے۔
بعد اَبنیر را در حبرون به خاک سپردند و پادشاه با آواز بلند بر سر قبر او گریه کرد و همهٔ مردم نیز گریستند.
داؤد نے یوآب اور اُس کے ساتھیوں کو حکم دیا، ”اپنے کپڑے پھاڑ دو اور ٹاٹ اوڑھ کر ابنیر کا ماتم کرو!“ جنازے کا بندوبست حبرون میں کیا گیا۔ داؤد خود جنازے کے عین پیچھے چلا۔ قبر پر بادشاہ اونچی آواز سے رو پڑا، اور باقی سب لوگ بھی رونے لگے۔
آنگاه پادشاه این سوگنامه را برای اَبنیر خواند: «آیا لازم بود که اَبنیر مانند نادانان بمیرد؟
پھر داؤد نے ابنیر کے بارے میں ماتمی گیت گایا،
دستهای تو بسته و پاهایت در زنجیر نبودند. تو به دست فرومایگان کشته شدی.» و مردم دوباره برای اَبنیر گریه کردند.
”ہائے، ابنیر کیوں بےدین کی طرح مارا گیا؟ تیرے ہاتھ بندھے ہوئے نہ تھے، تیرے پاؤں زنجیروں میں جکڑے ہوئے نہ تھے۔ جس طرح کوئی شریروں کے ہاتھ میں آ کر مر جاتا ہے اُسی طرح تُو ہلاک ہوا۔“ تب تمام لوگ مزید روئے۔
چون داوود در روز دفن اَبنیر چیزی نخورده بود، مردم از او خواهش کردند که غذا بخورد، امّا داوود سوگند یاد کرد که تا غروب آفتاب به چیزی لب نزند.
داؤد نے جنازے کے دن روزہ رکھا۔ سب نے منت کی کہ وہ کچھ کھائے، لیکن اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں سورج کے غروب ہونے سے پہلے روٹی کا ایک ٹکڑا بھی کھا لوں۔“
مردم احساسات نیک او را مانند دیگر کارهای خوب او تقدیر کردند.
بادشاہ کا یہ رویہ لوگوں کو بہت پسند آیا۔ ویسے بھی داؤد کا ہر عمل لوگوں کو پسند آتا تھا۔
آنگاه دانستند که پادشاه در کشتن اَبنیر دخالتی نداشته است.
یوں تمام حاضرین بلکہ تمام اسرائیلیوں نے جان لیا کہ بادشاہ کا ابنیر کو قتل کرنے میں ہاتھ نہ تھا۔
پادشاه به مأموران خود گفت: «می‌دانید که امروز یک رهبر و یک شخصیّت بزرگ اسرائیل کشته شد.
داؤد نے اپنے درباریوں سے کہا، ”کیا آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ آج اسرائیل کا بڑا سورما فوت ہوا ہے؟
با اینکه من، پادشاه برگزیدهٔ خداوندم ولی ضعیف هستم و این مردان یعنی پسران صرویه از من تواناترند. خداوند مردم شریر را به جزای کارهایشان برساند.»
مجھے ابھی ابھی مسح کر کے بادشاہ بنایا گیا ہے، اِس لئے میری اِتنی طاقت نہیں کہ ضرویاہ کے اِن دو بیٹوں یوآب اور ابی شے کو کنٹرول کروں۔ رب اُنہیں اُن کی اِس شریر حرکت کی مناسب سزا دے!“