II Samuel 20

مرد فرومایه‌ای به‌ نام شبع فرزند بکری و از طایفهٔ بنیامین در جلجال بود. او شیپور خود را به صدا درآورد و فریاد زد: «ما داوود را نمی‌خواهیم. او پادشاه ما نیست. ای مردم اسرائیل به خانه‌های خود بازگردید.»
جھگڑنے والوں میں سے ایک بدمعاش تھا جس کا نام سبع بن بِکری تھا۔ وہ بن یمینی تھا۔ اب اُس نے نرسنگا بجا کر اعلان کیا، ”نہ ہمیں داؤد سے میراث میں کچھ ملے گا، نہ یسّی کے بیٹے سے کچھ ملنے کی اُمید ہے۔ اے اسرائیل، ہر ایک اپنے گھر واپس چلا جائے!“
پس تمام قوم اسرائیل داوود را ترک کرده به دنبال شبع رفتند. امّا مردم یهودا با پادشاه ماندند و او را از رود اردن تا اورشلیم همراهی کردند.
تب تمام اسرائیلی داؤد کو چھوڑ کر سبع بن بِکری کے پیچھے لگ گئے۔ صرف یہوداہ کے مرد اپنے بادشاہ کے ساتھ لپٹے رہے اور اُسے یردن سے لے کر یروشلم تک پہنچایا۔
وقتی داوود به کاخ خود در اورشلیم وارد شد، دستور داد که ده صیغه‌ای را که مأمور نگهبانی خانه‌اش بودند، در یک خانه تحت مراقبت نگه ‌دارند و احتیاجات ایشان را تهیّه کنند. ولی دیگر با آنها همبستر نشد و تا روز مرگ ایشان مانند زنان بیوه در آن خانه محبوس ماندند.
جب داؤد اپنے محل میں داخل ہوا تو اُس نے اُن دس داشتاؤں کا بندوبست کرایا جن کو اُس نے محل کو سنبھالنے کے لئے پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ وہ اُنہیں ایک خاص گھر میں الگ رکھ کر اُن کی تمام ضروریات پوری کرتا رہا لیکن اُن سے کبھی ہم بستر نہ ہوا۔ وہ کہیں جا نہ سکیں، اور اُنہیں زندگی کے آخری لمحے تک بیوہ کی سی زندگی گزارنی پڑی۔
پادشاه به عماسا دستور داده گفت: «مردان اسرائیل را گردهم بیاور و تا پس فردا با آنها نزد من بیا.»
پھر داؤد نے عماسا کو حکم دیا، ”یہوداہ کے تمام فوجیوں کو میرے پاس بُلا لائیں۔ تین دن کے اندر اندر اُن کے ساتھ حاضر ہو جائیں۔“
عماسا رفت تا سپاه را جمع کند، امّا کار جمع‌آوری بیش از سه روز طول کشید.
عماسا روانہ ہوا۔ لیکن جب تین دن کے بعد لوٹ نہ آیا
داوود به ابیشای گفت: «شبع ممکن است بیشتر از ابشالوم به ما زیان برساند. فوراً چند نفر از محافظین مرا با خود بردار و به تعقیب او برو و پیش از آنکه داخل شهر دیوارداری شود و موجب درد سر و گرفتاری ما گردد خود را به او برسان.»
تو داؤد ابی شے سے مخاطب ہوا، ”آخر میں سبع بن بِکری ہمیں ابی سلوم کی نسبت زیادہ نقصان پہنچائے گا۔ جلدی کریں، میرے دستوں کو لے کر اُس کا تعاقب کریں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ قلعہ بند شہروں کو قبضے میں لے لے اور یوں ہمارا بڑا نقصان ہو جائے۔“
پس ابیشای و یوآب همراه با چند نفر از محافظین پادشاه و عدّه‌ای از دلاوران از اورشلیم به تعقیب شبع رفتند.
تب یوآب کے سپاہی، بادشاہ کا دستہ کریتی و فلیتی اور تمام ماہر فوجی یروشلم سے نکل کر سبع بن بِکری کا تعاقب کرنے لگے۔
وقتی به سنگ بزرگی که در جبعون است رسیدند، عماسا به استقبال ایشان آمد. یوآب درحالی‌که لباس سربازی به تن و خنجر در غلاف به کمر بسته بود به طرف عماسا قدم برداشت. در همین وقت خنجر او از غلاف به زمین افتاد.
جب وہ جِبعون کی بڑی چٹان کے پاس پہنچے تو اُن کی ملاقات عماسا سے ہوئی جو تھوڑی دیر پہلے وہاں پہنچ گیا تھا۔ یوآب اپنا فوجی لباس پہنے ہوئے تھا، اور اُس پر اُس نے کمر میں اپنی تلوار کی پیٹی باندھی ہوئی تھی۔ اب جب وہ عماسا سے ملنے گیا تو اُس نے اپنے بائیں ہاتھ سے تلوار کو چوری چوری میان سے نکال لیا۔
یوآب به عماسا گفت: «برادر، چطوری؟» این را گفت و با دست راست خود ریش او را گرفت که ببوسد،
اُس نے سلام کر کے کہا، ”بھائی، کیا سب ٹھیک ہے؟“ اور پھر اپنے دہنے ہاتھ سے عماسا کی داڑھی کو یوں پکڑ لیا جیسے اُسے بوسہ دینا چاہتا ہو۔
امّا عماسا متوجّه خنجری که در دست دیگر یوآب بود نشد. یوآب خنجر را در شکم او فرو برد و روده‌هایش به زمین ریخت. عماسا با همان ضربهٔ اول جان داد. بعد یوآب و برادرش، ابیشای به تعقیب شبع پسر بکری رفتند.
عماسا نے یوآب کے دوسرے ہاتھ میں تلوار پر دھیان نہ دیا، اور اچانک یوآب نے اُسے اِتنے زور سے پیٹ میں گھونپ دیا کہ اُس کی انتڑیاں پھوٹ کر زمین پر گر گئیں۔ تلوار کو دوبارہ استعمال کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی، کیونکہ عماسا فوراً مر گیا۔ پھر یوآب اور ابی شے سبع کا تعاقب کرنے کے لئے آگے بڑھے۔
یکی از مردان یوآب، کنار جسد عماسا ایستاد و فریاد زد: «هر که طرفدار داوود و یوآب است به دنبال یوآب بیاید.»
یوآب کا ایک فوجی عماسا کی لاش کے پاس کھڑا رہا اور گزرنے والے فوجیوں کو آواز دیتا رہا، ”جو یوآب اور داؤد کے ساتھ ہے وہ یوآب کے پیچھے ہو لے!“
عماسا غرق در خون، در سر راه افتاده بود. وقتی یکی از مردان یوآب دید که جمعیّتی به دور جسد او ایستاده‌اند و تماشا می‌کنند، عماسا را از سر راه برداشته در صحرا انداخت و جنازهٔ او را با روی‌اندازی پوشاند.
لیکن جتنے وہاں سے گزرے وہ عماسا کا خون آلودہ اور تڑپتا ہوا جسم دیکھ کر رُک گئے۔ جب آدمی نے دیکھا کہ لاش رکاوٹ کا باعث بن گئی ہے تو اُس نے اُسے راستے سے ہٹا کر کھیت میں گھسیٹ لیا اور اُس پر کپڑا ڈال دیا۔
وقتی جسد عماسا از سر راه برداشته شد، همگی به دنبال یوآب برای دستگیری شبع رفتند.
لاش کے غائب ہو جانے پر سب لوگ یوآب کے پیچھے چلے گئے اور سبع کا تعاقب کرنے لگے۔
شبع از تمام طایفه‌های اسرائیل گذشت و به آبل بیت معکه آمد. همهٔ مردم خاندان بکری در شهر آبل بیت معکه جمع شده از او پیروی کردند.
اِتنے میں سبع پورے اسرائیل سے گزرتے گزرتے شمال کے شہر ابیل بیت معکہ تک پہنچ گیا تھا۔ بِکری کے خاندان کے تمام مرد بھی اُس کے پیچھے لگ کر وہاں پہنچ گئے تھے۔
سربازان یوآب به آبل رسیده آن را محاصره و تصرّف کردند. بعد پشته‌ای در برابر شهر ساختند و از بالای آن به خراب کردن دیوارها پرداختند.
تب یوآب اور اُس کے فوجی وہاں پہنچ کر شہر کا محاصرہ کرنے لگے۔ اُنہوں نے شہر کی باہر والی دیوار کے ساتھ ساتھ مٹی کا بڑا تودہ لگایا اور اُس پر سے گزر کر اندر والی بڑی دیوار تک پہنچ گئے۔ وہاں وہ دیوار کی توڑ پھوڑ کرنے لگے تاکہ وہ گر جائے۔
آنگاه زن دانایی از بالای دیوار شهر، یوآب را صدا کرده گفت: «به یوآب بگویید که پیش من بیاید تا با او حرف بزنم.»
تب شہر کی ایک دانش مند عورت نے فصیل سے یوآب کے لوگوں کو آواز دی، ”سنیں! یوآب کو یہاں بُلا لیں تاکہ مَیں اُس سے بات کر سکوں۔“
یوآب پیش آن زن رفت و زن از او پرسید: «تو یوآب هستی؟» او جواب داد: «بله.» زن به او گفت: «به حرف کنیزت گوش بده.» یوآب گفت: «گوش می‌دهم.»
جب یوآب دیوار کے پاس آیا تو عورت نے سوال کیا، ”کیا آپ یوآب ہیں؟“ یوآب نے جواب دیا، ”مَیں ہی ہوں۔“ عورت نے درخواست کی، ”ذرا میری باتوں پر دھیان دیں۔“ یوآب بولا، ”ٹھیک ہے، مَیں سن رہا ہوں۔“
زن گفت: «در قدیم می‌گفتند: اگر مشکلی دارید 'برای حل آن به شهر آبل بروید.' زیرا در آنجا هر مشکلی حل و فصل می‌شد.
پھر عورت نے اپنی بات پیش کی، ”پرانے زمانے میں کہا جاتا تھا کہ ابیل شہر سے مشورہ لو تو بات بنے گی۔
من یکی از اشخاص صلح جو و ایماندار در اسرائیل هستم. تو می‌خواهی شهری را که مادر شهرهای اسرائیل است خراب کنی؟ چرا چیزی که متعلّق به خداوند است از بین می‌بری؟»
دیکھیں، ہمارا شہر اسرائیل کا سب سے زیادہ امن پسند اور وفادار شہر ہے۔ آپ ایک ایسا شہر تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ’اسرائیل کی ماں‘ کہلاتا ہے۔ آپ رب کی میراث کو کیوں ہڑپ کر لینا چاہتے ہیں؟“
یوآب جواب داد: «خدا نکند که من آن را نابود یا خراب کنم.
یوآب نے جواب دیا، ”اللہ نہ کرے کہ مَیں آپ کے شہر کو ہڑپ یا تباہ کروں۔
امّا در اینجا شخصی است به نام شبع پسر بکری، از کوهستان افرایم. او در مقابل داوود پادشاه دست به شورش زده است. ما فقط او را می‌خواهیم که تسلیم شود و آن وقت ما همه از اینجا می‌رویم.» زن گفت: «بسیار خوب، ما سر او را از آن طرف دیوار برایت می‌اندازیم.»
میرا آنے کا ایک اَور مقصد ہے۔ افرائیم کے پہاڑی علاقے کا ایک آدمی داؤد بادشاہ کے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا ہے جس کا نام سبع بن بِکری ہے۔ اُسے ڈھونڈ رہے ہیں۔ اُسے ہمارے حوالے کریں تو ہم شہر کو چھوڑ کر چلے جائیں گے۔“ عورت نے کہا، ”ٹھیک ہے، ہم دیوار پر سے اُس کا سر آپ کے پاس پھینک دیں گے۔“
آنگاه زن با پیشنهاد حکیمانهٔ خود پیش مردم رفت و آنها سر شبع را بریدند و برای یوآب انداختند. بعد یوآب شیپور نواخت و مردان، شهر را ترک کردند و به خانه‌های خود بازگشتند و یوآب به اورشلیم نزد پادشاه رفت.
اُس نے ابیل بیت معکہ کے باشندوں سے بات کی اور اپنی حکمت سے اُنہیں قائل کیا کہ ایسا ہی کرنا چاہئے۔ اُنہوں نے سبع کا سر قلم کر کے یوآب کے پاس پھینک دیا۔ تب یوآب نے نرسنگا بجا کر شہر کو چھوڑنے کا حکم دیا، اور تمام فوجی اپنے اپنے گھر واپس چلے گئے۔ یوآب خود یروشلم میں داؤد بادشاہ کے پاس لوٹ گیا۔
اکنون یوآب فرماندهٔ کلّ ارتش اسرائیل بود و بنایاهو، پسر یهویاداع سرفرماندهی لشکر محافظین دربار را به عهده داشت.
یوآب پوری اسرائیلی فوج پر، بِنایاہ بن یہویدع شاہی دستے کریتی و فلیتی پر
ادورام مسئول کارگران اجباری، یهوشافاط، پسر اخیلود وزیر اطّلاعات،
اور ادورام بیگاریوں پر مقرر تھا۔ یہوسفط بن اخی لُود بادشاہ کا مشیرِ خاص تھا۔
شیوا منشی و صادوق و ابیاتار کاهن بودند.
سِوا میرمنشی تھا اور صدوق اور ابیاتر امام تھے۔
عیرای یاییری هم کاهن شخصی داوود بود.
عیرا یائیری داؤد کا ذاتی امام تھا۔