II Samuel 2

داوود از خداوند سؤال کرد: «آیا به یکی از شهرهای یهودا بروم؟» خداوند جواب داد: «بلی، برو.» داوود پرسید: «به کدام شهر بروم؟» خداوند فرمود: «به شهر حبرون.»
اِس کے بعد داؤد نے رب سے دریافت کیا، ”کیا مَیں یہوداہ کے کسی شہر میں واپس چلا جاؤں؟“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، واپس جا۔“ داؤد نے سوال کیا، ”مَیں کس شہر میں جاؤں؟“ رب نے جواب دیا، ”حبرون میں۔“
پس داوود با دو زن خود، اخینوعم یزرعیلی و ابیجایل، بیوهٔ نابال کرملی
چنانچہ داؤد اپنی دو بیویوں اخی نوعم یزرعیلی اور نابال کی بیوہ ابی جیل کرملی کے ساتھ حبرون میں جا بسا۔
و با جنگجویانش و خانواده‌های ایشان به شهرهای اطراف حبرون رفته در آنجا ساکن شد.
داؤد نے اپنے آدمیوں کو بھی اُن کے خاندانوں سمیت حبرون اور گرد و نواح کی آبادیوں میں منتقل کر دیا۔
آنگاه سران طایفهٔ یهودا برای مراسم تاجگذاری آمدند و داوود را به پادشاهی طایفهٔ یهودا، مسح کردند. هنگامی‌که به داوود خبر رسید که مردم یابیش جلعاد، شائول را به خاک سپرده‌اند،
ایک دن یہوداہ کے آدمی حبرون میں آئے اور داؤد کو مسح کر کے اپنا بادشاہ بنا لیا۔ جب داؤد کو خبر مل گئی کہ یبیس جِلعاد کے مردوں نے ساؤل کو دفنا دیا ہے
داوود این پیام را برای ایشان فرستاد: «خداوند به شما به‌خاطر وفاداریی که به پادشاه داشته‌اید و او را آبرومندانه دفن کردید برکت بدهد!
تو اُس نے اُنہیں پیغام بھیجا، ”رب آپ کو اِس کے لئے برکت دے کہ آپ نے اپنے مالک ساؤل کو دفن کر کے اُس پر مہربانی کی ہے۔
دعا می‌کنم که خداوند هم به نوبهٔ خود، وفا و محبّت سرشار خود را نصیب شما گرداند! من هم به‌خاطر کردار نیک شما، خوبی و احسان خود را از شما دریغ نمی‌کنم.
جواب میں رب آپ پر اپنی مہربانی اور وفاداری کا اظہار کرے۔ مَیں بھی اِس نیک عمل کا اجر دوں گا۔
نیرومند و شجاع باشید، پادشاه شما شائول مرده است و مردم یهود مرا به پادشاهی خود مسح کرده‌اند.»
اب مضبوط اور دلیر ہوں۔ آپ کا آقا ساؤل تو فوت ہوا ہے، لیکن یہوداہ کے قبیلے نے مجھے اُس کی جگہ چن لیا ہے۔“
در این وقت اَبنیر پسر نیر، سپهسالار لشکر شائول، به محنایم رفت و ایشبوشت پسر شائول را به پادشاهی قلمرو جلعاد، آشوریان، یزرعیل، افرایم، بنیامین و تمام سرزمین اسرائیل گماشت.
اِتنے میں ساؤل کی فوج کے کمانڈر ابنیر بن نیر نے ساؤل کے بیٹے اِشبوست کو محنائم شہر میں لے جا کر
در این وقت اَبنیر پسر نیر، سپهسالار لشکر شائول، به محنایم رفت و ایشبوشت پسر شائول را به پادشاهی قلمرو جلعاد، آشوریان، یزرعیل، افرایم، بنیامین و تمام سرزمین اسرائیل گماشت.
بادشاہ مقرر کر دیا۔ جِلعاد، یزرعیل، آشر، افرائیم، بن یمین اور تمام اسرائیل اُس کے قبضے میں رہے۔
وقتی ایشبوشت پادشاه شد، چهل ساله بود و دو سال سلطنت کرد. امّا طايفهٔ یهودا، از داوود پیروی کردند.
صرف یہوداہ کا قبیلہ داؤد کے ساتھ رہا۔ اِشبوست 40 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور اُس کی حکومت دو سال قائم رہی۔
داوود مدّت هفت سال و شش ماه در حبرون، پادشاه طایفهٔ یهودا بود.
داؤد حبرون میں یہوداہ پر ساڑھے سات سال حکومت کرتا رہا۔
اَبنیر، پسر نیر با سربازان ایشبوشت از محنایم به جبعون رفت.
ایک دن ابنیر اِشبوست بن ساؤل کے ملازموں کے ساتھ محنائم سے نکل کر جِبعون آیا۔
یوآب پسر صرویه، و سربازان داوود رفته آنها را در برکه جبعون ملاقات کردند. هر دو سپاه مقابل هم در دو طرف برکه نشستند.
یہ دیکھ کر داؤد کی فوج یوآب بن ضرویاہ کی راہنمائی میں اُن سے لڑنے کے لئے نکلی۔ دونوں فوجوں کی ملاقات جِبعون کے تالاب پر ہوئی۔ ابنیر کی فوج تالاب کی اُرلی طرف رُک گئی اور یوآب کی فوج پرلی طرف۔
آنگاه اَبنیر به یوآب گفت: «بگذار جوانان ما زورآزمایی کنند!» یوآب موافقت کرد.
ابنیر نے یوآب سے کہا، ”آؤ، ہمارے چند جوان ہمارے سامنے ایک دوسرے کا مقابلہ کریں۔“ یوآب بولا، ”ٹھیک ہے۔“
پس دوازده نفر از هر گروه بنیامین و ایشبوشت پسر شائول و دوازده نفر از گروه داوود انتخاب شدند و به جنگ پرداختند.
چنانچہ ہر فوج نے بارہ جوانوں کو چن کر مقابلے کے لئے پیش کیا۔ اِشبوست اور بن یمین کے قبیلے کے بارہ جوان داؤد کے بارہ جوانوں کے مقابلے میں کھڑے ہو گئے۔
هریک سر حریف خود را گرفته و با شمشیر به پهلوی او می‌زد، تا همهٔ آنها کشته شدند و آن مکان را «میدان شمشیر» نامیدند.
جب مقابلہ شروع ہوا تو ہر ایک نے ایک ہاتھ سے اپنے مخالف کے بالوں کو پکڑ کر دوسرے ہاتھ سے اپنی تلوار اُس کے پیٹ میں گھونپ دی۔ سب کے سب ایک ساتھ مر گئے۔ بعد میں جِبعون کی اِس جگہ کا نام خِلقت ہضوریم پڑ گیا۔
جنگ آن روز یک جنگ خونین بود و سپاه داوود، لشکر اَبنیر را شکست داد.
پھر دونوں فوجوں کے درمیان نہایت سخت لڑائی چھڑ گئی۔ لڑتے لڑتے ابنیر اور اُس کے مرد ہار گئے۔
سه پسر صرویه، یعنی یوآب، ابیشای و عسائیل هم در آنجا بودند. عسائیل که مثل یک آهوی وحشی، چابک و تیز بود
یوآب کے دو بھائی ابی شے اور عساہیل بھی لڑائی میں حصہ لے رہے تھے۔ عساہیل غزال کی طرح تیز دوڑ سکتا تھا۔
تک و تنها به تعقیب اَبنیر رفت. مستقیماً او را دنبال کرد و هیچ چیزی مانعش نمی‌شد.
جب ابنیر شکست کھا کر بھاگنے لگا تو عساہیل سیدھا اُس کے پیچھے پڑ گیا اور نہ دائیں، نہ بائیں طرف ہٹا۔
اَبنیر به پشت سر نگاه کرد و پرسید: «عسائیل، این تو هستی؟» او جواب داد: «بلی، من هستم.»
ابنیر نے پیچھے دیکھ کر پوچھا، ”کیا آپ ہی ہیں، عساہیل؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی، مَیں ہی ہوں۔“
اَبنیر گفت: «به دو طرفت نگاه کن، یکی از جوانان را دستگیر نما، دارایی‌اش را بگیر.» امّا عسائیل قبول نکرد و به تعقیب خود ادامه داد.
ابنیر بولا، ”دائیں یا بائیں طرف ہٹ کر کسی اَور کو پکڑیں! جوانوں میں سے کسی سے لڑ کر اُس کے ہتھیار اور زرہ بکتر اُتاریں۔“ لیکن عساہیل اُس کا تعاقب کرنے سے باز نہ آیا۔
اَبنیر باز به او گفت: «از اینجا برو. نمی‌خواهم تو را بکشم، زیرا در آن صورت چطور می‌توانم به روی برادرت، یوآب نگاه کنم؟»
ابنیر نے اُسے آگاہ کیا، ”خبردار۔ میرے پیچھے سے ہٹ جائیں، ورنہ آپ کو مار دینے پر مجبور ہو جاؤں گا۔ پھر آپ کے بھائی یوآب کو کس طرح منہ دکھاؤں گا؟“
او باز هم قبول نکرد. آنگاه اَبنیر با نیزه به شکم او زد و سر نیزه‌اش از پشت او بیرون آمد، به زمین افتاد و مُرد. هرکه به آن مکانی که جنازهٔ عسائیل افتاده بود رسید، ایستاد.
توبھی عساہیل نے پیچھا نہ چھوڑا۔ یہ دیکھ کر ابنیر نے اپنے نیزے کا دستہ اِتنے زور سے اُس کے پیٹ میں گھونپ دیا کہ اُس کا سرا دوسری طرف نکل گیا۔ عساہیل وہیں گر کر جاں بحق ہو گیا۔ جس نے بھی وہاں سے گزر کر یہ دیکھا وہ وہیں رُک گیا۔
یوآب و ابیشای به دنبال اَبنیر رفتند. هنگام غروب آفتاب به تپّهٔ امّه که در نزدیکی جیح و در راه بیابان جبعون است، رسیدند.
لیکن یوآب اور ابی شے ابنیر کا تعاقب کرتے رہے۔ جب سورج غروب ہونے لگا تو وہ ایک پہاڑی کے پاس پہنچ گئے جس کا نام امّہ تھا۔ یہ جیاح کے مقابل اُس راستے کے پاس ہے جو مسافر کو جِبعون سے ریگستان میں پہنچاتا ہے۔
سپاه اَبنیر که همه از مردم بنیامین بودند، در بالای تپّه جمع شدند.
بن یمین کے قبیلے کے لوگ وہاں پہاڑی پر ابنیر کے پیچھے جمع ہو کر دوبارہ لڑنے کے لئے تیار ہو گئے۔
اَبنیر، یوآب را خطاب کرده گفت: «آیا ما باید برای همیشه بجنگیم؟ تو نمی‌توانی ببینی که در آخر چیزی جز تلخی نمی‌ماند؟ ما از اقوام تو هستیم. کی به افرادت دستور خواهی داد که از تعقیب ما دست بکشند؟»
ابنیر نے یوآب کو آواز دی، ”کیا یہ ضروری ہے کہ ہم ہمیشہ تک ایک دوسرے کو موت کے گھاٹ اُتارتے جائیں؟ کیا آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ ایسی حرکتیں صرف تلخی پیدا کرتی ہیں؟ آپ کب اپنے مردوں کو حکم دیں گے کہ وہ اپنے اسرائیلی بھائیوں کا تعاقب کرنے سے باز آئیں؟“
یوآب در جواب گفت: «به خدای زنده سوگند می‌خورم که اگر تو حرفی نمی‌زدی، ما تا فردا صبح شما را تعقیب می‌کردیم.»
یوآب نے جواب دیا، ”رب کی حیات کی قَسم، اگر آپ لڑنے کا حکم نہ دیتے تو میرے لوگ آج صبح ہی اپنے بھائیوں کا تعاقب کرنے سے باز آ جاتے۔“
آنگاه یوآب شیپور زد و همگی توقّف کردند و دست از تعقیب سپاه اسرائیل کشیدند و دیگر با آنها جنگ نکردند.
اُس نے نرسنگا بجا دیا، اور اُس کے آدمی رُک کر دوسروں کا تعاقب کرنے سے باز آئے۔ یوں لڑائی ختم ہو گئی۔
اَبنیر و مردان او تمام شب از راه دشت اردن رفته از رود اردن عبور کردند. فردای آن روز تا ظهر راه پیمودند تا به محنایم رسیدند.
اُس پوری رات کے دوران ابنیر اور اُس کے آدمی چلتے گئے۔ دریائے یردن کی وادی میں سے گزر کر اُنہوں نے دریا کو پار کیا اور پھر گہری گھاٹی میں سے ہو کر محنائم پہنچ گئے۔
یوآب پس از تعقیب اَبنیر به حبرون برگشت و تمام سپاه خود را جمع کرد. بعد از سرشماری دید که به غیراز عسائیل نوزده نفر دیگر از مردان داوود کم بودند.
یوآب بھی ابنیر اور اُس کے لوگوں کو چھوڑ کر واپس چلا گیا۔ جب اُس نے اپنے آدمیوں کو جمع کر کے گنا تو معلوم ہوا کہ عساہیل کے علاوہ داؤد کے 19 آدمی مارے گئے ہیں۔
امّا سیصد و شصت نفر از افراد اَبنیر، از طایفهٔ بنیامین، به دست مردان داوود کشته شده بودند.
اِس کے مقابلے میں ابنیر کے 360 آدمی ہلاک ہوئے تھے۔ سب بن یمین کے قبیلے کے تھے۔
بعد جنازهٔ عسائیل را بُردند و در آرامگاه پدرش در بیت‌لحم به خاک سپردند. یوآب و افرادش تمام شب راه رفتند و سپیده‌دم به حبرون رسیدند.
یوآب اور اُس کے ساتھیوں نے عساہیل کی لاش اُٹھا کر اُسے بیت لحم میں اُس کے باپ کی قبر میں دفن کیا۔ پھر اُسی رات اپنا سفر جاری رکھ کر وہ پَو پھٹتے وقت حبرون پہنچ گئے۔