II Kings 8

الیشع به زن شونمی که پسرش را زنده کرده بود، گفته بود: «برخیز و با خانواده‌ات به سرزمین دیگری برو، زیرا خداوند این سرزمین را برای مدّت هفت سال به خشکسالی دچار خواهد کرد.»
ایک دن الیشع نے اُس عورت کو جس کا بیٹا اُس نے زندہ کیا تھا مشورہ دیا، ”اپنے خاندان کو لے کر عارضی طور پر بیرونِ ملک چلی جائیں، کیونکہ رب نے حکم دیا ہے کہ ملک میں سات سال تک کال ہو گا۔“
پس آن زن برخاست و مطابق کلام مرد خدا عمل کرد و با خانوادهٔ خود به سرزمین فلسطین رفت و هفت سال در آنجا ماند.
شونیم کی عورت نے مردِ خدا کی بات مان لی۔ اپنے خاندان کو لے کر وہ چلی گئی اور سات سال فلستی ملک میں رہی۔
در پایان هفت سال او به اسرائیل بازگشت و نزد پادشاه رفت تا درخواست کند که زمین و خانه‌اش به او باز داده شود.
سات سال گزر گئے تو وہ اُس ملک سے واپس آئی۔ لیکن کسی اَور نے اُس کے گھر اور زمین پر قبضہ کر رکھا تھا، اِس لئے وہ مدد کے لئے بادشاہ کے پاس گئی۔
در این هنگام پادشاه با جیحزی، خدمتکار مرد خدا گفت‌وگو می‌کرد و می‌گفت: «از کارهای بزرگی که الیشع انجام داده بگو.»
عین اُس وقت جب وہ دربار میں پہنچی تو بادشاہ مردِ خدا الیشع کے نوکر جیحازی سے گفتگو کر رہا تھا۔ بادشاہ نے اُس سے درخواست کی تھی، ”مجھے وہ تمام بڑے کام سنا دو جو الیشع نے کئے ہیں۔“
زمانی که جیحزی به پادشاه می‌گفت چگونه الیشع مرده را زنده کرده بود، زنی که پسرش زنده شده بود، برای دادخواهی نزد پادشاه آمد. جیحزی گفت: «ای پادشاه این همان زنی است که الیشع پسرش را زنده کرد.»
اور اب جب جیحازی سنا رہا تھا کہ الیشع نے مُردہ لڑکے کو کس طرح زندہ کر دیا تو اُس کی ماں اندر آ کر بادشاہ سے التماس کرنے لگی، ”گھر اور زمین واپس ملنے میں میری مدد کیجئے۔“ اُسے دیکھ کر جیحازی نے بادشاہ سے کہا، ”میرے آقا اور بادشاہ، یہ وہی عورت ہے اور یہ اُس کا وہی بیٹا ہے جسے الیشع نے زندہ کر دیا تھا۔“
در پاسخ سؤال پادشاه او داستان جیحزی را تأیید کرد و پادشاه مأموری را برای او گماشت و به او گفت: «دارایی و همهٔ محصول هفت سال زمینش را به او بازگردانید.»
بادشاہ نے عورت سے سوال کیا، ”کیا یہ صحیح ہے؟“ عورت نے تصدیق میں اُسے دوبارہ سب کچھ سنایا۔ تب اُس نے عورت کا معاملہ کسی درباری افسر کے سپرد کر کے حکم دیا، ”دھیان دیں کہ اِسے پوری ملکیت واپس مل جائے! اور جتنے پیسے قبضہ کرنے والا عورت کی غیرموجودگی میں زمین کی فصلوں سے کما سکا وہ بھی عورت کو دے دیئے جائیں۔“
هنگامی‌که الیشع به دمشق رفت، بنهدد، پادشاه سوریه بیمار بود و به او خبر دادند که الیشع آنجاست.
ایک دن الیشع دمشق آیا۔ اُس وقت شام کا بادشاہ بن ہدد بیمار تھا۔ جب اُسے اطلاع ملی کہ مردِ خدا آیا ہے
پادشاه به حزائیل گفت: «هدیه‌ای با خود به نزد مرد خدا ببر و از طریق او از خداوند بپرس که آیا من بهبود خواهم یافت یا نه؟»
تو اُس نے اپنے افسر حزائیل کو حکم دیا، ”مردِ خدا کے لئے تحفہ لے کر اُسے ملنے جائیں۔ وہ رب سے دریافت کرے کہ کیا مَیں بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟“
حزائیل چهل شتر از بهترین محصولات دمشق بار کرد و نزد الیشع رفت. هنگامی‌که حزائیل او را ملاقات کرد گفت: «بنده‌ات بنهدد، پادشاه سوریه مرا فرستاده تا از شما بپرسم که آیا بیماری او بهبود خواهد یافت یا نه؟»
حزائیل 40 اونٹوں پر دمشق کی بہترین پیداوار لاد کر الیشع سے ملنے گیا۔ اُس کے پاس پہنچ کر وہ اُس کے سامنے کھڑا ہوا اور کہا، ”آپ کے بیٹے شام کے بادشاہ بن ہدد نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ وہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ کیا مَیں اپنی بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟“
الیشع پاسخ داد: «خداوند بر من آشکار کرده است که او خواهد مرد، امّا برو و به او بگو که بهبود خواهد یافت.»
الیشع نے جواب دیا، ”جائیں اور اُسے اطلاع دیں، ’آپ ضرور شفا پائیں گے۔‘ لیکن رب نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ وہ حقیقت میں مر جائے گا۔“
آنگاه الیشع با نگاهی ترسناک به او خیره شد تا او شرمگین شد و مرد خدا گریست.
الیشع خاموش ہو گیا اور ٹکٹکی باندھ کر بڑی دیر تک اُسے گھورتا رہا، پھر رونے لگا۔
حزائیل پرسید: «ای سرورم، چرا گریه می‌کنی؟» الیشع پاسخ داد: «زیرا می‌دانم چه کارهای هولناکی علیه مردم اسرائیل انجام خواهی داد. تو قلعه‌های ایشان را به آتش خواهی کشید، مردان جوان را با شمشیر خواهی کشت و کودکان را تکه‌تکه خواهی کرد و شکم زنان آبستن را خواهی درید.»
حزائیل نے پوچھا، ”میرے آقا، آپ کیوں رو رہے ہیں؟“ الیشع نے جواب دیا، ”مجھے معلوم ہے کہ آپ اسرائیلیوں کو کتنا نقصان پہنچائیں گے۔ آپ اُن کی قلعہ بند آبادیوں کو آگ لگا کر اُن کے جوانوں کو تلوار سے قتل کر دیں گے، اُن کے چھوٹے بچوں کو زمین پر پٹخ دیں گے اور اُن کی حاملہ عورتوں کے پیٹ چیر ڈالیں گے۔“
حزائیل گفت: «من کسی نیستم، چگونه می‌توانم چنان قدرتی داشته باشم؟» الیشع پاسخ داد: «خداوند به من نشان داد که تو پادشاه سوریه خواهی شد.»
حزائیل بولا، ”مجھ جیسے کُتے کی کیا حیثیت ہے کہ اِتنا بڑا کام کروں؟“ الیشع نے کہا، ”رب نے مجھے دکھا دیا ہے کہ آپ شام کے بادشاہ بن جائیں گے۔“
پس حزائیل به نزد سرور خود برگشت، بنهدد پرسید: «الیشع به تو چه گفت؟» او پاسخ داد: «الیشع گفت یقیناً بهبود خواهی یافت.»
اِس کے بعد حزائیل چلا گیا اور اپنے مالک کے پاس واپس آیا۔ بادشاہ نے پوچھا، ”الیشع نے آپ کو کیا بتایا؟“ حزائیل نے جواب دیا، ”اُس نے مجھے یقین دلایا کہ آپ شفا پائیں گے۔“
فردای آن روز لحاف را در آب فرو برد و روی صورت بنهدد پهن کرد تا مُرد و حزائیل پادشاه سوریه شد.
لیکن اگلے دن حزائیل نے کمبل لے کر پانی میں بھگو دیا اور اُسے بادشاہ کے منہ پر رکھ دیا۔ بادشاہ کا سانس رُک گیا اور وہ مر گیا۔ پھر حزائیل تخت نشین ہوا۔
در سال پنجم پادشاهی یورام، پسر اخاب بر اسرائیل، یهورام پسر یهوشافاط پادشاه یهودا شد.
یہورام بن یہوسفط اسرائیل کے بادشاہ یورام کی حکومت کے پانچویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔ شروع میں وہ اپنے باپ کے ساتھ حکومت کرتا تھا۔
یهورام در سن سی و دو سالگی پادشاه شد و مدّت هشت سال در اورشلیم حکومت کرد.
یہورام 32 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 8 سال تک حکومت کرتا رہا۔
دختر اخاب، همسر او بود و یهورام در راه پادشاهان اسرائیل گام برمی‌داشت، مانند آنچه خاندان اخاب بجا آورده بودند و آنچه را از نظر خداوند پلید بود، انجام می‌داد.
اُس کی شادی اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی بیٹی سے ہوئی تھی، اور وہ اسرائیل کے بادشاہوں اور خاص کر اخی اب کے خاندان کے بُرے نمونے پر چلتا رہا۔ اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔
امّا خداوند به‌خاطر خدمتگزارش داوود، یهودا را نابود نکرد، زیرا خداوند قول داده بود که نسل او تا به ابد حکومت خواهند کرد.
توبھی وہ اپنے خادم داؤد کی خاطر یہوداہ کو تباہ نہیں کرنا چاہتا تھا، کیونکہ اُس نے داؤد سے وعدہ کیا تھا کہ تیرا اور تیری اولاد کا چراغ ہمیشہ تک جلتا رہے گا۔
در زمان یهورام، اَدوم علیه حکومت اسرائیل شورش کرد و برای خود پادشاهی برگزید.
یہورام کی حکومت کے دوران ادومیوں نے بغاوت کی اور یہوداہ کی حکومت کو رد کر کے اپنا بادشاہ مقرر کیا۔
پس یهورام با تمام ارّابه‌هایش به صعیر رفت، در آنجا ارتش اَدومیان ایشان را محاصره کرد. شبانگاه او و فرماندهان ارّابه‌هایش، توانستند که محاصره را بشکنند و بگریزند و سربازانش در خانه‌های خود پراکنده شدند.
تب یہورام اپنے تمام رتھوں کو لے کر صعیر کے قریب آیا۔ جب جنگ چھڑ گئی تو ادومیوں نے اُسے اور اُس کے رتھوں پر مقرر افسروں کو گھیر لیا۔ رات کو بادشاہ گھیرنے والوں کی صفوں کو توڑنے میں کامیاب ہو گیا، لیکن اُس کے فوجی اُسے چھوڑ کر اپنے اپنے گھر بھاگ گئے۔
اَدوم از آن به بعد استقلال خود را از یهودا حفظ کرده است. در این زمان شهر لبنه نیز شورش کرد.
اِس وجہ سے ملکِ ادوم آج تک دوبارہ یہوداہ کی حکومت کے تحت نہیں آیا۔ اُسی وقت لِبناہ شہر بھی سرکش ہو کر خود مختار ہو گیا۔
بقیّهٔ وقایع دوران سلطنت یهورام و کارهای او در کتاب تاریخ پادشاهان یهودا ثبت شده‌ است.
باقی جو کچھ یہورام کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوادہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
یورام درگذشت و در گورستان سلطنتی در شهر داوود به خاک سپرده شد و پسرش اخزیا به جای او پادشاه شد.
جب یہورام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا اخزیاہ تخت نشین ہوا۔
در دوازدهمین سال پادشاهی یورام پسر اخاب، اخزیا پسر یهورام پادشاه یهودا شد.
اخزیاہ بن یہورام اسرائیل کے بادشاہ یورام بن اخی اب کی حکومت کے 12ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
او در سن بیست و دو سالگی به سلطنت رسید و مدّت یک سال در اورشلیم پادشاهی کرد. نام مادرش عَتَلیا، دختر عُمری پادشاه اسرائیل بود.
وہ 22 سال کی عمر میں تخت نشین ہوا اور یروشلم میں رہ کر ایک سال بادشاہ رہا۔ اُس کی ماں عتلیاہ اسرائیل کے بادشاہ عُمری کی پوتی تھی۔
او نیز در راه خاندان اخاب گام برداشت و کارهایی کرد که از نظر خداوند پلید بود همان‌گونه که خاندان اخاب عمل کرده بودند، زیرا او داماد خاندان اخاب بود.
اخزیاہ بھی اخی اب کے خاندان کے بُرے نمونے پر چل پڑا۔ اخی اب کے گھرانے کی طرح اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وجہ یہ تھی کہ اُس کا رشتہ اخی اب کے خاندان کے ساتھ بندھ گیا تھا۔
اخزیای پادشاه به یورام پادشاه اسرائیل پیوست و برای جنگ با حزائیل، پادشاه سوریه به راموت در جلعاد لشکر کشید و یورام در نبرد زخمی شده بود.
ایک دن اخزیاہ بادشاہ یورام بن اخی اب کے ساتھ مل کر رامات جِلعاد گیا تاکہ شام کے بادشاہ حزائیل سے لڑے۔ جب جنگ چھڑ گئی تو یورام شام کے فوجیوں کے ہاتھوں زخمی ہوا
او به شهر یزرعیل بازگشت تا زخمهایش بهبود یابند و اخزیا به عیادتش رفت.
اور میدانِ جنگ کو چھوڑ کر یزرعیل واپس آیا تاکہ زخم بھر جائیں۔ جب وہ وہاں ٹھہرا ہوا تھا تو یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ بن یہورام اُس کا حال پوچھنے کے لئے یزرعیل آیا۔