II Kings 25

نبوکدنصر پادشاه بابل با تمامی لشکر خود در روز دهم ماه دهم سال نهم سلطنت صدقیا، به اورشلیم حمله و آن را محاصره کرد و گرداگرد آن سنگر ساخت.
اِس لئے شاہِ بابل نبوکدنضر تمام فوج کو اپنے ساتھ لے کر دوبارہ یروشلم پہنچا تاکہ اُس پر حملہ کرے۔ صِدقیاہ کی حکومت کے نویں سال میں بابل کی فوج یروشلم کا محاصرہ کرنے لگی۔ یہ کام دسویں مہینے کے دسویں دن شروع ہوا۔ پورے شہر کے ارد گرد بادشاہ نے پُشتے بنوائے۔
شهر تا سال یازدهم صدقیای پادشاه در محاصره بود.
صِدقیاہ کی حکومت کے 11ویں سال تک یروشلم قائم رہا۔
در روز نهم ماه چهارم آن سال، در شهر قحطی چنان سخت شد که مردم چیزی برای خوردن نداشتند.
لیکن پھر کال نے شہر میں زور پکڑا، اور عوام کے لئے کھانے کی چیزیں نہ رہیں۔ چوتھے مہینے کے نویں دن
دیوارهای شهر را سوراخ کردند و با وجودی که سربازان بابلی شهر را محاصره کرده بودند، پادشاه یهودا با تمام سربازانش در شب گریختند. ایشان از راه باغ سلطنتی، از مسیری که دو دیوار را به هم وصل می‌کرد، به سوی دشت اردن گریختند.
بابل کے فوجیوں نے فصیل میں رخنہ ڈال دیا۔ اُسی رات صِدقیاہ اپنے تمام فوجیوں سمیت فرار ہونے میں کامیاب ہوا، اگرچہ شہر دشمن سے گھرا ہوا تھا۔ وہ فصیل کے اُس دروازے سے نکلے جو شاہی باغ کے ساتھ ملحق دو دیواروں کے بیچ میں تھا۔ وہ وادیِ یردن کی طرف بھاگنے لگے،
امّا ارتش بابل، پادشاه را دنبال نمود و او را در نزدیکی دشت اریحا دستگیر کرد و سپاهیانش پراکنده شدند.
لیکن بابل کی فوج نے بادشاہ کا تعاقب کر کے اُسے یریحو کے میدان میں پکڑ لیا۔ اُس کے فوجی اُس سے الگ ہو کر چاروں طرف منتشر ہو گئے،
صدقیا را نزد پادشاه بابل، به شهر ربله بردند و او را در آنجا محاکمه کردند.
اور وہ خود گرفتار ہو گیا۔ پھر اُسے رِبلہ میں شاہِ بابل کے پاس لایا گیا، اور وہیں صِدقیاہ پر فیصلہ صادر کیا گیا۔
آنها پسران صدقیا را در جلوی چشمان صدقیا کشتند و چشمان او را از کاسه در آوردند و او را به زنجیر کشیده، به بابل بردند.
صِدقیاہ کے دیکھتے دیکھتے اُس کے بیٹوں کو قتل کیا گیا۔ اِس کے بعد فوجیوں نے اُس کی آنکھیں نکال کر اُسے پیتل کی زنجیروں میں جکڑ لیا اور بابل لے گئے۔
در روز هفتم ماه پنجم از سال نوزدهم سلطنت نبوکدنصر پادشاه، نبوزرادان، مشاور و فرمانده نظامی ارتش پادشاه وارد اورشلیم شد.
شاہِ بابل نبوکدنضر کی حکومت کے 19ویں سال میں بادشاہ کا خاص افسر نبوزرادان یروشلم پہنچا۔ وہ شاہی محافظوں پر مقرر تھا۔ پانچویں مہینے کے ساتویں دن اُس نے آ کر
او معبد بزرگ را سوزاند و کاخ پادشاه و همهٔ خانه‌های بزرگ اورشلیم را نیز سوزاند.
رب کے گھر، شاہی محل اور یروشلم کے تمام مکانوں کو جلا دیا۔ ہر بڑی عمارت بھسم ہو گئی۔
و سربازان او دیوارهای شهر را ویران کردند.
اُس نے اپنے تمام فوجیوں سے شہر کی فصیل کو بھی گرا دیا۔
نَبوزرادان، فرمانده ارتش، بقیّهٔ مردمی را که در شهر بودند و کسانی‌که به پادشاه بابل پناهنده شده بودند، با خود به تبعید برد.
پھر نبوزرادان نے سب کو جلاوطن کر دیا جو یروشلم اور یہوداہ میں پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ بھی اُن میں شامل تھے جو جنگ کے دوران غداری کر کے شاہِ بابل کے پیچھے لگ گئے تھے۔
امّا او فقیرترین مردمی را که زمینی نداشتند، برای کارکردن در تاکستانها و کشتزارها باقی گذاشت.
لیکن نبوزرادان نے سب سے نچلے طبقے کے بعض لوگوں کو ملکِ یہوداہ میں چھوڑ دیا تاکہ وہ انگور کے باغوں اور کھیتوں کو سنبھالیں۔
بابلی‌ها ستونهای برنزی، پایه‌ها و حوض برنزی را که در معبد بزرگ بودند، تکه‌تکه کردند و با خود به بابل بردند.
بابل کے فوجیوں نے رب کے گھر میں جا کر پیتل کے دونوں ستونوں، پانی کے باسنوں کو اُٹھانے والی ہتھ گاڑیوں اور سمندر نامی پیتل کے حوض کو توڑ دیا اور سارا پیتل اُٹھا کر بابل لے گئے۔
آنها همچنین بیلها، خاک‌اندازها، قربانگاهها، وسایل مربوط به چراغهای معبد بزرگ، کاسه‌هایی که برای جمع‌آوری خون قربانی‌ها استفاده می‌شد، کاسه‌هایی که برای سوزاندن بُخور استفاده می‌شد و همهٔ وسایل برنزی را که در معبد بزرگ استفاده می‌شد، با خود بردند.
وہ رب کے گھر کی خدمت سرانجام دینے کے لئے درکار سامان بھی لے گئے یعنی بالٹیاں، بیلچے، بتی کترنے کے اوزار، برتن اور پیتل کا باقی سارا سامان۔
هرآنچه را که از طلا و نقره ساخته شده بود بردند، به علاوهٔ کاسه‌های کوچک و آتشدانهای کوچکی که برای حمل زغال گداخته استفاده می‌کردند.
خالص سونے اور چاندی کے برتن بھی اِس میں شامل تھے یعنی جلتے ہوئے کوئلے کے برتن اور چھڑکاؤ کے کٹورے۔ شاہی محافظوں کا افسر سارا سامان اُٹھا کر بابل لے گیا۔
وسایل برنزی که سلیمان پادشاه برای معبد بزرگ ساخته بود، دو ستون، میزهای چرخدار و حوض بزرگ بسیار سنگین بودند که قابل وزن کردن نبودند.
جب دونوں ستونوں، سمندر نامی حوض اور باسنوں کو اُٹھانے والی ہتھ گاڑیوں کا پیتل تڑوایا گیا تو وہ اِتنا وزنی تھا کہ اُسے تولا نہ جا سکا۔ سلیمان بادشاہ نے یہ چیزیں رب کے گھر کے لئے بنوائی تھیں۔
دو ستون همانند یکدیگر بودند و هرکدام تقریباً هشت متر و سرستونهای آن یک متر و نیم بودند. دور تا دور سر ستونها انارهای برنزی بود که به وسیلهٔ زنجیرهای بافته شده به یکدیگر وصل بودند.
ہر ستون کی اونچائی 27 فٹ تھی۔ اُن کے بالائی حصوں کی اونچائی ساڑھے چار فٹ تھی، اور وہ پیتل کی جالی اور اناروں سے سجے ہوئے تھے۔
نبوزرادان فرماندهٔ نظامی، کاهن اعظم سرایا و کاهن دوم صَفَنیا و سه نفر از محافظین معبد بزرگ را نیز دستگیر کرد.
شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان نے ذیل کے قیدیوں کو الگ کر دیا: امامِ اعظم سرایاہ، اُس کے بعد آنے والا امام صفنیاہ، رب کے گھر کے تین دربانوں،
از افرادی که هنوز در شهر باقی مانده بودند، او فرماندهٔ نظامی را با پنج نفر از مشاورین پادشاه و معاون فرماندهٔ نظامی که مسئول بایگانی ارتش بود و شصت نفر از افراد مهم شهر را دستگیر کرد.
شہر کے بچے ہوؤں میں سے اُس افسر کو جو شہر کے فوجیوں پر مقرر تھا، صِدقیاہ بادشاہ کے پانچ مشیروں، اُمّت کی بھرتی کرنے والے افسر اور شہر میں موجود اُس کے 60 مردوں کو۔
نبوزرادان ایشان را به شهر ربله، نزد پادشاه بابل برد.
نبوزرادان اِن سب کو الگ کر کے صوبہ حمات کے شہر رِبلہ لے گیا جہاں بابل کا بادشاہ تھا۔
در سرزمین حمات پادشاه دستور داد، ایشان را بزنند و سپس بکشند. به این‌گونه مردم یهودا را از سرزمین خود به تبعید بردند.
وہاں نبوکدنضر نے اُنہیں سزائے موت دی۔ یوں یہوداہ کے باشندوں کو جلاوطن کر دیا گیا۔
پادشاه بابل، جدلیا پسر اخیقام، نوهٔ شافان را بر مردمی که باقی گذاشته بود و در سرزمین یهودا باقی مانده بودند، به عنوان فرماندار گماشت.
جن لوگوں کو بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے یہوداہ میں پیچھے چھوڑ دیا تھا، اُن پر اُس نے جِدلیاہ بن اخی قام بن سافن مقرر کیا۔
وقتی‌که افسران و سربازانی که تسلیم نشده بودند این خبر را شنیدند، نزد جدلیا در مصفه آمدند. ایشان عبارت بودند از: اسماعیل پسر نتنیا، یوحانان پسر قاریح، سرایا پسر تنحومتِ نطوفاتی و یازنیا پسر معکاتی.
جب فوج کے بچے ہوئے افسروں اور اُن کے دستوں کو خبر ملی کہ جِدلیاہ کو گورنر مقرر کیا گیا ہے تو وہ مِصفاہ میں اُس کے پاس آئے۔ افسروں کے نام اسمٰعیل بن نتنیاہ، یوحنان بن قریح، سرایاہ بن تنحومت نطوفاتی اور یازنیاہ بن معکاتی تھے۔ اُن کے فوجی بھی ساتھ آئے۔
جدلیا برای ایشان سوگند یاد کرد و گفت: «از مأموران بابلی نترسید در همین سرزمین ساکن شوید و از پادشاه بابل اطاعت کنید و برای شما نیکو خواهد بود.»
جِدلیاہ نے قَسم کھا کر اُن سے وعدہ کیا، ”بابل کے افسروں سے مت ڈرنا! ملک میں رہ کر بابل کے بادشاہ کی خدمت کریں تو آپ کی سلامتی ہو گی۔“
امّا در ماه هفتم آن سال، اسماعیل پسر نتنیا نوهٔ الیشمع که عضو خاندان سلطنتی بود، با ده نفر از همراهان خود به مصفه رفت و به جدلیا حمله کرد و او را با یهودیانی که با او بودند، به قتل رساند.
لیکن اُس سال کے ساتویں مہینے میں اسمٰعیل بن نتنیاہ بن اِلی سمع نے دس ساتھیوں کے ساتھ مِصفاہ آ کر دھوکے سے جِدلیاہ کو قتل کیا۔ اسمٰعیل شاہی نسل کا تھا۔ جِدلیاہ کے علاوہ اُنہوں نے اُس کے ساتھ رہنے والے یہوداہ اور بابل کے تمام لوگوں کو بھی قتل کیا۔
آنگاه همهٔ مردم از فقیر تا غنی و افسران ارتش، از ترس برخاستند و به مصر مهاجرت کردند.
یہ دیکھ کر یہوداہ کے تمام باشندے چھوٹے سے لے کر بڑے تک فوجی افسروں سمیت ہجرت کر کے مصر چلے گئے، کیونکہ وہ بابل کے انتقام سے ڈرتے تھے۔
در سال سی و هفتم تبعید یهویاکین پادشاه یهودا، در روز بیست و هفتم ماه دوازدهم، اویل مَرُدَک پادشاه بابل شد. او یهویاکین را از زندان آزاد نمود.
یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کی جلاوطنی کے 37ویں سال میں اَویل مرودک بابل کا بادشاہ بنا۔ اُسی سال کے 12ویں مہینے کے 27ویں دن اُس نے یہویاکین کو قیدخانے سے آزاد کر دیا۔
با مهربانی با او رفتار کرد و به او مقامی بالاتر از همهٔ کسانی‌که در دربارش بودند داد.
اُس نے اُس سے نرم باتیں کر کے اُسے عزت کی ایسی کرسی پر بٹھایا جو بابل میں جلاوطن کئے گئے باقی بادشاہوں کی نسبت زیادہ اہم تھی۔
پس یهویاکین لباس زندان را از تن بیرون کرد و در باقی روزهای زندگیش را بر سر سفرهٔ پادشاه غذا می‌خورد
یہویاکین کو قیدیوں کے کپڑے اُتارنے کی اجازت ملی، اور اُسے زندگی بھر بادشاہ کی میز پر باقاعدگی سے شریک ہونے کا شرف حاصل رہا۔
و هزینهٔ زندگی روزانهٔ او توسط پادشاه تا زمانی که زنده بود، پرداخت می‌شد.
بادشاہ نے مقرر کیا کہ یہویاکین کو عمر بھر اِتنا وظیفہ ملتا رہے کہ اُس کی روزمرہ ضروریات پوری ہوتی رہیں۔