II Kings 23

یوشیا همهٔ رهبران یهودا و اورشلیم را احضار کرد.
تب بادشاہ یہوداہ اور یروشلم کے تمام بزرگوں کو بُلا کر
پادشاه به اتّفاق تمام مردم یهودا و اورشلیم، کاهنان و مردم از کوچک تا بزرگ به معبد بزرگ رفت. او تمام کتاب عهدی را که در معبد بزرگ یافته بودند، برای همه خواند.
رب کے گھر میں گیا۔ سب لوگ چھوٹے سے لے کر بڑے تک اُس کے ساتھ گئے یعنی یہوداہ کے آدمی، یروشلم کے باشندے، امام اور نبی۔ وہاں پہنچ کر جماعت کے سامنے عہد کی اُس پوری کتاب کی تلاوت کی گئی جو رب کے گھر میں ملی تھی۔
پادشاه در کنار ستون با خداوند پیمان بست که از او پیروی کند و فرامین، قوانین و احکام او و کلماتی را که در کتاب پیمان نوشته بود، با تمام دل و جان خود انجام دهد. همهٔ مردم در این پیمان به او پیوستند.
پھر بادشاہ نے ستون کے پاس کھڑے ہو کر رب کے حضور عہد باندھا اور وعدہ کیا، ”ہم رب کی پیروی کریں گے، ہم پورے دل و جان سے اُس کے احکام اور ہدایات پوری کر کے اِس کتاب میں درج عہد کی باتیں قائم رکھیں گے۔“ پوری قوم عہد میں شریک ہوئی۔
آنگاه یوشیا به کاهن اعظم و دستیارانش و محافظین دروازهٔ معبد بزرگ دستور داد تا تمام وسایلی را که برای پرستش بت بعل و الههٔ اشره و ستارگان آسمان بکار می‌رفت، بیرون بیاورند. او آنها را در بیرون شهر اورشلیم و در وادی قدرون سوزاند و خاکستر آن را به بیت‌ئیل برد.
اب بادشاہ نے امامِ اعظم خِلقیاہ، دوسرے درجے پر مقرر اماموں اور دربانوں کو حکم دیا، ”رب کے گھر میں سے وہ تمام چیزیں نکال دیں جو بعل دیوتا، یسیرت دیوی اور آسمان کے پورے لشکر کی پوجا کے لئے استعمال ہوئی ہیں۔“ پھر اُس نے یہ سارا سامان یروشلم کے باہر وادیِ قدرون کے کھلے میدان میں جلا دیا اور اُس کی راکھ اُٹھا کر بیت ایل لے گیا۔
او تمام کاهنانی را که پادشاهان یهودا برای قربانی کردن در قربانگاه بُتها در شهر یهودا و نزدیک اورشلیم، تعیین کرده بودند، به همراه تمام کاهنان بعل، خورشید، ماه، سیارات و ستاره‌ها برکنار کرد.
اُس نے اُن بُت پرست پجاریوں کو بھی ہٹا دیا جنہیں یہوداہ کے بادشاہوں نے یہوداہ کے شہروں اور یروشلم کے گرد و نواح کے مندروں میں قربانیاں پیش کرنے کے لئے مقرر کیا تھا۔ یہ پجاری نہ صرف بعل دیوتا کو اپنے نذرانے پیش کرتے تھے بلکہ سورج، چاند، جھرمٹوں اور آسمان کے پورے لشکر کو بھی۔
الههٔ اشره را که در معبد بزرگ خداوند بود، بیرون آورد و در خارج اورشلیم، در وادی قدرون سوزاند و به خاکستر تبدیل کرد و بعد خاک آن را بر گورستان عمومی پاشید.
یسیرت دیوی کا کھمبا یوسیاہ نے رب کے گھر سے نکال کر شہر کے باہر وادیِ قدرون میں جلا دیا۔ پھر اُس نے اُسے پیس کر اُس کی راکھ غریب لوگوں کی قبروں پر بکھیر دی۔
محل سکونت لواطیان را که در معبد بزرگ بود و زنها در آنجا برای الههٔ اشره لباس می‌بافتند، ویران کرد.
رب کے گھر کے پاس ایسے مکان تھے جو جسم فروش مردوں اور عورتوں کے لئے بنائے گئے تھے۔ اُن میں عورتیں یسیرت دیوی کے لئے کپڑے بھی بُنتی تھیں۔ اب بادشاہ نے اُن کو بھی گرا دیا۔
او همهٔ کاهنان را از شهرهای یهودا به اورشلیم آورد و به تمام قربانگاههایی که در سراسر کشور در‌ ‌آنها قربانی می‌کردند، بی‌حرمتی کرد. او همچنین قربانگاههای بُز پلید را در نزدیکی دروازهٔ یهوشع حاکم شهر، که در سمت چپ دروازهٔ ورودی بود را ویران کرد.
پھر یوسیاہ تمام اماموں کو یروشلم واپس لایا۔ ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے شمال میں جِبع سے لے کر جنوب میں بیرسبع تک اونچی جگہوں کے اُن تمام مندروں کی بےحرمتی کی جہاں امام پہلے قربانیاں پیش کرتے تھے۔ یروشلم کے اُس دروازے کے پاس بھی دو مندر تھے جو شہر کے سردار یشوع کے نام سے مشہور تھا۔ اِن کو بھی یوسیاہ نے ڈھا دیا۔ (شہر میں داخل ہوتے وقت یہ مندر بائیں طرف نظر آتے تھے۔)
آن کاهنان اجازه نداشتند در معبد بزرگ خدمت کنند ولی می‌توانستند از نان فطیر در میان برادران خود بخورند.
جن اماموں نے اونچی جگہوں پر خدمت کی تھی اُنہیں یروشلم میں رب کے حضور قربانیاں پیش کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ لیکن وہ باقی اماموں کی طرح بےخمیری روٹی کے لئے مخصوص روٹی کھا سکتے تھے۔
یوشیای پادشاه به پرستشگاه توفَت در درّهٔ بنی‌هنوم بی‌حرمتی کرد، پس دیگر کسی نمی‌توانست دختر یا پسر خود را به عنوان قربانی سوختنی برای مولِک به عنوان قربانی سوختنی برای خدای مولِک قربانی کند.
بن ہنوم کی وادی کی قربان گاہ بنام توفت کو بھی بادشاہ نے ڈھا دیا تاکہ آئندہ کوئی بھی اپنے بیٹے یا بیٹی کو جلا کر مَلِک دیوتا کو قربان نہ کر سکے۔
او همچنین اسبهایی را که پادشاهان یهودا برای پرستش خورشید وقف کرده بودند، از آنجا برداشت و ارّابه‌های آنها را سوزاند (اسبها در حیاط معبد بزرگ در نزدیکی دروازه و نه چندان دور از محل زندگی نَتَنمَلَک که از مقامات مهم بود، نگهداری می‌شدند.)
گھوڑے کے جو مجسمے یہوداہ کے بادشاہوں نے سورج دیوتا کی تعظیم میں کھڑے کئے تھے اُنہیں بھی یوسیاہ نے گرا دیا اور اُن کے رتھوں کو جلا دیا۔ یہ گھوڑے رب کے گھر کے صحن میں دروازے کے ساتھ کھڑے تھے، وہاں جہاں درباری افسر بنام ناتن مَلِک کا کمرا تھا۔
قربانگاههایی را که پادشاهان یهودا بر بام خانهٔ آحاز، پادشاه اسرائیل ساخته بودند، با قربانگاههایی که منسی در دو حیاط معبد بزرگ بنا کرده بود، ویران ساخت و خاک و سنگ آنها را در وادی قدرون پاشید.
آخز بادشاہ نے اپنی چھت پر ایک کمرا بنایا تھا جس کی چھت پر بھی مختلف بادشاہوں کی بنی ہوئی قربان گاہیں تھیں۔ اب یوسیاہ نے اِن کو بھی ڈھا دیا اور اُن دو قربان گاہوں کو بھی جو منسّی نے رب کے گھر کے دو صحنوں میں کھڑی کی تھیں۔ اِن کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُس نے ملبہ وادیِ قدرون میں پھینک دیا۔
یوشیا قربانگاههایی را که سلیمان پادشاه در شرق اورشلیم و جنوب کوه زیتون برای پرستش بُتهای نفرت‌انگیز اَشتورت الههٔ صیدونیان، کموش بت موآبیان و مِلکُوم بت عمون ساخته بود، بی‌حرمتی کرد.
نیز، بادشاہ نے یروشلم کے مشرق میں اونچی جگہوں کے مندروں کی بےحرمتی کی۔ یہ مندر ہلاکت کے پہاڑ کے جنوب میں تھے، اور سلیمان بادشاہ نے اُنہیں تعمیر کیا تھا۔ اُس نے اُنہیں صیدا کی شرم ناک دیوی عستارات، موآب کے مکروہ دیوتا کموس اور عمون کے قابلِ گھن دیوتا ملکوم کے لئے بنایا تھا۔
یوشیای پادشاه، ستونهای سنگی را شکست و الههٔ اشره را خُرد کرد و جای آن را با استخوانهای انسان پوشاند.
یوسیاہ نے دیوتاؤں کے لئے مخصوص کئے گئے ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے یسیرت دیوی کے کھمبے کٹوا دیئے اور مقامات پر انسانی ہڈیاں بکھیر کر اُن کی بےحرمتی کی۔
همچنین قربانگاه بیت‌ئیل و پرستشگاههای بلندی را که یربعام پسر نباط، یعنی کسی‌که قوم اسرائیل را به گناه کشید، ساخته بود ویران کرد. پرستشگاههای بالای تپّه‌ها را آتش زد و تبدیل به خاکستر نمود و الههٔ اشره را هم سوزاند.
بیت ایل میں اب تک اونچی جگہ پر وہ مندر اور قربان گاہ پڑی تھی جو یرُبعام بن نباط نے تعمیر کی تھی۔ یرُبعام ہی نے اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا تھا۔ جب یوسیاہ نے دیکھا کہ جس پہاڑ پر قربان گاہ ہے اُس کی ڈھلانوں پر بہت سی قبریں ہیں تو اُس نے حکم دیا کہ اُن کی ہڈیاں نکال کر قربان گاہ پر جلا دی جائیں۔ یوں قربان گاہ کی بےحرمتی بالکل اُسی طرح ہوئی جس طرح رب نے مردِ خدا کی معرفت فرمایا تھا۔ اِس کے بعد یوسیاہ نے مندر اور قربان گاہ کو گرا دیا۔ اُس نے یسیرت دیوی کا مجسمہ کوٹ کوٹ کر آخر میں سب کچھ جلا دیا۔
آنگاه یوشیا چند قبر در روی تپّه دید، او دستور داد تا استخوانها را از گورها بیرون بیاورند و بر روی قربانگاه بسوزانند و به این ترتیب قربانگاه را ناپاک کرد. همان‌گونه که کلام خداوند بر نبی آمده بود و او این رویدادها را پیش‌بینی کرده بود.
بیت ایل میں اب تک اونچی جگہ پر وہ مندر اور قربان گاہ پڑی تھی جو یرُبعام بن نباط نے تعمیر کی تھی۔ یرُبعام ہی نے اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا تھا۔ جب یوسیاہ نے دیکھا کہ جس پہاڑ پر قربان گاہ ہے اُس کی ڈھلانوں پر بہت سی قبریں ہیں تو اُس نے حکم دیا کہ اُن کی ہڈیاں نکال کر قربان گاہ پر جلا دی جائیں۔ یوں قربان گاہ کی بےحرمتی بالکل اُسی طرح ہوئی جس طرح رب نے مردِ خدا کی معرفت فرمایا تھا۔ اِس کے بعد یوسیاہ نے مندر اور قربان گاہ کو گرا دیا۔ اُس نے یسیرت دیوی کا مجسمہ کوٹ کوٹ کر آخر میں سب کچھ جلا دیا۔
آنگاه یوشیا پرسید: «آن مقبره چیست؟» مردم شهر بیت‌ئیل پاسخ دادند: «این مقبرهٔ نبی‌ای است که از یهودا آمد و کارهایی را که تو علیه قربانگاه بیت‌ئیل کردی، پیشگویی کرده بود.»
پھر یوسیاہ کو ایک اَور قبر نظر آئی۔ اُس نے شہر کے باشندوں سے پوچھا، ”یہ کس کی قبر ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہ یہوداہ کے اُس مردِ خدا کی قبر ہے جس نے بیت ایل کی قربان گاہ کے بارے میں عین وہ پیش گوئی کی تھی جو آج آپ کے وسیلے سے پوری ہوئی ہے۔“
یوشیا دستور داد: «با آن کاری نداشته باشید، استخوانهای او را جابه‌جا نکنید.» پس استخوانهای او و نبی‌ای را که از سامره آمده بود، تکان ندادند.
یہ سن کر بادشاہ نے حکم دیا، ”اِسے چھوڑ دو! کوئی بھی اِس کی ہڈیوں کو نہ چھیڑے۔“ چنانچہ اُس کی اور اُس نبی کی ہڈیاں بچ گئیں جو سامریہ سے اُس سے ملنے آیا اور بعد میں اُس کی قبر میں دفنایا گیا تھا۔
یوشیای پادشاه، در تمام شهرهای اسرائیل همهٔ پرستشگاههای بالای تپّه‌ها را که توسط پادشاهان اسرائیل ساخته شده بودند و به وسیلهٔ آن خشم خداوند برانگیخته شده بود، ویران کرد. او با آن قربانگاهها مانند قربانگاه بیت‌ئیل رفتار کرد.
جس طرح یوسیاہ نے بیت ایل کے مندر کو تباہ کیا اُسی طرح اُس نے سامریہ کے تمام شہروں کے مندروں کے ساتھ کیا۔ اُنہیں اونچی جگہوں پر بنا کر اسرائیل کے بادشاہوں نے رب کو طیش دلایا تھا۔
او تمام کاهنانی را که در قربانگاههای بت‌پرستان خدمت می‌کردند، بر همان قربانگاهها کشت و در روی قربانگاهها استخوانهای انسان را سوزاند. آنگاه به اورشلیم بازگشت.
اِن مندروں کے پجاریوں کو اُس نے اُن کی اپنی اپنی قربان گاہوں پر سزائے موت دی اور پھر انسانی ہڈیاں اُن پر جلا کر اُن کی بےحرمتی کی۔ اِس کے بعد وہ یروشلم لوٹ گیا۔
یوشیا دستور داد تا مراسم عید فصح را برای جلال خداوند خدای خود جشن بگیرند همان‌گونه که در کتاب عهد نوشته شده است.
یروشلم میں آ کر بادشاہ نے حکم دیا، ”پوری قوم رب اپنے خدا کی تعظیم میں فسح کی عید منائے، جس طرح عہد کی کتاب میں فرمایا گیا ہے۔“
از زمان داورانی که بر اسرائیل داوری می‌کردند تا آن روز هیچ پادشاهی از اسرائیل یا یهودا، جشن عید فصح را این چنین برگزار نکرده بود.
اُس زمانے سے لے کر جب قاضی اسرائیل کی راہنمائی کرتے تھے یوسیاہ کے دنوں تک فسح کی عید اِس طرح نہیں منائی گئی تھی۔ اسرائیل اور یہوداہ کے بادشاہوں کے ایام میں بھی ایسی عید نہیں منائی گئی تھی۔
در سال هجدهم سلطنت یوشیا پادشاه، جشن عید فصح در اورشلیم برای خداوند برگزار شد.
یوسیاہ کی حکومت کے 18ویں سال میں پہلی دفعہ رب کی تعظیم میں ایسی عید یروشلم میں منائی گئی۔
همچنین یوشیا احضار کنندگان روح، افسونگران، فالگیران، بُتهای خانگی و همهٔ وسایل مربوط به آن را در سرزمین یهودا و اورشلیم از بین برد تا اوامر کتابی که حلقیای کاهن آن را در معبد بزرگ یافته بود، بجا آورده شود.
یوسیاہ اُن تمام ہدایات کے تابع رہا جو شریعت کی اُس کتاب میں درج تھیں جو خِلقیاہ امام کو رب کے گھر میں ملی تھی۔ چنانچہ اُس نے مُردوں کی روحوں سے رابطہ کرنے والوں، رمّالوں، گھریلو بُتوں، دوسرے بُتوں اور باقی تمام مکروہ چیزوں کو ختم کر دیا۔
پیش از یوشیا هیچ پادشاهی نبود که مطابق شریعت موسی با تمام دل، جان و توان به سوی خداوند روی آورد و پس از او نیز پادشاهی چون او برنخاست.
نہ یوسیاہ سے پہلے، نہ اُس کے بعد اُس جیسا کوئی بادشاہ ہوا جس نے اُس طرح پورے دل، پوری جان اور پوری طاقت کے ساتھ رب کے پاس واپس آ کر موسوی شریعت کے ہر فرمان کے مطابق زندگی گزاری ہو۔
امّا به خاطر کارهای منسی آتش خشم خداوند علیه یهودا فرو ننشست و حتّی اکنون نیز خاموش نشده است.
توبھی رب یہوداہ پر اپنے غصے سے باز نہ آیا، کیونکہ منسّی نے اپنی غلط حرکتوں سے اُسے حد سے زیادہ طیش دلایا تھا۔
خداوند فرمود: «من یهودا را از نظر دور خواهم داشت، همان‌طور که اسرائیل را دور داشته‌‌ام و شهر برگزیده خود، اورشلیم و معبد بزرگی را که گفتم نام من در آن خواهد بود، ترک خواهم کرد.»
اِسی لئے رب نے فرمایا، ”جو کچھ مَیں نے اسرائیل کے ساتھ کیا وہی کچھ یہوداہ کے ساتھ بھی کروں گا۔ مَیں اُسے اپنے حضور سے خارج کر دوں گا۔ اپنے چنے ہوئے شہر یروشلم کو مَیں رد کروں گا اور ساتھ ساتھ اُس گھر کو بھی جس کے بارے میں مَیں نے کہا، ’وہاں میرا نام ہو گا‘۔“
بقیّهٔ وقایع دوران سلطنت یوشیا و کارهای او در کتاب تاریخ پادشاهان یهودا نوشته شده‌ است.
باقی جو کچھ یوسیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
در زمان پادشاهی یوشیا، نِکوه فرعون مصر با ارتش خود به سوی رود فرات رفت تا به امپراتور آشور کمک کند. یوشیا سعی کرد ایشان را در مجدو متوقّف کند، امّا در نبرد کشته شد.
یوسیاہ کی حکومت کے دوران مصر کا بادشاہ نکوہ فرعون دریائے فرات کے لئے روانہ ہوا تاکہ اسور کے بادشاہ سے لڑے۔ راستے میں یوسیاہ اُس سے لڑنے کے لئے نکلا۔ لیکن جب مجِدّو کے قریب اُن کا ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ ہوا تو نکوہ نے اُسے مار دیا۔
افسران او جسدش را در ارّابه‌ای گذاشتند و به اورشلیم بردند و در گور خودش به خاک سپردند. مردم یهودا پسر او، یهوآخاز را به جای پدرش به تخت سلطنت نشاندند.
یوسیاہ کے ملازم اُس کی لاش رتھ پر رکھ کر مجِدّو سے یروشلم لے آئے جہاں اُسے اُس کی اپنی قبر میں دفن کیا گیا۔ پھر اُمّت نے اُس کے بیٹے یہوآخز کو مسح کر کے باپ کے تخت پر بٹھا دیا۔
یهوآخاز بیست و سه ساله بود که بر تخت سلطنت نشست و مدّت سه ماه در اورشلیم پادشاهی کرد. نام مادرش حَموطَل، دختر ارمیا و از اهالی لبنه بود.
یہوآخز 23 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ تین ماہ تھا۔ اُس کی ماں حموطل بنت یرمیاہ لِبناہ کی رہنے والی تھی۔
او مثل اجداد خود کارهایی کرد که در نظر خداوند زشت بود.
اپنے باپ دادا کی طرح وہ بھی ایسا کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔
فرعون نکوه او را در رِبلَه، در سرزمین حمات، به زندان انداخت تا دیگر نتواند در اورشلیم سلطنت کند و یهودا را مجبور کرد که سالانه دو خروار نقره و سی و چهار کیلو طلا خراج بدهد.
نکوہ فرعون نے ملکِ حمات کے شہر رِبلہ میں اُسے گرفتار کر لیا، اور اُس کی حکومت ختم ہوئی۔ ملکِ یہوداہ کو خراج کے طور پر تقریباً 3,400 کلو گرام چاندی اور 34 کلو گرام سونا ادا کرنا پڑا۔
سپس فرعون نکوه، الیاقیم یکی دیگر از پسران یوشیا را پادشاه ساخت و نامش را به یهویاقیم تبدیل کرد. امّا یهوآخاز را با خود به مصر برد و او در همان‌جا درگذشت.
یہوآخز کی جگہ فرعون نے یوسیاہ کے ایک اَور بیٹے کو تخت پر بٹھایا۔ اُس کے نام اِلیاقیم کو اُس نے یہویقیم میں بدل دیا۔ یہوآخز کو وہ اپنے ساتھ مصر لے گیا جہاں وہ بعد میں مرا بھی۔
یهویاقیم از مردم به نسبت دارایی ایشان مالیات می‌گرفت تا به این وسیله میزان خراجی را که باید به فرعون می‌پرداخت، جمع‌آوری کند.
مطلوبہ چاندی اور سونے کی رقم ادا کرنے کے لئے یہویقیم نے لوگوں سے خاص ٹیکس لیا۔ اُمّت کو اپنی دولت کے مطابق پیسے دینے پڑے۔ اِس طریقے سے یہویقیم فرعون کو خراج ادا کر سکا۔
یهویاقیم بیست و پنج ساله بود که به سلطنت رسید و مدّت یازده سال در اورشلیم پادشاهی کرد. نام مادرش زبیده، دختر فدایه و از مردم رومه بود.
یہویقیم 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 11 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں زبودہ بنت فِدایاہ روماہ کی رہنے والی تھی۔
او مثل نیاکان خود کارهایی کرد که در نظر خداوند پلید بود.
باپ دادا کی طرح اُس کا چال چلن بھی رب کو ناپسند تھا۔