II Kings 2

زمانی فرا رسیده بود که خداوند می‌خواست ایلیا را با گردبادی به آسمان ببرد، ایلیا و الیشع در راه بازگشت از جلجال بودند.
پھر وہ دن آیا جب رب نے الیاس کو آندھی میں آسمان پر اُٹھا لیا۔ اُس دن الیاس اور الیشع جِلجال شہر سے روانہ ہو کر سفر کر رہے تھے۔
ایلیا به الیشع گفت: «تو اینجا بمان، زیرا خداوند به من امر فرموده است که به بیت‌ئیل بروم.» امّا الیشع پاسخ داد: «به حیات خداوند و به زندگی تو سوگند که تو را ترک نخواهم کرد.» پس آنها رهسپار بیت‌ئیل شدند.
راستے میں الیاس الیشع سے کہنے لگا، ”یہیں ٹھہر جائیں، کیونکہ رب نے مجھے بیت ایل بھیجا ہے۔“ لیکن الیشع نے انکار کیا، ”رب اور آپ کی حیات کی قَسم، مَیں آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔“ چنانچہ دونوں چلتے چلتے بیت ایل پہنچ گئے۔
گروهی از انبیا که در آنجا زندگی می‌کردند، نزد الیشع رفتند و پرسیدند: «آیا می‌دانی، امروز خداوند سرورت را از تو خواهد گرفت؟» الیشع پاسخ داد: «بله می‌دانم، ساکت باشید.»
نبیوں کا جو گروہ وہاں رہتا تھا وہ شہر سے نکل کر اُن سے ملنے آیا۔ الیشع سے مخاطب ہو کر اُنہوں نے پوچھا، ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ آج رب آپ کے آقا کو آپ کے پاس سے اُٹھا لے جائے گا؟“ الیشع نے جواب دیا، ”جی، مجھے پتا ہے۔ خاموش!“
ایلیا به الیشع گفت: «تو اینجا بمان، زیرا خداوند به من امر فرموده است که به اریحا بروم.» امّا الیشع پاسخ داد: «به حیات خداوند و به زندگی تو سوگند که تو را ترک نخواهم کرد.» پس آنها رهسپار اریحا شدند.
دوبارہ الیاس اپنے ساتھی سے کہنے لگا، ”الیشع، یہیں ٹھہر جائیں، کیونکہ رب نے مجھے یریحو بھیجا ہے۔“ الیشع نے جواب دیا، ”رب اور آپ کی حیات کی قَسم، مَیں آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔“ چنانچہ دونوں چلتے چلتے یریحو پہنچ گئے۔
گروهی از انبیا که در آنجا زندگی می‌کردند نزد الیشع رفتند و پرسیدند: «آیا می‌دانی امروز خداوند سرورت را از تو خواهد گرفت؟» الیشع پاسخ داد: «بله می‌دانم، ساکت باشید.»
نبیوں کا جو گروہ وہاں رہتا تھا اُس نے بھی الیشع کے پاس آ کر اُس سے پوچھا، ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ آج رب آپ کے آقا کو آپ کے پاس سے اُٹھا لے جائے گا؟“ الیشع نے جواب دیا، ”جی، مجھے پتا ہے۔ خاموش!“
ایلیا به الیشع گفت: «تو اینجا بمان زیرا خداوند مرا امر فرموده که به رود اردن بروم.» الیشع پاسخ داد: «به حیات خداوند و به زندگی تو سوگند که تو را ترک نخواهم کرد.» پس هردوی ایشان روانه شدند.
الیاس تیسری بار الیشع سے کہنے لگا، ”یہیں ٹھہر جائیں، کیونکہ رب نے مجھے دریائے یردن کے پاس بھیجا ہے۔“ الیشع نے جواب دیا، ”رب اور آپ کی حیات کی قَسم، مَیں آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔“ چنانچہ دونوں آگے بڑھے۔
پنجاه نفر از انبیا به دنبال ایشان تا رود اردن آمدند. ایلیا و الیشع در کنار رود اردن ایستادند و پنجاه نبی در فاصلهٔ کوتاهی از آنها ایستادند.
پچاس نبی بھی اُن کے ساتھ چل پڑے۔ جب الیاس اور الیشع دریائے یردن کے کنارے پر پہنچے تو دوسرے اُن سے کچھ دُور کھڑے ہو گئے۔
ایلیا ردای خویش را گرفت و آن را پیچید و آب را زد، آب شکافته شد و آنها از روی خشکی به آن سوی رود رفتند.
الیاس نے اپنی چادر اُتار کر اُسے لپیٹ لیا اور اُس کے ساتھ پانی پر مارا۔ پانی تقسیم ہوا، اور دونوں آدمی خشک زمین پر چلتے ہوئے دریا میں سے گزر گئے۔
آنجا ایلیا به الیشع گفت: «به من بگو قبل از اینکه من برداشته شوم، چه کاری می‌خواهی برای تو انجام دهم؟» الیشع پاسخ داد: «لطفاً دو برابر روح خود را به من بده.»
دوسرے کنارے پر پہنچ کر الیاس نے الیشع سے کہا، ”میرے آپ کے پاس سے اُٹھا لئے جانے سے پہلے مجھے بتائیں کہ آپ کے لئے کیا کروں؟“ الیشع نے جواب دیا، ”مجھے آپ کی روح کا دُگنا حصہ میراث میں ملے ۔“
ایلیا گفت: «تو درخواست دشواری کرده‌ای، با این وجود اگر هنگامی‌که من برداشته می‌شوم، مرا ببینی درخواست تو عملی خواهد شد و اگر مرا نبینی چنین نخواهد شد.»
الیاس بولا، ”جو درخواست آپ نے کی ہے اُسے پورا کرنا مشکل ہے۔ اگر آپ مجھے اُس وقت دیکھ سکیں گے جب مجھے آپ کے پاس سے اُٹھا لیا جائے گا تو مطلب ہو گا کہ آپ کی درخواست پوری ہو گئی ہے، ورنہ نہیں۔“
همچنان‌که به راه رفتن و گفت‌وگو ادامه می‌دادند، ارابهٔ آتشین و اسبهای آتشین، ایشان را از هم جدا کردند و ایلیا در گردبادی به آسمان برده شد.
دونوں آپس میں باتیں کرتے ہوئے چل رہے تھے کہ اچانک ایک آتشیں رتھ نظر آیا جسے آتشیں گھوڑے کھینچ رہے تھے۔ رتھ نے دونوں کو الگ کر دیا، اور الیاس کو آندھی میں آسمان پر اُٹھا لیا گیا۔
الیشع این را دید و فریاد برآورد: «ای پدرم، ای پدرم، ای مدافع نیرومند اسرائیل، تو رفتی!» و پس از آن ایلیا را دیگر هرگز ندید. الیشع از اندوه ردای خود را درید و به دو نیم کرد.
یہ دیکھ کر الیشع چلّا اُٹھا، ”ہائے میرے باپ، میرے باپ! اسرائیل کے رتھ اور اُس کے گھوڑے!“ الیاس الیشع کی نظروں سے اوجھل ہوا تو الیشع نے غم کے مارے اپنے کپڑوں کو پھاڑ ڈالا۔
آنگاه ردای ایلیا را که افتاده بود، برداشت و به کنار رود اردن بازگشت و آنجا ایستاد
الیاس کی چادر زمین پر گر گئی تھی۔ الیشع اُسے اُٹھا کر دریائے یردن کے پاس واپس چلا۔
و با ردای ایلیا آب را زد و گفت: «کجاست خداوند خدای ایلیا؟» سپس دوباره آب را زد و آب کنار رفت و به آن ‌سوی رود رفت.
چادر کو پانی پر مار کر وہ بولا، ”رب اور الیاس کا خدا کہاں ہے؟“ پانی تقسیم ہوا اور وہ بیچ میں سے گزر گیا۔
پنجاه نفر نبی اهل اریحا که او را تماشا می‌کردند، گفتند: «روح ایلیا بر الیشع ساکن است.» و به ملاقات او رفتند و به او تعظیم کردند.
یریحو سے آئے نبی اب تک دریا کے مغربی کنارے پر کھڑے تھے۔ جب اُنہوں نے الیشع کو اپنے پاس آتے ہوئے دیکھا تو پکار اُٹھے، ”الیاس کی روح الیشع پر ٹھہری ہوئی ہے!“ وہ اُس سے ملنے گئے اور اوندھے منہ اُس کے سامنے جھک کر
و به او گفتند: «در میان خدمتکاران ما پنجاه مرد نیرومند است، لطفاً اجازه بدهید بروند و سرور شما را بیابند. شاید روح خداوند او را بر کوهی یا در درّه‌ای گذاشته باشد.» او پاسخ داد: «نه، آنها را نفرستید.»
بولے، ”ہمارے 50 طاقت ور آدمی خدمت کے لئے حاضر ہیں۔ اگر اجازت ہو تو ہم اُنہیں بھیج دیں گے تاکہ وہ آپ کے آقا کو تلاش کریں۔ ہو سکتا ہے رب کے روح نے اُسے اُٹھا کر کسی پہاڑ یا وادی میں رکھ چھوڑا ہو۔“ الیشع نے منع کرنے کی کوشش کی، ”نہیں، اُنہیں مت بھیجنا۔“
امّا آن‌قدر اصرار کردند تا مجبور شد و گفت: «بفرستید.» آنها پنجاه مرد را فرستادند و سه روز به جستجوی او پرداختند، ولی او را نیافتند.
لیکن اُنہوں نے یہاں تک اصرار کیا کہ آخرکار وہ مان گیا اور کہا، ”چلو، اُنہیں بھیج دیں۔“ اُنہوں نے 50 آدمیوں کو بھیج دیا جو تین دن تک الیاس کا کھوج لگاتے رہے۔ لیکن وہ کہیں نظر نہ آیا۔
آنگاه ایشان نزد الیشع که در اریحا منتظر بود، بازگشتند او به ایشان گفت: «مگر به شما نگفتم که نروید؟»
ہمت ہار کر وہ یریحو واپس آئے جہاں الیشع ٹھہرا ہوا تھا۔ اُس نے کہا، ”کیا مَیں نے نہیں کہا تھا کہ نہ جائیں؟“
مردم شهر به الیشع گفتند: «همان‌طور که می‌بینید این شهر در جای خوبی قرار دارد، امّا آب آن بد و زمین آن بی‌حاصل است.»
ایک دن یریحو کے آدمی الیشع کے پاس آ کر شکایت کرنے لگے، ”ہمارے آقا، آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ اِس شہر میں اچھا گزارہ ہوتا ہے۔ لیکن پانی خراب ہے، اور نتیجے میں بہت دفعہ بچے ماں کے پیٹ میں ہی مر جاتے ہیں۔“
او گفت: «در کاسه‌ای نو، نمک بریزید و نزد من بیاورید.» پس برایش آوردند.
الیشع نے حکم دیا، ”ایک غیراستعمال شدہ برتن میں نمک ڈال کر اُسے میرے پاس لے آئیں۔“ جب برتن اُس کے پاس لایا گیا
آنگاه الیشع به چشمهٔ آب رفت و نمک را در آب ریخت و گفت: «خداوند می‌فرماید: 'من این آب را گوارا ساختم. پس از این، مرگ و بی‌حاصلی از آن پدید نیاید.'»
تو وہ اُسے لے کر شہر سے نکلا اور چشمے کے پاس گیا۔ وہاں اُس نے نمک کو پانی میں ڈال دیا اور ساتھ ساتھ کہا، ”رب فرماتا ہے کہ مَیں نے اِس پانی کو بحال کر دیا ہے۔ اب سے یہ کبھی موت یا بچوں کے ضائع ہونے کا باعث نہیں بنے گا۔“
پس آب آنجا طبق گفتهٔ الیشع تا به امروز گوارا شده است.
اُسی لمحے پانی بحال ہو گیا۔ الیشع کے کہنے کے مطابق یہ آج تک ٹھیک رہا ہے۔
الیشع از آنجا به بیت‌ئیل رفت. در راه، پسران خردسال او را مسخره کردند و گفتند: «ای کچل برو گمشو، ای کچل برو گمشو!»
یریحو سے الیشع بیت ایل کو واپس چلا گیا۔ جب وہ راستے پر چلتے ہوئے شہر سے گزر رہا تھا تو کچھ لڑکے شہر سے نکل آئے اور اُس کا مذاق اُڑا کر چلّانے لگے، ”اوئے گنجے، اِدھر آ! اوئے گنجے، اِدھر آ!“
الیشع به عقب برگشت و آنها را دید و همه را به نام خداوند لعنت کرد. آنگاه دو خرس ماده از جنگل بیرون آمدند و چهل و دو نفر از آنها را دریدند.
الیشع مُڑ گیا اور اُن پر نظر ڈال کر رب کے نام میں اُن پر لعنت بھیجی۔ تب دو ریچھنیاں جنگل سے نکل کر لڑکوں پر ٹوٹ پڑیں اور کُل 42 لڑکوں کو پھاڑ ڈالا۔
الیشع از آنجا به کوه کرمل رفت و سپس به سامره برگشت.
الیاس آگے نکلا اور چلتے چلتے کرمل پہاڑ کے پاس آیا۔ وہاں سے واپس آ کر سامریہ پہنچ گیا۔