II Kings 15

در سال بیست و هفتم سلطنت یربعام دوم، پادشاه اسرائیل، عزریا پسر امصیا پادشاه یهودا شد.
عُزیّاہ بن اَمصیاہ اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام دوم کی حکومت کے 27ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
او شانزده ساله بود که به سلطنت رسید و مدّت پنجاه و دو سال در اورشلیم پادشاهی کرد. نام مادر او یکلیا و اهل اورشلیم بود.
اُس وقت اُس کی عمر 16 سال تھی، اور وہ یروشلم میں رہ کر 52 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں یکولیاہ یروشلم کی رہنے والی تھی۔
او آنچه را که در نظر خداوند نیک بود، مانند پدرش امصیا انجام می‌داد.
اپنے باپ اَمصیاہ کی طرح اُس کا چال چلن رب کو پسند تھا،
امّا پرستشگاههای بالای تپّه‌ها ویران نشدند و مردم به قربانی کردن و سوزاندن بُخور در آنجا ادامه دادند.
لیکن اونچی جگہوں کو دُور نہ کیا گیا، اور عام لوگ وہاں اپنی قربانیاں چڑھاتے اور بخور جلاتے رہے۔
خداوند پادشاه را تا پایان عمرش به جذام مبتلا کرد و او در خانه‌ای جدا زندگی می‌کرد. یوتام پسر پادشاه سرپرستی کاخ را به عهده داشت و بر کشور حکومت می‌کرد.
ایک دن رب نے بادشاہ کو سزا دی کہ اُسے کوڑھ لگ گیا۔ عُزیّاہ جیتے جی اِس بیماری سے شفا نہ پا سکا، اور اُسے علیٰحدہ گھر میں رہنا پڑا۔ اُس کے بیٹے یوتام کو محل پر مقرر کیا گیا، اور وہی اُمّت پر حکومت کرنے لگا۔
بقیّهٔ رویدادها و کارهای عزریا در کتاب تاریخ پادشاهان یهودا نوشته شده‌ است.
باقی جو کچھ عُزیّاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
عزریا درگذشت و در گورستان سلطنتی در شهر داوود به خاک سپرده شد و پسرش، یوتام به جایش پادشاه شد.
جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یوتام تخت نشین ہوا۔
در سال سی و هشتم سلطنت عزریا پادشاه یهودا، زکریا پسر یربعام در سامره پادشاه اسرائیل شد و مدّت شش ماه سلطنت کرد.
زکریاہ بن یرُبعام یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کی حکومت کے 38ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کا دار الحکومت بھی سامریہ تھا، لیکن چھ ماہ کے بعد اُس کی حکومت ختم ہو گئی۔
او آنچه را که در نظر خداوند پلید بود، مانند اجدادش انجام داد. او از گناهان یربعام پسر نباط که اسرائیل را به گناه کشاند، دوری نجُست.
اپنے باپ دادا کی طرح زکریاہ کا چال چلن بھی رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔
شلوم پسر یابیش برضد زکریا توطئه کرد و او را در حضور مردم در ایبلیئم کشت و به جای او به تخت پادشاهی نشست.
سلّوم بن یبیس نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے سب کے سامنے قتل کیا۔ پھر وہ اُس کی جگہ بادشاہ بن گیا۔
همهٔ کارهای زکریا در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده است.
باقی جو کچھ زکریاہ کی حکومت کے دوران ہوا اُس کا ذکر ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں کیا گیا ہے۔
این وعدهٔ خداوند به ییهو که فرمود: «پسران تو تا نسل چهارم بر تخت پادشاهی اسرائیل خواهند نشست.» به انجام رسید.
یوں رب کا وہ وعدہ پورا ہوا جو اُس نے یاہو سے کیا تھا، ”تیری اولاد چوتھی پشت تک اسرائیل پر حکومت کرتی رہے گی۔“
در سال سی و نهم سلطنت عُزیا، پادشاه یهودا، شلوم، پسر یابیش پادشاه شد و مدّت یک ماه در سامره سلطنت کرد.
سلّوم بن یبیس یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کے 39ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ وہ سامریہ میں رہ کر صرف ایک ماہ تک تخت پر بیٹھ سکا۔
بعد مناخیم، پسر جادی از تِرصه به سامره آمد و شلوم را در آنجا کشت و خودش به جای او پادشاه اسرائیل شد.
پھر مناحم بن جادی نے تِرضہ سے آ کر سلّوم کو سامریہ میں قتل کر دیا۔ اِس کے بعد وہ خود تخت پر بیٹھ گیا۔
بقیّهٔ کارهای شلوم و توطئه او در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده است.
باقی جو کچھ سلّوم کی حکومت کے دوران ہوا اور جو سازشیں اُس نے کیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
مناخیم در راه ترصه، شهر تِفصَح و حومهٔ آن را با خاک یکسان کرد و تمام ساکنان آن را کشت زیرا ایشان به او تسلیم نشده بودند. او حتّی شکم همهٔ زنان حامله را پاره کرد.
اُس وقت مناحم نے تِرضہ سے آ کر شہر تِفسَح کو اُس کے تمام باشندوں اور گرد و نواح کے علاقے سمیت تباہ کیا۔ وجہ یہ تھی کہ اُس کے باشندے اپنے دروازوں کو کھول کر اُس کے تابع ہو جانے کے لئے تیار نہیں تھے۔ جواب میں مناحم نے اُن کو مارا اور تمام حاملہ عورتوں کے پیٹ چیر ڈالے۔
در سال سی و نهم سلطنت عزریا پادشاه یهودا، مناخیم پسر جادی، بر تخت سلطنت اسرائیل نشست و مدّت ده سال در سامره حکومت کرد.
مناحم بن جادی یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کی حکومت کے 39ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ سامریہ اُس کا دار الحکومت تھا، اور اُس کی حکومت کا دورانیہ 10 سال تھا۔
او آنچه را که در نظر خداوند پلید بود، انجام داد و در تمام طول زندگیش از گناهانی که یربعام پسر نباط، اسرائیل را به گناه کشاند، دوری نجست.
اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا، اور وہ زندگی بھر اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔
تغلت فلاسر، امپراتور آشور، اسرائیل را اشغال کرد و مناخیم سی و چهار تُن نقره به او داد تا پشتیبانی او را برای استحکام قدرت خود در کشور جلب کند.
مناحم کے دورِ حکومت میں اسور کا بادشاہ پُول یعنی تِگلت پِل ایسر ملک سے لڑنے آیا۔ مناحم نے اُسے 34,000 کلو گرام چاندی دے دی تاکہ وہ اُس کی حکومت مضبوط کرنے میں مدد کرے۔ تب اسور کا بادشاہ اسرائیل کو چھوڑ کر اپنے ملک واپس چلا گیا۔ چاندی کے یہ پیسے مناحم نے امیر اسرائیلیوں سے جمع کئے۔ ہر ایک کو چاندی کے 50 سِکے ادا کرنے پڑے۔
مناخیم این پول را بزور از ثروتمندان اسرائیل گرفت و هر کدام پنجاه تکه نقره پرداختند. آنگاه تغلت فلاسر، امپراتور آشور به کشور خود بازگشت.
مناحم کے دورِ حکومت میں اسور کا بادشاہ پُول یعنی تِگلت پِل ایسر ملک سے لڑنے آیا۔ مناحم نے اُسے 34,000 کلو گرام چاندی دے دی تاکہ وہ اُس کی حکومت مضبوط کرنے میں مدد کرے۔ تب اسور کا بادشاہ اسرائیل کو چھوڑ کر اپنے ملک واپس چلا گیا۔ چاندی کے یہ پیسے مناحم نے امیر اسرائیلیوں سے جمع کئے۔ ہر ایک کو چاندی کے 50 سِکے ادا کرنے پڑے۔
بقیّهٔ وقایع دوران سلطنت مناخیم و فعالیّت‌های او در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل ثبت شده‌ است.
باقی جو کچھ مناحم کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
مناخیم درگذشت و پسرش، فَقَحیا جانشین او شد.
جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا فِقَحیاہ تخت پر بیٹھ گیا۔
در سال پنجاهم سلطنت عزریا پادشاه یهودا، فَقَحیا پسر مناخیم در سامره بر تخت سلطنت اسرائیل نشست و مدّت دو سال پادشاهی کرد.
فِقَحیاہ بن مناحم یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کے 50ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ سامریہ میں رہ کر اُس کی حکومت کا دورانیہ دو سال تھا۔
او کارهایی کرد که در نظر خداوند زشت بودند. او از کارهای بد یربعام، پسر نباط که مردم اسرائیل به راه خطا برد دست نکشید.
فِقَحیاہ کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔
یکی از مأموران او به نام فِقَح، پسر رَمَلیا برضد او شورش کرد و با همراهی پنجاه نفر از مردم جلعاد، او را با دو نفر دیگر به نامهای ارحوب و اریه در کاخ شاهی در سامره به‌ قتل رساند و به جای او پادشاه شد.
ایک دن فوج کے اعلیٰ افسر فِقَح بن رملیاہ نے اُس کے خلاف سازش کی۔ جِلعاد کے 50 آدمیوں کو اپنے ساتھ لے کر اُس نے فِقَحیاہ کو سامریہ کے محل کے بُرج میں مار ڈالا۔ اُس وقت دو اَور افسر بنام ارجوب اور اریہ بھی اُس کی زد میں آ کر مر گئے۔ اِس کے بعد فِقَح تخت پر بیٹھ گیا۔
شرح بقیّهٔ رویدادهای پادشاهی فَقَحیا در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده است.
باقی جو کچھ فِقَحیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
در سال پنجاه و دوم سلطنت عزریا پادشاه یهودا، فِقَح، پسر رملیا در سامره پادشاه شد و مدّت بیست سال بر اسرائیل سلطنت کرد.
فِقَح بن رملیاہ یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کی حکومت کے 52ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ سامریہ میں رہ کر وہ 20 سال تک حکومت کرتا رہا۔
او هر آنچه را در نظر خداوند پلید بود، انجام داد و از گناهان یربعام پسر نباط، که اسرائیل را به گناه کشید، دوری نجست.
فِقَح کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔
در دوران سلطنت فِقَح، تِغلَت فلاسر امپراتور آشور، به اسرائیل حمله کرد و شهرهای عیون، آبل، بیت معکه، یانوح، قادش، حاصور، جلعاد، جلیل و تمام سرزمین نفتالی را تصرّف کرد و مردم آنجا را اسیر کرده، به آشور برد.
فِقَح کے دورِ حکومت میں اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ ذیل کے تمام شہر اُس کے قبضے میں آ گئے: عِیون، ابیل بیت معکہ، یانوح، قادس اور حصور۔ جِلعاد اور گلیل کے علاقے بھی نفتالی کے پورے قبائلی علاقے سمیت اُس کی گرفت میں آ گئے۔ اسور کا بادشاہ اِن تمام جگہوں میں آباد لوگوں کو گرفتار کر کے اپنے ملک اسور لے گیا۔
در سال بیستم سلطنت یوتام پسر عزریا، هوشع پسر ایله دست به شورش زد و در حمله‌ای فِقَح را به قتل رساند و به عوض او پادشاه شد.
ایک دن ہوسیع بن ایلہ نے فِقَح کے خلاف سازش کر کے اُسے موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ پھر وہ خود تخت پر بیٹھ گیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ یوتام بن عُزیّاہ کی حکومت کے 20ویں سال میں ہوا۔
بقیّهٔ وقایع سلطنت فقح و کارهای او در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده‌ است.
باقی جو کچھ فِقَح کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
در سال دوم پادشاهی فِقَح، یوتام پسر عُزیا پادشاه یهودا شد.
عُزیّاہ کا بیٹا یوتام اسرائیل کے بادشاہ فِقَح کی حکومت کے دوسرے سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
او در بیست و پنج سالگی به پادشاهی رسید و مدّت شانزده سال در اورشلیم سلطنت کرد. نام مادرش یَرُوشا، دختر صادوق بود.
وہ 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 16 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں یروسہ بنت صدوق تھی۔
او آنچه را که از نظر خداوند نیک بود، مانند پدرش عُزیا بجا می‌آورد.
وہ اپنے باپ عُزیّاہ کی طرح وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔
امّا پرستشگاههای بالای تپّه‌ها ویران نشدند و مردم به قربانی کردن و سوزاندن بُخور در آنجا ادامه دادند. او دروازهٔ فوقانی معبد بزرگ را ساخت.
توبھی اونچی جگہوں کے مندر ہٹائے نہ گئے۔ لوگ وہاں اپنی قربانیاں چڑھانے اور بخور جلانے سے باز نہ آئے۔ یوتام نے رب کے گھر کا بالائی دروازہ تعمیر کیا۔
بقیّهٔ رویدادها و کارهای یوتام، در کتاب پادشاهان یهودا نوشته شده‌ است.
باقی جو کچھ یوتام کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں قلم بند ہے۔
در زمانی که او پادشاه بود، خداوند ابتدا رَصِین، پادشاه سوریه و فِقَح، پادشاه اسرائیل را فرستاد تا به یهودا حمله کنند.
اُن دنوں میں رب شام کے بادشاہ رضین اور فِقَح بن رملیاہ کو یہوداہ کے خلاف بھیجنے لگا تاکہ اُس سے لڑیں۔
یوتام درگذشت و او را در آرامگاه سلطنتی در شهر داوود به خاک سپردند و پسرش آحاز جانشین او شد.
جب یوتام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا آخز تخت پر بیٹھ گیا۔