II Kings 13

در بیست و سومین سال سلطنت یوآش پسر اخزیا پادشاه یهودا، یهوآخاز پسر ییهو در سامره پادشاه اسرائیل شد و هفده سال سلطنت کرد.
یہوآخز بن یاہو یہوداہ کے بادشاہ یوآس بن اخزیاہ کی حکومت کے 23ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 17 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت سامریہ رہا۔
او آنچه را در نظر خداوند زشت بود، انجام داد و از گناهان یربعام پسر نباط که اسرائیل را به گناه کشید، دوری نکرد.
اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا، کیونکہ وہ بھی یرُبعام بن نباط کے بُرے نمونے پر چلتا رہا۔ اُس نے وہ گناہ جاری رکھے جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔ اُس بُت پرستی سے وہ کبھی باز نہ آیا۔
خشم خداوند علیه اسرائیل برافروخته شد؛ بنابراین اجازه داد که حزائیل، پادشاه سوریه و بنهدد مرتباً به آنها حمله کنند.
اِس وجہ سے رب اسرائیل سے بہت ناراض ہوا، اور وہ شام کے بادشاہ حزائیل اور اُس کے بیٹے بن ہدد کے وسیلے سے اُنہیں بار بار دباتا رہا۔
آنگاه یهوآخاز نزد خداوند دعا کرد و خداوند دید که پادشاه سوریه چگونه با خشونت به اسرائیلی‌ها ستم می‌کند، پس دعای او را مستجاب کرد.
لیکن پھر یہوآخز نے رب کا غضب ٹھنڈا کیا، اور رب نے اُس کی منتیں سنیں، کیونکہ اُسے معلوم تھا کہ شام کا بادشاہ اسرائیل پر کتنا ظلم کر رہا ہے۔
خداوند رهبری برای اسرائیل فرستاد تا آنها را از دست سوری‌ها آزاد کند، پس اسرائیلی‌ها مانند گذشته در صلح زندگی کردند.
رب نے کسی کو بھیج دیا جس نے اُنہیں شام کے ظلم سے آزاد کروایا۔ اِس کے بعد وہ پہلے کی طرح سکون کے ساتھ اپنے گھروں میں رہ سکتے تھے۔
امّا هنوز از گناهانی که یربعام پادشاه اسرائیل را به آن کشانده بود، دست برنداشتند و به انجام آنها ادامه دادند و الههٔ اشره در سامره ماند.
توبھی وہ اُن گناہوں سے باز نہ آئے جو کرنے پر یرُبعام نے اُنہیں اُکسایا تھا بلکہ اُن کی یہ بُت پرستی جاری رہی۔ یسیرت دیوی کا بُت بھی سامریہ سے ہٹایا نہ گیا۔
از ارتش یهوآخاز فقط پنجاه سوار، ده ارّابه و ده هزار پیاده باقی مانده بود، زیرا پادشاه سوریه بقیّه را نابود و ایشان را مانند غبار، پایمال کرده بود.
آخر میں یہوآخز کے صرف 50 گھڑسوار، 10 رتھ اور 10,000 پیادہ سپاہی رہ گئے۔ فوج کا باقی حصہ شام کے بادشاہ نے تباہ کر دیا تھا۔ اُس نے اسرائیلی فوجیوں کو کچل کر یوں اُڑا دیا تھا جس طرح دُھول اناج کو گاہتے وقت اُڑ جاتی ہے۔
بقیّهٔ کارهای یهوآخاز و هرچه کرد و شجاعت او در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده است.
باقی جو کچھ یہوآخز کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔
یهوآخاز درگذشت و او را در سامره به خاک سپردند و پسرش، یهوآش جانشین او شد.
جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یہوآس تخت نشین ہوا۔
در سی و هفتمین سال سلطنت یوآش پادشاه یهودا، یهوآش پسر یهوآخاز در سامره پادشاه اسرائیل شد و مدّت شانزده سال سلطنت کرد.
یہوآس بن یہوآخز یہوداہ کے بادشاہ یوآس کی حکومت کے 37ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔
او هم با کارهای زشت خود، خداوند را ناراضی ساخت و به همان راه گناه‌آلودی که یربعام، پسر نباط مردم اسرائیل را بُرد، گام نهاد و از آن راه بازنگشت.
یہوآس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا بلکہ یہ بُت پرستی جاری رہی۔
بقیّهٔ کارهای یهوآش و هرچه کرد و شجاعت او که چگونه با امصیا، پادشاه یهودا جنگ کرد، در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده‌اند.
باقی جو کچھ یہوآس کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔ اُس میں اُس کی یہوداہ کے بادشاہ اَمصیاہ کے ساتھ جنگ کا ذکر بھی ہے۔
یهوآش درگذشت و در گورستان سلطنتی در سامره به خاک سپرده شد و پسرش یربعام دوم جانشین او شد.
جب یہوآس مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں شاہی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر یرُبعام دوم تخت پر بیٹھ گیا۔
هنگامی‌که الیشع نبی به بیماری کشنده‌‌ای مبتلا شد و در بستر مرگ افتاد، یهوآش پادشاه اسرائیل به عیادت او رفت و درحالی‌که گریه می‌کرد گفت: «ای پدرم، ای پدرم، ای ارّابه و ای سوار اسرائیل.»
یہوآس کے دورِ حکومت میں الیشع شدید بیمار ہو گیا۔ جب وہ مرنے کو تھا تو اسرائیل کا بادشاہ یہوآس اُس سے ملنے آیا۔ اُس کے اوپر جھک کر وہ خوب رو پڑا اور چلّایا، ”ہائے، میرے باپ، میرے باپ۔ اسرائیل کے رتھ اور اُس کے گھوڑے!“
الیشع به او گفت: «تیرها و کمانی بردار.» پس او تیرها و کمان برداشت
الیشع نے اُسے حکم دیا، ”ایک کمان اور کچھ تیر لے آئیں۔“ بادشاہ کمان اور تیر الیشع کے پاس لے آیا۔
و به او گفت: «آمادهٔ تیراندازی باش.» پادشاه چنین کرد و الیشع دستهای خود را روی دستهای پادشاه نهاد.
پھر الیشع بولا، ”کمان کو پکڑیں۔“ جب بادشاہ نے کمان کو پکڑ لیا تو الیشع نے اپنے ہاتھ اُس کے ہاتھوں پر رکھ دیئے۔
سپس الیشع به پادشاه گفت: «پنجره را به سوی سوریه بازکن.» الیشع دستور تیراندازی داد. بی‌درنگ پس از آن که پادشاه پیکان را پرتاب کرد، نبی به او گفت: «تو پیکان خداوند هستی که به وسیلهٔ آن بر سوریه پیروز خواهد شد. تو با سوری‌ها در افیق نبرد خواهی کرد تا آنها شکست بخورند.»
پھر اُس نے حکم دیا، ”مشرقی کھڑکی کو کھول دیں۔“ بادشاہ نے اُسے کھول دیا۔ الیشع نے کہا، ”تیر چلائیں!“ بادشاہ نے تیر چلایا۔ الیشع پکارا، ”یہ رب کا فتح دلانے والا تیر ہے، شام پر فتح کا تیر! آپ افیق کے پاس شام کی فوج کو مکمل طور پر تباہ کر دیں گے۔“
الیشع گفت: «پیکانها را بردار و به زمین ضربه بزن.» پادشاه به زمین سه بار ضربه زد و ایستاد.
پھر اُس نے بادشاہ کو حکم دیا، ”اب باقی تیروں کو پکڑیں۔“ بادشاہ نے اُنہیں پکڑ لیا۔ پھر الیشع بولا، ”اِن کو زمین پر پٹخ دیں۔“ بادشاہ نے تین مرتبہ تیروں کو زمین پر پٹخ دیا اور پھر رُک گیا۔
آنگاه مرد خدا از او خشمگین شد و به او گفت: «تو باید پنج یا شش مرتبه به زمین ضربه می‌زدی. آنگاه می‌توانستی پیروزی کامل بر سوریه داشته باشی، امّا حالا آنها را فقط سه بار او را شکست خواهی داد.»
یہ دیکھ کرمردِ خدا غصے ہو گیا اور بولا، ”آپ کو تیروں کو پانچ یا چھ مرتبہ زمین پر پٹخنا چاہئے تھا۔ اگر ایسا کرتے تو شام کی فوج کو شکست دے کر مکمل طور پر تباہ کر دیتے۔ لیکن اب آپ اُسے صرف تین مرتبہ شکست دیں گے۔“
الیشع درگذشت و او را به‌ خاک سپردند. در آن دوران هر سال در فصل بهار، عدّه‌ای از موآبیان به اسرائیل حمله می‌کردند.
تھوڑی دیر کے بعد الیشع فوت ہوا اور اُسے دفن کیا گیا۔ اُن دنوں میں موآبی لٹیرے ہر سال موسمِ بہار کے دوران ملک میں گھس آتے تھے۔
یک‌بار زمانی که کسی را به خاک می‌سپردند، گروهی از مهاجمین دیده شدند. مردم جسد مرده را در قبر الیشع انداختند و گریختند. پس از اینکه جسد به استخوانهای الیشع خورد، آن مرد زنده شد و روی پای خود ایستاد.
ایک دن کسی کا جنازہ ہو رہا تھا تو اچانک یہ لٹیرے نظر آئے۔ ماتم کرنے والے لاش کو قریب کی الیشع کی قبر میں پھینک کر بھاگ گئے۔ لیکن جوں ہی لاش الیشع کی ہڈیوں سے ٹکرائی اُس میں جان آ گئی اور وہ آدمی کھڑا ہو گیا۔
در تمام طول سلطنت یهوآخاز، حزائیل پادشاه سوریه، اسرائیل را مورد ستم قرار می‌داد.
یہوآخز کے جیتے جی شام کا بادشاہ حزائیل اسرائیل کو دباتا رہا۔
امّا خداوند به آنها محبّت نمود و رحم کرد و به سوی ایشان بازگشت؛ زیرا به‌خاطر پیمانی که با ابراهیم، اسحاق و یعقوب بسته بود، ایشان را نابود نکرد و تاکنون نیز آنها را از حضور خود دور نکرده است.
توبھی رب کو اپنی قوم پر ترس آیا۔ اُس نے اُن پر رحم کیا، کیونکہ اُسے وہ عہد یاد رہا جو اُس نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے باندھا تھا۔ آج تک وہ اُنہیں تباہ کرنے یا اپنے حضور سے خارج کرنے کے لئے تیار نہیں ہوا۔
هنگامی‌که حزائیل، پادشاه سوریه درگذشت، پسرش بنهدد جانشین او شد.
جب شام کا بادشاہ حزائیل فوت ہوا تو اُس کا بیٹا بن ہدد تخت نشین ہوا۔
پس یهوآش پسر یهوآخاز شهرهایی را که حزائیل از دست پدرش یهوآخاز در جنگ گرفته بود، از دست بنهدد پسر حزائیل پس گرفت و سه بار وی را شکست داد.
تب یہوآس بن یہوآخز نے بن ہدد سے وہ اسرائیلی شہر دوبارہ چھین لئے جن پر بن ہدد کے باپ حزائیل نے قبضہ کر لیا تھا۔ تین بار یہوآس نے بن ہدد کو شکست دے کر اسرائیلی شہر واپس لے لئے۔