هنگامیکه نگاه کرد، دید که پادشاه نزدیک ستون برحسب سنّت ایستاده و افسران و شیپورچیها پادشاه را احاطه کرده بودند و همهٔ مردم سرزمین شادمانی میکنند و شیپور مینوازند. عتلیا جامهٔ خود را درید و فریاد زد: «خیانت، خیانت!»
وہاں پہنچ کر وہ کیا دیکھتی ہے کہ نیا بادشاہ اُس ستون کے پاس کھڑا ہے جہاں بادشاہ رواج کے مطابق کھڑا ہوتا ہے، اور وہ افسروں اور تُرم بجانے والوں سے گھرا ہوا ہے۔ تمام اُمّت بھی ساتھ کھڑی تُرم بجا بجا کر خوشی منا رہی ہے۔ عتلیاہ رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ کر چیخ اُٹھی، ”غداری، غداری!“