II Kings 11

چون عتلیا مادر اخزیا از مرگ پسر خود باخبر گشت، دستور کشتار همهٔ افراد خانوادهٔ سلطنتی را صادر کرد.
جب اخزیاہ کی ماں عتلیاہ کو معلوم ہوا کہ میرا بیٹا مر گیا ہے تو وہ اخزیاہ کی تمام اولاد کو قتل کرنے لگی۔
امّا یَهُوشَبَع، دختر یهورام پادشاه خواهر اخزیا، یوآش پسر اخزیا را برداشت و از میان پسران پادشاه که در انتظار مرگ بودند دزدید و با پرستارش در خوابگاه از عتلیا پنهان کرد، به این ترتیب یوآش کشته نشد.
لیکن اخزیاہ کی سگی بہن یہوسبع نے اخزیاہ کے چھوٹے بیٹے یوآس کو چپکے سے اُن شہزادوں میں سے نکال لیا جنہیں قتل کرنا تھا اور اُسے اُس کی دایہ کے ساتھ ایک سٹور میں چھپا دیا جس میں بستر وغیرہ محفوظ رکھے جاتے تھے۔ اِس طرح وہ بچ گیا۔
یهوشع در مدّت شش سالی که عتلیا بر سرزمین حکومت می‌کرد، یوآش را در معبد بزرگ پنهان کرد.
بعد میں یوآس کو رب کے گھر میں منتقل کیا گیا جہاں وہ اُس کے ساتھ اُن چھ سالوں کے دوران چھپا رہا جب عتلیاہ ملکہ تھی۔
امّا در سال هفتم، یهویاداع کاهن، فرمانده محافظین سلطنتی را به معبد بزرگ خداوند دعوت کرد. او با ایشان پیمان بست و در معبد بزرگ سوگند یاد کردند. آنگاه پسر پادشاه را به ایشان نشان داد.
عتلیاہ کی حکومت کے ساتویں سال میں یہویدع امام نے سَو سَو سپاہیوں پر مقرر افسروں، کاری نامی دستوں اور شاہی محافظوں کو رب کے گھر میں بُلا لیا۔ وہاں اُس نے قَسم کھلا کر اُن سے عہد باندھا۔ پھر اُس نے بادشاہ کے بیٹے یوآس کو پیش کر کے
سپس به ایشان چنین دستور داد: «هنگامی‌که در روز سبت انجام وظیفه می‌کنید، یک سوم شما باید از کاخ حفاظت کند.
اُنہیں ہدایت کی، ”اگلے سبت کے دن آپ میں سے جتنے ڈیوٹی پر آئیں گے وہ تین حصوں میں تقسیم ہو جائیں۔ ایک حصہ شاہی محل پر پہرا دے،
یک سوم دیگر از دروازهٔ سور حفاظت کند و یک سوم دیگر در دروازهٔ پشت سر محافظین، بایستند.
دوسرا صور نامی دروازے پر اور تیسرا شاہی محافظوں کے پیچھے کے دروازے پر۔ یوں آپ رب کے گھر کی حفاظت کریں گے۔
دو گروه دیگر که روز سبت در مرّخصی هستند، در معبد بزرگ از پادشاه محافظت کنند.
دوسرے دو گروہ جو سبت کے دن ڈیوٹی نہیں کرتے اُنہیں رب کے گھر میں آ کر یوآس بادشاہ کی پہرہ داری کرنی ہے۔
پادشاه را محافظت کنید و مسلّح باشید. هرکجا می‌رود، با او باشید. هرکس به شما نزدیک شد او را بکشید.»
وہ اُس کے ارد گرد دائرہ بنا کر اپنے ہتھیاروں کو پکڑے رکھیں اور جہاں بھی وہ جائے اُسے گھیرے رکھیں۔ جو بھی اِس دائرے میں گھسنے کی کوشش کرے اُسے مار ڈالنا۔“
افسران از دستورات یهویاداع پیروی کردند و افراد خود را نزد او آوردند؛ آنهایی که روز سبت کار می‌کردند و نیز کسانی‌ که مرّخصی داشتند.
سَو سَو سپاہیوں پر مقرر افسروں نے ایسا ہی کیا۔ اگلے سبت کے دن وہ سب اپنے فوجیوں سمیت یہویدع امام کے پاس آئے۔ وہ بھی آئے جو ڈیوٹی پر تھے اور وہ بھی جن کی اب چھٹی تھی۔
یهویاداع نیزه‌ها و سپرهایی را که به داوود پادشاه تعلّق داشتند و در معبد بزرگ نگهداری می‌شدند، به افسران داد
امام نے افسروں کو داؤد بادشاہ کے وہ نیزے اور ڈھالیں دیں جو اب تک رب کے گھر میں محفوظ رکھی ہوئی تھیں۔
و او مردان را با شمشیرهای کشیده در اطراف و جلوی معبد بزرگ گماشت تا از پادشاه حفاظت کنند.
پھر محافظ ہتھیاروں کو ہاتھ میں پکڑے بادشاہ کے گرد کھڑے ہو گئے۔ قربان گاہ اور رب کے گھر کے درمیان اُن کا دائرہ رب کے گھر کی جنوبی دیوار سے لے کر اُس کی شمالی دیوار تک پھیلا ہوا تھا۔
آنگاه او پسر پادشاه را بیرون آورد و تاج بر سرش نهاد و به او نسخه‌ای از قوانین پادشاهی داد و او را مسح نموده و پادشاه اعلام نمود. مردم دست زدند و گفتند: «زنده باد پادشاه!»
پھر یہویدع بادشاہ کے بیٹے یوآس کو باہر لایا اور اُس کے سر پر تاج رکھ کر اُسے قوانین کی کتاب دے دی۔ یوں یوآس کو بادشاہ بنا دیا گیا۔ اُنہوں نے اُسے مسح کر کے تالیاں بجائیں اور بلند آواز سے نعرہ لگانے لگے، ”بادشاہ زندہ باد!“
هنگامی‌که عتلیا صدای محافظین و مردم را شنید، نزد مردم به معبد بزرگ رفت.
جب محافظوں اور باقی لوگوں کا شور عتلیاہ تک پہنچا تو وہ رب کے گھر کے صحن میں اُن کے پاس آئی۔
هنگامی‌که نگاه کرد، دید که پادشاه نزدیک ستون برحسب سنّت ایستاده و افسران و شیپورچی‌ها پادشاه را احاطه کرده بودند و همهٔ مردم سرزمین شادمانی می‌کنند و شیپور می‌نوازند. عتلیا جامهٔ خود را درید و فریاد زد: «خیانت، خیانت!»
وہاں پہنچ کر وہ کیا دیکھتی ہے کہ نیا بادشاہ اُس ستون کے پاس کھڑا ہے جہاں بادشاہ رواج کے مطابق کھڑا ہوتا ہے، اور وہ افسروں اور تُرم بجانے والوں سے گھرا ہوا ہے۔ تمام اُمّت بھی ساتھ کھڑی تُرم بجا بجا کر خوشی منا رہی ہے۔ عتلیاہ رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ کر چیخ اُٹھی، ”غداری، غداری!“
آنگاه یهویاداع کاهن به افسران فرمانده ارتش دستور داد: «او را از میان صف سربازان بیرون بیاورید و هرکس به دنبال او آمد وی را بکُشید.» زیرا کاهن گفته بود: «او در معبد بزرگ کشته نشود.»
یہویدع امام نے سَو سَو فوجیوں پر مقرر اُن افسروں کو بُلایا جن کے سپرد فوج کی گئی تھی اور اُنہیں حکم دیا، ”اُسے باہر لے جائیں، کیونکہ مناسب نہیں کہ اُسے رب کے گھر کے پاس مارا جائے۔ اور جو بھی اُس کے پیچھے آئے اُسے تلوار سے مار دینا۔“
پس او را دستگیر کردند و از دری که اسبها وارد کاخ پادشاه می‌شدند، بردند و در آنجا کشته شد.
وہ عتلیاہ کو پکڑ کر اُس راستے پر لے گئے جس پر چلتے ہوئے گھوڑے محل کے پاس پہنچتے ہیں۔ وہاں اُسے مار دیا گیا۔
یهویاداع کاهن، پادشاه و مردم با خداوند پیمان بستند که قوم او باشند؛ او همچنین پیمانی بین پادشاه و مردم منعقد کرد.
پھر یہویدع نے بادشاہ اور قوم کے ساتھ مل کر رب سے عہد باندھ کر وعدہ کیا کہ ہم رب کی قوم رہیں گے۔ اِس کے علاوہ بادشاہ نے یہویدع کی معرفت قوم سے بھی عہد باندھا۔
آنگاه مردم به پرستشگاه بعل رفتند و آن را ویران نمودند و قربانگاهها و بُتهایش را شکستند و متان کاهن بعل را به قتل رسانیدند. یهویاداع برای معبد بزرگ محافظین گماشت.
اِس کے بعد اُمّت کے تمام لوگ بعل کے مندر پر ٹوٹ پڑے اور اُسے ڈھا دیا۔ اُس کی قربان گاہوں اور بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُنہوں نے بعل کے پجاری متان کو قربان گاہوں کے سامنے ہی مار ڈالا۔ رب کے گھر پر پہرے دار کھڑے کرنے کے بعد
سپس افسران، محافظین پادشاه و محافظین کاخ، پادشاه را از معبد بزرگ خداوند به کاخ همراهی کردند. یوآش از راه دروازهٔ محافظین وارد کاخ شد و برتخت پادشاهی نشست.
یہویدع سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں، کاری نامی دستوں، محل کے محافظوں اور باقی پوری اُمّت کے ہمراہ جلوس نکال کر بادشاہ کو رب کے گھر سے محل میں لے گیا۔ وہ محافظوں کے دروازے سے ہو کر داخل ہوئے۔ بادشاہ شاہی تخت پر بیٹھ گیا،
همهٔ مردم کشور شاد بودند و شهر پس از اینکه عتلیا در کاخ سلطنتی کشته شد، آرام بود.
اور تمام اُمّت خوشی مناتی رہی۔ یوں یروشلم شہر کو سکون ملا، کیونکہ عتلیاہ کو محل کے پاس تلوار سے مار دیا گیا تھا۔
یوآش در سن هفت سالگی پادشاه یهودا شد.
یوآس سات سال کا تھا جب تخت نشین ہوا۔