II Corinthians 4

چون خدا از لطف خود این مأموریت را به ما داده است مأیوس نمی‌گردیم.
پس چونکہ ہمیں اللہ کے رحم سے یہ خدمت سونپی گئی ہے اِس لئے ہم بےدل نہیں ہو جاتے۔
ما به هیچ‌یک از روشهای پنهانی و ننگین متوسّل نمی‌شویم و هرگز با فریبكاری رفتار نمی‌کنیم و پیام خدا را تحریف نمی‌نماییم، بلكه با بیان روشن حقیقت می‌كوشیم كه در حضور خدا مورد پسند وجدان همهٔ مردم باشیم.
ہم نے چھپی ہوئی شرم ناک باتیں مسترد کر دی ہیں۔ نہ ہم چالاکی سے کام کرتے، نہ اللہ کے کلام میں تحریف کرتے ہیں۔ بلکہ ہمیں اپنی سفارش کی ضرورت بھی نہیں، کیونکہ جب ہم اللہ کے حضور لوگوں پر حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں تو ہماری نیک نامی خود بخود ہر ایک کے ضمیر پر ظاہر ہو جاتی ہے۔
زیرا اگر انجیلی كه اعلام می‌کنیم پوشیده باشد، فقط برای كسانی پوشیده است كه در راه هلاكت هستند.
اور اگر ہماری خوش خبری نقاب تلے چھپی ہوئی بھی ہو تو وہ صرف اُن کے لئے چھپی ہوئی ہے جو ہلاک ہو رہے ہیں۔
«خدای این جهان» افكار آنها را كور كرده است تا نور انجیل پرشكوه مسیح را كه صورت خدای نادیده است نبینند.
اِس جہان کے شریر خدا نے اُن کے ذہنوں کو اندھا کر دیا ہے جو ایمان نہیں رکھتے۔ اِس لئے وہ اللہ کی خوش خبری کی جلالی روشنی نہیں دیکھ سکتے۔ وہ یہ پیغام نہیں سمجھ سکتے جو مسیح کے جلال کے بارے میں ہے، اُس کے بارے میں جو اللہ کی صورت ہے۔
ما نمی‌خواهیم خودمان مورد توجّه قرار بگیریم بلكه اعلام می‌کنیم كه عیسی مسیح، خداوند است و ما به‌خاطر او خادمان شما هستیم.
کیونکہ ہم اپنا پرچار نہیں کرتے بلکہ عیسیٰ مسیح کا پیغام سناتے ہیں کہ وہ خداوند ہے۔ اپنے آپ کو ہم عیسیٰ کی خاطر آپ کے خادم قرار دیتے ہیں۔
زیرا همان خدایی كه فرمود: «روشنایی از میان تاریكی بدرخشد،» در قلبهای ما نیز درخشیده است تا آن نور معرفت جلال خدا كه در چهرهٔ مسیح مشاهده می‌شود بر ما بدرخشد.
کیونکہ جس خدا نے فرمایا، ”اندھیرے میں سے روشنی چمکے،“ اُس نے ہمارے دلوں میں اپنی روشنی چمکنے دی تاکہ ہم اللہ کا وہ جلال جان لیں جو عیسیٰ مسیح کے چہرے سے چمکتا ہے۔
با وجود این، ما چنین گنجی در کوزه‌های سفالین داریم تا معلوم گردد كه آن قدرت بزرگ از ما نیست، بلكه از آن خداست.
لیکن ہم جن کے اندر یہ خزانہ ہے عام مٹی کے برتنوں کی مانند ہیں تاکہ ظاہر ہو کہ یہ زبردست قوت ہماری طرف سے نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے ہے۔
از هر طرف تحت فشاریم، ولی خُرد نمی‌شویم. گاهی دچار شک و تردید می‌شویم، امّا تسلیم نا‌امیدی نمی‌گردیم.
لوگ ہمیں چاروں طرف سے دباتے ہیں، لیکن کوئی ہمیں کچل کر ختم نہیں کر سکتا۔ ہم اُلجھن میں پڑ جاتے ہیں، لیکن اُمید کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
آزار می‌بینیم، امّا هیچ‌وقت تنها نیستیم. زمین می‌خوریم ولی نابود نمی‌شویم.
لوگ ہمیں ایذا دیتے ہیں، لیکن ہمیں اکیلا نہیں چھوڑا جاتا۔ لوگوں کے دھکوں سے ہم زمین پر گر جاتے ہیں، لیکن ہم تباہ نہیں ہوتے۔
بدنهای فانی ما دایماً داغ مرگ عیسی را با خود دارند تا زندگی عیسی در بدنهای ما نیز ظاهر شود.
ہر وقت ہم اپنے بدن میں عیسیٰ کی موت لئے پھرتے ہیں تاکہ عیسیٰ کی زندگی بھی ہمارے بدن میں ظاہر ہو جائے۔
آری، در تمام دورهٔ زندگی خود همیشه به‌خاطر عیسی به مرگ تسلیم می‌شویم تا زندگی عیسی در جسم فانی ما ظاهر شود.
کیونکہ ہر وقت ہمیں زندہ حالت میں عیسیٰ کی خاطر موت کے حوالے کر دیا جاتا ہے تاکہ اُس کی زندگی ہمارے فانی بدن میں ظاہر ہو جائے۔
پس درحالی‌که اثرات مرگ در بین ما دیده می‌شود، اثرات حیات در بین شما مشهود است.
یوں ہم میں موت کا اثر کام کرتا ہے جبکہ آپ میں زندگی کا اثر۔
کتاب‌مقدّس می‌فرماید: «چون ایمان داشتم، سخن گفتم.» ما نیز در همان روح سخن می‌گوییم، چون ایمان داریم.
کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”مَیں ایمان لایا اور اِس لئے بولا۔“ ہمیں ایمان کا یہی روح حاصل ہے اِس لئے ہم بھی ایمان لانے کی وجہ سے بولتے ہیں۔
زیرا می‌دانیم خدا كه عیسی خداوند را پس از مرگ زنده گردانید، ما را نیز با عیسی زنده خواهد ساخت و با شما به حضور خود خواهد آورد.
کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جس نے خداوند عیسیٰ کو مُردوں میں سے زندہ کر دیا ہے وہ عیسیٰ کے ساتھ ہمیں بھی زندہ کر کے آپ لوگوں سمیت اپنے حضور کھڑا کرے گا۔
این‌همه به‌خاطر شماست تا به هر اندازه‌ای كه فیض خدا شامل افراد بیشتری شود، شكر و سپاس برای جلال او نیز افزایش یابد.
یہ سب کچھ آپ کے فائدے کے لئے ہے۔ یوں اللہ کا فضل آگے بڑھتے بڑھتے مزید بہت سے لوگوں تک پہنچ رہا ہے اور نتیجے میں وہ اللہ کو جلال دے کر شکرگزاری کی دعاؤں میں بہت اضافہ کر رہے ہیں۔
بنابراین، امید خود را از دست نمی‌‌دهیم. اگرچه وجود ظاهری ما رفته رفته از بین می‌رود، وجود باطنی ما روزبه‌روز تازه‌تر می‌گردد.
اِسی وجہ سے ہم بےدل نہیں ہو جاتے۔ بےشک ظاہری طور پر ہم ختم ہو رہے ہیں، لیکن اندر ہی اندر روز بہ روز ہماری تجدید ہوتی جا رہی ہے۔
و این رنج و زحمت ناچیز و زودگذر، جلال عظیم و بی‌پایانی را كه غیرقابل مقایسه است برای ما فراهم می‌کند
کیونکہ ہماری موجودہ مصیبت ہلکی اور پل بھر کی ہے، اور وہ ہمارے لئے ایک ایسا ابدی جلال پیدا کر رہی ہے جس کی نسبت موجودہ مصیبت کچھ بھی نہیں۔
و در ضمن، ما به چیزهای نادیدنی چشم دوخته‌ایم نه به چیزهای دیدنی، زیرا آنچه به چشم می‌آید موقّتی است، ولی چیزهای نادیدنی تا ابد پایدارند.
اِس لئے ہم دیکھی ہوئی چیزوں پر غور نہیں کرتے بلکہ اَن دیکھی چیزوں پر۔ کیونکہ دیکھی ہوئی چیزیں عارضی ہیں، جبکہ اَن دیکھی چیزیں ابدی ہیں۔